مصری سلفیوں کا اخوان المسلمون کو ووٹ دینے سے انکار

اعجاز علی شاہ نے 'خبریں' میں ‏نومبر 24, 2010 کو نیا موضوع شروع کیا

?

مصری سلفیوں کا یہ عمل کیسا ہے ؟

  1. بالکل ٹھیک کیا

    11 آراء
    78.6%
  2. غلط کیا

    3 آراء
    21.4%
  3. معلوم نہیں

    0 آراء
    0.0%
  1. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    مصری سلفیوں کا اخوان المسلمون کو ووٹ دینے سے انکار
    انتخابات کے جواز سے متعلق اسلام پرستوں کے درمیان اختلاف​


    دبئی ۔ فراج اسماعیل
    مصر میں پارلیمانی انتخابات سے چار روز قبل اسلام پسند جماعتوں اخوان المسلمون اور سلفی مسلک کے درمیان انتخابات کے جواز اور عدم جواز کے بارے میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ دوسری جانب سلفی مسلک کے پیروکاروں کا کہنا ہے کہ وہ انتخابات میں اخوان المسلمون کے امیدواروں کو ووٹ نہیں دیں گے۔

    خیال رہے کہ 28 نومبر کو مصر میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہورہے ہیں جن میں ملک کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے امیدوار بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ اخوان المسلمون کے نزدیک انتخابی دنگل میں شرکت ایک شرعی ذمہ داری اور اسلام کا ایک اہم رکن ہے، لہذا اس میدان کو خالی نہیں چھوڑا جا سکتا۔ جبکہ سلفی مسلک موجودہ جمہوریت کو اسلامی شورائی نظام کے الٹ خیال کرتے ہوئے اس کی حمایت سے انکاری ہیں۔

    العربیہ ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق سلفی مسلک کے پیروکاروں کی مصر میں ایک قابل ذکر تعداد موجود ہے۔ سلفیوں کی طرف سے اخوان المسلمون کی حمایت سے انکار نے جماعت کے امیدواروں میں مایوسی پیدا کی ہے۔

    اسکندریہ میں سلفی مسلک کے ایک مرکزی رہ نما عبدالمنعم الشاحات نے موجودہ طرز جمہوریت اور اس کے تحت انتخابی عمل میں شرکت پر کڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ "جمہوریت، اسلام کی شورایت کا متبادل نہیں۔ جمہوریت اور اسلامی شوریٰ میں جوہری فرق ہے۔ اخوان المسلمون سمیت جمہوریت پر یقین رکھنے والی تما جماعتیں غلط فہمی کا شکار ہیں۔ جمہوریت کے اسلامی شورائی نظام کے خلاف ہونے کی وجہ سے سلفی مسلک کے پیروکار اخوان المسلمون سمیت کسی بھی دوسری جماعت کو ووٹ نہیں دیں گے"۔

    ایک سوال کے جواب میں سلفی مسلک کے عالم دین نے اخوان المسلمون کی طرف سے خواتین کو انتخابی امیدوار کے طور پر شامل کرنے اور غیر مسلم کی حکومت تسلیم کرنے پر بھی تنقید کی۔ شیخ عبدالمنعم کا کہنا تھا کہ خواتین کو انتخابی سیاست میں شمولیت اور غیر مسلم کی حکمرانی کو تسلیم کیے جانے پر وہ اخوان المسلمون کو ووٹ دینے کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سلفی مسلک کا خواتین کے انتخابات میں حصہ لینے اور غیر مسلموں کی حکمرانی کو تسلیم کرنے کے بارے میں موقف واضح ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔


    اخوا ن المسلمون کا جواب آن غزل
    دوسری جانب اخوان المسلمون کی جانب سے سلفی مسلک کے اس موقف پر فوری ردعمل سامنے آیا ہے۔ اخوان المسلمون کی ترجمان خیال کئے جانے والے نیوز ویب پورٹل پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت سازی کے لیے انتخابات میں حصہ لینا ایک شرعی ذمہ داری اور اسلام کا اہم رکن ہے۔

    اخوان المسلمون کے نام منسوب بیان میں کہاگیا ہے کہ "ہم نے مصری علماء، مبلغین اور دیگر اہل علم سے بار بار یہ اپیل کرتے رہے ہیں کہ وہ کسی بھی حالت میں انتخابی میدان کو خالی نہ چھوڑیں کیونکہ حکومت اور اقتدار کے لیے علماء کا آگے آنا اسلام کی سر بلندی کے لیے ناگزیر ہے، تاہم ہماری اپیلوں پر علماء نے کوئی توجہ نہیں دی، جس کے باعث فاسقوں اور فاجروں کے لیے انتخابی میدان کھلا چھوڑ دیاگیا۔ علماء کا خود انتخابی میدان میں اتارنے سے گریزفریضہ دعوت دین کی نفی ہے کیونکہ حکومت اور انتخابی عمل میں شرکت اسلام کا ایک اہم رکن ہے"۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اخوان المسلمون کی جانب سے ملک بھر کے تمام علماء اور مسالک کے سامنے انتخابات کے حوالے سے مکمل اور مفصل ایجنڈا پیش کیا تھا۔ کہ اگر وہ انتخابات میں اپنے امیدوار سامنے نہیں لاتے تو کم ازکم اسلام پسند جماعتوں اور اخوان المسلمون کے امیدواروں کی حمایت کی جائے۔ تاہم ہمیں افسوس ہے کہ سلفی مسلک کے علماء نے اپنی شرعی ذمہ داری پوری کرنے کے بجائے نہ صرف اس میدان کو خالی چھوڑ دیا ہے بلکہ اخوان المسلمون پر تنقید شروع کر دی ہے۔

    اخوان المسلمون یہ سمجھتی ہے کہ انتخابات میں شرکت مصر کے تمام مسلمانوں کی اجتماعی ذمہ داری اور اسلا م کا اہم فریضہ ہے۔ لہذا ہماری تمام مسالک اور عوام سے اپیل ہے کہ وہ انتخابات میں عوامی خدمت کے اہل اور خوف خدا رکھنے والے امیدواروں کے حق میں اپنی رائے دیتے ہوئے اس شرعی فریضے کی ادائیگی کا اہتمام کریں۔


    غیر مسلم کی حکمرانی محض افسانہ
    العربیہ کے مطابق اخوان المسلمون کی طر ف سے سلفی مسلک کے اس موقف کی بھی نفی کی گئی ہے جس میں انہوں نے انتخابات میں غیر مسلم کے اختیارات کو تسلیم کرنے تنقید کی ہے۔ اخوان المسلمون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سلفی عالم دین"شیخ عبدالمنعم الشاحات" کا یہ بیان کہ غیر مسلم کے اقتدار کو تسلیم کرنا جائز نہیں، محض ایک افسانوی بات ہے۔

    اخوان کا کہنا ہے کہ جب لادین عناصر جمہوریت، سیکولر ازم یا غیر مسلم کی بالادستی کو تسلیم کرنے اور خاتون کی حکمرانی کا نعرہ لگائیں تو ایسے وقت میں علماء کو میدان میں نکل کر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔" سب کچھ حاصل نہ ہونے کے ڈر سے سب کچھ چھوڑنے کا بھی کوئی جواز نہیں"۔ ملکی آئین کے تحت ایک غیر مسلم کے سربراہ مملکت بننے میں کوئی مانع نہیں۔ تاہم اس کا راستہ صرف قانون سازی کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔ پارلیمنٹ میں علماء کی اکثریت قانون سازی کر کے ایک غیر مسلم کے اقتدار کے خلاف قانون وضع کرے۔ لیکن یہ اسی وقت ممکن جب علماء اپنی اس شرعی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اس میدان میں اترنے کا فیصلہ کریں۔

    بشکریہ العربیہ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. طارق اقبال

    طارق اقبال محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 3, 2009
    پیغامات:
    316
    میں اخوان المسلمون کے موقف کی پرزور حمایت کرتا ہوں‌ ۔ حقیقت یہ ہے محض جمہوریت کو کفراور شرک قرار دینے پر ہی اپنی توانایاں‌ صرف کرنا دین کی کوئی خدمت نہیں‌ ہے ۔ کاش کہ سلفی حضرات اور ہمارے لوگ بھی اس بات کو سمجھ سکیں کہ اب ملکی نظا م کوپرامن طریقے سے بدلنے کا اس سے بہتر کوئی اور راستہ نہیں‌ ہے ۔ آپ ووٹ‌ نہ دے کر بالواسطہ طور پر سیکولر اور مشرک لوگوں کی توانائی کا ہی ذریعہ بنیں‌ گے ، کاش آپ اس بات کو بھی سمجھ سکیں ۔ اللہ ہمیں‌ ہدایت دے اور بہتر فیصلہ کرنے کی توفیق بھی دے۔ آمین​
     
  3. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    طارق بھائی آپ کی بات میں بھی وزن ہے۔
    مگر آپ خود ہی جانتے ہیں کہ جمہوریت کے نام پر افغانستان و پاکستان میں‌کیا ہورہا ہے۔
    اگر بالفرض اخوان المسلمون زیادہ ووٹ بھی حاصل کرلیتے ہیں تو پھر حسنی مبارک اور دیگر مغربی قوتیں پھر کریک ڈاون کرکے ان کو گرفتار کرلیں گے جس طرح‌پہلے کرتے رہے ہیں۔
    الجزائر کی مثال بھی سامنے ہے۔
    لیکن پھر بھی میرے خیال میں سلفیوں کو اتحاد رکھنے کیلئے اخوان المسلمون کا ساتھ دینا ضروری تھا۔
    پھر نتیجہ کا انتظار کرتے۔
     
  4. سپہ سالار

    سپہ سالار -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    2,018
    بھائی مجھے تو ابھی تک سمجھ ہی نہیں‌آ سکا کہ جمہوریت غلط یا صحیح۔
     
  5. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    السلام لیکم
    فی زمانہ بہت ہی سلجھے ہوئے انداز میں ، وقت کی ضرورت کے مطابق ہر معاملےمیں ، پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہے تاکہ عالمی طور پر منظم دشمن اسلام کا مقابلہ کرسکیں۔
     
    Last edited by a moderator: ‏نومبر 24, 2010
  6. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,952
    موجودہ جمہوری نظام نے اسلام کو اور مسلمانوں کو کچھ نہیں دیا سوائے نقصان کے ۔ پاکستان کی مثال سامنے ہے ۔ بالفرض سلفی، بھائی اخوان المسلمین کا ساتھ دیتے ہیں تو نتیجہ کیا نکلے گا ۔ ہو سکتا ہے کہ انفرادی طور پر کسی جماعت کو فائدہ پہنچ جائے ۔جیسے انفرادی طور پر پاکستان میں جماعت اسلامی اور جمعیت والوں کو فائدہ ہو رہا ۔ لیکن اجماعی طور پر اسلام اور مسلمانوں کی زندگی میں کوئی تبدیلی آنے والی نہیں ۔ اس امت کی اصلاح اسی سے ہو سکتی ہے جس سے پہلے کی اصلاح ہوئی تھی ۔ جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا نا پائدار ہوگا۔
     
  7. ابو یاسر

    ابو یاسر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 13, 2009
    پیغامات:
    2,413
    اعجاز بھائی کا شکریہ جو انہوں نے اتنی اہم خبر ہم تک پہنچائی
     
  8. طارق اقبال

    طارق اقبال محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 3, 2009
    پیغامات:
    316

    محترم وہ کریک ڈاون کرتے تو ہیں تو کرتے رہیں ۔ آخر کب تک کریں‌ گے ؟ بات یہ ہے کہ اس کے علاوہ کوئی حل بھی نہیں‌ ہے ۔ ان سلفی حضرات کے پاس کوئی حل نہیں‌ ہے ۔ آپ اب چودہ سو سال والے معاشرے میں‌ نہیں رہ رہے بلکہ آج کے جدید سائنسی دور میں رہ رہے ہیں‌۔ ایک عالمی نظام جیسا بھی ہے نافذ ہے ۔ اب آپ اپنی مرضی سے اور اپنے طریقے سے حالات کو نہیں بدل سکتے ۔ اس لیے محض مخالفت اس کا حل نہیں‌ ہے ۔ اس حوالے سے ان کا موقف نہایت کمزور ہے ۔پاکستان میں‌ آئین کے مطابق تو کوئی بھی جمہوریت اب تک قائم نہیں‌ ہوئی ہے ۔ بار بار فوجیوں نے بھی اس پر شب خون مارا ہے ۔ جب اصل جمہوریت اب تک قائم نہیں‌ ہوسکی تو پھر یہ کہنا کہ اس نے ہمیں‌ کیا دیا ہے ۔مناسب نہیں‌ لگتا ۔۔


    میرے بھائی نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ہمارا کام کوشش کرنا ہے ۔ اور وہ بھی صحیح‌ سمت میں‌ ۔ اور میں‌ سمجھتا ہوں‌ کہ اس راہ کے علاوہ فی‌ الحال کوئی اور راستہ بہتر نہیں ہے ۔ دراصل اسی نکتہ کو درست طریقے سے نہ سمجھنے کی وجہ سے امت مسلمہ میں سیاسی بیداری نہیں ہے اور ہم باہمی ناچاقیوں کی وجہ سے اپنی رہی سہی عزت اور طاقت کو بھی ضائع کررہے ہیں‌۔
    اگر سب جماعتیں اس میں حصہ لیں تو سب کو فائدہ ہو گا۔ یہ کہنا کہ اس سے تو صرف جاعت اسلامی اور جمعیت کو فائدہ ہوگا۔ بڑی عجیب بات ہے ،محترم پہلی بات کہ آُ‌پ حصہ تو لیتے نہیں تو پھر فائدہ کیسے حاصل کریں گے ۔ دوسری بات کہ آپ کو یہ تو گوارا ہے کہ سیکولر طبقہ اقتدار میں آ جائے مگر یہ گوارا نہیں کہ جماعت اسلامی وغیرہ اقتدار میں‌ آئے ؟ انا للہ وانا الیہ راجعون
     
  9. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    یہ ایک اچھی خبر ہے کہ اب سلفی حضرات کو عقل آ گئی ہے کہ وہ اب ان جماعتوں کے ہتکھنڈوں کو سمجھنے لگے ہیں۔ بھائی فرماتے ہیں کہ جمہوریت کا میدان صرف اس وجہ سے نا چھوڑا جائے کہ وہاں سیکولر و مشرک لوگوں کو کام کرنے کا موقع ملے گا!! یہ بہت عجیب بات ہے یہ تو ایسا ہی ہے جیسے کوئی موحد شخص کہے کہ" آج کے دور میں پیر پرستی عام ہے کیوں نا ہم بھی ایک صالح شخص کو پیر بنائیں اور وہ قرآن و سنت کے مطابق اپنے مریدوں کو حکم دیا کرے اسطرح باطل لوگوں کی جگہ اچھے لوگ آ سکینگے!!" اگر کچھ اسی طرح ہے تو پھر اسلام کو کیا فائدہ ہوگا؟؟؟ آپ کو سوچنے کی ضرورت نہیں‌ جمہوریت کا نمونہ خود پاکستان ہے جس نے 63 سال میں اپنی ھالت نہیں‌بدلی اور یہ جماعتیں بھی جبھی سے موجود ہیں۔
    ان شاء اللہ شریعت نافذ ہوگی جس طریقہ سے محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اصحاب نے نافذ کری اسی طرح‌ہوگی اور اسی طریقہ پر ہوگی۔ ہمیں نفاذ شریعت کے حصول کے لئے کفر وشرک کا سہارا لینے کی ضرورت نہیں۔
     
  10. طارق اقبال

    طارق اقبال محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 3, 2009
    پیغامات:
    316
    سب بے تکی باتیں‌ ہیں جن پرتبصرہ کرنا بھی وقت کا ضیاع ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  11. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    طار ق بھائی زیادہ دور مت جائیں۔
    الجزائر میں 1991 میں [QH]الجبهة الإسلامية للإنقاذ[/QH] یا IslamicIslamic Salvation Front نے الیکشن کو جیتا تو پھر وہاں کی ملٹری نے نتائج کو کینسل کروایا اور ان کے خلاف کریک ڈاون کیا اور ان پر پابندیاں عائد کردیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پورا الجزائر خانہ جنگی کی طرف بڑھا اور 17 جنوری 1992 سے لے کر جون 2002 تک 160000 لوگوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔
    پھر بھی قبضہ فوج ہی کا رہا۔
    یہی صورت حال مصر کی بھی ہے جہاں پر فوجی آمر حسنی مبارک چیف جسٹس بنا ہوا ہے اور جب بھی دیندار طبقہ کی جیت ہوتی ہے وہ خود ہی قاضی بن کر ان پر پابندیاں شروع کردیتا ہے۔
    یہی کہانی پاکستان کی بھی ہے۔
     
  12. طارق اقبال

    طارق اقبال محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 3, 2009
    پیغامات:
    316
    محترم تو پھرکیا ہم اپنی کوشش ختم کرکے گھر بیٹھ جائیں‌ ۔ آپ یہ کیوں‌ نہیں‌ کرتے کہ آپ بھی ان کے ساتھ مل کر کام کریں‌ جب آپ کی ایک طاقت ہوگی اور دینا کی نظر میں‌ بھی آپ حق پر ہوں‌ گے تو آپ کامیاب بھی ہو سکتے ہیں ۔ یہ امت مسلمہ کے غداروں ، مغرب کے اینجنٹوں‌ اور ہمارے نادان دوستوں کی وجہ سے ہی ایسے ہو رہا ہے اور ان کو ہمت ملتی ہے کہ وہ ایسا کریں‌۔ آپ نے آدھی بات تو لکھ دی مگر ا س کا حل تجویز نہیں‌ فرمایا ۔۔۔ میں جمہوریت کو نعوذ باللہ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں‌ سمجھتا بلکہ یہ وقت کی مجبوری ہے اور اس کو بائی پاس کرنا فی الحال ہمارے بس کی بات نہیں ہے۔،
     
  13. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    طارق بھائی !!
    اگر ووٹ ہی حاصل کرنے ہیں اور اس کیلئے کوشش کرنی ہے تو پھر کیوں نا دیندار پارٹیاں متحد ہو کر عوام الناس پر زور دیں کہ وہ موجودہ سیاسی پارٹیوں کا بائیکاٹ کردیں اور جمہوریت کے علاوہ خلافت یا شوری سسٹم کے قیام کیلئے کوشش کریں۔ ظاہر ہے ہمارے ملک کے چوروں اور لٹیروں کو ووٹ عوام ہی نے دیا ہے۔ اب رونا بھی وہ خود رو رہے ہیں۔
    بھائی دوسری پارٹیوں کیلئے تو عوام ووٹوں کا بائیکاٹ کردیتی ہیں تو کیا موجودہ دینی پارٹیاں اتنا نہیں کرسکتی کہ وہ عوام الناس میں یہ شعور پیدا کریں کہ جمہوریت کے علاوہ بھی ملک میں نظام قائم ہوسکتا ہے۔ آپ خود جانتے ہیں کہ ہمارے سیاسی لوگ بشمول دیندار کتنے بدنام ہوچکے ہیں ۔بحرین میں بھی ابھی کچھ عرصہ پہلے دینی جماعتوں کو شکست ہوچکی ہے جن میں اخون المسلمون بھی شامل ہے۔(بحرینی انتخابات میں اخوان سمیت دینی جماعتوں کو شکست فاش)
    علی کل حال میں مزید بحث نہیں کرنا چاہتا ہر ایک کا اپنا نقطہ نظر ہے۔ آپ کو حق حاصل ہے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا۔
    شکریہ
     
  14. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    رائے شماری کا بھی میں نے تھریڈ میں اضافہ کردیاہے۔
     
  15. المدنی

    المدنی -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 3, 2010
    پیغامات:
    315
    جزاک اللہ
     
  16. المدنی

    المدنی -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 3, 2010
    پیغامات:
    315
    لیکن ھم اس نظام میں کیا کر سکتے ھیں کیا میدان کو کفر کیلئے چھوڑ دیا جائے یا اس کا مقابلہ کیا جائے ۔لیکن کس طرح؟
    ھاں یہ بات متصدق ھے جمھوریت کے ذریعے خلافت نھیں لا سکتے قیامت تک بھی کوشش کر لیں
     
  17. طارق اقبال

    طارق اقبال محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 3, 2009
    پیغامات:
    316

    جی میں آپ کے موقف کا احترام کرتا ہوں‌ ۔ مگر میں‌ اس سے متفق نہین‌ اس لیے کہ فرض‌ کریں‌ کہ سب جماعتیں‌ اس پر اکھٹی بھی ہوجائیں‌ تو الیکشن کون کرائے گا؟ اور کیا عملی طور پر دور دور تک ایسا ممکن ہے ؟ آپ کو اس بنیاد پر ایلکشن کون کرانے دے گا ؟ جو جمہوریت کو بھی اصل شکل میں نہیں‌ چلنے دیتے وہ اس بنیاد پر الیکشن ہونے دیں‌ گے ؟ کیا فوج آپ کا ساتھ دے گی ؟ محترم اس حل میں تو جمہوریت سے زیادہ مسائل ہیں ؟ آپ ترکی مثال بھی سامنے رکھیں جو بتدریجا اسلام کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اپنے آپ کو منوا رہے ہیں‌۔ بحرحال یہ میرا موقف ہے ۔۔
     
  18. ابو یاسر

    ابو یاسر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 13, 2009
    پیغامات:
    2,413
    میں نے اس مسئلے پر اپنے مصری ساتھی سے بات کی جو کہ نہ سلفی ہے اور وقتا فوقتا سلفیوں پر کمنٹ بھی کرتا رہتا ہے اس کے حساب سے اگراخوان والے حزب بناتے ہیں تو اس طرح اپنے مفادات کا رونا روکرعیسائی بھی پارٹی بنائیں گے اور پھر ان کے وہ تمام ناجائز باتوں کو حکومت کو ماننی پڑے گی جیسے کہ علیحدہ مملکت کا قیام وغیرہ (اس نےمشرقی تیمور کی مثال دیتے ہوئے بتایا( کہ یہ سب امریکہ کی شازش ہے کہ اگر مسلمان اسلامی پارٹی بناتے ہیں اور الیکشن لڑتے ہیں تو عیسائی کیوں نہیں اور اس طرح وہ خطے میں داخل ہوجائے گا۔ موجودہ گورنمنٹ سب کے حقوق برابر دیتی ہے چاہے وہ مسلم ہو یا عیسائی یا پھر یہودی مگرانگریزوں کی فتنہ انگیزی بھی جاری ہے ایسے میں اگر کسی جماعت نے چاہے وہ سلفی ہی ہو بائیکاٹ کا کہا ہے تو بہت ٹھیک کہا ہے اور اخوانی اتنے اچھے بھی نہیں بقول اس کے اس کاباپ خود اخوانی تھا اس وقت روز روز جیل جانا پڑتا تھا مگر اب اخوانی کافی مالدار ہوگئے ہیں یہ پیسہ کہاں سے آیا؟
    مندرجہ بالا باتیں ہمارے دوست عبدالفتاح مصری کی زبانی میں نے رقم کی ہیں۔
     
  19. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    ہمیں‌جتنی امیدیں جمہوریت سے ہیں اتنی شاید اللہ کی زات سے نہیں؟!! جبکہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ:
    وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (سورۃ النور، 55)

    ترجمہ: جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اور ان کے دین کو جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے مستحکم وپائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں گے۔ اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے لوگ بدکردار ہیں۔
    مگر افسوس ہے کہ آج ہم لوگوں‌کو شرک سے توحید کی جانب لانے کے بجائے شرک کو اپنانے کی دعوت دے رہے ہیں۔ کیا ہم کو مندجہ بالا آیت کے تناظر میں‌ ایک ایسی بڑی جماعت تیار نہیں‌کرنی چاہیے جو اللہ تعالی کی خالص عبادت کرے اور شرک سے بچے؟؟؟ یعنی تصفیہ وتربیہ شروع کریں مجھے حیرت ہوتی ہے کہ کتنی جماعت ہیں‌جو لوگوں‌ کو خلافت کے لئے ابھارتے تو نظر آتے ہیں‌مگر شریعت اسلامیہ کے لئے جو چیز بنیاد ہے اسے بھول جاتے ہیں‌۔ اور ان کی دعوت صرف اور صرف سیاسی رہ جاتی ہے۔!
    اللہ تعالی ہماری ہدایت فرمائے۔ (آمین)
     
  20. سیف اللہ

    سیف اللہ -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 1, 2008
    پیغامات:
    195
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں