جملہ اقسامِ طلبہ

عائشہ نے 'مَجلِسُ طُلابِ العِلمِ' میں ‏جنوری 16, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    السلام عليكم ورحمة اللہ وبركاتہ
    جب بھی تعليم يا تعليمى نظام زير بحث ہو لوگ اساتذہ پر خوب تبصرے كرتے ہيں ، اس موضوع ميں ذرا مختلف كام كرنا ہے۔۔۔۔
    يہاں طلبہ كى اقسام زير بحث ہيں ۔ دل كھول كر اپنی پارٹی پر حقيقت پسندانہ تبصرے كيجيے ۔
    بطور مثال چیدہ چیدہ اقسام ہم گِنوا ديتے ہيں :

    بيك بينچرز جنہيں غلطى سے اگلى نشست مل جائے تو رنگ فق ہو جاتا ہے
    ليكچر كے آخرى بيس منٹس ميں خراماں خراماں تشريف لانے والے
    كلاس ميں منہ كھول كر سوئے پائے جانے والے جو موبائل وائبريٹر كى وجہ سے جاگيں تو جاگيں ورنہ شور قيامت بھی ناكام رہے۔
    سونے والوں کے پڑوسی : جو ہر چار منٹ بعد طويل جمائياں لے لے كر وقت ديكھتے ہيں
    بےتكے اور لايعنى سوال كر کے كلاس پارٹيسپيشن ماركس كے حصول كا خواب ديكھنے والے

    وغيرہ وغيرہ ....

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    شاید ہماری طرح کے بھی کچھ نمونے ہوتے ہوں جنہیں کلاس میں بہت جلد جمائیاں آنا شروع ہو جاتی ہیں لیکن لیکچر پھر بھی سنتے رہتے ہیں۔ بیک بینچر اس لیے ہوتے ہیں کہ سب سے آگے بیٹھنے پر گردن تھک جاتی ہے۔ ایک بار اپنے استاد محترم سے اس مسئلے کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ کو جلدی سمجھ آ جاتی ہے اس لیے جمائیاں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. محمدعطاری

    محمدعطاری ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جنوری 7, 2012
    پیغامات:
    11
    کس لیول کے طلبہ کی بات کی جا رہی ہے؟
     
  4. نعیم یونس

    نعیم یونس -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2011
    پیغامات:
    7,922
    جزاک اللہ خیرا.
     
  5. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    آگے بیٹھنے سے گردن کیوں تھکتی ہے ؟
     
  6. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    سٹیج کا لیول، اگلی قطار کے لیول سے اونچا یا اس کے برابر جو ہوتا ہے!!!
     
  7. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    واقعی آگے بیٹھنے کا یہی نقصان ہے ، پراجیکٹر کا عکس اتنا اونچا نظر آتا ہے کہ گردن ٹیڑھی ہو جاتی ہے!
    موضوع بہت دلچسپ ہے لیکن کوئی بھی اپنی تعریف کرنا پسند نہیں کرتا اس لیے شراکت بہت کم ہے : )
    ایک بار میں کسی اور ڈیپارٹمنٹ کی کلاس میں بطور سامع بیٹھی تھی۔ ان کے استاد صاحب نے کلاس کے حالات دیکھتے ہوئے سٹوڈنٹ کی جو تعریف پیش کی ہنس ہنس کر پیٹ میں بل پڑ گئے۔ اور پھر لطف کی بات یہ کہ سٹوڈنٹس بھی اپنی تعریف کا خوب لطف لے رہے تھے۔
    تعریف اب مجھے ٹھیک سے یاد نہیں ہے البتہ کل سات نکات بیان کیے تھےجن میں: کلاس میں لیٹ آنا، کاپی پین بھی نہ ہونا وغیرہ شامل تھے۔ اور اس تعریف کے آخر میں سامنے بیٹھی ایک سٹوڈنٹ کی بطور نمونہ نشاندہی بھی کردی کہ 'یہ اس تعریف کے مطابق پکی سٹوڈنٹ ہیں' !!!
     
  8. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    جزاک اللہ خیرا-اچھاسلسلہ ہے-
    پہلے تو پیچھے اور آگے بیٹھنا چلتا تھا خاص کر بائیو کے پریکٹیکل سے تو جان جاتی تھی پھر امتحانوں میں خوب اس کا نتیجہ بھگتا -اور اب تو پیچھے بیٹھنا اچھا نہیں لگتا یہ بات یاد آتی ہے کہ اللہ پیچھے رہنے کو پیچھے ہی کر دیتا ہے اور نیند بھی تو آتی ہے -
     
  9. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    سسٹر چالیس پچاس لوگوں کی کلاس ہو تو پیچھے بیٹھنا واقعی نقصان دہ ہوتا ہے۔ لیکن پانچ دس لوگوں کی کلاس میں فرق نہیں پڑتا! ہمارے تو اساتذہ ایک ایک سٹوڈنٹ کو پن پوائنٹ کر کے پڑھاتے ہیں اس لیے سونے کا سوال ہی نہیں!
     
  10. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اچھا : ) مجھے بائیو پسند تھی، لیکن لیب بہت بری لگتی تھی ، اور ہماری لیب اف اتنی عجیب قدیم اور تاریک سی تھی ، کبھی کبھی ڈر لگنے لگتا تھا۔ وہاں ایک سٹور میں ایک بار مجھے سانس کا اچھا خاصا مسئلہ ہو گیا تھا ۔
     
  11. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ۱-نیند کے ماتے ہر جگہ سو لیتے ہیں : )
    ۲- ٹیچرز اور سٹوڈنٹ دونوں میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں ۔
    ہمارے زیادہ تر ٹیچرز بڑے اصول پسند تھے اور ہائیر ایجوکیشن میں سٹوڈنٹ بھی سنجیدہ ہوتے ہیں لیکن پھر بھی ایک دن کا ماجرا سن کر آپ کو حیرت ہوگی ۔
    ایک بار سخت بارش بلکہ طوفان کی وجہ سے لوگ غائب تھے ۔ ہم تین سٹوڈنٹس، اپنی ڈسپلنڈ امیوں کے جبر کے وجہ سے تقریبا تیر کر یونیورسٹی پہنچے۔ جب ہمیں اندازہ ہوا کہ ہماری تعداد کم ہے تو ایک لڑکی کہنے لگی عین ہم دونوں سموسے کھانے جا رہے ہیں ، تم سر سے کہہ دینا آج کوئی نہیں آیا۔ میں نے صاف انکار کر دیا اور انہیں شرم دلائی کہ اتنے خراب موسم میں آ ہی گئے ہو تو پڑھ لو۔ ایک کہنے لگی میں تو تمہیں پہلے ہی کہہ رہی تھی عین سے نیکی کی توقع فضول ہے ۔ میرا مسئلہ یہ تھا کہ سر نے غیر حاضرین کا غصہ اکیلی موجود پر نکالنا تھا ، سو بڑی مشکل سے میں نے انہیں راضی کیا کہ رک جاو فری کلاس میں سموسے میں کھلا دوں گی ۔ اتنے میں اچانک سر آ گئے اور فرار کا منصوبہ ناکام ہو گیا۔
    سر نے بھی تین کی ہی کلاس شروع کر دی ۔ گرج چمک کی وجہ سے بار بار لیکچر رک جاتاتو سر قائداعظم کے کام کام والے مقولے پر عمل کر تے ہوئے بورڈ پر لکھنا شروع کر دیتے ۔اوپر سے بجلی غائب ہو گئی تو ہمیں بورڈ پر لکھا کم ہی نظر آ رہا تھا ۔ میرے ساتھ والی لڑکی بار بار اونگھنے لگتی تھی جب اس کا سر جھکتا ، میں کہنی مار کر جگا دیتی۔ ذرا دیر بعد میں سر جھکا کر نوٹس لے رہی تھی اچانک سر بولے میرا خیال ہے آج اتنا کافی ہے ان کے آرام میں خلل ہو گا۔ مڑ کر دیکھا تو میرے ساتھ والی لڑکی باقاعدہ سو رہی تھی ،اس روز محاورے پر یقین آ گیا کہ نیند سولی پر بھی آ سکتی ہے ۔ اسی وقت اس کے ساتھ والی لڑکی نے لکھ کر چٹ پاس کی کہ میں بھی سونے لگی ہوں تم لوگ پڑھ لو تو ہمیں جگا دینا ۔ اتنی عجیب صورت حال تھی کہ ڈر بھی لگ رہا تھا اور ہنسی بھی روکنی تھی ۔ ا س کلاس کے بعد میں نے فرار میں عدم تعاون کا جرمانہ سموسوں اور چائے کی صورت میں ادا کیا ، ساتھ میں نوٹس بھی فوٹو کاپی کروا کر پیش کیے۔ کیفے جا کر جب یقین ہو گیا کہ ہم اساتذہ کی پہنچ سے دور ہیں تو مل کر خوب ہنسے ۔
    اس سے اگلی کلاس تک ذرا دن چڑھ آیا تھا ، ہاسٹل والوں کی صبح ہوگئی تو ہاسٹلائٹس کی کالز آ رہیں تھیں کہ کلاسز ہو رہی ہیں یا نہیں ، صبح کی پہلی کلاسز ہونے کا سن کر انہیں لگا کہ ہوسٹل سے نکلنا پڑے گا تو ان میں سے بعض لوگ آ گئے ۔ اب جن ٹیچر کی کلاس تھی وہ سٹوڈنٹس میں اسی لیے مقبول تھے کہ موسم دیکھ کر کلاس لیتے تھے ۔ انہوں نے کلاس کے بیس منٹ گزر جانے کے بعد ڈپارٹمنٹ میں فون کیا ، اور سٹاف سے مجھے بلوایا ۔ پوچھنے لگے آج تو موسم بہت خراب ہے کوئی نہیں آیا ہو گا ۔ میں نے انتقاما کہا سر سب آئے ہیں کلاس روم میں ہیں ۔ سر بولے ایک تو تم لوگوں کو اتنی بارش میں بھی چین نہیں ہے ۔ کیا فائدہ اتنے خراب موسم میں آنے کا ۔ پھر بولے اچھا انتظار کرو میں آ رہا ہوں۔
    اب آپ خود سوچیں ایک گھنٹے کی کلاس میں سے بیس منٹ پہلے ہی نکل چکے تھے، اور وہ ابھی گھر سے نکلے تھے ۔ ہمیں پتا تھا کتنی پڑھائی ہونی ہے ۔ اور جب وہ آ گئے تو تعداد کم دیکھ کر کہنے لگے یہ سب ہیں ؟ اب میری شامت آ گئی ۔ میں نے عرض کیا سر غیر حاضر کم ہیں اس نسبت سے سب کہہ دیا تھا ۔ سر کہنے لگے مجھے پتہ ہوتا آدھی کلاس نہیں آئی تومیں کبھی نہ آتا ۔پھر کہنے لگے میں جلدی میں کتاب نہیں لایا اب کتاب دو مجھے۔میں نے اپنی کتاب نکال کر سر کو دے دی اور ساتھ والی لڑکی کی طرف دیکھا کہ کتاب شئیر کریں تو پتہ چلا کہ کلاس میں صرف دو کتابیں تھیں جن میں سے ایک سر کو دی جا چکی تھی باقی دس لوگوں کے لیے ایک کتاب تھی ۔ وہ ایک کتاب میرے حصے میں آئی کہ سر نے مجھے ریڈنگ کرنے کو کہہ دیا ۔ شاید انتقاما ۔ : ) پندرہ منٹ پڑھائی کے بعد کلاس ختم ہوئی تو مجھے چٹ والی لڑکی کہنے لگی دیکھا اس کلاس میں بھی صرف تم پڑھائی کر رہی تھی : )
     
  12. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    اس کہانی سے ثابت ہوا آپ میں سٹوڈنٹ ہونے کی کوئی خصوصیت نہیں پائی جاتی لہذا ہم آپ کو اپنے طبقے سے ڈس اون کرتے ہیں! : ) خیریت رہے اگر میری کوئی اور فیلو نہ پڑھ لے یہ!
    اور میرے ابو اس پر کہتے ہوتے ہیں لڑکیوں کو گھر کے کام نہ کرنے پڑ جائیں اس ڈر سے چھٹی نہیں کرتیں!
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  13. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    میٹرک میں جو رٹے لگانے پڑے پھر کبھی بائیو پسند ہی نہیں آئی- ہاں پریکٹیکل میں ڈائیا گرامز بنانا بڑا اچھا لگتا تھا -میتس بہت پسند تھا گھر والوں کی وجہ سے مشکل سےایف ایس سی تک بائیوپڑھی -اور میری ایک دوست زوآلوجی میں ایم ایس سی کر رہی تھی ایک دفعہ پنجاب یونیورسٹی میں اس کے پاس جانے کا اتفاق ہوا تو وہ کاکروچ کی ڈائیسیکشن کر رہی تھی شکر کیا کہ بائیو چھوڑ دی ورنہ یہ دن دیکھنا پڑتا-
    واقعی! یہ بات تو ٹھیک ہے جو سوتے ہیں وہ آگے بیھٹتے بھی نہیں اور ہماری ٹیچر مروت کے مارے کچھ کہتی بھی نہیں حالانکہ ہماری کلاس میں ریگولر پندرہ ہی سٹوڈنٹ ہوں گے اپنے ساتھ والے کو اٹھا ہی دیتے ہیں پیچھے والے کو اٹھانا مشکل ہوتا ہے -مجھے بہت افسوس ہوتا ہے کہ قرآن کی کلاس میں آکر کوئی سوئے -
    کلاس کو چھوڑیں کیا کبھی درس میں سوتے لوگوں کو دیکھا ہے اللہ تعالی ایسے برے وقت سے بچائے کہ کئی دفعہ سا منے سیٹ پر بیٹھے اس طرح سو رہے ہوتے ہیں کہ خیال آتا کہ کاش درس میں تو نیند پوری کر کے آتے -اور محاورہ بھی توہے -جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے -
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  14. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بڑی عمر کی خواتین کی کلاس میں میں بھی سوتے ہووں کو کچھ نہیں کہتی یا یوں کہیں کہ کہہ نہیں سکتی : ) ۔ دراصل اس عمر کے بعض لوگ دوا وغیرہ کی وجہ سے بھی اس حال میں ہوتے ہیں ۔ ان کے دل میں علم کی محبت ہوتی ہے تو اتنا چل کر آتے ہیں۔ میری ایک سٹوڈنٹ آنٹی تھیں بہت کیوٹ سی، ماشاءاللہ دادی بن چکی تھیں،وہ سوتی تھیں تو کلاس کے بعد آ کر مجھ سے معذرت کر لیتی تھیں ۔ میں مسکر ا کر چپ ہو جاتی ، کیا کہہ سکتے ہیں ۔
    میرے ابو جان ہمیں پڑھاتے تو کہتے ٹیک لگائے بغیر سیدھے بیٹھو ۔ وہ عادت آج بھی ہے ۔ جب آپ ٹیک لگا کر آرام دہ حالت میں بیٹھیں گے تو لازما نیند آئے گی ۔
     
  15. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ہہہہ انکل کی طرح میرے بھائی بھی یہی کہتے ہیں۔
    ایک بار میں اور میری بہن بات کر رہے تھے کہ اس سمسٹر میں ہم دونوں کی سنٹ پرسنٹ اٹینڈنس تھی اور آل ایز آئے تو بھائی کہنے لگے یہ دونوں خصوصیات پاگلوں کی ہوتی ہیں ۔ خود وہ گولڈ میڈلسٹ ہیں تو ہم نے کہا کہ نہیں گولڈ میڈل پاگلوں کو ملتا ہے ۔ بڑے خوش ہوئے اپنی عزت پر ۔
    : )
     
  16. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  17. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    کچه لوگ آگے جگہ ہو پهر بهی پیچهے بیٹهنے کو ترجیح دیتے ہیں.
    یعنی بات انکی تو جان بوجه کر پیچهے بیٹهتے ہیں.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  18. ام محمد

    ام محمد -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 1, 2012
    پیغامات:
    3,120
    مجهے ایک بات سمجه نہیں آتی ہم خیانت کے بارے میں اتنا پڑه چکے ہیں لیکن پهر بهی پیپر کے درمیان کسی سے جواب پوچهنےکواور جواب بتانے کو خیانت سمجهتے ہی نہیں.
    لیکچر میں استاذہ کسی کے پیپرز کے بارے میں بتا رہی جو اس دنیا سے جا چکی تهیں اور ٹیچر ان کاریزلٹ تیارکر رہی تهیں .
    یہ بات بہت دل کو لگی کہ نمبر تو یہیں رہ جانےہییں آگے تو خالص نیت سے کیے گئے اعمال ہی جانے ہیں.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں