گورنر پنجاب کے قاتل ممتاز قادری کو پھانسی، مذہبی تنظیموں کی ہنگامہ آرائی

عائشہ نے 'خبریں' میں ‏فروری 29, 2016 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    اس کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ پنجاب میں ان کے مسلک کے پیروکاروں کی تعداد کافی زیادہ ہے !
     
  2. فہد جاوید

    فہد جاوید رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2015
    پیغامات:
    83
    شرعی لحاظ سے گستاخِ رسول صلعم کا ماؤرائے قتل کرنا بہت سے دلائل سے ثابت ہے۔ اس پر بحث کرنا میرے موضوع کا حصہ نہیں۔
    لگتا ہے کسی لبرل سے آپ کی کبھی بحث و تکرار نہیں ہوئی اگر ہوتی تو ایسا نہ کہتے کیونکہ ان کی طرف سے اسلام پر کی جانے والی تنقید کو کوئی مسلمان بھی نہیں سن سکتا۔
    مختلف تحریروں اور افراد کی آرا جاننے کہ بعد یہ نتیجہ نکالا ہے کچھ تحریریں آپ نے بھی اس سے ملتی جلتی پڑھ لی ہوں گی۔
     
  3. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    مسئلہ یہ ہے کہ قادری بمقابلہ تاثیر میں ہمیں کسی ایک کی حمایت کی ضرورت نہیں ہے۔ دونوں نے اسلام اور پاکستان کا نقصان کیا۔توہین رسالت قانون نہ تو قادریوں نے بنوایا تھا، نہ انہیں اس کے دفاع کی توفیق ہوئی، قانونی جدوجہد کرنے والے اصل اللہ والے تھے۔ تاثیر قتل نے آسیہ ملعونہ کیس میں علما کی کوششوں کو سبوتاژ کیا۔ تاثیر نے ہمیشہ گورنر نہیں رہنا تھا، اس پر مقدمہ بھی ہو سکتا تھا لیکن کچھ لوگوں کو دکان چمکانے کی جلدی تھی۔ انہوں نے پہلے پرہجوم جلسے کیے پھر بیان حلفی میں ممتاز قادری کے عمل سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور آج اس کی میت کے سرہانے مگر مچھ کے آنسو بہائے تا کہ مزار شریف سے حصہ وصول کر سکیں، اس کی برسیوںسے مزید شہرت حاصل کریں اور شہر محرم اور ربیع الاول کے علاوہ جمادی الاول میں بھی سیل ہوتا رہے۔
    http://www.urdumajlis.net/threads/مفتی-حنیف-قریشی-اور-سلمان-تاثیر-کا-قتل.17567/
    Hanef Qureshi Qadri.jpg
     
    • معلوماتی معلوماتی x 2
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    کسی چیز کا ثابت ہونا الگ چیز ہے اور اس پر حکم لگا کرعمل کرنا اور بات ہے ـہم اسی پربات کررہے ہیں کہ شرعا کوئی شخص قانون ہاتھ میں نہیں لے سکتا ـ لبرل سے ہم مختصربات کرتے ہیں ،بحث نہیں کرتے ـ وہ جیسا بھی ہو اس کا قتل جائز نہیں
     
    • متفق متفق x 2
  5. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    محترم ( حافظ عزیز الرحمن - اسلام آباد) کا مخٹصر اور جماع ردعمل ـ جس میں ہر پہلو پرروشنی ڈالی گئی ہے ـ عمدہ پوسٹ

    ممتاز قادری کی سزا اور ہمارا ردعمل
    --------------------------------------------
    ممتاز قادری کو آج علی الصبح سلمان تاثیر کے قتل کے جرم میں پھانسی دے دی گئی. اس پھانسی کے پاکستان کی سیاست اور مستقبل پر دور رس اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے. ذیل میں اس حوالے سے چند باتیں گذارش کی ہیں.
    سزا کا قانونی پہلو:
    پاکستان میں فی الوقت رائج کریمینل لاء کے تحت ممتاز قادری کی سزا ایک جائز اور قانونی طور پر درست فیصلہ ہے. قانون کسی بھی شخص کو سزاؤں کے نفاذ کا اختیار نہیں دیتا کہ اس سے معاشرہ انارکی اور من مانی کی طرف دھکیلا جاتا ہے. ممتاز قادری نے بلاشبہ سلمان تاثیر کو ایک کولڈ بلڈڈ قتل کے دائرے میں مارا اور مارتے وقت کسی قسم کا فوری اشتعال قتل کا سبب نہ تھا. سلمان تاثیر کا قانون توہین رسالت کے بارے میں بیان قتل سے کئی دن پہلے آیا تھا اور اس دوران ممتاز قادری مسلسل مقتول کے ساتھ رہا. یہ قتل باقاعدہ سوچ سمجھ کر منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا اور قانونی طور پر اجزائے جرم پورے ہونے پر عدالت کے پاس سزا سنانے کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں تھا.
    سزا کا شرعی پہلو:
    سزا کے شرعی پہلو پر گذشتہ چند سالوں میں سیر حاصل بحث ہوچکی ہے. عام تاثر کے برعکس حنفی فقہاء کے نزدیک اس قسم کےتوہین رسالت کے کیس میں سلمان تاثیر مباح الدم (جس کا خون جائز ہو جائے) نہیں تھا. سنجیدہ اور غیر جذباتی حنفی اہل علم نے اپنی تحریروں میں وضاحت سے لکھا ہے کہ حنفی مسلک اس بارے میں وہ نہیں جو علامہ ابن عابدین شامی کی تحریروں کے زیر اثر عام طور پر سمجھ لیا گیا ہے. اس سلسلے میں تفصیلی مضامین ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ میں ملاحظہ کئے جاسکتے ہیں. خلاصہ کلام یہ ہے کہ متاخرین حنفیہ نے عملی طور پر شیخ السلام ابن تیمیہ کے موقف کو اپنا لیا ہے جو رسوخ فی العلم حنفی علماء کے ہاں معتبر نہیں. پاکستان میں اہل حدیث علماء ممتاز قادری کیس کے حوالے سے متذبذب آراء کا اظہار کرتے رہے ہیں اور ان کے پیش نظر علمی سے زیادہ سیاسی عوامل رہے ہیں. اس ساری بحث کا خلاصہ یہ نکالا جاسکتا ہے کہ شرعی نقطہ نظر سے ممتاز قادری کی سزا میں شبہے کا پہلو وارد ہوتا ہے اور اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ممتاز قادری کو کم تر سزا سنائی جاسکتی تھی اور قصاص سے بچایا جاسکتا تھا. حنفی علماء کی آراء کے مطابق بہرحال یہ سزا درست ہے.
    سزا کا سیاسی و آئینی پہلو:
    سیاسی و آئینی نقطہ نگاہ سے میرے خیال میں یہ سزا غلط اور باعث تشویش ہے. ممتاز قادری کی پھانسی پاکستان میں مذہبی جماعتوں کے عوامی اور سیاسی اثرونفوذ کو کمزور تر کر دے گی. ملک میں موجود لبرل اور سیکولر لابی کو اس سے کوئی غرض نہیں ہے کہ کون دیوبندی ہے اور کون بریلوی. نیز یہ کہ اہل حدیث کیا کہتے ہیں. ان کے نزدیک سارے اسلامی رجحان رکھنے والے ضیاء کی باقیات ہیں اور ہر آنے والا دن ان باقیات کو کمزور کئے جا رہا ہے. ان کا اصل ہدف قرارداد مقاصد اور آئین پاکستان کی اسلامی شقیں ہیں اور وہ مذہبی جماعتوں کے بڑھتے ہوئے اکیلے پن سے فائدہ اٹھا کر اگلی یلغار کا ارادہ کئے ہوئے ہیں. ممتاز قادری کا عمل انفرادی غلطی ہوسکتا ہے مگر سیاست میں سمبلز کی اہمیت ہوتی ہے اور پاکستان کا رائٹ ونگ اس سمبالک کشمکش میں شکست سے دوچار ہورہا ہے.
    ممتاز قادری کی پھانسی سے ان عناصر کو بھی تقویت پہنچے گی جو آئین پاکستان کے باغی ہیں اور اس مملکت کو کفر کی نشانی قرار دے کر مسلح جدوجہد کے حامی ہیں. وہ پرامن سیاسی جدوجہد کی حامی مذہبی قوتوں کو اگلے چند دنوں میں اس بات کے طعنے دے دے کر دیوار سے ساتھ لگائیں گے کہ اور کرلو پرامن احتجاج!
    ممتاز قادری کے حوالے سے اب تک بریلوی مسلک کے پیروکار ہی ایکٹو رہے ہیں اور دیوبندی و اہل حدیث مکاتب فکر خاصی حد تک خاموش تماشائی بنے رہے ہیں. اس کی جائز وجوہات موجود ہیں کیونکہ ان کو خطرہ رہا ہے کہ توہین رسالت کے نام پر بریلوی علماء ان کا جینا دوبھر کر سکتے ہیں. یہ خطرہ اپنی جگہ قائم ہے مگر آپس کے فرقہ وارانہ تنازعات سے بالاتر ہوکر نفس مسئلہ کے دور رس سیاسی و آئینی پہلو کو پوری ملک کی مذہبی قیادت کے پیش نظر رہنا چاہئے. محدود پیمانے پر اور اسٹریٹیجک وجوہات کی بنیاد ممتاز قادری کے مسئلے پر بریلوی مکتب فکر سے اینگیج کرنا لازمی اور ضروری ہے ورنہ بریلوی عوام کے اشتعال کا رخ دیوبندی اور اہل حدیث مکاتب فکر کی طرف ہونا بعید از قیاس نہیں اور یہی دراصل استعمار کی خواہش اور مقصد ہے. کسی ردعمل کے تحت پاکستان میں بریلوی نوجوانوں کا مسلح ہونا اس ملک میں بچی کھچی یکجہتی کے لئے سم قاتل ہوگا. اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ممتاز قادری کی سزا کے قانونی و شرعی پہلوؤں پر محتاط انداز میں گفتگو صرف اس حد تک کی جائے جتنی ضرورت ہو تاکہ سیاسی نقصان سے بچا جاسکے. یاد رہے کہ ہمارے لکھے اور کہے ہوئے ایک جملے سے بھی اس ملک کو لادین بنانے والے عناصر کی حوصلہ افزائی ہوئی تو کل روز محشر مدینہ ثانی کی بربادی کے احتساب میں ہمیں بھی شریک کر لیا جائے گا!
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  6. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    یہی تو رونا ہے کہ یہاں اسلام پاکستان اور ناموس رسالت کی پرواہ نہیں، بلکہ اپنی اپنی جماعتوں کی فکر ہے، اور وقتی ابال کے تحت شور شرابہ کر کے بیٹھ جاتے ہیں۔ ابھی بھی ہر اس شخص کے خلاف قانونی جدوجہد ہونی چاہیے جس نے تحفظ ناموس رسالت قانون کے خلاف بکواس کی ہے مگر اس میں پڑتی ہے محنت زیادہ! اس کام میں چندہ ملتا نہیں جیب سے خرچ کرنا پڑتا ہے، جوتیاں گھسانی پڑتی ہیں۔
    اگر نوجوانوں کی جذباتی قوم سوشل میڈیا کی بجائے تاریخ کے مطالعے اور محنت کی عادی ہوتی تو انہیں پتہ ہوتا کہ شریعت کورٹ سے لے کر اسلامی نظریاتی کونسل اور اسلامی قوانین بننے تک سنجیدہ لوگوں نے کتنی محنت اور محبت سے ہمارے لیے اثاثہ چھوڑا ہے جس کا ڈھنگ سے دفاع کرنا بھی ہماری نسل نہیں جانتی۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  7. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سچے لوگ تھے وہ ذاتی یا مسلکی فرق کی بنا پر کسی پر حملہ نہیں کرتے تھے، یہاں کھلی چھوٹ ملی تو کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
    کسی کو گوجرانوالہ کاحافظ قرآن یاد ہے جس کے گھر سے قرآن کے جلے ہوئے ورق نکلے تو اسے گاڑی کے پیچھے باندھ کر زمین پر گھسیٹا گیا، یہاں تک کہ وہ مر گیا۔ اس دن وہ روزے سے تھا اور بعد میں معاملہ زمین کا تنازعہ نکلا۔ جب کہ ہمارے یہاں کے نام نہاد سواد اعظم کے علاوہ باقی مکاتب فکر کے نزدیک قرآنی اوراق جلانا ضروری نہیں کہ اہانت میں آئے ، بلکہ خستہ اوراق کو تلف کرنے کے لیے جلانا جائز ہے۔
    افغانی لڑکی فرخندہ کا کیس ابھی تازہ واقعہ ہے جس پر قرآن کی توہین کا الزام لگا کر اسے سرکوں پر گھسیٹا گیا، بے پردہ کیا گیا حالاں کہ وہ باحجاب تھی،اس کے سر پر پتھر مار مار کر اس کو قتل کیا گیا اور پھر پل سے نیچے پھینک کر اس کو آگ لگا دی گئی۔
    اس کا جرم کیا تھا،؟ اس کا عقیدہ توحید تھا وہ قرآن کا درس دیتی تھی اور تعویذ والے بابوں کے پاس جانے سے روکتی تھی جس پر اس کے ساتھ یہ سلوک ہوا۔ اس بات کی تصدیق کبار سلفی علما نے کی۔
    ڈاکٹر بلال فلپس حفظہ اللہ نے لکھا:
    Our dearly beloved and noble Muslim sister, Farkhunda, has paid the ultimate price, her life, in defense of Tawheed, the truth about Allah's unique Oneness. Armed with formal Islamic knowledge, this Aalimah (female scholar) and Haafizah of Qur'aan (one who memorized the whole Qur'aan) dared to speak out in world of ignorance against the exploitation of innocents. In the name of religion, Mullahs selling charms and amulets in the name of Islam were challenged by our enlightened sister, as the Prophet himself (pbuh) prohibited these objects and called them "Shirk" (Idolatry). In order to silence her and the truth of Islam, the Mullah falsely accused her of burning the Qur'aan, and the enraged hysterical crowd in a frenzy beat her to death in front of the police. May Allah give you the highest station in paradise for your sacrifice, dear sister Farkhunda, and may the aftermath of events awaken and enlighten the Afghan nation, the Muslim nation and the world. And may those who brutally murdered her be brought to justice in this life before the next and be made to pay the price of their most vicious and evil act. via Dr. Bilal Philips

    اس معاشرے میں جہاں لوگ طاقت کے نشے میں ظلم ہی ظلم، قتل ہی قتل، دجل ہی دجل کے عادی ہیں، وہاں آپ یہ اجازت دیں کہ کوئی بھی کسی پر بھی توہین قرآن و توہین رسالت کا الزام لگائے اور پھر قتل کر دے اور پھر روز شہر سیل ہوا کریں گے۔​
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    اس میں دو رائے نہیں کہ گستاخ رسول ﷺ کی سزا قتل ہے ـ اس میں اختلاف نہیں ـ یہ جمہور کا فیصلہ ہے ـ کل فیس بک پر ایک بھائی نے یہ تمام دلائل نقل کیے تھے ۔ اور شاید اس سے نتیجہ اخذ کرنا چاہا رہے تھے کہ ماؤرائے قتل کرنا جائز ہے ۔جس میں صحابہ کرامؓ کی مثالیں ہی تھی ـ میں نے جواب میں ان دلائل کا حوالہ نہیں دیا ۔اس لئے کہ جو قتل کے گئے ان میں کوئی بھی مسلمان نہیں تھا ـ بلکہ کافرتھے ــ وہ اسلامی حکومت میں نہیں تھے ـ کعب بن اشرف بھی یہودی تھا ـ اس کامسلمان کے ساتھ معاہدہ تھا ـوہ بھی الگ تھے ـ اوریہ قتل بھی آپﷺکے حکم سے یا تائیدسے انجام پائے ـ اب بتائیں کہ سلما ن تاثیر کافر تھا ، اگر نہیں تو کیا مرتد تھا ؟کیا علماء نے فتوی دیا تھا کہ سلمان تاثیر مرتدہو چکا ؟ایسا کوئی فتوی موجود نہیں ـ وہ آخر تک مسلمان ہی رہا ،اسی حالت میں قتل ہوا ـ اور یہ اسلامی ملک ہے ـ مسلمان ہی حکومت میں موجود ہیں ، قوانین ہیں ـ چاہے اس میں کتنی ہی خرابیاں ہوں ـ کوئی ایسی شرعی دلیل نہیں بنتی جس سے ثابت ہوتا ہو قانون ہاتھ میں لینا درست تھا ـ
     
    • متفق متفق x 2
  9. طالب علم

    طالب علم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2007
    پیغامات:
    960
    حنیف قریشی عادی کذاب، گستاخ صحابہ ہے اور آدھا شیعہ ہے جیسا کہ اکثر بریلوی ہوتے ہیں، ملاحظہ ہوں مرے ہوئے ہاتھی کے دانت بیچنے والے ملا


    پیشگی معزرت کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ "ضروری نہیں کہ ہر جاہل بریلوی ہو۔۔۔ لیکن ہر بریلوی جاہل ضرور ہوتا ہے"
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  10. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    بالکل صحیح بھائی
    مسئلہ یہی سے شروع ہوتا ہے اسطرح تو ہر کوئی کسی کے اوپر بغیر تحقیق کے گستاخ رسول ﷺ کا فتوی لگا کر قتل کردے گا یہی حصلت تکفیریوں میں ہے !
    اگر ایک آدمی گستاخی کا مرتکب ہو تو پھر ان الزامات کی بنیاد پر ان کو شرعی کورٹ میں پیش کرنا چاہیے ! (اگر میں غلط نہیں )
    گواہوں کے بیانات اور اقرار جرم کے بعد اگر قاضی اس کو گستاخ رسول ﷺ قرار دے تو پھر اس کو شرعی طور پر سزا ملنی چاہیے !(اگر میں غلط نہیں )
    کعب بن اشرف کو قتل کرنے کا خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا ۔
    یہ الگ بات ہے کہ ہمارے ملک میں اسلامی قوانین کے نافذ نہ ہونے کی وجہ سے مجرم کو سزا نہیں ملتی! اگر عدالت ان کو سزا دیتی تو کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی ضرورت نہ پڑے۔
     
    • متفق متفق x 1
  11. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    توبہ کل تک جس سے بیان حلفی دے کر لاتعلقی ظاہر کی جا رہی تھی آج وہ عاشق رسول ہے خواب میں بشارتیں ہو رہی ہیں۔ لعنت ہے ان لوگوں کے دجل و فریب پر !
    یہ اس تھریڈ میں بھی اپ ڈیٹ کریں، ایک جگہ رہے سب کچھ
     
    Last edited: ‏مارچ 3, 2016
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  12. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    اگرمجرم کوسزا نہیں ملتی پھر بھی خود منصف بن جانا اور قانون ہاتھ میں لینا جائزنہیں ہے ـ علماء منع کرتے ہیں ـ فتنہ وفساد کاخطرہ اور پھر اسلام کے حوالے سے لوگوں میں غلط تاثرپیدا ہوتا ہے ـ دشمنان اسلام کو یہ ثابت کرنے میں کوئی مشکل نہیں کہ یہ جہلا کا ٹولہ ہے ـ جن کا کوئی پیشوا یا امام یا علماء نہیں ـ کہیں بھی جذبات میں آکر کچھ بھی کرسکتے ہیں ـان کا طریقہ کارہی ایسا ہے کہ پہلے اس اصول کو یا قانون کو خوب بدنام کیاجائے ،یہاں تک اس مذہب کے معتدل واہل دانش خود ہی تنگ آجائیں، اور اس کو ختم کرنے کا مطالبہ کردیں ـ جس طرح ،جہاد جیسے اہم اسلامی رکن کوبدنام کیا گیا ـ اس طرح قصاص ،رجم اور دوسری سزائیں ہیں ـ علاوہ ازیں کسی بھی پاکستان کے مستند اور جید عالم کی طرف سے ابھی تک کوئی ایسا فتوی یا بیان نظر نہیں سے گزرا کہ جس میں انہوں قادری کے اس فعل کو درست کہا ہو ـ باقی سوشل میڈیا پر جو علماءاوردین کے داعی کہلائے جاتے ہیں ـ ان کی حیثیت محض طالب علم کی سی ہے ـ ان کی بات دین میں اتھارٹی نہیں ہوسکتی
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • متفق متفق x 1
  13. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیرا، بالکل درست، کیوں کہ ایک غلطی دوسری غلطی کا جواز نہیں ہوتی۔
    بعض لوگ نابینا صحابی رضی اللہ عنہ والی حدیث کا حوالہ دیتے ہیں، جنہوں نے اپنی کنیز کو گستاخی رسالت پر قتل کیا تھا۔ اس کے بارے میں ابن تیمیہ نے اہم اصول لکھا ہے کہ سید اپنے کنیز یا غلام پر حد جاری کر سکتا ہے۔ یعنی وہ ان کا حاکم ہے۔ اس کے باوجود لوگوں کو ذمی کے حقوق کی اتنی پرواہ تھی کہ انہوں نے اس کنیز کے قتل پر شور کیا کہ یہ ذمیہ تھی اور معاملے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک لے گئے تو آپ نے اس کا خون رائیگاں قرار دیا اور صحابی کے فعل کو درست قرار دیا۔
    اسی کی مثال انہوں نے یہ بھی دی ہے کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ نے اپنی ایک کنیز کو قتل کروایا تھا جو جادو کرتی تھی، اس لیے کہ جادوگر کی سزا موت ہے اور وہ اس کی مالک تھیں تو ان کے لیے یہ جائز تھا۔ اب اس کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی بھی جا کر شرابیوں کو کوڑے مارے، اور جادوگروں کو قتل کرنے لگے۔
     
    • متفق متفق x 2
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  14. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    مفتی تقی عثمانی کا تبصرہ گستاخ رسولﷺ کی سزا کیا ــ انہوں نے حنفی مسلک کا موقف بیان کیا ہے ـ مکمل اتفاق نہیں کیا جاسکتا ۔ کچھ باتیں سمجھنے کی ہیں ۔حنفی مکتب فکر کامعروف نام ہے ـ افادہ عام کی خاطر اسے شیئر کیا جارہا ہے ـ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  15. سلمان اعظم

    سلمان اعظم رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 6, 2016
    پیغامات:
    26
    جو سلفی حضرات ممتاز قادری کو شہید اسلام قرار دے رہے ہے یا اس کی پھانسی کی مذمت میں جلوس نکال رہے ہے انہیں چایے کہ کل کو اس کے مزار کیلئے بھی چندہ بریلویوں کے ساتھ مل کر اکٹھا کرے تاکہ ان کو بھی یہ سعادت مل سکے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
    • متفق متفق x 1
  16. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    ۱۰۰۰ % متفق.
    اور اپنی بھی وصیت کر کے جائیں کہ مزار بنا کر چندہ اکٹھا کیا جائے ان کے مرنے کے بعد
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • متفق متفق x 1
  17. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    بالکل صحیح فرمایا۔
    اس کے بارے میں ابھی تک شیخ توصیف الرحمن کا بالکل واضح موقف سامنے آیا ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
  18. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  19. طالب علم

    طالب علم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2007
    پیغامات:
    960
    جب ممتاز قادری کے جنازے میں ہزاروں کا مجمع نعرہ رسالت ۔۔۔ اور نعرہ حیدری لگاتا ہے تو کم ازکم مواحد کی پیشانی پر ایک بل تو پڑنا چاہیے، اس کے ضمیر کو ایک بار ملامت تو کرنی چاہیے، ۔۔۔۔۔۔ کہ مجھے اپنے بڑھے ہوئے قدم روک لینے چاہییں۔ اسے کم از کم ایک بار تو احساس ہونا چاہیے کہ توحید اتنی بھی 'ثانوی' حیثیت نہیں رکھتی۔

    مَالَکُمْ لَا تَرْجُوْنَ لِلّٰہِ وَقَارًا
     
    • متفق متفق x 1
  20. طالب علم

    طالب علم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2007
    پیغامات:
    960
    رہ گئی ممتاز قادری کے جنازے میں لاکھوں لوگوں کی شرکت کی بات تو لیاقت باغ کی گنجائش، راجہ بازار سے لیاقت باغ اور پھر کل مری روڈ کی لمبائی اور میٹرو کا اوور ہیڈ برج پر موجود لوگوں کو اگر square meter کےحساب سے اندازہ لگایا جائے تو میری ناقص رائے میں تعداد ڈیڑھ سے دو لاکھ تھی ۔ دس لاکھ کی بات بہت مبالغہ آرائی ہے۔وکی پیڈیا پر تعداد ایک لاکھ لکھی ہے۔
    ماڈرن تاریخ اس سے بہت بڑے جنازے یا آخری رسومات دیکھ چکی ہے جو کہ ممتاز قادری کے جنازے سے درجنوں گنا زیادہ بڑے تھے جیسا کہ 'بال ٹھاکرے'، 'خمینی ملعون'، ویٹی کن کا پوپ وغیرہ وغیرہ ان میں سے ہر ایک کے جنازےیا آخری رسومات میں لوگوں کی شرکت ملینز میں تھی۔ایرانی گورنمنٹ خمینی کے جنازے میں شرکت کے متمنی لوگوں کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ بتاتی ہے۔ حتیٰ کہ 70 کی دہائی میں مصرکی ایک گلوکارہ کے جنازے میں 40 لاکھ اور ابھی کچھ سال پہلے مرنے والے مائیکل جیکسن کےfuneral میں انگریز لوگ قریبا 30 لاکھ کی شرکت بتاتے ہیں۔
    بعض لوگ امام احمد بن حنبل رحمتہ اللہ علیہ کا قول کہ "ہمارے جنازے فیصلہ کریں گے۔۔۔۔۔" ممتاز قادری کے جنازے پر منطبق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو ان کو کم از کم اس زمانے کی عوام اور آج کل کے "یا علی مدد" کہنے والوں میں کچھ تو فرق کرنا چاہیے۔
    باقی اس کا معاملہ اللہ کے ہاتھ میں ہے، اس پر میں کچھ نہیں کہتا۔
     
    • متفق متفق x 2
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں