کیا آپ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والی نماز پڑھتے ہیں ؟

عبد الرحمن یحیی نے 'اتباعِ قرآن و سنت' میں ‏اپریل 8, 2016 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    کیا آپ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم والی نماز پڑھتے ہیں ؟
    1 ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
    ﴿ صلو ا کما رایتمونی اصلی﴾
    نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔
    ﴿ صحیح بخا ری ، کتاب الاذان ، للمسافرین اذا کانو ا جماعة والاقامة ﴾

    2 ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے اتنے میں ایک شخص آیا، اس نے نماز پڑھی پھر آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا، اور فرمایا: جاؤ پھر سے نماز پڑھ لو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ، وہ گیا اور پھر نماز پڑھی پھر آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا
    آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ پھر سے نماز پڑھ لو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی ۔ تین بار یہی ہوا آخر وہ کہنے لگا قسم اس کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے۔ میں تو اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا مجھے سکھلائیے۔
    تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو تکبیر کہہ، پھر جو کچھ تجھ کو قرآن سے یاد ہو اور آسانی کے ساتھ پڑھ سکے وہ پڑھ لو، پھر اطمینان سے ٹھہر کر رکوع کرو، پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھا کھڑا ہوجائے پھر اطمینان سے ٹھہر کر سجدہ کرو ،پھر سجدے سے سر اٹھاؤ اور اطمینان سے بیٹھو پھر دوسرا سجدہ اطمینان سے ٹھہر کر ادا کر پھر اسی طرح ساری نماز پڑھو۔

    صحیح بخاری كتاب الأذان
    تشریح : '' اسی حدیث کو بروایت رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ ، ابن ابی شیبہ نے یوں روایت کیا ہے کہ اس شخص نے رکوع اور سجدہ پورے طور پر ادا نہیں کیا تھا ۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز لوٹانے کا حکم فرمایا ۔ یہی ترجمہ باب ہے ۔ ثابت ہوا کہ ٹھہر ٹھہر کر اطمینان سے ہر رکن ادا کرنا فرض ہے ۔ اس روایت بخاری میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا کہ پڑھ جو تجھے قرآن سے آسان ہو ۔
    مگر رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کی روایت ابن ابی شیبہ میں صاف یوں مذکور ہے ۔
    ''
    ثم اقرأ بأم القرآن ، وما شاء الله '' یعنی پہلے سورۃ فاتحہ پڑھ پھر جو آسان ہو قرآن کی تلاوت کر ۔
    اس تفصیل کے بعد اس روایت سے سورۃ فاتحہ کی عدم رکنیت پر دلیل پکڑنے والا یا تو تفصیلی روایات سے ناواقف یے یا پھر تعصب کا شکار ہے ۔''

    3 ۔ سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ نہ رکوع پوری طرح کرتا ہے نہ سجدہ۔ اس لیے آپ نے اس سے کہا کہ تم نے نماز ہی نہیں پڑھی اور اگر تم مر گئے تو تمہاری موت اس سنت پر نہیں ہو گی جس پر اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا کیا تھا ۔

    صحیح بخاری كتاب الأذان
    سنن نسائی کی ایک روایت میں ہے کہ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے پوچھا تم کتنے عرصے سے اس طرح نماز پڑھ رہے ہو تو اس شخص نے جواب دیا چالیس سال سے
    فرمایا : تم نے چالیس سال سے نماز نہیں پڑھی اوراگر اس طرح نماز پڑھتے ہوئے تم مرگئے تو دین محمدی پر نہ مروگے ۔

    سنن نسائی کتاب السہو باب تطفیف الصلاۃ ح 1312

    4 ۔ -
    إِنَّ الرجلَ لِيصلِّي سِتِّينَ سَنَةً ، و ما تقبلُ لهُ صلاةً ، و لعلَّهُ يُتِمُّ الركوعَ و لا يُتِمُّ السُّجُودَ ، و يُتِمُّ السُّجُودَ و لا يُتِمُّ الركوعَ
    رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : آدمی ساٹھ سال تک نماز پڑھتا ہے اور اس کی نماز قبول نہیں کی جاتی ، اور اگر وہ رکوع پورا کرے تو سجدہ ٹھیک طرح سے نہیں کرتا اور سجدہ صحیح کرے تو رکوع صحیح نہیں کرتا ۔
    الراوي : أبو هريرة | المحدث : الألباني | المصدر : السلسلة الصحيحة
    الصفحة أو الرقم: 2535 | خلاصة حكم المحدث : إسناده حسن رجاله ثقات


    5 ۔ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نماز کیسے پڑھتے تھے :
    محمد بن عمرو بن عطاء رحمہ اللہ ، سیدنا ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے ابوحمید (رضی اللہ عنہ) کو کہتے ہوئے سنا اس وقت وہ وہ دس صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے جن میں سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں کہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے بارے میں تم سب سے زیادہ جانتا ہوں صحابہ نے فرمایا : کیسے ؟ قسم اللہ کی ! تم کوئی ہم سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرنے والے تو نہیں ہو یا ہماری نسبت زیادہ قدیم الصحبت تو نہیں ہو ۔ انہوں نے کہا : کیوں نہیں صحابہ نے فرمایا : بیان کرو ابوحمید رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے ، حتٰی کہ وہ آپ کے کندھوں کے برابر آجاتے ، پھر اللہ اکبر کہتے ، حتٰی کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ پر ٹھیک طرح سے ٹک جاتی ۔ پھر آپ قراءت فرماتے ۔ پھر اللہ اکبر کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اُٹھاتے ، حتٰی کہ دونوں کندھوں کے برابر آجاتے ۔ پھر رکوع کرتے اور اپنی ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھتے اور اعتدال و سکون سے رکوع کرتے ، نہ سر کو جھکاتے اور نہ اوپر اُٹھاتے، پھر رکوع سے سر اُٹھاتے ، تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے ، پھر اپنے ہاتھ اُٹھاتے ، حتٰی کہ کندھوں کے برابر آجاتے .... اور خوب اعتدال و سکون سے کھڑے ہوتے ۔ پھر اللہ اکبر کہتے اور زمین کی طرف جھکتے اور (سجدے میں ) اپنے ہاتھوں کو اپنے پہلوؤں سے دور رکھتے ۔ پھر اپنا سر اُٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑ لیتے اور اس کے اوپر بیٹھ جاتے ۔ اور سجدے میں اپنے پاؤں کی انگلیاں (قبلہ رخ ) موڑ لیتے ، پھر (دوسرا) سجدہ کرتے ، پھر اللہ اکبر کہہ کر اپنا سر اُٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑ کر اس پر بیٹھ جاتے ، حتٰی کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ پر لوٹ آتی ۔ پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کرتے ۔ پھر جب دو رکعتوں سے (تیسری کے لیے ) اُٹھتے تو اپنے ہاتھوں کو اُٹھاتے ، حتٰی کہ آپ کے کندھوں کے برابر آجاتے جیسے کہ نماز شروع کرتے وقت اُٹھاتے تھے ۔ (یعنی رفع الیدین کرتے ) پھر بقیہ نماز میں اسی طرح کرتے حتٰی کہ جب اس سجدہ میں ہوتے جس میں سلام کہنا ہوتا (تو تشہد میں ) اپنے بائیں پاؤں کو آگے کر دیتے اور بائیں سرین کے حصے پر بیٹھ جاتے ۔ ان سب صحابہ نے کہا : آپ نے سچ فرمایا ۔
    آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے ہی نماز پڑھا کرتے تھے ۔

    تخریج : اسنادہ صحیح اخرجہ الترمذی ، الصلاۃ ، باب ماجاء فی وصف الصلاۃ ، ح : 304 من حدیث یحي القطان به ، وقال : حسن صحیح ، و راوہ ابن ماجه ، ح : 1061 ، و صححه ابن خزیمه ، ح : 587،588 ، و ابن حبان ح : 442 ، 491 ، 492 ٭ عبد الحمید بن جعفر و ثقه اکثر العلماء (نصب الرایة للزیلعی الحنفي : (344/1) ، و محمد عمرو بن عطاء ، صرح بالسماح ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    جزاک اللہ خیرا
     
  3. نصر اللہ

    نصر اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2011
    پیغامات:
    1,845
    ماشاءاللہ بہت خوب ۔
    بارک اللہ فیک۔
     
  4. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    جزاک اللہ خیرا
     
  5. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    اس حدیث کی تفہیم میں اکثر لوگ غلطی کھاتے ہیں۔
    پہلی بات یہ کہ موجودہ زمانہ میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہیں سکتے۔ اس پر ہم کیسے عمل کریں؟
    دوسری یہ کہ اس حدیث کا مصداق صرف وہ اعمال ہوں گے جن کا تعلق دیکھنے سے ہے۔
    صحیح بخاری میں عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں؛
    أُصَلِّي كَمَا رَأَيْتُ أَصْحَابِي يُصَلُّونَ ۔۔۔ الحدیث
    ظاہری اعمال میں دیکھنے کا عمل ہم تک دو طرح کے صحابہ کرام سے ہوتا ہؤاپہنچے گا۔ ایک ان صحابہ کرام سے جو آخر وقت تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں رہے۔ دوسرا ان صحابہ کرام سے جو دور دراز علاقوں کی طرف چلے گئے یا بھیج دیئے گئے اور آخر وقت تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت نہ رہی۔
    اختلاف کی صورت میں ان صحابہ کی روایت پر ع،ل ہوگا جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت آخر تک ثابت ہو۔
     
  6. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    مثلا : کیا غلطی کرتے ہیں ؟یعنی جیسی نماز نبی ﷺنے پڑھی ویسی پڑھنی کی کوشش کرتے ہیں ؟
    ابوہریرہ ؓ آخری وقت تک آپ ﷺکے ساتھ رہے ،لہذا ان کی روایت کا اعتبارہوگا ـ
     
  7. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    دیکھنے کی بات یہ ہے کہ یہ دونوں روایات ایک ہی واقعہ کی ہیں۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یا تو”اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ (بخاری)“ فرمایا یا ”ثم اقرأ بام القرآن وبما شاء الله (سنن الکبریٰ للبیهقی)“۔ اگر صحیح بخاری کی روایت کے الفاظ کو اصل مانا جائے (اسی کا امکان قوی ہے) تو سورہ فاتحہ کا رکن ہونا ثابت نہیں ہوتا اور اگر بیہقی کی روایت کے الفاظ کو اصل مانا جائے تو پھر سورہ فاتحہ کے ساتھ کچھ زیادہ پڑھنا بھی رکن ہوگا۔
     
  8. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ”نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو“ اب آپ ہی بتائیں کہ فی زمانہ کون ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا ہو؟
     
  9. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    لیکن یہاں نماز کا ذکر ہے ویسے ہی پڑھو جیسے کہ میں پڑھتا ہوں... اگر میں نے نہیں دیکھا تو کوئی مسئلہ نہیں، نماز تو نبی علیہ السلام کی پہنچ گئی ہے
     
  10. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    صحیح مسلم کی درج ذیل حدیث کے بارے کیا خیال ہے؟
    صحيح مسلم - (ج 2 / ص 421)
    حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ تَمِيمِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ
    خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ اسْكُنُوا فِي الصَّلَاةِ قَالَ ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَرَآنَا حَلَقًا فَقَالَ مَالِي أَرَاكُمْ عِزِينَ قَالَ ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا فَقَالَ أَلَا تَصُفُّونَ كَمَا تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ تَصُفُّ الْمَلَائِكَةُ عِنْدَ رَبِّهَا قَالَ يُتِمُّونَ الصُّفُوفَ الْأُوَلَ وَيَتَرَاصُّونَ فِي الصَّفِّ۔
    جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مسجد) آئے اور ہمیں (نماز) میں رفع الیدین کرتے دیکھ کر فرمایا کہ یہ کیا ہے کہ میں تمہیں شریر گھوڑوں کی دموں کی طرح رفع الیدین کرتے دیکھ رہا ہوں نماز میں سکون اختیار کرو ـــــــــ الحدیث۔
     
  11. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    ہم نے گھوڑے کو دیکھا ہے کہ وہ "دم "دائیں بائیں ہلاتا ہے ـ اور سنت نبوی ﷺ رفع یدین کرتے وقت ہاتھ نیچے سے اوپراٹھائے جاتے ہیں اور پھر واپس نیچے لائے جاتے ہیں ـ ـ کسی عربی النسل گھوڑے کو دیکھیں شاید کچھ سمجھ آجائے ـ
    مزید تحقیق یہاں دیکھیں
    http://www.urdumajlis.net/threads/کیا-صحیح-مسلم-میں-مسنون-رفع-الیدین-کے-ترک-کی-دلیل-ہے؟.15408/
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  12. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مَا لِي أَرَاكُمْ رَافِعِي أَيْدِيكُمْ “۔صحابہ کرام نماز میں ہاتھ کیسے اٹھائے ہوئے تھے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ“۔
    صحابہ کرام کے رفع الیدین پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شریر گھوڑوں کی دموں سے اس کو تشبیہ دی ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”عربی نسل کے گھوڑے“ یقیبا دیکھے ہونگے اور یہ بھی دیکھا ہوگا کہ وہ دم کیسے ہلاتے ہیں؟
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں گھوڑوں کی دموں سےتشبیہ دی ہے اور تشبیہ کے لئے لازم نہیں کہ وہ بعین ہی ہو۔
     
  13. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    آپ کی تاویل کے لئے ضروری ہے کہ اہل علم کے دلائل کو بھی دیکھا جائے ۔ کہ وہ کیا کہتے ہیں ۔مزید اس حدیث کے تمام شواہد جمع کرنے یہ وضاحت ہوجاتی ہے کہ یہ نماز کے آخری سلام کے تعلق سے ہے ۔
     
  14. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    میں نے تأویل نہیں کی بلکہ حدیث میں موجود بات لکھی ہے۔
    اہل علم کے دلائل کیوں دیکھے جائیں قرآن و حدیث کو کیوں نہ دیکھا جائے؟

    وہ شواہد پیش کریں۔
     
  15. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    وہ شواہد دیے گئے اقتباس میں موجود ہیں ــ
    کیا صرف کھڑے ہو کر ہاتھ اٹھائے جا سکتے ہیں ـ بیٹھ کرنہیں ـ اگر بیٹھ کر ممکن ہے ـ تو کھڑے ہو کر رفع یدین کے لئے یہ دلیل کیسے بنتی ہے؟ـ پھر آپ کی یہ تاویل بھی درست نہیں ـ
     
  16. عبدالرحمن بھٹی

    عبدالرحمن بھٹی نوآموز.

    شمولیت:
    ‏مئی 6, 2016
    پیغامات:
    123
    نماز میں کھڑے ہوکر ہاتھ اٹھائیں یا بیٹھ کر مذکورہ صحیح مسلم کی حدیث میں ان سب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمایا اور اس کو بدکے ہوئے گھوڑوں کی دموں سے تشبیہ دی۔
    صحیح مسلم کی اس حدیث کو سلام کے وقت کی رفع الیدین کے ساتھ خلط نہ کریں۔ میں نے جس حدیث کا حوالہ دیا ہے وہ بغیر جماعت صحابہ کے نماز پڑھتے ہوئے رفع الیدین کرنے سے متعلق ہے اور جو سلام کے وقت رفع الیدین کی ممانعت والی حدیث ہے وہ باجماعت نماز کی ہے۔ دونوں حدیثیں الگ الگ موقعہ کی اور الگ الگ ہیں۔
     
  17. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    کھڑے ہو کر رفیع یدین کرنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں ناپسند فرمایا ہے، اس کی دلیل عنایت فرمائیں جس میں منع کی دلیل ہو؟،صحیح مسلم کی روایت اس معنی میں نہیں ہے؟
     
  18. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    بالکل درست فرمایا محترم عبدالرحمن بھٹی صاحب کسی نے نہیں دیکھا۔ تو کیا آج کے زمانے میں کسی نے آپ کو عمرہ یا حج وغیرہ کرتے ہوۓ دیکھا ہے؟
     
  19. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک نماز میں رفع الیدین کرنا شریر گھوڑوں کی دموں سے مشابہت رکھتا ہے۔
     
  20. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    حنفی مسلک سے تعلق رکھنے والے رفع یدین کے مخالف بھی کہتے ہیں کہ ترک رفع یدین کی کوئی روایت ثابت نہیں.اور اس بات پر اہل علم کا اجماع ہے کہ صحیح مسلم کی والی روایت کا تعلق رکوع والے رفع یدین سے نہیں.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں