عورت اوردرس دینے والی یہ خواتین

عمر سلطان نے 'مثالی معاشرہ' میں ‏جون 12, 2016 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. عمر سلطان

    عمر سلطان نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جون 9, 2016
    پیغامات:
    36
    عورت اور درس دینے والی خواتین!!!

    گـزشتـہ روز نـادیـہ مـرزا صـاحبـہ کـے شـو میـں عـورت پـر ظلـم کـا مـوضـوع پـر بـات ہـوئـی پہلـی بـات تـو یـہ کـہ جـو یـہ درس دے رہـی تھـی ان کـی اپنـی حیـا کہـاں؟ عـورت کـا جـب بھـی ذکـر آتـا ہـے تـو حیـا سـاتـھ سـاتـھ ہـوتـی ہـے.

    لیکـن حـیا کـا ایسـا عـالـم کـے دوپٹـہ تـک غـائـب بـات ہـوئـی پسنـد کـی شـادی کـی تـو پہلـے یـہ لـوگ خـود ڈرامـوں کـے ذریعـہ معـصـوم لـوگـوں کـے ذہـن خـراب کـرتـے ہیـں ان کـو عشـق کـی گلـی دکھـاتـے ہیـں اور جـب لـوگ اس طـرف چلنـے لگتـے ہـیں تـو اگـر کـوئـی راستـے میـں رہ جـائـے تـو اس کـو یـہ لـوگ ایشـو بنـا لیتـے ہیـں.

    ہـم کیـوں نہیـں سـوچتـے کـہ ایسـا کیـا ہـے کـہ ہمـارا میـڈیـا عـوام میـں سـے صـرف بـرائـی ہـی سـامنـے لاتـا ہـے اور اس سـب بـرائـی کـو لا کـر مـولـوی اور اسـلام پـر ڈال دیـا جـاتـا ہـے جـب کـہ لاکھـوں میـں سـے ایـک عـالـم ملـے گـا جـس کـے گھـر میـں طـلاق کـا مسئلـہ واقـع ہـوا ہـو جبکـہ دوسـری طـرف یـہ سـب درس دینـے والـے طـلاق کـی کئـی ڈگـریـاں لیـے ٹـی وی پـر آجـاتـی ہیـں کـہ ہـم تـو ڈوبـے صنـم تمـہیں بھـی لـے ڈوبـے گـے.

    جـس مسئلـہ پـر بـات ہـوئـی وہ قـانـوں کـا ہـے کـوئـی مـولـوی یـہ درس نہیـں دیتـا کـہ قتـل کـرو یـا پسـند کـی شـادی نـہ کـرو بلکـہ مـولـوی کـی بیـٹیـاں ان سـب سـے زیـادہ خـوش ہـوتـی ہیـں یـہ اسـلام اسـلام کـی رٹ لـگاتـی ہیـں لیکـن وہ ہـی اسـلام پـردے کـا حکـم دیتـا ہـے حیـا کـا درس دیتـا ہـے لیکـن یـہ ان سـب کـو نہیـں یـاد کیـونکـہ ان کـو پیسـا ہـی اسـلام کـے خـلاف بکـواس پـر مـلتا ہـے.

    قصـور میـں بچـوں کـے سـاتـھ زیـادتـی ہـوئـی کیـا ہـوا؟ لاہـور ایـک حـافـظ صـاحـب عیسـائـی لـوگـوں کـے ہـاتھـوں قتـل ہـوا کیـا ہـوا؟، جـب قـانـوں ہـی ہیجـڑہ بـن جـائـے تـو جـرائـم عـام ہـو جـاتـے ہیـں پھـر لـوگ خـود سـے فیصلـے کـرتـے ہیـں آج مـلک میـں اگـر اسـلامـی قـانـوں نـافـذ کـر دیـا جـائـے تـو جـرائـم کـی شـرح نـہ ہـونـے کـے بـرابـر ہـو جـائـے گـی۔

    لیکـن پھـر ان کـی دکـان بنـد ہـو جـائـے گـی۔ ادھر ایـک عـلامـہ ضیـاء الـرحمـن فـاروقـی شہیـد رح کـا جمـلہ یـاد آ گیـا، جیـڑا کتـا مـرے سـاڈے پلـے، تـو جـو ہـو وہ اسـلام اور مـولـوی پـر ڈال دیـا جـاتـا ہـے۔ جـب صبـح سـے شـام میـڈیـا پـر مـارنـگ شـو ڈرامـہ اور نـاچ گـانـے کـی شـکل میـں کنـجر خـانـہ عـام ہـوگـا تـو پھـر انـسان تـوقـع کـرے کـہ عــوام سیـدنـا عثمـان رضـی اللہ عنـہ جیسـے بـاکـردار اور نیـک سیـرت لـوگ پیـدا ہـونگـے ایسـے کـو پـاگل ہـی کہـا جـا سـکتا ہـے۔ اس ٹـاک شـو میـں بھـی کہـانـی کـا ایـک رخ دکھـایـا گیـا اصـل کیـا ہـے یـہ کـسی کـو معلـوم نہـیں تنقیـد آسـان ہـے لیکـن سـوچ کـر تنـقیـد مشـکل ہـے اسـلام کـی الـف ب آتـی نہـیں اور درس ایـسا کـہ ان سـے بـڑا ہمـدرد اور کـوئـی نہـیں.

    ہـم سـب اپنـی فـکر کـریـں ورنـہ سکـوت غـرنـاطـہ والا وقـت دور نہیـں کفـار کبھـی مسـلمان کـے خیـر خـواہ نہیـں ہـو سکتـے ۔ اللہ پـاک ہمیـں صـحیـح معنـی میـں سـنت کـا غـلام بنـائیـں اور عمـل میـں پـکا فـرمـائیـں۔ آمین۔

    #ماخوذ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    عنوان کچھ مناسب نہیں۔ درس سے عموما لوگ دعوت دین مرادلیتے ہیں۔۔تبدیل کردینابہتر ہے ؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    وہیں جہاں ایسے شو دیکھنے والے "مومن" مردوں کی!
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  4. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    بہت خوب۔ بڑے عرصے بعد اعلی ریٹنگ کی کمی محسوس ہو رہی ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  5. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    اکبر الہ آبادی یاد آ گۓ
     
  6. عمر سلطان

    عمر سلطان نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جون 9, 2016
    پیغامات:
    36
    ایک غلط عمل کو دوسرے غلط عمل سے درست نہیں کیا جاسکتا،
     
  7. عمر سلطان

    عمر سلطان نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جون 9, 2016
    پیغامات:
    36
    میں آپ کی بات سے اتفاق کروں گا لیکن ایک لمحہ کو سوچیں ہم کیا کرسکتے ہیں، جب علم سے عاری لوگ میڈیا پر بیٹھ کر شرعی اُمور پر بات کریں گے تو وہ بات دین کی ہی ہورہی ہے اب کرنے والا لادین ہی کیوں نا ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا مگر جو بات کررہا ہے وہ تو دین ہی کی کررہا ہے مقصد صرف اتنا ہے کہ ہمارا ہر ادارہ مافیا بن گیا ہے جن کے لئے اپنے مفادات کا حصول اہم ہے بھلے وہ حصول مفاد کے لئے شریعت کو طریقیت میں ہی کیوں نہ بدل دیں لہذا ایسے لوگ ذاتی پسند نا پسند کو جو ان کے مزاج اور دین سے دوری سبب ان کی سوچوں میں جنم لیتا ہے اسے معاشرے پر مسلط کرنے کا بیٹرا اٹھا لیتے ہیں۔ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ اس طرح کے پروگراموں پر علماء کرام کو اعتراض کرنا چاہئے وہ پیمرا کو درخواست بھیجیں اور ساتھ ہی پیغام بھی دیں کے ایسے پروگرامز میں علماء کا موقف بھی لیا جانا چاہئے تاکہ کہانی یکطرفہ نہ رہے اور دیکھنے والا بھلے ہی مومن ہو اسے یہ احساس رہے کہ اس کے علاوہ بھی مومن ہیں بس ایک فرق کے ساتھ مومن اور مرد مومن۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    جی کہانی تو یکطرفہ ہی شروع ہوئی تھی ،الحمداللہ کسی کے جملے نے باقی سب کرداروں کو کھینچ لانے پر بھی مجبور کر دیا۔ درس دینے والی بے پردہ خواتین تو اپنا رٹا ہوا سکرپٹ پڑھ رہی ہوتی ہیں ۔ ان کا عمل یقینا قابل گرفت ہے۔ لیکن برائی کی جڑ ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ان مردوں کی بھی اتنی ہی خبر لی جائے جنہوں نے یہ سکرپٹ پکڑایا ہے اورجو ان ٹی وی چینلز کے مالکان ہیں اور سب سے بڑھ کر وہ مرد حضرات جو پیمرا میں بیٹھے ہیں ۔
    میرا نہیں خیال علماء کو ان کاموں میں وقت ضائع کرنے کی ضرورت ہے۔علماء کی ذمہ داری عوام الناس میں اللہ سبحانہ و تعالی اور رسول پاک صل اللہ علیہ وسلم کا پیغام پہنچانا ، اور حق و باطل ٹھیک ٹھیک لوگوں کے سامنے عیاں کرنا ہے۔ اگر وہ لوگوں میں اس چیز کا شعور جگانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں کہ امر بلمعرو ف و نہی عن المنکر کیا ہے تو انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری کی۔ آگے عوام الناس کا کام ہے کہ جو لوگ یہ پروگرام دیکھتے ہیں ان کو ضرور چاہیئے کہ پیمرا درخواست بھیجیں اور برائی کے سامنے اپنی آواز بلند کریں ۔
    اسی بات سے روزہ دار کی منہ کی خوشبو والی حدیث یاد آگئی۔ ذکر تو نہیں بنتا یہاں لیکن ضروری ہے کہ یہ بات یہاں لکھوں کہ کس طرح ایک سیدھی آسان بات کے بھی منفی پہلو نکل آتے ہیں ۔یہ حدیث اس لیے یاد آئی کہ اس کو سبب بنا کر لوگ دانتوں کی حفاظت کرنا بھول جاتے ہیں اور پھر رمضان کے بعد دانتوں میں درد کی شکایت لے کر ڈاکٹر کے پاس حاضر ہوتے ہیں ۔
    میں نے علماء کی بجائے عوام کے بولنے اور آواز اٹھانے کی بات کی ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو یہ ٹی وی پروگرام دیکھتے ہیں ۔ لیکن میرا ہر گز یہ مطلب نہین کہ آپ ادھے ادھورے علم اور کھوکھلی دلیلوں کے ساتھ پیمرا جا پہنچیں۔ ہاں اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے پاس اتنا مضبوط علم اور دلیلیں ہیں آپ انصاف کے ساتھ مرد و عورت کی تفریق کیے بغیر تمام صورتحال کا جائزہ لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو اپنی آواز ضرور بلند کریں ۔
     
    • متفق متفق x 1
    • حوصلہ افزا حوصلہ افزا x 1
    • مفید مفید x 1
  9. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    بھائ عمر سلطان صاحب بات یہ ہے کہ مخالف صنف کو حیاء کا سبق سکھانے سے پہلے ہم اپنے اوپر اور اپنے کردار پر تو نظر ڈال لیں۔ نظروں کی حفاظت کا حکم پہلے تو ہمیں دیا گيا ہے۔ یعنی یہ حیاء تو پہلے ہماری نظروں میں ہونی چاہیے۔ یہ کون ہے جو عورت کو اس جگہ لے کر آتا ہے؟ یہ کون ہے جو کہ عورت کو بغیر دوپٹہ کے دیکھنا چاہتا ہے؟ یہ میں اور آپ ہی ہیں۔ جہاں تک پسند کی شادی کی بات ہے تو اس میں عورت ہی قصور وار کیوں۔ مرد بھی برابر کا شریک ہے۔
    بات علماء کی ہو تو یہی علماء ان ہی بغیر دوپٹہ کی خواتین میزبانوں کے سامنے بیٹھ کر ہمیں دین سکھا ہو رہے ہوتے ہیں۔
    بات نادیہ مرزا کے کسی پروگرام کے حوالے سے شروع ہوئ۔ تو بھائ یہ پروگرام ہم تک پہنچاتا ہے کون ہے؟ اور کون انہیں دیکھنے میں پیش پیش ہوتا ہے۔
    ابتداء تو ہمیں اپنے آپ سے کرنی ہوگي۔ آیے ہم یہ عہد کر لیں کہ ہم ایسے کسی پروگرام کو نہیں دیکھیں گے ۔ چاہے وہ دینی پروگرام ہی کیوں نہ ہو۔ بلکہ میری طرح کرلیں کہ گھر پر نہ ٹی وی ہو اور نہ ہی کوئ ڈش انٹینا وغیرہ۔ تاکہ اس طرح کے یا کوئ دوسرے پروگرام دیکھنے کا احتمال ہی باقی نہ رہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
    • حوصلہ افزا حوصلہ افزا x 1
  10. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    اس طرح کی عورتیں اورمرد ہرمعاشرے میں ہوتے ہیں ۔ جن کا حیاء سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔ اس میں سب عورتوں کا مردوں کا یا علماء کا کوئی قصورنہیں ۔ کچھ عرصہ قبل ایک تجزیہ کہیں پڑھا تھا کہ میڈیا پرموجودبعض اینکرشوقیا یہ کام کررہے ہیں ۔ بعض کا تعلق کسی ناکسی غیر ملکی این جی اوزسے ہوتاہے ۔ اوربعض کی روزی روٹی کا مسئلہ ہے۔اب جوجس مقصدسے کام کررہا ،وہ حیاء اورشرم کا اتنا ہی خیال رکھے گا ۔ یہ لوگ علم سے عاری نہیں بلکہ مذہبی تعلیمات سے عاری لبرل قسم کے لوگ ہیں ۔علماء صرف یہ کام کرسکتے ہیں کہ وہ لوگوں کو ان کے نقصانات سے آگاہ کریں۔پیمرا کو شکایت یادرخواست عوام نے کرنی ہے ۔ جو سب سے زیادہ متاثرہوتے ہیں ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
    • حوصلہ افزا حوصلہ افزا x 1
  11. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بالکل ایک غلطی دوسری کا جواز نہیں ہوتی اسی لیے ایک بے حیا مرد یا عورت ایک بے ہودہ شو کر رہے ہوں تو کسی کے لیے جائز نہیں کہ اپنا ٹی وی کھول کر انہیں دیکھے۔
    اچھے لوگوں کے لیے اچھے چینل اور اچھی ویب سائٹس ہیں ان کا تذکرہ کریں،یہ ان کی تشہیر ہے، ان کو شئیر کریں تا کہ نیکی کی خوش بو پھیلے۔ سب سے بہتر وہ چیزیں ہیں جن میں کوئی تصویر نہ ہو۔
    برے ٹی وی چینل اوربری انٹرنیٹ سائٹس ایسی کھڑکیاں ہیں جب تک آپ اپنے ہاتھ سے انہیں کھولیں نہیں، برائی آپ سے چھپی رہے گی۔ اسی لیے غض بصر کا حکم ہے۔ اپنی نظر جھکا لیں، اپنے کان بند رکھیں، اپنی زبان کو برائی کے ذکر سے باز رکھیں یہ اس کی تشہیر ہو گی۔
    شکایت ضرور کریں لیکن اس کا قانونی طریقہ استعمال کریں تا کہ متعلقہ حکام برائی کو خاموشی سے صاف کر دیں۔ برائی کے پتے کاٹنے سے کچھ نہیں ہو گا اس کی جڑوں پر کاری وار کریں، یہ میک اپ کے زور پر چمکتے دمکتے اینکر تو دیہاڑی کے ملازم ہیں ان کے پیچھے چینل مالک اصل منافع خور ہیں جو قوم کا دین ایمان بیچ رہے ہیں۔ کوئی ہے جو ان چینل مالکوں کے نام سامنے لائے، ان کے مالی اثاثوں اور ذرائع آمدن پر تحقیق کرے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  12. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    میں سوچ رہی تھی اگر کچھ خواتین نے شوبز کے بے حیا ترین مردوں کے پروگرام دیکھ دیکھ کر تحقیقی مضمون لکھنے شروع کر دیے تو کیا انہیں بھی اتنا ہی سراہا جائے گا جتنا ۔۔۔؟ نہیں ان کو کہا جائے گا کیسی بے حیا ہے مردوں کا تذکرہ لکھتی ہے (اور یہ جملہ تو خیر نیک علماء کا تذکر ہ لکھنے پر بھی سنایا جاتا ہے۔) یعنی ہر حال میں عورت کی مذمت ہو گی کیوں کہ ہمارے معاشرے میں مردوں کی بے حیائی کو مردانگی سمجھ کر قبول کیا جا چکا ہے۔ ایک اداکارہ کچھ کردے تو سال بھر گالیوں کا طوفان نہیں رکتا لیکن اداکار کھلے عام جو کچھ کرتا کہتا پھرے وہ پھر ہیرو کا ہیرو رہتا ہے کیوں کہ ہمارے مردوں کی غیرت کا ابال صرف عورتوں پر گرتا ہے۔
    اگر اس معاشرے کے لوگ واقعی بے حیائی سے متنفر ہوتے تو ان پروگراموں کے اتنے ناظرین نہ ہوتے بلکہ یہ خود ہی غیر مقبول ہو کر ختم ہو جاتے۔ بے حیا مردوں اور بے حیا عورتوں کا ٹی وی پر آنا اور آتے رہنا اس بات کی دلیل ہے کہ لوگ انہیں دیکھتے ہیں کیوں کہ طلب ہوتی ہے تو رسد ہوتی ہے۔بلکہ اب تو زنانہ پن کی مقبولیت کا یہ عالم ہے کہ عورتوں جیسی چال ڈھال، لباس والے مرد مقبول ہو رہے ہیں، چوراہوں سے لے کر چینلوں تک میک اپ میں لتھڑے مردانہ چہرے اس بات کا ثبوت ہیں۔
     
    Last edited: ‏جون 16, 2016
    • متفق متفق x 3
  13. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    دین کی بات سیکھنے کی درست جگہ ہے مسجد!!!
    علمائے کرام نے الحمدللہ مساجد نہیں چھوڑی ہیں، جو اصل اللہ والے ہیں وہ رمضان میں کیا، سارا سال، مسجد میں ہی ملیں گے، مسجد ہی سے جڑے رہیں گے۔ ٹی وی پر دینی پروگرام میں چلتے میوزک کے ساتھ سحری افطاری کرنے والا خود کو صرف دھوکا دے رہا ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  14. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    شیخ بنیادی بات ہی یہی ہے۔ عوام نہ دیکھیں ان پروگراموں کو۔ نہ دیکھیں گے تو پھر پیش ہی نہیں کیے جائیں گے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  15. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    بالکل درست فرمایا سسٹر
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  16. عمر سلطان

    عمر سلطان نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جون 9, 2016
    پیغامات:
    36
    میں آپ کے کیئے گئے تجزیہ کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں، آپ نے واقعی سمندر کو کوزے میں بند کر ہی دیا لیکن جب ہم بات کرتے ہیں "علم" کی تو سب سے پہلا سوال یہ ہی ذہن میں آتا ہے کہ "علم" کی تشریح اگر کی جائے تو کیا ہوگی؟ لیکن اُس سے پہلے میں لفظ "مذہب" کہ حوالے سے اپنا موقف پیش کردوں، لفظ "مذہب" قرآن وحدیث سے ثابت نہیں ہے، جہاں تک میرا علم ہے باقی اللہ بہتر جاننے والا ہے۔

    ہم بات کررہے تھے "علم" کی تو میرے نزدیک علم کی تشریح وہ فرمان ہے۔
    الْبَيِّنَاتُ۔
    روشن دلیلیں۔

    کیونکہ اللہ فاطرالسموٰت والارض ہی نے ارشاد فرمایا۔
    وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُم بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا
    اس وقت کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے، تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی، پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی ہوگئے،

    اب اگر ہم آج کے اسلامی معاشرہ پر طائرانہ نظر دوڑائیں تو مملکت خداداد پاکستان میں دین کے نام لیوا اور مبلغ ایسے بھی موجود ہیں جو کہتے سننے گئے ہیں کہ صحابہ کو "کافر" کہہ دینے سے "آدمی" کافر نہیں ہوتا (نعوذباللہ من ذالک)۔ لیکن ایسے مبلغین اور داعیِ دین کو عوام کی ایک بڑی تعداد عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور اُن کے لئے جان تک قربان کرنے کو تیار ہیں۔ خیر یہ ہمارا موضوع نہیں بات چلی تو مثال پیش کردی۔

    کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ان وجوہات کی بناء پر جو اوپر پیش کی گئی ہیں اوامرِدین یا شریعت کہ اہم قوانین پر اعتراض جائز ہوجائے گا؟ اس کا جواب بھی میں ہی دے دوں کہ آپ کا جواب ہوگا "نہیں" اگر واقعی میں آپ کا جواب نفی میں ہے تو پھر اس تجزیہ کو پیش کرنے کی وجہ میری عقل اور سوچ سے بالاتر ہے۔

    آپ نے کہا!
    اس کا جواب میں نے اوپر ایک مثال میں پیش کردیا ہے جو لوگ دین کے مبلغ ہیں اور لوگوں کی ایک کثیر تعداد انکی گرویدہ ہے وہ بھی اپنے بڑوں کی کتابوں میں لکھی ہوئی باتوں کو ایک عامی کے ذہن میں نقش کرتے ہیں اس بات سے قطع نظر کہ وہ کلام کس کی شان میں ہے۔

    میری ذاتی رائے یہ ہی ہے کہ علماء ہی اپنے موقف کا دفاع کریں تو درست ہوگا کیونکہ اُن کی سوچ اس معاملے میں کیا ہے وہی بہتر بتاسکتے ہیں رہی بات پیمرا میں درخواست کی تو عوامی سطح پر ایک پالیسی کارآمد ہے تقسیم کیئے جاؤ اور حکمرانی کرو علماء کی بات کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا اُس کی وجہ اُن کا اہم منسب ہے، رہی عوام تو ان کی جانب سے کی جانے والی کوشش ماسوائے نقار خانے میں طوطی کی آواز سے زیادہ کچھ نہیں سمجھی جائے گی۔
     
  17. عمر سلطان

    عمر سلطان نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جون 9, 2016
    پیغامات:
    36
    بہت پیاری بات کی آپ نے، حکم ہے مرد کو نگاہیں نیچی رکھنے کا، شاید انہی احکامات کا پاس رکھتے ہوئے ایک بھائی، ایک باپ، اپنی بیٹی کو اس بات کی اجازت دیتا ہے آپ جو چاہیں زیب تن کیجئے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ مرد کو حکم ہے وہ نگاہیں نیچے رکھے، یہ سوچ حسن نثار جیسے بیمار ذہن رکھنے والے شخص کی ہے۔
    کیا آپ کو میرے دل کا حال معلوم ہے؟ کیا میں نے محترمہ کی حق میں بات کی جو آپ نے یوں ہی مجھ پر الزام لگا دیا بھائی اللہ کا خوف کیجئے۔

    کسی کو پسند کرنا یا کسی کا پسند آجانا یہ قصور نہیں ہے، اسلاف میں کئی مثالیں موجود ہیں، خود سیدۃ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نکاح کا پیغام بھیجا تو وجہ کیا ہوسکتی ہے؟۔

    باقی باتوں کا جواب دینا میں ضروری نہیں سمجھتا
     
  18. عمر سلطان

    عمر سلطان نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جون 9, 2016
    پیغامات:
    36
    علمی گفتگو میں "خیال" سے زیادہ دلائل کی اہمیت ہوتی ہے ایسا میرا خیال ہے۔
     
  19. عمر سلطان

    عمر سلطان نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جون 9, 2016
    پیغامات:
    36
    بڑی معذرت کہ ساتھ، میں نے محسوس کیا آپ کے رد میں ادا کئے گئے جملوں سے کہ آپ کا رویہ جاریحانہ ہے، جو کہ نہیں ہونا چاہئے مبلغ نرم گفتار ہوتے ہیں شاید کسی نے آپ کو یہ خبر اب تک نہیں دی، لیکن گفتار کو نرم اگر نہ بھی کرسکیں تو کم سے کم انداز ایسا رکھیں کہ ایک دوسرے سے سیکھنے سکھانے کا موقع ملے۔ رہی بات بیےہودگی کی تو بےہودگی صرف وہ نہیں ہوتی جو دکھائی دے رہی ہو، کبھی کبھی بےہودگی پڑھنے کو بھی نصیب ہوجاتی ہے اور ایسی بےہودگی سے اللہ ہمیں محفوظ رکھیں، جائز اور ناجائز کی بحث چھیڑ کر میں تاتاریوں کو دعوت نہیں دینا چاہتا۔ یہ جتنی باتیں آپ کے قلم سے تحریر ہوئی ہیں یہ مجھے بہت پہلے سے پتہ ہیں،

    میرا اعتراض یا یوں کہہ لیں نقطہ اعتراض اس بات پر اٹھایا ہے کہ اگر علماء کو ایسے پروگرامز میں مدعو نہیں کیا جائے گا تو مزید شرعی اُمور پر ایسے ہی نام نہاد اینکر حضرات اپنے بیرونی آقاؤں کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے وہ سب جائز کروادیں گے جو اب تک ناجائز ہے، اسی فورم کی ایک خاتون ممبر نے کہا کہ علماء کا کام ہے قرآن وحدیث کی دعوت ایک عامی تک پہنچانا لیکن اپنے اس موقف پر اُنہوں نے دلیل کی بجائے اپنے خیال کا اظہار کیا اب اگر اُن ہی کی بات پر ہم فرض کرلیتے ہیں تو پھر فورم پر بھی یہ اصول اپنایا جانا چاہئے کہ کسی بھی رد پر قرآن وحدیث پیش کی اور اپنی راہ لی لیکن اس کے باوجود یہ دیکھا گیا ہے کہ کسی بھی موضوع میں ایک آتا ہے ایک جاتا ہے پھر دوسرا آجاتا ہے وہ چلا جاتا ہے اور یہ آنا جانا ایسے ہی لگا رہتا ہے کہ جیسا انسانوں کا دنیا میں آنا اور چلے جانا۔
     
  20. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    کتنی جارحانہ باتیں کیں آپ نے بھائی، مبلغ کو نرم گفتار ہونا چاہیے۔ بھلا ٹی وی کیسے نہ دیکھیں؟ ٹی وی نہ دیکھیں تو کوئی زندگی ہو گی بھلا؟ اور پھر یہ بے حیا لوگ جب انہیں کوئی نہیں دیکھے گا تو یہ اور شیر ہو جائیں گے،ابھی تو انہیں پتہ ہوتا ہے کہ ہم نے ان پر "کڑی نظر" رکھی ہوئی ہے۔ تو بھائی ٹی وی تو زندگی کی بنیادی ضرورت ہے، اتنی سختی نہ کریں، مبلغ کو نرمی سے کام لینا چاہیے۔
     
    • ظریفانہ ظریفانہ x 2
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں