پاکستان کی شہریت صرف پچاس روپے میں حاصل کریں

کنعان نے 'خبریں' میں ‏مئی 15, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    پاکستان کی شہریت صرف پچاس روپے میں حاصل کریں
    سہیل میمن
    15/05/2018

    گذشتہ دو ماہ سے نادرا کے چیئرمین عثمان مبین نے شناختی کارڈ بنانے کے لئے رائج انڈر ویریفیکیشن پالیسی ختم کر دی ہے جس سے پاکستان میں بسنے والے برمی، بنگالی، بہاری، افغانی، ایرانی، چیچن، ہندوستانی، ازبک سب صرف پچاس روپے کا ایک حلف نامہ جمع کروا کے اور دو گواہوں کے ساتھ آکر پاکستان کا شناختی کارڈ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کا ثبوت اس تحریر کے ساتھ منسلک ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پاکستان کے شہری ہیں اور پاسپورٹ بنوا کر پوری دنیا میں سفر کر سکتے ہیں پھر ان میں کوئی کلبھوشن یادیو ہو یا کوئی اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ شہریت دینے کے لئے کراچی میں رات گئے تک نادرا کے مراکز کھلا رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اور یہ کام بڑی شد و مد کے ساتھ جاری ہے۔


    پاکستان کے سابقہ وزیر داخلہ چوھدری نثار علی خان نے اس طرح کے کام کی اجازت دینے سے قطعی انکار کر دیا تھا اور عثمان مبین کو ان کے عہدے سے بھی ہٹا دیا تھا مگر ان کے جانے کے بعد دوبارہ یہ کام شروع ہے جس کی منظوری نہ پارلیمنٹ نے دی ہے نہ کسی عدالے نے۔ انڈر ویریفیکیشن پالیسی اصل میں سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے تحت پالیسی ہے جس کا لاگو ہونا تمام ضروری ہے۔

    ملک کی مذہبی جماعتیں دوسرے ملکوں کے رہواسیوں کو پاکستان شہریت دینے کے حق میں ہیں جبکہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم بھی اس عمل کی حامی ہیں اور آنے والے الیکشن میں ان کو ان نئے پاکستانیوں سے ووٹ ملنے کی لالچ ہے۔ سندھ پیپلز پارٹی کھل کر اس عمل کی حمایت کر رہی ہے اور سندھ اسمبلی میں سندھ کے سینئر وزیر نثار کھڑو بیان دے چکے ہیں کہ ان غیر ملکیوں کو پاکستان کی شہریت ملنی چاہیے۔

    حیرت اس بات پر ہے کہ پہلے ہی مسائل میں گھرے پاکستان کی شہریت بنا کسی تصدیق کے بغیر کسی قانونی منظوری کے دینا ملکی سلامتی کے لئے کتنا بڑا اشو ہے۔ دنیا میں اگر مذہب کی بنیاد پر ہی شہریت دی جاتی تو لبیا، سعودی عرب، بحرین، مالدیپ، اومان، قطر اور صومالیہ ایسے ملک ہیں جن کی آبادی سو فیصد مسلمان ہے مگر یہ ممالک اپنے ملکوں کی شہریت دینا تو دور کی بات پاکستان کے مزدوروں کو بھی اپنے ملکوں سے اس طرح نکالتے ہیں کہ چپل تک پہننے نہیں دیتے اس کے علاوہ، الجیریا، ایران، ترکی تیونس کی آبادی بھی نناوے فیصد مسلمان ہے مگر کہیں پر بھی وہاں کی شہریت اتنی سستی اور آسان نہیں جتنی پاکستان میں ہے۔

    سندھ کے قوم پرست گزشتہ دو ماہ سے کراچی سمیت پورے سندھ میں نادرا کے اس عمل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں مگر اردو میڈیا ان کو ہمیشہ کی طرح بلیک آؤٹ کیے ہوئے ہے۔ غیر ملکیوں کو شہریت دینے کے اس عمل کے خلاف کراچی میں سائیں جی ایم سید کے گھر حیدر منزل پر ان کے پوتے سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراھ سید جلال محمود شاھ کی قیادت میں سندھ سندھ یونائیٹڈ پارٹی، عوامی جمہوری پارٹی، جیے سندھ قومی محاذ، سندھ ترقی پسند پارٹی، سندھی ادبی سنگت، جیئی سندھ محاذ سرور سہتو گروپ، جیے سندھ تحریک، جیئی سندھ لبرل فرنٹ، سندھ ساگر پارٹی، نیشنل پارٹی، عوامی راج پارٹی، جیے سندھ محاذ ریاض چانڈیو گروپ، جیے سندھ قوم پرسٹ پارٹی، سول سوسائٹی، سندھ کے لوک فنکار اور وکیلوں کے گروپس پر مشتمل سندھ ایکشن کمیٹی گذشتہ تین ماہ سے تشکیل پا چکی ہے جو نادرا کے خلاف مسلسل احتجاج میں ہے اور آج کے دن بھی کراچی پریس کلب کے باہر سینکڑوں کی تعداد میں مختلف پارٹیوں کے رہنما اور کارکن بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔


    سندھ کے قوم پرستوں کا موقف ہے کہ غیر ملکیوں کو شہریت دینے کا عمل پاکستان کے سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کی نفی ہے اور یہ عمل کسی مجاز ادارے کی منظوری کے سوا گورنر سندھ زبیر احمد، وزیر داخلہ احسن اقبال، اور چیئرمین نادرا عثمان مبین غیر قانونی طور پر شروع کیے ہوئے ہیں اور پیپلز پارٹی کی ان کو اس لئے حمایت حاصل ہے کراچی کے اورنگی ٹاؤن، جہاں ان غیر ملکیوں کی اکثریت بستی ہے سے ان کو آئندہ الیکشن میں ووٹ ملنے کا یقین دلایا گیا ہے۔

    آج اس تحریر کے کچھ گھنٹوں بعد سندھ ایکشن کمیٹی کراچی پریس کلب کے سامنے اپنی تین روزہ بھوک ہڑتال ختم کر کے گورنر ہاؤس کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کر چکی ہے، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنما زین شاہ، ممبر سندھ اسیمبلی حاجی شفیع جاموٹ، عوامی جمہوری پارٹی کے سربراہ امان اللہ شیخ، جیے سندھ قومی محاذ کے ڈاکٹر نیاز کالانی، سندھ ترقی پسند پارٹی، سندھی ادبی سنگت، جیئی سندھ محاذ سرور سہتو گروپ، جیے سندھ تحریک، جیئی سندھلبرل فرنٹ، سندھ ساگر پارٹی، نیشنل پارٹی، عوامی راج پارٹی، جیے سندھ محاذ ریاض چانڈیو گروپ، جیے سندھ قوم پرسٹ پارٹی کے رہنما، سول سوسائٹی، سندھ کے لوک فنکار اور سینکڑوں کارکن اس وقت کراچی پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال کیمپ پر موجود ہیں۔ سندھ کے قوم پرستوں کی آواز کمزور سھی پاکستانی میڈیا ان کی خبر تک نہیں دے رہا مگر اخلاقی طور پر ان کا کیس مضبوط ہے بھلے ان سنا کیا جائے۔

    [​IMG]
    شکریہ ہم سب
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • غیر متفق غیر متفق x 1
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    میرے خیال میں اچھا اقدام ہے، غیر قانونی تارکین وطن کا ویسے ہمارے پاس کونسا ریکارڈ ہے جبکہ وہ جہاں چاہیں جیسے چاہیں اپنی جائدادیں بنائیں، کاروبار کریں کہیں پر کچھ روک ٹوک نہیں، آپ اپنے علاقے میں رہنے والے افغانیوں پر ہی نظر ڈال لیں، برماوی اور سکھ اسے کے علاوہ ہیں۔ بہرحال کسی طور رجسٹرڈ تو ہوئے نا، اور یہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے بھی انتہائی ضروری ہے۔ ویسے بھی اکثر ممالک کچھ عرصہ کے بعد شہریت دینے کا جھانسہ دیکر غیر قانونی افراد کو قانون کے دائرے میں لاتے رہتے ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • حوصلہ افزا حوصلہ افزا x 1
  3. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    شہریت کا جھانسہ دینے والا آپشن میرے علم کے مطابق شائد کہیں نہیں ان ممالک میں شہریت کے لئے قوانین کے مطابق ایک چین بنی ہوئی ہے اسی کے مطابق سب حرکت میں رہتے ہیں اور وقت آنے پر آخری مراحل میں پہنچ جاتے ہیں۔ جیسے یہاں شادی کرنے والے کا پہلا ویزہ 1 سال کا اس کے بعد پرمننٹ سٹے اور شادی کے 3 سال بعد شہریت کی درخواست دے سکتا ہے۔


    ایسے ہی اللیگل ایمیگرینٹس اسائلم سیکر کی درخواست دیتا ہے، اگر کامیاب ہو تو رفیوجی سٹیٹس ملتا ہے پھر پرمننٹ سٹے، انڈیفینیٹ اور اس کے 1 سال بعد شہریت کی درخواست۔

    اٹلی پر ایسا ہے کہ وہ شہریت نہیں بلکہ لیگل سٹیٹس پر اعلان کرتا ہے اور اس پر طریقہ کار ایسا ہے کہ کوئی اٹلی نیشنل کو لکھ کر دینا پڑتا ہے کہ یہ میرے گھر میں اتنے سال سے رہ رہا تھا اور میرے پاس کام کرتا تھا اس پر وہ ایک بھاری فیس لیتا ہے اور پھر وکیل کی فیس اور فائل تیار کر کے درخواست ڈالی جاتی ہے۔

    پاکستان میں لیگل ایمیگرنٹس کا ریکارڈ ہوتا ہے، پھر بھی پہلے ہی بہت سے اشوز ہیں تو ایسے میں اتنی آسانی سے شہریت بانٹنا خطرہ کی نشاندہی ہے۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. اجمل

    اجمل محسن

    شمولیت:
    ‏فروری 10, 2014
    پیغامات:
    709
    محب وطن پاکستانیوں کا یک طبقہ جنہیں عرف عام میں بہاری کہا جاتا ہے اور جنہوں نے پاکستان کیلئےباربار قربانیاں دیں باربار لٹے‘ ان کا آج بھی شناختی کارڈ نہیں بنتا۔ اور اگر ایک بار بن بھی جائے تو اس کی تجدید کر وانے کیلے دوبارہ اپنی شہریت اور حب الوطنی ثابت کرنی پڑتی ہے۔ دوبارہ نہیں بنتا۔ 1971 سے پہلے کا ثبوت مانگا جاتا ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ہر تین چار سال بعد شناختی کارڈ کی تجدید کرواتے وقت ایک شہری کو اپنی شہریت ثابت کرنی پڑتی ہے۔ کراچی میں ۵۰ سال سے مقیم بہاری اور بنگالیوں کو آج بھی ہر تین چار سال بعد اپنی شہریت ثابت کرنی پڑتی ہے۔
     
    • معلوماتی معلوماتی x 1
    • حوصلہ افزا حوصلہ افزا x 1
  5. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم


    آپکی ساری باتوں سے ہٹ کے، نہ بننے والی بات سے میں غیرمتفق ہوں۔


    رپورٹنگ میں جو 50 روپے لکھا گیا ہے اور 50 روپے کا اسٹامپ دکھایا گیا ہے اسے ایسے ہی اشارہ سے بیان کیا جاتا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی بھی بہاری بنگالی اس اسٹامپ سے اپنا شناختی کارڈ بنوا سکتا ہے یا آپ یا میں کسی بھی ایسے بندہ کا کارڈ اس بیان حلفی سے بنوانے میں اس کی مدد کر سکتے ہیں، نہیں! بلکہ جس بھی ایجنٹ نے اس پر کام کروانا ہے اس نے بھاری فیس لینی ہے اور اس پر اس نے اسٹامپ پر بیان حلفی کو استعمال کرنا ہے۔ ایسے کام فری میں نہیں ہوتے اور اخبارات والے اس کی اسطرح رپورٹنگ نہیں کر سکتے۔

    ویسے بھی الیکشن کے دنوں میں اگر کسی ایسے نے کارڈ فری میں بنونا ہے تو وہ جس کو ووٹ دینا چاہتا ہے وہ بھی اسے کارڈ بنوا دیتے ہیں۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں