عوام الناس کو داعیانِ بدعت اور منحرفینِ دین سے آگاہ کرنا ضروری ہے!

اہل الحدیث نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏ستمبر 29, 2020 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    عوام الناس کو داعیانِ بدعت اور منحرفینِ دین سے آگاہ کرنا ضروری ہے!
    از حافظ شاہد رفیق حفظہ اللہ ﴿فاضل مدینہ یونیورسٹی﴾
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    جب تک غلطی اور تسامح ایسا ہو جہاں ائمۂ دین اور علمائے راسخین کے ہاں بھی دو علمی موقف موجود ہیں تو ایسی جگہ شخصیت نہیں بلکہ موقف ہی کو زیرِ بحث لانا چاہیے اور وہ شخص غلطی کے باوجود ایک اجر کا حق دار ہے۔ لیکن جب کوئی فرد ہی گمراہی کا داعی اور ضلالت کا استعارہ بن چکا ہو اور اُس کے افکار میں اِنحرافات کی بھرمار ہو تو بلا شبہ اس شخص سے تحذیر وتنفیر اور تضلیل ہی اہلِ سنت کا طریق ہے، تاکہ کوئی ناواقف غلطی سے بھی اُسے راہبر مان کر اُس کی بدعت سے متاثر نہ ہو جائے۔ بلکہ ائمۂ حدیث تو پسِ مرگ بھی ایسے اشخاص کی تضلیل اور عوام کے لیے اس سے تحذیر کو ضروری سمجھتے تھے کہ مبادا بعد والے اسی کو صائب سمجھنے لگیں اور اسے اپنا راہنما بنا لیں!
    شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
    ’’إذا کان مبتدعا یدعو إلی عقائد تخالف الکتاب والسنۃ، أو یسلک طریقا یخالف الکتاب والسنۃ … بین أمرہ للناس لیتقوا ضلالہ ویعلموا حالہ۔‘‘ (مجموع الفتاوی: ۲۸/ ۲۲۱)
    یعنی ہر وہ بدعتی جو کتاب وسنت کے مخالف عقائد کی طرف بلاتا ہے یا اس کا طرزِ عمل ہی کتاب وسنت کے منافی ہے تو اس کی ضلالت وحقیقت کو بیان کرنا ضروری ہے، تاکہ لوگ اس کو پہچان لیں اور اس کی بدعت کا شکار ہونے سے بچ جائیں۔
    نیز ایک اور جگہ رقم طراز ہیں:
    ’’ویجب عقوبۃ کل من انتسب إلیہم أو ذب عنہم أو أثنی علیہم أو عظم کتبہم أو عرف بمساعدتہم ومعاونتہم أو کرہ الکلام فیہم أو أخذ یعتذر لہم بأن ہذا الکلام لا یدری ما ہو أو من قال: إنہ صنف ہذا الکتاب، وأمثال ہذہ المعاذیر التي لا یقولہا إلا جاہل أو منافق، بل تجب عقوبۃ کل من عرف حالہم ولم یعاون علی القیام علیہم، فإن القیام علی ہؤلاء من أعظم الواجبات لأنہم أفسدوا العقول والأدیان علی خلق من المشایخ والعلماء والملوک والأمراء وہم یسعون في الأرض فسادا ویصدون عن سبیل اللّٰہ، فضررہم في الدین أعظم من ضرر من یفسد علی المسلمین دنیاہم ویترک دینہم کقطاع الطریق وکالتتار الذین یأخذون منہم الأموال ویبقون لہم دینہم۔‘‘ (مجموع الفتاوی: ۲/ ۱۲۱)
    یعنی ہر اُس شخص کی سزا دہی ضروری ہے جو ان (اہلِ بدعت) کی طرف اپنی نسبت کرے، یا ان کا دفاع کرے، یا ان کی مدح کرے، یا ان کی کتابوں کی تعریف وتعظیم کرے، یا اہلِ بدعت کے ساتھ تعاون کا ارتکاب کرے، یا ان کے متعلق تنقید کرنا برا سمجھے، یا ان کی طرف سے ناروا عذر پیش کرے کہ اس کلام کا یہ نہیں وہ مطلب ہے، یا یہ کہے کہ کون کہتا ہے: یہ اس کی تصنیف ہے! یا اسی طرح کے دوسرے نا معقول عذر پیش کرے جو صرف کسی جاہل یا منافق انسان کا وتیرہ ہوتے ہیں۔ بلکہ ہر اُس شخص کی سرزنش اور عقوبت بھی ضروری ہے جو ایسے بدعتیوں کو جانتا تو ہے لیکن ان کے خلاف سعی کرنے میں تعاون ہی نہیں کرتا کیوں کہ اس طرح کے اہلِ بدعت کے خلاف اُٹھ کھڑا ہونا اور چارہ جوئی کرنا نہایت ضروری ہے، اس لیے کہ ان گمراہوں نے بڑی تعداد میں علماء ومشائخ اور صاحبانِ اقتدار کے دین وعقل کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ یہی لوگ زمین میں فساد پھیلانے والے اور راہِ خدا سے روکنے والے ہیں۔ اتنا نقصان تو لوگوں کو چور ڈاکو اور تاتاری بھی نہیں پہنچاسکے جتنا یہ لوگ نقصان کرچکے ہیں، اس لیے کہ چور ڈاکو اور تاتاری لوگوں سے مال ضرور چھینتے ہیں، لیکن ان کے دین کا نقصان نہیں کرتے۔
    اللہ تعالی ائمۂ سنت کے منہج پر استقامت نصیب کرے کہ بات صرف دلیل کی نہیں، بلکہ اس کے راست فہم وتطیبق کی بھی ہوتی ہے۔ اور وہی فہم معتبر ہے جو صحابہ وتابعین اور ائمۂ دین سے متوارث منقول ہو۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں