Hafiz Muhammad Ans
آخری سرگرمی:
‏مارچ 21, 2024
شمولیت:
‏اکتوبر، 14, 2016
پیغامات:
9
Trophy Points:
88
موصول شدہ مثبت درجہ بندیاں:
5
Neutral ratings received:
0
Negative ratings received:
0

مراسلے کی درجہ بندیاں

Received: Given:
پسندیدہ 5 4
متفق 0 1
ظریفانہ 0 0
اعلی 0 0
معلوماتی 0 0
حوصلہ افزا 0 0
مفید 0 0
دلچسپ 0 0
تخلیقی 0 0
قدیم 0 0
غلط املا والا 0 0
صنف:
مذکر
مقام:
Lahore
پیشہ:
Government Job

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں

Hafiz Muhammad Ans

رکن اردو مجلس, مذکر, Lahore سے

اللہ سب سے بڑا ہے ‏اکتوبر، 24, 2016

Hafiz Muhammad Ans کو آخری آمد پر پایا گیا:
‏مارچ 21, 2024
    1. Hafiz Muhammad Ans
      Hafiz Muhammad Ans
      اللہ سب سے بڑا ہے
      1. آماما نے شکریہ ادا کیا ہے.
    2. Hafiz Muhammad Ans
      Hafiz Muhammad Ans
      السلام علیکم عکاشہ بھائی جب کسی غیر مسلم کو قبول اسلام کے وقت اسلام کا طریقہ غسل اپنائے گا یا اپنے مذہب کا؟؟
      1. ابوعکاشہ
        ابوعکاشہ
        ‏اکتوبر، 19, 2016
    3. ابوعکاشہ
      ابوعکاشہ
      وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ!
  • Loading...
  • Loading...
  • متعلق

    صنف:
    مذکر
    مقام:
    Lahore
    پیشہ:
    Government Job
    سیکس:
    male

    دست خط

    ۔ زنا کی حرمت کا فلسفہ کیا ہے؟
    ۱۔ زنا کے ذریعہ خاندانی نظام درہم و برہم ہوجاتاہے، ماں باپ اوراولادکے درمےان رابطہ ختم ہوجاتاہے جبکہ یہ وہ رابطہ ہے جو نہ صرف معاشرے کی شناخت کا سبب ہے بلکہ خود اولاد کی نشو ونما کا موجب بھی ہے، یہی رابطہ ساری عمر محبت کے ستونوں کو قائم رکھتا ہے اور انہیں دوام بخشتاہے۔
    المختصر : جس معاشرے میں غیر شرعی اور بے باپ کی او لاد زیادہ ہواس کے اجتماعی روابط سخت متزلزل ہوجاتے ہیں کیونکہ ان روابط کی بنیاد خاندانی روابط ہی ہوتے ہیں۔
    اس مسئلہ کی اہمیت سمجھنے کے لئے ایک لمحہ اس بات پر غور کرنا کافی ہے کہ اگر سارے انسانی معاشرے میں زنا جائز اور مباح ہوجائے اور شادی بیاہ کا قانون ختم کردیا جائے تو ان حالات میں غیر معین اور بے ٹھکانہ اولاد پیدا ہوگی، اس اولاد کو کسی کی مدد اور سر پرستی حاصل نہ ہوگی، اسے نہ پیدائش کے وقت کوئی پوچھے گا اور نہ بڑا ہونے کے بعد۔
    اس سے قطع نظر برائیوں، سختیوں اور مشکلات میں محبت کی تاثیر تسلیم شدہ ہے جبکہ ایسی اولاد اس محبت سے بالکل محروم ہوجائے گی، اور انسانی معاشرہ پوری طرح تمام پہلوؤں سے حیوانی زندگی کی شکل اختیار کرلے گا۔
    ۲۔ یہ شرمناک اور قبیح عمل ہوس باز لوگوں کے درمیان طرح طرح کے جھگڑوں اور کشمکش کا باعث ہوگا، وہ واقعات جو بعض افراد نے بد نام محلوں اور غلط مراکز کی داخلی کیفیت کے بارے میں لکھے ہیں ان سے یہ حقیقت بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ جنسی بے راہ روی بدترین جرائم کو جنم دیتی ہے۔
    ۳۔ یہ بات علم اور تجربہ نے ثابت کردی ہے کہ زنا طرح طرح کی بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتا ہے، چنانچہ اسی بنا پر اس کے بُرے نتائج کی روک تھا م کے لئے آج کے دور میں بہت سے اداروں کی بنا رکھی گئی ہے اور بہت سے اقدامات کئے گئے ہیں، مگر اس کے باوجود اعداد وشمار نشاندہی کرتے ہیں بہت سے افراد اس راستہ میں اپنی صحت و سلامتی کھو بیٹھے ہیں۔
    ۴۔ اکثر اوقات یہ عمل اسقاط حمل، قتل ِ اولاد اور نسل کے قطع ہونے کا سبب بنتا ہے کیونکہ ایسی عورتیں ایسی اولاد کی نگرانی کے لئے ہرگز تیار نہیں ہوتیں، اصولاً اولاد ان کے لئے ایسا منحوس عمل جاری رکھنے میں بہت بڑی رکاوٹ ہوتی ہے، لہٰذا وہ ہمیشہ اسے پہلے سے ختم کردینے کی کوشش کرتی ہیں۔
    یہ فرضیہ بالکل خیال خام ہے کہ ایسی اولاد حکومت کے زیر اہتمام چلنے والے اداروں میں رکھی جاسکتی ہے کیو نکہ اس فرض کی ناکامی عملی طور پر واضح ہوچکی ہے اور ثابت ہوچکا ہے کہ اس صورت میں بن باپ کی اولاد کی پرورش کس قدر مشکلات کا باعث ہے، اور نتیجتاً بہت ہی نامطلوب اور غیر پسندیدہ ہے، ایسی اولاد سنگدل، مجرم، بے حیثیت اور ہر چیز سے عاری ہوتی ہے۔
    ۵۔ اس بات کو یاد رکھنا چاہئے کہ شادی بیاہ کا مقصد صرف جنسی تقاضے پورے کرنا نہیں ہے بلکہ ایک مشترکہ زندگی کی تشکیل ، روحانی محبت، فکری سکون، اولاد کی تربیت اور زندگی کے ہر موڑ پر ایک دوسرے کی ہر ممکن مدد کرنا شادی کے نتائج میں سے ہیں، اور ایسا بغیر اس کے نہیں ہوسکتا کہ عورت اور مرد ایک دوسرے سے مخصوص ہوں اور عورتیں دوسروں پر حرام ہوں۔
    حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ ایک حدیث میں فرماتے ہیں: ”میں نے پیغمبر اکرم سے سنا کہ آپ نے فرمایا: زنا کے چھ بُرے اثرات ہیں، ان میں سے تین دنیا سے متعلق ہیں اور تین آخرت سے:
    دنیاوی برے اثراث یہ ہیں کہ یہ عمل ،انسان کی نورانیت کو چھین لیتا ہے، روزی منقطع کردیتا ہے اور موت کو نزدیک کر دیتا ہے۔
    اور اُخروی آثار یہ ہیں کہ یہ عمل پروردگار کے غضب ، حساب و کتاب میں سختی اور آتش جہنم میں داخل ہونے (یا اس میں دوام) کا سبب بنتا ہے۔(1)(2)
    (1)مجمع البیان ، جلد ۶، صفحہ ۴۱۴
    (2) تفسیر نمونہ ، جلد ۱۲، صفحہ ۱۰۳