احادیث : فضائل اہل البیت

bheram نے 'حدیث - شریعت کا دوسرا اہم ستون' میں ‏دسمبر 22, 2009 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    ’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت ایک اونی منقش چادر اوڑھے ہوئے باہر تشریف لائے تو آپ کے پاس حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں اُس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور وہ بھی ان کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے، پھر سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انھیں بھی اس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت علی کرم اﷲ وجہہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں بھی چادر میں لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی : ’’اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے۔‘‘

    أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : فضائل أهل بيت النّبي صلي الله عليه وآله وسلم، 4 / 1883، 2424، والحاکم في المستدرک، 3 / 159، الرقم : 4707. 4709، وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 149، الرقم : 2680، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 370، الرقم : 32102.
     
  2. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    ’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب آیتِ مباہلہ نازل ہوئی : ’’آپ فرما دیں کہ آ جاؤ ہم (مل کر) اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنے آپ کو بھی اور تمہیں بھی (ایک جگہ پر) بلا لیتے ہیں۔‘‘ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حسین علیہم السلام کو بلایا، پھر فرمایا : یا اﷲ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں۔‘‘

    : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : من فضائل علي بن أبي طالب رضي الله عنه، 4 / 1871، الرقم : 2404، والترمذي في السنن، کتاب : تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ومن سورة آل عمران، 5 / 225، الرقم : 2999، وفي کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : (21)، 5 / 638، الرقم : 3724، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 185، الرقم : 1608، والنسائي في السنن الکبري، 5 / 107، الرقم : 8399، والبيهقي في السنن الکبري، 7 / 63، الرقم : 13169 - 13170، والحاکم في المستدرک، 3 / 163، الرقم : 4719.
     
  3. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    ’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے : قیامت کے دن میرے حسب و نسب کے سواء ہر سلسلہ نسب منقطع ہو جائے گا۔‘‘

    ا : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 153، الرقم : 4684، والطبراني في المعجم الکبير، 3 / 44، الرقم : 2633، 2634 - 2635، وفي المعجم الأوسط، 5 / 376، الرقم : 5606، وعبد الرزاق في المصنف، 6 / 163، الرقم : 10354، والبيهقي في السنن الکبري، 7 / 63، الرقم : 13171، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 1 / 197، الرقم : 101، وَقَالَ : إِسْنَادَهُ حَسَنٌ، والديلمي في مسند الفردوس، 3 / 255، الرقم : 4755، والهيثمي في مجممع الزوائد، 9 / 173، وقال : إِسنادُهُ حَسَنٌ.
     
  4. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    ’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر ماں کے بیٹوں کا آبائی خاندان ہوتا ہے جس کی طرف وہ منسوب ہوتے ہیں سوائے فاطمہ کے بیٹوں کے، پس میں ہی ان کا ولی ہوں اور میں ہی ان کا نسب ہوں۔‘‘

    الحديث رقم 25 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 179، الرقم : 4770، وأبو يعلي في المسند 2 / 109، الرقم : 6741، والطبراني في المعجم الکبير، 3 / 44، الرقم : 2631 - 2632.
    وَقَالَ الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.
     
  5. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    ’’حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس نے نماز پڑھی اور مجھ پر اور میرے اہل بیت پر درود نہ پڑھا اس کی نماز قبول نہ ہو گی۔ حضرت ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر میں نماز پڑھوں اور اس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک نہ پڑھوں تو میں نہیں سمجھتا کہ میری نماز کامل ہوگی۔‘‘

    أخرجه الدار قطني في السنن، 1 / 355، الرقم : 6.7، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 530، الرقم : 3969، وابن الجوزي في التحقيق في أحاديث الخلاف، 1 / 402، الرقم : 544، والشوکاني في نيل الأوطار، 2 / 322.
     
  6. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    ’’حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک فرشتہ جو اس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہ اترا تھا اس نے اپنے پروردگار سے اجازت مانگی کہ مجھے سلام کرے اور مجھے یہ خوشخبری دے کہ حضرت فاطمہ رضی اﷲ عنھا اہلِ جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہیں اور حسن و حسین رضی اﷲ عنھما جنت کے تمام جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘

    أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : مناقب الحسن والحسين علهيما السلام، 5 / 660، الرقم : 3781، والنسائي في السنن الکبري، 80، 95، الرقم : 8298، 8365، وفي فضائل الصحابة، 1 / 58، 76، الرقم : 193، 260، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 391، الرقم : 23369، وفي فضائل الصحابة، 2 / 788، الرقم : 1406، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 388، الرقم : 32271، والحاکم في المستدرک، 3 / 164، الرقم : 4721. 4722، والطبراني في المعجم الکبير، 22 / 402، الرقم : 1005، وأبونعيم في حلية اولياء، 4 / 190، والبهيقي في الاعتقاد : 328.
     
  7. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہوئے۔ درآں حالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چادر بچھائی ہوئی تھی۔ پس اس پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (بنفسِ نفیس) حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین علیھم السلام بیٹھ گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس چادر کے کنارے پکڑے اور ان پر ڈال کر اس میں گرہ لگا دی۔ پھر فرمایا : اے اﷲ! تو بھی ان سے راضی ہوجا، جس طرح میں ان سے راضی ہوں۔‘‘

    : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 348، الرقم : 5514، والهيثي في مجمع الزوائد، 9 / 169.
     
  8. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    ’’حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم سے فرمایا : تم جس سے لڑو گے میں اُس کے ساتھ حالت جنگ میں ہوں اور جس سے تم صلح کرنے والے ہو میں بھی اُس سے صلح کرنے والا ہوں۔‘‘

    أخرجه الترمذي في السنن، کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : فضل فاطمة بنت محمد صلي الله عليه وآله وسلم، 5 / 699، الرقم : 3870، وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب : فضل الحسن والحسين ابنَيْ عَلِيِّ بْنِ أبي طالِبٍ رضی الله عنهم، 1 / 52، الرقم : 145، والحاکم في المستدرک، 3 / 161، الرقم : 4714، والطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 182، الرقم : 5015، وفي المعجم الکبير، 3 / 40، الرقم : 2620، والصيداوي في معجم الشيوخ، 1 / 133، الرقم : 85.
     
  9. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    ’’حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کی جان سے بھی محبوب تر نہ ہو جاؤں اور میرے اہلِ بیت اسے اس کے اہل خانہ سے محبوب تر نہ ہو جائیں اور میری اولاد اسے اپنی اولاد سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جائے اور میری ذات اسے اپنی ذات سے محبوب تر نہ ہو جائے۔‘‘

    : أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 7 / 75، الرقم : 6416، وفي المعجم الأوسط، 6 / 59، الرقم : 5790، والبيهقي في شعب الإيمان، 2 / 189، الرقم : 1505، والديلمي في مسند الفردوس، 5 / 154، الرقم : 7795، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1 / 88.
     
  10. kashifbilal

    kashifbilal -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏مئی 22, 2009
    پیغامات:
    50
    Assalam O Alaikum!

    Bheram bhai!

    Ache tahareer hain ap ki, laiken aik baat zaroori hai ke Ahl e Bait main

    Azwaj aur AUlad dono shamil hai.

    (Surah Ahzab)

    Issi tarha Aile Ali, Ailer Aqeel, Aile Jaffar waghaira ko bhi baaz ulama Ahle Bait main shamil kartte hain.

    Means Sirf Hazrat Fatima R.A ki aulad hi Ahle Bait nahe balke Azwaje Mutahirat bilkhusus iss main shamil hain.

    Best Regards
     
  11. حیدرآبادی

    حیدرآبادی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2007
    پیغامات:
    1,319
    bheram پاشا
    یہ ساری احادیث آپ آئی ٹی دنیا فورم پر یہاں لگا چکے ہیں کوئی دو ماہ پہلے ہی

    اور ہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔
    آپ کے اس جملے کا مطلب کیا ہے ویسے؟
     
  12. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    وعلیکم اسلام
    جی ھان اس سے کس کو انکار ھیں دراصل یہ احادیث میں نے محرم کے حوالے سے ایک دوسرے دھاگہ میں لگائی تھی مگر ایڈمن صاحب نے وہاں سے نکال کر ایک نیا دھاگہ بنادیا اب محرم کے حوالے سے تو سرف حضرت امام حسین رضی الّلہ تعالیٰ عنہ کا ذکر ھی مناسب تھا اس لئے میرے پاس جیتنی احادیث مبارکہ تھی وہ میں نے شیئر کر دی امید ھے آپ کو بورہ نہیں لگا ھو گا
     
  13. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    ھیلو حیدرآبادی پاشا
    جی ھاں آٹی دنیا میں یہ ساری احادیث میں آپ حضرات سے شیئر کر چکا ھوں

    اس جملے کا مطلب آپ کو آٹی دنیا کے اُسی دھاگہ میں مل جائے گا جہاں سے آپ نے یہ جملہ کاپی پیسٹ کیا ھے اگر آپ سمجھنا چا ھو تو
     
  14. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    جی ایک بات رھگئی تھی کہ بعض علماء کرام حضرت سلمان فارسی رضی الّلہ عنہ کو بھی اھل بیت میں سے مانتے ھیں کیا یہ درست ھے
     
  15. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    ’’حضرت حذیفہ بن اُسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے لوگو! مجھے لطیف و خبیر ذات نے خبر دی ہے کہ اللہ نے ہر نبی کو اپنے سے پہلے نبی کی نصف عمر عطا فرمائی اور مجھے گمان ہے مجھے (عنقریب) بلاوا آئے گا اور میں اُسے قبول کر لوں گا، اور مجھ سے (میری ذمہ داریوں کے متعلق) پوچھا جائے گا اور تم سے بھی (میرے متعلق) پوچھا جائے گا، (اس بابت) تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ نے ہمیں انتہائی جدوجہد کے ساتھ دین پہنچایا اور بھلائی کی باتیں ارشاد فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا تم اس بات کی گواہی نہیں دیتے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، جنت و دوزخ حق ہیں اور موت اور موت کے بعد کی زندگی حق ہے، اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں، اور اللہ تعالیٰ اہل قبور کو دوبارہ اٹھائے گا؟ سب نے جواب دیا : کیوں نہیں! ہم ان سب کی گواہی دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے اللہ! تو گواہ بن جا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! بیشک اللہ میرا مولیٰ ہے اور میں تمام مؤمنین کا مولا ہوں اور میں ان کی جانوں سے قریب تر ہوں۔ جس کا میں مولا ہوں یہ اُس کا یہ (علی) مولا ہے۔ اے اللہ! جو اِسے دوست رکھے تو اُسے دوست رکھ، جو اِس سے عداوت رکھے تو اُس سے عداوت رکھ۔ ’’اے لوگو! میں تم سے پہلے جانے والا ہوں اور تم مجھے حوض پر ملو گے، یہ حوض بصرہ اور صنعاء کے درمیانی فاصلے سے بھی زیادہ چوڑا ہے۔ اس میں ستاروں کے برابر چاندی کے پیالے ہیں، جب تم میرے پاس آؤ گے میں تم سے دو انتہائی اہم چیزوں کے متعلق پوچھوں گا، دیکھنے کی بات یہ ہے کہ تم میرے پیچھے ان دونوں سے کیا سلوک کرتے ہو! پہلی اہم چیز اللہ کی کتاب ہے، جو ایک حیثیت سے اللہ سے تعلق رکھتی ہے اور دوسری حیثیت سے بندوں سے تعلق رکھتی ہے۔ تم اسے مضبوطی سے تھام لو تو گمراہ ہو گے نہ (حق سے) منحرف، اور (دوسری اہم چیز) میری عترت یعنی اہلِ بیت ہیں (اُن کا دامن تھام لینا)۔ مجھے لطیف و خبیر ذات نے خبر دی ہے کہ بیشک یہ دونوں حق سے نہیں ہٹیں گی یہاں تک کہ مجھے حوض پر ملیں گی۔ اس حدیث کوامام طبرانی نے ’’المعجم الکبير‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘

    أخرجه الطبرانی في المعجم الکبير، 3 / 180، 181، الحديث رقم : 3052، و في 3 / 67، الحديث رقم : 2683، و في 5 / 166، 167، الحديث رقم : 4971، و الهيثمی في مجمع الزوائد، 9 / 164، 165، و حسام الدين الهندی في کنزالعمال، 1 / 188، 189، الحديث رقم : 957، 958، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 45 / 166، 167، و ابن کثير في البدايه والنهايه، 5 / 463.
     
  16. asim10

    asim10 -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 3, 2009
    پیغامات:
    187
    بھرام صاحب آپ نے یہ احادیث تو لکھ دیں ہیں ، پر ذرا قرآن کہ وہ آیت بھی پیش کر دیں جس میں‌اہل بیت کا ذکر ہے اور اس آیت کے آگے اور پیچھ کی آیت بھی لکھ کر ان پر اپنا اظہار خیال کریںِ اور یہ بھی بتا دیں‌کہ کے آپکے والد کے اہل بیت میں‌آپ اور آپ کی والدہ آتی ہیں‌یا کوئی اور بھی۔
    ہاں جب آپ کے والد یہ کہتے ہیں‌کہ میرے خاندان میں‌فلاں‌بھی ہے اور فلاں‌بھی تو اسے آپ کس معنے میں‌لیتے ہیں
     
  17. asim10

    asim10 -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 3, 2009
    پیغامات:
    187
    اور بھرام صاحب احادیث لکھتے وقت ان معیار بھی لکھ دیا کریں‌کے علما نے اس پر کیا کہا ہے۔
     
  18. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    آپ کے سوال کا جواب آپ کو اس دھاگہ کہ نمبر 12 پر مل جائے گا اگر آپ سمجھنا چاھیں تو
     
  19. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    ’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب آیتِ مباہلہ نازل ہوئی : ’’آپ فرما دیں کہ آ جاؤ ہم (مل کر) اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنے آپ کو بھی اور تمہیں بھی (ایک جگہ پر) بلا لیتے ہیں۔‘‘ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حسین علیہم السلام کو بلایا، پھر فرمایا : یا اﷲ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں۔‘‘

    أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : فضائل الصحابة، باب : من فضائل علي بن أبي طالب رضي الله عنه، 4 / 1871، الرقم : 2404، والترمذي في السنن، کتاب : تفسير القرآن عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : ومن سورة آل عمران، 5 / 225، الرقم : 2999، وفي کتاب : المناقب عن رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، باب : (21)، 5 / 638، الرقم : 3724، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 185، الرقم : 1608، والنسائي في السنن الکبري، 5 / 107، الرقم : 8399، والبيهقي في السنن الکبري، 7 / 63، الرقم : 13169 - 13170، والحاکم في المستدرک، 3 / 163، الرقم : 4719.

    یہ صحیح مسلم شریف کی حدیث ہے

    اب تو آپ کو اس کے صحیح ہونے میں شک نہیں ہوگا
     
  20. bheram

    bheram رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏دسمبر 18, 2009
    پیغامات:
    261
    "’’ حضرت زر بن حبیش رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو پھاڑا (اور اس سے اناج اور نباتات اگائے) اور جس نے جانداروں کو پیدا کیا، حضور نبی امی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مجھ سے عہد ہے کہ مجھ سے صرف مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی مجھ سے بغض رکھے گا۔ اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔‘‘

    أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الإيمان، باب الدليل علي أن حب الأنصار و علي من الإيمان، 1 / 86، الحديث رقم : 78، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 367، الحديث رقم : 6924، والنسائي في السنن الکبري، 5 / 47، الحديث رقم : 8153، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 365، الحديث رقم : 32064، وأبويعلي في المسند، 1 / 250، الحديث رقم : 291، و البزار في المسند، 2 / 182، الحديث رقم : 560، و ابن ابي عاصم في السنة، 2 / 598، الحديث رقم : 1325.
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں