روزانہ ایمان اور ہر ماہ میں ایک یا دو بار نکاح کی تجدید؟

اہل الحدیث نے 'نقطۂ نظر' میں ‏جنوری 21, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052

    احتیاط اسی بات میں ہے کہ کچھ لوگ اپنے ایمان کی روزانہ تجدید کرے اور اپنی بیوی کے ساتھ دو گواہوں کے روبرو ہر مہینے میں ایک یا دو بار تجدید کرے کیونکہ اگر مرد سے غلطی سرزد نہ بھی ہو تو عور توں سے بہت زیادہ سرزد ہو جاتی ہے۔

    چونکہ مقلد جاہل ہوتا ہے ( الفقیہ والمتفقہ ج2ص22) لہذا ہر مقلد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس فتوى مبارکہ پر عمل کرے ۔

    یاد رہے کہ اللہ رب العالمین کی نازل شدہ شریعت میں اختلاف دین بھی نکاح ٹوٹنے کا سبب نہیں بنتا یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی زینب کو ابو العاص بن الربیع کے پاس سابقہ نکاح کے ساتھ ہی لوٹا دیا تھا اور تجدید نکاح نہیں فرمایاتھا , ملاحظہ فرمائیں:



    رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : " عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ رَدَّ النَّبِی صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ ابْنَتَهُ زَینَبَ عَلَى أَبِی الْعَاصِی بْنِ الرَّبِیعِ بَعْدَ سِتِّ سِنِینَ بِالنِّكَاحِ الْأَوَّلِ وَلَمْ یحْدِثْ نِكَاحًا

    ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی زینب کو ابو العاص بن الربیع پر چھ سال کے بعد پہلے نکاح کے ساتھ ہی لوٹا دیا تھا اور تجدید نکاح نہیں فرمایا

    جامع الترمذی أبواب النکاح باب ما جاء فی الزوجین المشرکین یسلم احدہما حدیث نمبر 1143

    اسی طرح اللہ سبحانہ وتعالى نے بھی اختلاف دینین کو نکاح ٹوٹنے کا سبب قرار نہیں دیا سورۃ الممتحنہ میں ارشاد ہے:

    یا أَیهَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا جَاءَكُمُ الْمُؤْمِنَاتُ مُهَاجِرَاتٍ فَامْتَحِنُوهُنَّ اللَّهُ أَعْلَمُ بِإِیمَانِهِنَّ فَإِنْ عَلِمْتُمُوهُنَّ مُؤْمِنَاتٍ فَلَا تَرْجِعُوهُنَّ إِلَى الْكُفَّارِ لَا هُنَّ حِلٌّ لَهُمْ وَلَا هُمْ یحِلُّونَ لَهُنَّ وَآتُوهُمْ مَا أَنْفَقُوا وَلَا جُنَاحَ عَلَیكُمْ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ إِذَا آتَیتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ وَلَا تُمْسِكُوا بِعِصَمِ الْكَوَافِرِ وَاسْأَلُوا مَا أَنْفَقْتُمْ وَلْیسْأَلُوا مَا أَنْفَقُوا ذَلِكُمْ حُكْمُ اللَّهِ یحْكُمُ بَینَكُمْ وَاللَّهُ عَلِیمٌ حَكِیمٌ (10) وَإِنْ فَاتَكُمْ شَیءٌ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ إِلَى الْكُفَّارِ فَعَاقَبْتُمْ فَآتُوا الَّذِینَ ذَهَبَتْ أَزْوَاجُهُمْ مِثْلَ مَا أَنْفَقُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِی أَنْتُمْ بِهِ مُؤْمِنُونَ (11)

    اے ایمان والو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کرکے آئیں تو ان کی جانچ پڑتال کر لیا کرو۔ اللہ ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے۔پھر اگر تمہیں یہ معلوم ہو کہ وہ (فی الواقع) مومن ہیں تو انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو۔ ایسی عورتیں ان (کافروں) کےلئے حلال نہیں اور نہ ہی وہ ان عورتوں کےلئے حلال ہیں۔ اور کافروں نے جو کچھ (ایسی مومن عورتوں پر) خرچ کیا ہو انہیں دے دو۔ اور ان سے نکاح کرلینے میں تم پر کچھ گناہ نہیں جبکہ تم انہیں ان کے حق مہر ادا کردو۔ اور تم خود بھی کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ رکھو اور جو کچھ تم نے ان پر خرچ کیا ہے وہ ان (کافروں) سے مانگ لو۔ اور جو مہر کافروں نے اپنی (مسلمان) بیویوں کو دیئے تھے وہ ان (مسلمانوں) سے مانگ لیں۔ یہ اللہ کا حکم ہے جو تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا ہے، دانا ہے۔اور اگر تمہاری کافر بیویوں کے مہروں میں سے تمہیں (کفار سے) کچھ نہ ملے۔ پھر تم نے کفار کا تعاقب (کرکے مال غنیمت حاصل) کیا۔ تو اس مال میں سے ان مسلمانوں کو ان کی کافر بیویوں کے حق مہر کے برابر مال دے دو جو انہوں نے خرچ کیا تھا۔ اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔


     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 22, 2011
  2. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    نمونہ پیش کیا ہے۔۔۔

    السلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔
    یہ سب کرنے کی کیا ضرورت ہے؟؟؟۔۔۔ کیا یہ طریقہ کار اصلاح میں مدد دے سکتا ہے؟؟؟۔۔۔ اگر جواب ہاں میں ہے تو جس کتاب سے یہ حوالہ لیا گیا ہے اس کی عبارات پر تنقید کرنے والے آپ پہلے شخص ہیں؟؟؟۔۔۔ اور اگر نہیں تو پھر یقینا اس سے پہلے بھی تنقید کا سلسلہ جاری وساری رہا ہوگا۔۔۔ مگر سوال یہ ہے کے آیا اس تنقید کو درست تسلیم کرکے کتنے لوگ جو اس کتاب کو معتبر جانتے ہیں نے عقیدے سے برات اختیار کرتے ہوئے رجوع کیا؟؟؟۔۔۔ میں تو یہ ہی کہوں گا کے عقل اور دانائی اسی میں ہے کے پہلے جو موضوع پھنسے ہوئے ہیں اُن کو نپٹائیں جب وہاں محاذ آرائی ختم ہوجائے تو نیا محاذ کھولنے میں کوئی مزائقہ نہیں۔۔۔ ورنہ یہاں پر وہی مثال صادق آئے گی سب پر کے اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ۔۔۔ تھریڈ مقفل کرنے سے مراد یہ نہیں ہوتی ہے ہم جیت گئے اور مخالف ہار گیا۔۔۔ بلکہ یہ نادانی غیر ضروری مسائل کو اختلاف کے خانے میں ڈالنے کے لئے کافی معاون ثابت ہوتی ہے۔۔۔ جس کا فائدہ مخالف کو ہی ہوگا۔۔۔

    یہ رپانس بھی مل سکتا ہے۔۔۔ نمونہ پیش کیا ہے۔۔۔والسلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔
     
  3. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    السلام علیکم
    اگر میں آپکی بات کی تائید کرونگا تو "لوگ کہینگے" کہ آپکو یہی بات کہنی تھی ، اسلئے آپ اس بات کی تائید کر رہے ہیں۔۔۔لیکن غیر جانبدار ہوکر، اصلاحی انداز کا کوئی بھی کام، جسکے اندر تھوڑا بھی خوف خدا ہو، وہاں‌ہٹ دھرمی بالکل بھی نہیں‌ہوگی۔۔اور انداز بیاں، ضرورت کے عین مطابق اور شیریں‌رہے۔۔چاہے میں‌کسی خاص مکتب فکر یا اصلاحی تحریک کی نہیں۔۔تمام کو ملاکر کہتا ہوں۔۔کہ تحریک کے مقاصد وہ نہیں‌ہوتے۔۔۔۔بسااوقات جو بعض ایسے افراد کی وجہ سے تحریک بدنا م ہوکر رہ جاتی ہے، جو کہ اپنے طور پر اپنے انداز میں کسی بھی تحریک کے حامی اور اسکے بینر تلے کام کرتے ہیں۔۔ورنہ "ان الدین عند اللہ االاسلام" کے تحت جو بھی۔۔تقویٰ کے روش کے تحت اس دین مبین کو قبول کیا ہے۔۔وہاں۔۔خود کے لئے پسندیدہ طریقہ زندگی اسلام ہوگی۔۔۔اور دوسروں‌کے لئے بھی وہی راستہ ہم پسند کرینگے۔۔اور اس راستہ کی طرف بلانے کا طریقہ کار۔۔اس قدر شیریں‌ہوگا کہ۔۔لوگ جوق در جوق ہماری دعوتوں پر لبیک کہہ اٹھیں۔۔۔

    خاص طور پر تعمیری انداز روا رکھیں‌تو بہت سے موضوعات ہمارا انتیظار کر رہے ہیں‌ کہ ہم، عملی طور پر بھی اور جو بھی ٹولز ہمیں دستیاب ہیں۔۔اس سے دعوت و تبلیغ دین کے اشاعت پر اپنا تن من دھن صرف کریں۔۔واللہ اعلم وما توفیقی الا باللہ۔۔

    جزاک اللہ خیر۔۔۔حرب بھائی
     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 22, 2011
  4. حرب

    حرب -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2009
    پیغامات:
    1,082
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ وبعد!۔
    جزاک اللہ خیر طلحہ بھائی۔۔۔ ایک اور بات کا اضافہ کرتا چلوں۔۔۔ ویسے تو نیت کیا ہے اور دل میں کیا یہ اس کا حال تو اللہ رب العالمین ہی بہتر جانتا ہے۔۔۔ مگر ہم بحیثیت انسان سامنے والے کے ایکٹس کو دیکھ کر اپنا نظریہ یا اپنا رد عمل پیش کرتے ہیں۔۔۔ حالانکہ ہمارا رد عمل پیش کرنا سامنے والے کے لئے ایک مثبت رسپانس ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کے ایسا ہو اُس کی وجہ یہ ہوتی ہے کے ایک ایک کرکے سارے مسائل میں اختلاف کردیا جائے اور نیا آنے والا جب اس پورے سلسلے یا اس بحث یا نوک جھونک کا مطالعہ کرے تو وہ بھی ششپنچ کا شکار ہوکے بیزاری اختیار کرے اور جو اصلاح کی نیت لے کر وہ آیا تھا وہ فوت ہوجائے۔۔۔ یعنی جس طریقے پر چل رہا ہے اُسی کو وہ بہتر سمجھ کر اپنی اصلاح کو اپنے عقیدے اور اپنے طریقے میں‌ تو سدھارنے کی بجائے اپنے اُسی طریقے پر یہ مہر ثبت کردے کے میں‌ جس اسلام پر چل رہا ہوں وہی بہتر ہے۔۔۔ اور مجھے اس اسلام کی ضرورت نہیں‌ جس سے معاشرے میں فساد پیدا ہو۔۔۔ یہ ایک عامی کو سوچ ہے۔۔۔

    ضروری نہیں جو بات میں کہہ رہا ہوں وہ سوفیصدی درست ہو۔۔۔ بہت سوں کو اختلاف بھی ہوسکتا ہے۔۔۔ مگر یہ بھی ضروری نہیں‌ کے میری بات سے اختلاف رکھنے والے افراد بھی سوفیصدی درست ہو۔۔۔کیونکہ ہوسکتا ہے کچھ لوگ میرے ہم خیال ہیں۔۔۔ (جب صورت حال ایسی بن جائے تو پھر حکمت عملی کیا ہونی چاہئے یہ بتانے کی شاید ضرورت نہیں۔۔۔) یعنی اس ساری کوشش میں فائدہ کس کا ہوا اور نقصان کس کا یہ اس تھریڈ کے انجام پر خود سامنے آجائے گا۔۔۔ یعنی جہاں سے ہم چلے تھے یہ سوچ کر کے انقلاب لائیں گے تو انقلاب تو کیا خاک ہی آنا ہے بلکہ وہ مثال صادق آجائے گی پہنچی وہیں یہ خاک جہاں کا خمیر تھا۔۔۔

    والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔
     
    Last edited by a moderator: ‏جنوری 22, 2011
  5. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
  6. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    اہل حدیث بھائی!
    یہ اسلامیات ڈاٹ ٹی کے کس کی سائیٹ ہے ؟؟؟
    سارا مواد دین خالص والا ہی ہے اس پر
    اگر اس بھائی سے رابطہ ممکن ہے تو انہیں مزید کچھ چیزیں سمجھا دی جائیں تا کہ کام زیادہ منظم ہو سکے
     
  7. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    مجھے نہیں معلوم۔ کل کسی بھائی نے ایک آف لائن میسیج چھوڑا تھا۔ میں نے نام دیکھے بغیر لنک دیکھ کر بند کر دیا۔
     
  8. مطيع الحق

    مطيع الحق -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2012
    پیغامات:
    67
    اگر تقليد کا انکار بهي کرليں تو يه لفظي انکار هوگا کيونکه سب لوگ تقليد هي تو کر رهے هيں ....
    سوال: کيا جتنے بهي لوگ احکام اسلاميه ميں مبتلا هيں کيا وه سب کے سب لوگ ان احکام کي تمام احاديث کو بهي جانتے هيں؟ يقينا نهں تو چهر مسائل کيسے جانتے هيں؟ بغير تقليد کے؟
     
  9. کمانڈر فہد

    کمانڈر فہد -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 29, 2009
    پیغامات:
    391
    شیخ یہ سائیٹ ہمارے ایک بھائی اشفاق راجپوت کی ہے ، پہلے بیلیکس پر آن لائن آتے تھے ،اب ذاتی مصروفیت کی بنا پر صرف فیس بک پر ہی کبھی کبھار آن لائن ہوتے ہیں ۔ ان کا فیس بک اکاونٹ لنک یہ ہے ۔
    Incompatible Browser | Facebook
    اگر کسی وجہ سے رابطہ نہ ہو سکے تو بتائیے گا میں بھائی کو فون کر دوں گا انشاءاللہ ۔
     
  10. شاہد نذیر

    شاہد نذیر -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏جون 16, 2009
    پیغامات:
    792
    آپ کے اس مبارک فارمولے سے تو ائمہ اربعہ بھی مقلد ٹھہرتے ہیں کیونکہ کسی مسئلے میں تمام کی تمام احادیث تو وہ بھی نہیں جانتے تھے۔ اور ابوحنیفہ تو بطور خاص احادیث کے علم سے یکسر ناواقف تھے۔
     
  11. مطيع الحق

    مطيع الحق -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2012
    پیغامات:
    67
    جي هاں انکو بهي مقلد هونا چاهيے تها پر غلطي غير معصوم سے ممکن هے
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں