سب سے بڑا دھوکا !

خان نے 'اركان مجلس كے مضامين' میں ‏فروری 23, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. خان

    خان ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جنوری 27, 2011
    پیغامات:
    391
    اسلام و علیکم دوستوں

    جیسا کہ آپ سب لوگ جانتے ھیں کہ آج کل ھمارے معاشرے میں بچوں کی ویکسین ( vaccination ) اور پولیو کے قطرے ( Polio Drops ) پلانے اور لگوانے کو بچوں کی زندگی سمجھا جاتا ھے ، اصل میں یہ ایک بہت بڑا دھوکا ھے ، اس میں حرام اجزا اور اکثر ایڈز کے جراثیم ملائے جاتے ھیں ، تا کہ آ نے والی مسلم نسل نا جھاد کر سکے نا وہ صحت کے لحاز سے دین اسلام کی تبلیغ کر سکے۔

    اس کی تفصیلی رپورٹ امت اخبار دو یا تین سال پھلے شائع کر چکا ھے ۔

    شمالی علاقہ جات کے لوگ ویکسین اور پولیو کے قطرے نھیں پلاتے تھے ، جب ان علاقہ جات میں دھشت گردی کے نام پر آپریشن کے چکر میں اٹھارہ لاکھ لوگو کو ھجرت کر کے کیمپ میں آنے پر مجبور کیا تو ان کیمپ میں فوج کے زریعے لوگو کو مار کر ویکسین اور پولیو کے قطرے ان کے بچوں کو پلائے۔

    تفصیل کے لیئے یہ لنک

    اور یہ لنک

    اور small pox vaccine = aids

    مزید معلومات کے لئیے رابطہ کریں۔۔
     
  2. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    جی بھائی خبر میں‌نے بھی سُنی تھی کہ ایسا ہوا تھا۔ اگر پولیو کے قطروں‌میں‌ایڈز یا کسی دوسری چیز کے اجزاء پائے جاتے ہیں‌تو اب تک اس کو میڈیا کے سامنے اوپنلی کیوں‌نہیں‌لایا گیا۔ اور حکومت کو اس بارے میں‌علم ہو گا اور علم نہ ہونے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں‌ہوتا
     
  3. قاسم

    قاسم -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 29, 2011
    پیغامات:
    875
    بھائی اس طرح کی خبریں میڑیا پر نہیں آتی مگر ان کے مختلف ادارے اندر کی باتیں کر دیتے ہیں
    معلومات کے لیے برموداتکون کتاب کا مطالعہ کریں
     
  4. واجدحسین

    واجدحسین -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏فروری 26, 2012
    پیغامات:
    10
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
    السلام علیکم
    بھائیوں اس فورم پر یہ میرا پہلا مراسلہ ہے اور اس کی وجہ بھی پولیوں ویکسین ہی ہے کیونکہ مجھے کچھ مزید معلومات درکار تھی کیا کسی کے پاس ان پیج یا ورڈ فارمیٹ میں امت اخبار میں جو رپورٹ شائع ہوئی تھی جو مارچ 2007 میں اگر مل جائے تو بہت ہی اچھا ہوگا میرے پاس ہے لیکن پاس ہے لیکن ایمیج فارمیٹ میں ہے

    جزاک اللہ فی الدارین

    السلام علیکم

    اللہ اکبر کبیرا
     
  5. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    لا حول ولا قوۃ الا باللہ

    پولیو ویکسین کی افادیت ان والدین سے پوچھیں جن کے بچے اس موذی مرض سے ہمیشہ کے لئے اپاہج ہو چکے ہیں۔

    جہاد اور تبلیغ سے روکنے کے لئے کسی ویکسینیشن کی ضرورت نہیں اس کے لئے ہمارا اپنا میڈیا ہی کافی موثر کردار ادا کر رہا ہے۔

    والسلام
     
  6. ابن قاسم

    ابن قاسم محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2011
    پیغامات:
    1,717
    ہاہا ہا
    بھائی پولیو ویکسن ہر جگہ استعمال ہوتے ہیں یہاں تک کے ہندو بھی اپنے بچوں کو دیتے ہیں
    پتا نہیں لوگوں کی ذہنیت کو کون خراب کررہے ہیں۔ ضرور اس میں جہالت کا بھی دخل ہوگا
     
  7. واجدحسین

    واجدحسین -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏فروری 26, 2012
    پیغامات:
    10
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
    السلام علیکم
    بھائی یہی تو ہماری بد قسمتی ہی ہے کہ ہر بات کو ہم مجاہد اور مبلع کے ساتھ لگا دیتے ہیں

    [ame="http://www.youtube.com/watch?v=jIFpbAxDMYI"]http://www.youtube.com/watch?v=jIFpbAxDMYI[/ame]
    [ame="http://www.youtube.com/watch?v=YSoarn0Wu20"]http://www.youtube.com/watch?v=YSoarn0Wu20[/ame]
     
    Last edited by a moderator: ‏فروری 26, 2012
  8. واجدحسین

    واجدحسین -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏فروری 26, 2012
    پیغامات:
    10
    السلام علیکم
     
    Last edited by a moderator: ‏فروری 26, 2012
  9. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    عجیب ہے ویسے۔۔۔۔
    پھر ان پولیو کے قطروں نے میری اور ان زندگی پر اثر کیوں نہیں ڈالا جنہوں نے میرے ساتھ یہ ویکسینیشن لی تھی۔ 29 سال پہلے والدین نے یہی ویکسینیشن میرے لیے اور سب بہن بھائیوں کے لیے کروائی تھی۔۔۔
     
  10. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    پاکستانی فورمز اور بلاگز پر اکثر ايسی سازشی کہانياں پڑھنے کو ملتی ہیں جو محض افواہوں اور تاثر پر مبنی ہوتی ہیں۔

    يہ الزام لگايا گيا ہے کہ پاکستان ميں دانستہ خطرناک وائرس پھيلاۓ جا رہے ہيں تا کہ پوليو کو ختم کرنے کی مہم کی آڑ ميں ملک بھر ميں بيماريوں کو عام کيا جا سکے۔ ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح کر دوں کہ يہ حکومت پاکستان کی اپنی مہم اور بيان شدہ ايجنڈہ ہے کہ ملک سے اس بيماری کا خاتمہ کيا جاۓ۔ بلکہ حقيقت يہ ہے کہ آصفہ بٹھو زرداری وہ پہلی پاکستانی بچی تھيں جنھيں ان کی والدہ اور اس وقت کی وزيراعظم بے نظير بھٹو نے خود اپنے ہاتھوں سے اپريل 1994 ميں پوليو سے بچاؤ کے ليے شروع کی جانے والے مہم کے دوران اس بيماری سے بچاؤ کے حوالے سے قطرے پلاۓ تھے۔ اسی بنياد پر حکومت پاکستان کی جانب سے آصفہ بھٹو زرداری کو پاکستان ميں پوليو کے خاتمے کا سفير بھی نامزد کيا گيا ہے۔

    امريکی حکومت محض پاکستان کی منتخب جمہوری حکومت کی مدد اور سپورٹ يو ايس ايڈ اور ديگر نجی اين جی اوز اور ايجنسيز کے ذريعے کر رہی ہے۔ اس تھريڈ ميں يو ايس ايڈ کی جن کاوشوں کو اجاگر کيا گيا ہے وہ محض امريکی حکومت کی جانب سے حکومت پاکستان کی درخواست پر دی جانے والی مدد اور تعاون کی عکاسی ہے۔

    نومبر 8 2010 کو پوليو کے خاتمے کے لیے مہم کے باقاعدہ آغاز کے موقع پر پاکستان کے صدر نے يہ بيان بھی جاری کيا تھا

    "ميں ان سب کا مشکور ہوں جنھوں نے پوليو کے خاتمے کی کوشش ميں مدد کی اور ميں تمام لوگوں سے درخواست کروں گا کہ پاکستان کو ايک ايسا ملک بنانے ميں تعاون کريں جہاں پر کوئ بھی بچہ زندگی بھر کے ليے محتاج ہونے کے خوف سے آزاد ہو۔ پوليو ايک موذی بيماری ہے جو ہمارے بچوں کے ليے ميسر مواقعوں کی راہ ميں ايک خطرہ ہے۔ يہ بات باعث تشويش ہے کہ پاکستان دنيا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو ابھی تک پوليو سے مکمل طور پر محفوظ نہيں ہيں۔"

    جہاں تک کچھ افراد کی جانب سے دانستہ ايک واضح سياسی مقصد کے حصول کے ليے بے بنياد خوف اور خدشات کے پرچار کا تعلق ہے تو اس ضمن میں کچھ پريشان کن حقائق پيش ہيں
    سال 2010 کے دوران پاکستان دنيا کا واحد ملک تھا جہاں پر اس بيماری سے اپاہج ہونے والے افراد کی تعداد ميں پہلے کے مقابلے ميں اضافہ ہوا۔ گزشتہ برس يہ تعداد 89 تھی جو ورلڈ ہيلتھ آرگائنيزيشن کے مطابق اس سال بڑھ کر 138 ہو گئ۔ ان اعدادوشمار کی روشنی ميں پاکستان ميں دنيا بھر کے مقابلے ميں پوليو کے سب سے زيادہ کيسز سامنے آۓ ہیں۔

    ان ميں سے زيادہ تر کيسز افغان سرحد کے پاس ان علاقوں ميں سامنے آۓ ہيں جہاں گزشتہ برس ايک پاکستانی طالبان کمانڈر نے پوليو ويکسين کو غير شرعی قرار ديا تھا۔

    مغربی ممالک سے پوليو کا خاتمہ کئ دہائيوں پہلے ہو چکا ہے ليکن پاکستان میں يہ اب بھی ايک وبا کی حیثيت رکھتا ہے۔ ايک مہلک اور اکثر وبائ نوعيت کی اس بيماری کا خاتمہ محض بچے کی زبان پر چند قطرے کڑوی دوائ کے رکھنے سے کیا جا سکتا ہے۔

    يہ امر توجہ طلب ہے کہ سال 2003 ميں پوليو سے ويکسينيشن کے لیے اسی نوعيت کی ايک مہم کا آغاز کيا گيا تھا جس کے ردعمل ميں نائيجيريا ميں کچھ امام حضرات کی جانب سے اس مہم کے بائيکاٹ کا اعلان اس بنياد پر کيا گيا تھا کہ يہ مسلمانوں ميں ايڈز پھيلانے يا انھيں بانجھ کرنے کی مغربی سازش ہے۔ اس کے نتيجے ميں اگلے سال پوليو کا شکار ہو کر اپاہج ہونے والے بچوں کی تعداد ميں دگنا اضافہ ہو گيا جس کے بعد يہ خدشہ بھی پيدا ہو گيا کہ يہ بيماری آس پاس کے درجنوں ممالک ميں بھی پھيل جاۓ گی۔

    سال 2008 تک جب پوليو کا شکار ہونے والے بچوں کی شرع ميں تين گنا اضافہ ہو گيا تو افريقہ کے اس گنجان آباد ملک ميں پوليو کے خلاف ايک نئ مہم کا آغاز کيا گيا اور اس مرتبہ کچھ مسلم علماء نے مسلۓ کے حل کا ساتھ دينے کا فيصلہ کيا اور مقامی کميونٹی قائدين اور صحت عامہ کے ماہرين کے ساتھ مل کر اس جدوجہد ميں شامل ہونے کا فيصلہ کيا۔ ليکن اس وقت تک ہزاروں کی تعداد ميں معصوم بچے اس بيماری کا شکار ہو کر زندگی بھر کے لیے اپاہج ہو چکے تھے۔

    يہ حقائق ان افراد کی آنکھيں کھول دينے کے لیے کافی ہيں جو امريکہ کی ہر کوشش پر تنقيد ضروری سمجھتے ہيں چاہے اس کے نتيجے ميں پاکستان ميں پوليو کے خاتمے اور مستقبل کی نسلوں کے بچاؤ کی کوششوں کو ہی نقصان کيوں نہ پہنچے۔

    وقت کی ضرورت ہے ايک نفرت انگيز نظريے کے پرچار ميں اندھا ہونے کی بجاۓ پاکستان کے بچوں کی مدد کو مقدم رکھا جاۓ۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    http://www.state.gov
    Incompatible Browser | Facebook
     
  11. الطائر

    الطائر رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏جنوری 27, 2012
    پیغامات:
    273
    پاکستانی فورمز اور بلاگز پر پڑھی جانے والی اکثر ایسی سازشی کہانیاں جو محض افواہوں اور تاثر پر مبنی ہوتی ہیں، ان کا ٪95 حصہ امریکی اور دیگر مغربی ممالک کے فورمز اور بلاگز کی Regurgitation پر مبنی ہوتی ہیں جبکہ باقیماندہ ٪5 کو کسی حد تک ان کی اپنی اختراع قرار دیا جا سکتا ہے۔

    پولیو مہم کو ختم کرنے کی آڑ میں پاکستان میں دانستہ خطرناک وائرس پھیلانے او ر بیمارویوں کو عام کرنے کی حقیقت کا بیان ایک من گھڑت الزام نہیں بلکہ ناقابلِ تردید ثبوت و شواہد کی روشنی میں ایک روزِ روشن کی طرح عیاں حقیقت ہے۔ اس تلخ حقیقت کے" چند قطرے" ہم نے بالواسطہ طور پر ان صفحات پر بیمار سوچ اور تطہیرِ ذہن و قلب کے افاقے کی امید رکھتے ہوئے کہیں اور پلا دیئے ہیں۔ یاد رہے کہ ریکارڈ کی درستی کا دارومدار نیک نیتی کا متقاضی ہے جس کے لیئے ایک درست دماغ اور "حقیقی تعلیم" بدرجہ اتم ضروری ہوا کرتے ہیں۔
    آصفہ بھٹو زرداری کو خود ان کی اپنی والدہ بے نظیر بھٹو زرداری کے ہاتھوں اپریل 1994 میں پولیو سے بچاؤ مہم کے دوران پلائے جانے والے قطرے نہ صرف سیاسی شُہرت بلکہ اپنے اقتدار کو دوام دینے کی خاطر مغربی طاقتوں کی خوشنودی کے حصول کا ایک سستا اور گھٹیاناٹک "تھے"۔
    کیا جامعہ اوکسفورڈ کی فارغ التحصیل ، پاکستانی سیاسیات میں انتہائی تعلیم یافتہ سمجھی جانے والی بے نظیر بٹھو، اس معلوم حقیقت سے نا آ شنا تھیں کہ 1950 اور 1955 کے لگ بھگ مُضرِ صھٹ خطرناک اور غیر محفوظ پولیوو یکسین کے باعث خود امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں پولیو ویکسین کے خلاف ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا جو پولیو ویکسین کے نفاذ کے خلاف نہ صرف ایک شدیدمقبول عوامی احتجاج بلکہ ذمہ دار طبی حلقوں کی جانب سے ایک مطالبے کی صورت اختیار کر گیا۔ جس کے نتیجہ میں سوائے امریکا کے بہت سے مغربی ممالک نے پولیو ویکسین کا استعمال فوری طور پر بند اور متروک کر دیا۔ بے نظیر ، بہ حیثیتِ ایک ماں ، اس امر کی مکّلف نہ تھیں کہ وہ اس پولیو ویکسین کے مُضمرات کو نہ صرف اپنی بیٹی بلکہ اپنی قوم کے بچوں کی خاطر ، اس مہلک پولیو ویکسین کے خلاف عملی اقدمات نافذ فرماتیں۔
    اس حوالے سے ایک معصوم بچی کوپاکستان میں پولیو کے خاتمے کی آڑ میں دانستہ طور پر زہر کے قطرے پلا کردائمی امراض کی سفیر بنا دیا گیا۔ ہم بھٹو زرداری خاندان سے متعلق جائز تحفظات رکھنے کے حق کے ساتھ ساتھ اس معصوم بچی کے لئے تشویش وترحم کے جذبات رکھتے ہیں جس کے بدن پر ڈرگ مافیا کے مجرمانہ داغ نمایاں ہیں۔ اگر جواباً یہ کہا جائے کہ مذکورہ بچی کو برص یا پھلبری کی شکایت ہے تو اس باعث قابلِ قبول نہ ہو گا کہ یہ بیماری بھٹو اور زرداری خاندان میں دیکھنے میں نہیں آتی۔ امید ہے کہ ہماری درخواست پر مدد اور تعاون فرماتے ہوئے اور ہمارے شک کو رفع کرانے کے لئے محترمہ آصفہ زرداری کا طبی معائنے کا انتظام عمل میں لا نا، یو ایس ایڈ کو مزید اجاگر کرنے اور پاکستان کے عوام اور امریکی انتظامیہ کے مابین اعتماد سازی کا بہترین عکاس ثابت ہو گا۔کیا اس ضمن میں ہم پیشرفت کرتے ہوئے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی خدمات سے فائدہ اٹھانے کا دوستانہ مشورہ اور حقیر رائے پیش کر سکتے ہیں؟

    افریقی اور اسلامی ممالک بشمول پاکستان کی نام نہاد منتخب جمہوری حکومتوں اور دوسری جانب مطلق العنان و جابر ڈکٹیروں کی بیک وقت ٹوٹل یو ایس ایڈ (در حقیقت سرپرستی) ماضی قریب کی دیگر امثال کے علاوہ تیونس اور مصر کی حالیہ بیداری کیا امریکا کے جمہوریت سے ایک بھونڈے مذاق اور تضاد زدہ رخسار پر ایک تھپڑ نہیں؟ مزید صراحت لا حاصل ہو گی۔

    نومبر 2010 ؟ پولیو موضوع کے حوالے سے اس تاریخ کی اصل خصوصیت ؟ اور پھرایک ایسے صدر کا اقتباس جس پرنہ صرف پاکستان بلکہ یوروپی ممالک کی عدالتوں میں مالی بد عنوانیوں اور منی لانڈرنگ کے الزامات کے مقدمات دائر ہو ں اور اپنے دفاع میں خود کو فاتر العقل قرار دے کر اپنی جان بچانے کی کو شش کرتا ہو قابلِ قبول ہو سکتا ہے؟کیا ایسے شخص کی سرپرستی اور اُسکے بیانات کے اقتباس پیش کرنے والوں کی اپنی دیانت مشکوک نہیں قرار پاتی یا ایسا کرنا بھی ایک سازشی ذہن کا مطالبہ کہلایا جائے گا؟

    اوٹین ویٹیرنز ہاسپٹل ، نارتھ کیرولائنا کے ڈاکٹر بینجمن ایف سینڈلر نے اپنی کتاب "ڈایئٹ پریوینٹس پولیو" میں بعد از تحقیق بیان کیا تھا کہ خصوصاً بچوں میں اور حاملہ ماؤں میں ریفائنڈ شوگر کا زیادہ استعمال ہڈیوں، ریشوں اور اعصابی عضلات سے کیلشیم کی ایک بڑی مقدار میں تخفیف کا باعث ہڈیوں کی متناسب اور صحت مند بڑہوتری پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ جس سے ٹانگوں کی ہڈی اور عضلات زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
    نیو یارک کے ڈاکٹر جوناس سالک جو پولیو ویکسین کے موجد ہیں نے 1976 کی کانگریشنل سماعت میں اعتراف کرتے ہوئے اپنے بیان میں بتایا تھا کہ انھوں نے پولیو ویکسین کی تیاری میں 1955 میں پولیو کے مردہ جراثیم شامل کئے تھے۔ اور 1960 اور اس کے بعد سالوں میں پولیو مرض کے بڑھنے کی وجوہات میں ان کی پولیو ویکسین جس کے قطرے مونہہ میں ٹپکانے کی صورت دئے جاتے ہیں پولیو مرض کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے اور اس کا استعمال فوری طور پر موقوف کیا جانا چاہیئے۔ اگلے سال اپریل 1997 میں ڈاکٹر سالک نے سائنس میگزین کے شمارے میں ایک مضمون شائع کر کے پولیو ویکسین کے استعمال کے فوری خاتمے کا مطالبہ دہرایا۔
    پولیو ویکسین کے مضمرات کا اندازہ امریکی عدالت کے ایک مقدمے ایلن ہانا کیس بخلاف ویکسین 1985 سے بھی کیا جا سکتا ہے۔
    ہمارے پیش کردہ تمام اقتسابات کا تعلق امریکا کی شخصیات سے ہے نہ کہ کسی جرائم پیشہ غیر تعلیم یافتہ جاہل صدر سے۔کیا آپ پاکستان میں پولیو مائی لائٹس اور دیگر موذی امراض پھیلانے، دانستہ حقیقت گوئی سے اغماز برتنے کا سلسلہ بند کرنے کے ساتھ ساتھ پولیو سے متعلق اپنے اقتباسات و بیانات رضا کارانہ طور پر واپس لینے کو تیار ہیں؟ آپ کے درج ذیل بقیہ بیانات کا جواب، اب تک کی اور مزید تحریر میں واضح کر دیا گیا ہے۔
     
  12. الطائر

    الطائر رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏جنوری 27, 2012
    پیغامات:
    273
    ویکسین اور نظریہ یوجینکس کے نسلِ انسانی پر عالمی مضمرات

    ویکسین بطور منتخب ہتھیار

    پیش لفظ

    'ویکسین اور نظریہ یوجینکس کے نسلِ انسانی پر عالمی مُضمرات' کے عنوان سے یہ مختصر کتابچہ اُن معلومات کی اردو زبان میں تدوین کی ایک حقیر کوشش ہے، جو چند متنازعہ جدیدطبی تحقیقات،ادویات اور امراض سے متعلق کتابوں، مقالات، تقاریر، فلم اور انٹرنیٹ پر دستیاب مواد کی صورت عوام کی رسائی میں ہیں۔

    زیبِ نظر کتابچہ میں ان تمام معلومات کو محتاط اختصار کا جامہ پہناتے ہوئے ان تمام جیّد اور مستند سائنسدانوں، طبی محققین، جن کا براہ راست تعلق مختلف اقسام کی ویکسین یا ان سے پیدا ہونے والے امراض سے ہے، سے استفادہ حاصل کرنے کی حتی المقدور کوشش کی گئ ہے، اور اس کے ساتھ ساتھ نظریہ یوجینکس اور اس کے مضمرات پر روشنی ڈالنے کے لئے سائنس سے وابستہ ماہرین کے ساتھ ساتھ ایک غیر سائنسی شخصیت کا نقطہ نظر بھی بیان کر دیا گیا ہے۔ نیز اِستناد کو یقینی بنانے کے لئے حوالہ جات کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔

    اس کتابچے کا بنیادی مقصد مختلف النوع اقسام کی ویکسین، خصوصاً پولیو ویکسین اور نظریہ یوجینکس، چند مخصوص عالمی قوتوں اور دوا ساز اداروں کے بہیمانہ مقاصد پر روشنی ڈال کر، نسلِ انسانی کی بقاء و بہبود، عالمی حقوق اورتحفظ کا فریضہ انجام دینے کی پھر پور کوشش کی گئی ہے۔

    ویکسین اور نظریہ یوجینکس کے نسلِ انسانی پر
    عالمی مُضمرات

    جہاں ڈرگ مافیا کی انسانیت کے خلاف سازشوں اور گھناؤنے جرائم کے ارتکاب کو بے نقاب کرنے کی پاداش میں بہت سے طبی ماہرین کو مجرمانہ طور پر منظر عام سے ہمیشہ کے لئے ہٹا دیا گیا ہے، وہاں ڈاکٹر ڈیوڈ ایوب کا نام بھی ان افراد کی فہرست میں بجا طور پر شامل کیا جاسکتا ہے جنہیں ڈرگ مافیا کے ہاتھوں نہ صرف ڈراؤ دھمکاؤ کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ان کے خلاف ہر طرح کا منفی پروپیگنڈا پھیلا کر انھیں بدنام کرنے اور ان کی بطور ایک ماہر طب حیثیت کو کم اور داغدار کرنے کی نہ صرف ماضی میں ہر ممکن کوششیں کی جاتی رہی ہیں بلکہ ان کا سلسلہ تا حال جاری ہے۔

    ڈاکٹر ڈیوڈ ایوب کے خلاف ایک مضمون میں نہ صرف حقائق کے منافی ہرزہ سرائی کی گئی بلکہ انھیں ایک ایسے مقدمہ میں ملوث بتایا گیا ہے جس میں طبی غفلت برتنے کے باعث ان کےخلاف دئے جانے والے فیصلے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ڈیوڈ ایوب کے خلاف مضمون نگار کے اس دعوے کو علمی خیانت کے بجائے ایک شرمناک جھوٹ اور ایک گھٹیا حرکت کہنا زیادہ مناسب ہو گا۔ کیونکہ مقدے کی تفصیل و مطالعہ یہ حقیقت طشت از بام کرتا ہے کہ جس مقدمے کا حوالہ دیا گیا ہے اور اس میں جس ڈاکٹر ایوب کا نام مذکور ہے وہ کوئی اور شخصیت ہیں نہ کہ ڈاکٹر ڈیوڈ ایوب۔ اس ضمن میں سنجیدہ دلچسپی رکھنے والے قارئین اس مضمون اور مذکورہ مقدمے کی تفصیلات سے استفادہ فرما سکتے ہیں۔دیکھیئے:
    Dr David Ayoub – Hidden Agenda and Stone Cold Certainty
    Autism Blog - Dr David Ayoub Left Brain/Right Brain
    Daubert Hearing
    Nos. 2006-CA-002236-MR, 2006-CA-002237-MR. - COMMONWEALTH v. MARTIN - KY Court of Appeals

    علاوہ ازیں ڈرگ مافیا کے ناجائز اثر ورسوخ اور خفیہ قوت کو بروئے کار لاتے ہوئے ڈاکٹر ایوب کا تعارف بھی وکیپیڈیا سے حذف کر دیا گیاہے تاکہ عوام میں ان کے خلاف شکوک و شبہات اور منفی تاثر قائم کیا جا سکے۔

    اس تمام تذکرے کی ہمیں ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ وہ اس لیئے تاکہ ہم ڈرگ مافیا کی انسانیت کش ویکسی نیشن مہمات اور گھناؤنے منصوبے، مہلک ادویات، خطرناک طبی تحقیقات، کیمیائی اور حیاتیاتی مواد(امراض پھیلانے والے جراثیم اور وائرس) کی مجرمانہ تیاری، پھیلاؤ اور ان کو استعمال کرنے والے خفیہ ہاتھوں اورمکروہ چہروں کو بے نقاب کرنے کی جانب قدم بڑھا سکیں۔

    * * *

    چند اہم اصطلا حات


    اس سے قبل کہ ہم اپنے موضوع کی طرف بڑہیں ،چند اصطلاحات کا بیان نہ صرف ضروری بلکہ نہایت اہم ہو گا تاکہ موضوع کو مکمل طور پر سمجھنے میں سہولت پیدا کی جا سکے۔

    ویکسی نیشنVaccination اورویکسین:

    مختلف امراض سے بچاؤ کی ادویات یا تریاق، جو عموماً یا توٹیکے یا انجکشن کی صورت انسانی جسم میں داخل کئے جاتے ہیں یا چند قطرات مونہہ میں ٹپکا کر پلانے کی صورت میں ۔ویکسین عموماً بچوں کو اوئل عمر میں دئے جاتے ہیں۔کچھ ویکسین بڑی عمر کے افراد کو بھی دیئے جاتے ہیں مثلاً فلو وغیرہ

    پولیوPolio:

    عموماً بچوں کو لاحق ہونے والا مرض جس میں بدن کا کوئی حصہ،خصوصاً ٹانگیں یا پاؤں وغیرہ مفلوج ہو جاتاہے۔ پولیو یونانی زبان کے لفظ پولیوس مائلوس آئٹس سے مشتق ہے۔ polios + myelos +itis پولیوس سےمُراد سرمئی یا خاکستری رنگ کا، مائلوس سے مُراد گُودا اور آئٹس کا مطلب سوزش یا سوجن ہے۔ اختصاراً پولیو کہلاتا ہے اور مکمل نام پولیو مائلائٹس ہے۔ پولیو کے مرض کی ایک وجہ ریڑھ کی ہڈی میں واقع گُودے میں سوزش کے باعث متورم ہو کر اعصابی نظام پر اثرانداز ہونا ہے۔اس کی وجہ انسانی فُضلے یا دیگر وجوہات سے آلودہ پانی کا استعمال اور حفظانِ صحت کے اصولوں کے منافی جسمانی صفائی برقرار نہ رکھنا ہے۔ جبکہ دوسری اور عمومی وجہ مُصفّیٰ شکر، دیگر میٹھی اشیاء اور انتہائی چھنے ہوئے سفید آٹے کے زیادہ استعمال کے باعث ہڈیوں سے بھاری مقدار میں چُونے یا کیلشیم کی شدید قلت کاسبب ہوتا ہے۔ متوازن خوراک اور غذائیت کی قلت بھی اس مرض کی بنیادی وجوہات میں ایک اہم درجہ رکھتی ہے۔ کیونکہ غیر متوازن خوراک اور قلتِ غذائیت جسم کو مطلوب چُونے یا کیلشیم کی کمی میں منتج ہوتی ہے جوصحت مند اور مضبوط ہڈیوں اور گوشت کے ریشوں کے لئے بہت ضروری ہے۔ نارتھ کیرولائنا کے ڈاکٹر بینجمن ایف سینڈلر نے اپنی کتاب "ڈایئٹ پریوینٹس پولیو" میں بعد از تحقیق بیان کیا تھا کہ خصوصاً بچوں میں اور حاملہ ماؤں میں ریفائنڈ شوگر کا زیادہ استعمال ہڈیوں، ریشوں اور اعصابی عضلات سے کیلشیم کی ایک بڑی مقدار میں تخفیف کا باعث ہڈیوں کی متناسب اور صحت مند بڑھوتری پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔ جس سے ٹانگوں کی ہڈی اور عضلات زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

    آٹزم(Autism):

    ایک ایسی بیماری، جو عموماً زیادہ تر بچوں کو ویکسین اور دیگر مغربی ادویات کے باعث لاحق ہوتی ہے۔ آٹزم سے متاثرہ بچے عموماً باربار واقع ہونے والےاسہال کے مرض کا شکار ہونے،ذہنی طور پر کمزور، پڑھنے لکھنے، سیکھنے کی صلاحیت میں کمزور اور جسمانی ساخت میں ناتوں ہوتے ہیں۔

    مرکری(Mercury):

    پارہ کو انگریزی زبان میں مرکری کہا جاتا ہے اور یہ ایک بھاری دھات ہے جو حیاتیاتی اجسام، یعنی انسانوں اور جانوروں وغیرہ کے لئے نہایت مضر ہوتی ہے۔ مرکری یا پارہ، زندہ اجسام کے خلیوں اور خون میں بآسانی تحلیل نہیں ہوتا اور اس وجہ سے خلیات کے تھوڑ پھوڑ اور خاص طور پر انسانی دماغ کو شدید طور پر منفی انداز میں متاثر کرتا ہے۔ مرکری یا پارہ زندہ اجسام کے لئے ایک سمِ قاتل یعنی مہلک زہر ہے اور اس کی خفیف سی مقدار بھی انسانی صحت پر طویل المدت منفی اور بعض اوقات مہلک اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ مرکری یا پارے کا استعمال مختلف اقسام کی ویکسین کی تیاری میں تین وجوہات کی بنا پر کیا جاتا ہے۔اس کی پہلی وجہ یہ ہے کہ اسےبطور اثر انگیزAdjuvantsاستعمال کیا جاتا ہے تاکہ انسانی جسم کے امراض سے بچاؤ کے قدرتی اور خودکار حفاظتی نظام کو غیر معمولی طور پر متحرک کیا جا سکے یا اس تحرک کو کم یا بسا اوقات مکمل طورپردبایا ،یا معطل کیا جاسکے۔دوسری وجہ ویکسین ادویات کو طویل مدت تک خراب ہونے سے بچانے کے لئے کیا جاتا ہے۔ اس کی تیسری وجہ نہایت حساس اور پیچیدہ نوعیت کی ہے۔ جس کا تعلق انسانی آبادی اور اقوام پر مخصوص افراد کے مکمل کنٹرول کا ہے۔ یہ کنٹرول ایک نظریے کی پیداوار ہےجسے یوجینکس کہا جاتا ہے۔ اس تیسری وجہ کو ہم یوجینکس کے عنوان سے علیحدہ بیان کریں گے۔

    * * *


    یوجینکسEugenics


    یوجینکس یونانی زبان کے مرکب لفظ یوجینوس(Eugenos) سے مشتق ہے eu-+ genos۔ یونای زبان میں "یو" کا مطلب اچھا اور جینس کا مطلب پیدائش ہے۔ جس سے مراد اچھی نسل یا باوقار نسل سے تعلق اور اچھی اٹھان اور پرداخت کا حامل ہونا ہے۔ اس اصطلاح کو انگریز سائنسدان فرانسس گالٹن(Francis Galton) نے 1822 میں از سر نو بطور یوجینک تخلیق کیا جس کے پیچھے ایک نظریہ کارفرما تھا۔ جس کا بنیادی مقصد ایک ایسی نسل کے قیام وتحفظ اور بڑھوتری کے لئے علمی اور سائینسی تحقیق اور اقدامات کی داغ بیل ڈالنا تھی جس کے تحت ذہین اور بہترین خصوصیات کے حامل افراد یا انسان پیدا کرنا تھا۔ بظاہر تو اس نظریے کے مقاصد اپنے دل فریب الفاظ کے باعث اچھے نظر آتے ہیں لیکن درحقیقت یہ نظریہ فرسودہ ، متعصبانہ ، نسلی برتری و تفاخر ، کمزور اقوام و افراد، بیمار و معذور افرادسے بےرحمی کے خیالات پر مبنی تھا اور نہ ہی کسی درست سائنسی استدلال کا حامل تھا۔ یوجینکس کانظریہ، یا فلسفہ، برطانیہ کے نام نہاد سائنسدان چارلس ڈارون کی خلافِ فطرت و حقیقت تعلیمات یعنی نظریہ ارتقاء پر مبنی تھا جس کا بنیادی اصول اور نکتہ، 'طاقتور کی کمزور پر برتری' کے عقائد پر مکمل یقین اور ایمان رکھنا ہے۔ اس بودے ، ناجائز، مبنی بر تعصب، غیر قانونی اور قطعی غیر سائنسی ایقان و ایمان کا اصل مقصد اس نصب العین کا حصول تھا جس کے تحت مغربی اقوام و نسل کے افراد کو دوسری اقوام کی نسبت ایک بالا دست و برتر اور جسمانی عیوب و نقائص اور طبی امراض سے مبّرا افراد پر مشتمل ایک خاص نسل،قوم یا گروہ کی تشکیل کرنا تھا۔

    دوسری جنگِ عظیم کے دوران اور بعد میں، دنیا کے افراد اور اقوام عالم میں نہ صرف اس بات کی تشہیر کی گئی بلکہ ذہنوں میں یہ بٹھایا گیا اور نازی جرمنی پر یہ الزامات عائد کیئے گئے کہ نازی جرمن اور ان کے سرخیل ہٹلر ایک "سپر ریس" یعنی ایک بالا دست و برتر نسل کی تخلیق کی خواہش میں نہ صرف انسانوں پر تجربات کو جائز سمجھتے تھے بلکہ وہ اس پر سختی سے کار بند تھے۔ لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے۔کیوں؟

    مزید پڑھنے کے لئے مکمل کتابچہ ڈاؤنلوڈ کیجیئے:


     
  13. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
  14. الطائر

    الطائر رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏جنوری 27, 2012
    پیغامات:
    273
    آپ نے پولیو اور پولیو مہم سے متعلق جو ویڈیو پیش کیا ہے، اس میں تمام انسانی، اخلاقی اور علمی اقدار کی دانستہ دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔ آپ کا پیش کردہ ویڈیو، موذی ویکسین پولیو کے متنازعہ موجد ڈاکٹر جوناس سالک کو لاعلم افراد کی نظر میں بڑھا چڑھا کر ایک شفیق مسیحا کی صورت میں پیش کرتا دکھائی دیتا ہے۔ ڈاکٹر سالک کے جرائم کی تفصیل دیکھیئے:

    اگر آپ کے علم میں نہیں، تو آپ کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ ڈاکٹر سالک کی پولیو ویکسین سے امریکہ میں پیدا ہونے والی پیچدگیوں اور سینکڑوں اموات سے اٹھنے والے اعتراضات اور مطالبات کے باعث ڈاکٹر سالک کی ویکسین کے خلاف تحقیقاتی اقدامات کے بعد ان کی ویکسین کا استعمال فوری متروک کر دیا گیا تھا۔ 1950ء کے عشرے اور بعد کے سالوں میں امریکی، برطانوی اخبارات اور سینکڑوں طبی مجلات اور تحقیقاتی دستاویزات اس ضمن میں موجود اور ڈاکٹر سالک کی پولیو ویکسین اور ان کے خلاف ثبوت اور شہادت کا درجہ رکھتی ہیں۔ نیز آپ کو اگر معلوم نہیں تو پولیو ویکسین کے موجد ڈاکٹر سالک کے خلاف زندہ انسانوں اور امریکی قیدیوں پر تجربات کے الزامات کے ضمن میں بھی طبی جرائم کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔ اس طرح آپ حقائق کو چھپاتے اور اپنے زہریلے اور غیر مستند پروپیگنڈا کی تشہیر کرتے ہوئے پاکستانی عوام کو گمراہ، کروڑوں نہیں تو لاکھوں معصوم بچوں کو موت کے مونہہ میں دھکیلنے اور متعدد لاعلاج امراض پھیلانے کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ دیکھیئے:

    اگر آپ کو موضوع پر دسترس حاصل نہیں، اور جواب بالجواب (Tit for a tat) کی خاطر آپ نے ناداستگی میں یہ غیر مستند اور زہر آلود ویڈیو جاری کیا ہے تو اپنی نیک نیتی کو ثابت کرتے اور اسے واپس لیتے ہوئے پہلا قدم اٹھا کر ایک مثبت پیشرفت کی راہ ہموار کریں۔

    ہم آپ کے علم میں لانا چاہیں گے، کہ کسی بھی سیاسی اغراض و مقاصد سے بالاتر، صرف ہم ہی نہیں بلکہ خود آپ کے اپنے ملک امریکا میں بھی شعبہ طب، وکلاء اور والدین کی ایک واضح اکثریت بشمول پولیو، بچوں اور بڑوں کو دی جانے والی دیگر اقسام کی ویکسین کے خلاف نہ صرف شدید تحفظات رکھتے ہیں بلکہ جائز قانونی مطالبات بھی دائر کر رہے ہیں۔ ان جائز مطالبات کے راستے میں امریکی حکومت، دواساز اداروں اور این جی اوز کی جانب سے روڑے اٹکانا، ڈراؤ دھمکاؤ اور شعبہ طب سے متعلق ماہرین، وکلاء اور والدین وغیرہ کو اوچھے قانونی ہتھکنڈوں سے ہراساں کرنا، ایسے اقدامات کے ارتکاب کرنے والوں اور ان کی حمایت کرنا، نہ صرف آپ کے اپنے مرتب کردہ جمہوری اقدار اور بنیادی عوامی اور انسانی حقوق کی پامالی اور سنگین خلاف ورزی ہے۔ ایسے مذموم اقدامات براہِ راست مطلق العنانی اور انسانیت کُشی کے زمرے میں آتے ہیں۔دیکھیئے:

    ہم آپ کی بہتری چاہتے ہوئے آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ کام کے بعد فراغت کے لمحات میں اپنے ضمیر کو ٹٹولیں، اور خود سے یہ سوال کریں کہ آپ خود کو playing devil’s advocate کے ساتھ ساتھ کیوں ایسے نظریات کی حمایت اور ترجمانی کی اجازت دیتے ہوئے استعمال ہونے دے رہے ہیں جو بین الاقوامی اصولوں اور حقوقِ انسانی کا شیرازہ بکھیر کر دنیا میں طاقت کے زور پر قتل و غارت اور دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔ اس ضمن میں اسلامی تعلیمات، بالخصوص ترجمہ قرآن ان شاءاللہ کافی مفید و معاون ثابت ہو گا۔ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور قلب و ذہن سے زنگ و کثافت کو مٹا کر بھلے اور برے، اور کھوٹے اور کھرے کی تمیز عطا کر دیتا ہے۔

    ہم آپ کی اردو شناسائی کی داد دیتے ہیں اوراگر ویڈیو آپ کی اپنی آواز میں ہے، تو چند مقامات پر تلفظ و لہجہ کی کسی حد تک بہتری کی ضرورت ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ آ جائے گی۔ غالباً کسی نے درست ہی کہا تھا کہ:

    آتی ہے اُردو زباں آتے آتے​

    اور ہمیں تو لگ رہا ہے کہ شاید ایسا آپ سے زیادہ ہمارے بارے میں کہا گیا ہو۔
     
    Last edited by a moderator: ‏مارچ 16, 2012
  15. واجدحسین

    واجدحسین -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏فروری 26, 2012
    پیغامات:
    10
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں