جب دین پر عمل کرنا مشکل ہوجائے تو کیا کریں؟ ڈاکٹر فرحت ہاشمی

آزاد نے 'تفسیر قرآن کریم' میں ‏اگست 19, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. آزاد

    آزاد ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    4,558
    [FONT="Al_Mushaf"]بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ ()​

    [إِنَّ الَّذِينَ تَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ ظَالِمِي أَنفُسِهِمْ قَالُوا فِيمَ كُنتُمْ ۖ قَالُوا كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ فِي الْأَرْ‌ضِ ۚ قَالُوا أَلَمْ تَكُنْ أَرْ‌ضُ اللَّـهِ وَاسِعَةً فَتُهَاجِرُ‌وا فِيهَا ۚ فَأُولَـٰئِكَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرً‌ا ﴿٩٧﴾ إِلَّا الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّ‌جَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ لَا يَسْتَطِيعُونَ حِيلَةً وَلَا يَهْتَدُونَ سَبِيلًا ﴿٩٨﴾ فَأُولَـٰئِكَ عَسَى اللَّـهُ أَن يَعْفُوَ عَنْهُمْ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ عَفُوًّا غَفُورً‌ا ﴿٩٩﴾وَمَن يُهَاجِرْ‌ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ يَجِدْ فِي الْأَرْ‌ضِ مُرَ‌اغَمًا كَثِيرً‌ا وَسَعَةً ۚ وَمَن يَخْرُ‌جْ مِن بَيْتِهِ مُهَاجِرً‌ا إِلَى اللَّـهِ وَرَ‌سُولِهِ ثُمَّ يُدْرِ‌كْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُ‌هُ عَلَى اللَّـهِ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورً‌ا رَّ‌حِيمًا ﴿١٠٠﴾(سورة النساء)]

    جو لوگ اپنے نفس پرظلم کررہے تھے، ان کی روحیں جب فرشتوں نے قبض کیں تو ان سے پوچھا: یہ تم کس حال میں مبتلا تھے؟انہوں نے جواب دیا: ہم زمین میں کمزور اور مجبور تھے۔بڑے مجبورتھے، ماحول ایسا تھا، معاشرہ ایسا تھا اس لیے غلط کام کرتے رہے۔فرشتوں نے کہا: کیا خدا کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے؟یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے۔اور وہ بڑا ہی برا ٹھکانہ ہے۔
    ہاں! جو مرد، عورتیں اور بچےواقعی بے بس ہیں، وہاں سے نکلنے کا کوئی ذریعہ اور راستہ نہیں پاتے۔ بعید نہیں کہ اللہ انہیں معاف کردے۔اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا درگزر کرنے والا ہے۔

    اس کو ایک چھوٹی سی مثال سے سمجھیے: کہ مثلاً ایک عورت کی شادی ہوتی ہے۔ اس کو جو گھر ملتا ہے، اس میں وہ ہر لحاظ سے تنگ ہے۔ایک تو طریقہ یہ ہوسکتا ہےکہ وہ تنگی کو سہتی سہتی رہے ، مارکھائے ، ہرطرح کی ذلت برداشت کرے یاپھرایک دوسر اطریقہ کیا ہےکہ وہ اس جگہ کوچھوڑ جائے۔ ہر شخص اپنی سوچ کے مطابق ان دومیں سے کوئی ایک اختیار کرتا ہے۔بالکل اسی طرح انسانی معاشرے بھی دو طرح کے ہوتے ہیں۔ایک آپ کو اپنے موافق مل جاتا ہے، جس میں آپ اچھی طرح اللہ کی اطاعت کرلیتے ہیں ، نافرمانی کے موقع کم ہوتے ہیں، فرمانبرداری کے زیادہ ہوتے ہیں۔اور ایک اور معاشرہ ایسا ہے جس میں رہ کر ہر طرف اتنی برائیاں ہیں ، اتنی خرابیاں اور گمراہیاں ہیں کہ دین پر عمل کرنا اور دین پر چلنا ناممکنات ہے ۔نہ رزق کمانے کے معاملے میں حلال پر قائم رہ سکتے ہیں۔ نہ خرچ کے معاملے میں ، نہ آپ کی نگاہیں محفوظ ہیں، نہ آپ کے کان محفوظ ہیں۔ نہ آپ کا کوئی عمل محفوظ ہے۔تو ایسے میں انسان صرف اس لیے رہے کہ کیا کریں ، ماحول خراب ہے، اس لیے ہمیں یہ بھی اور یہ بھی کرنا پڑتا ہے۔ نہیں! اسلا م نے حل کیا دیا؟ ہجرت کا کانسپٹ دیا کہ اگر تم سمجھو کہ ایک ماحول دین کےلیے غیر موافق ہے، تم اللہ کی اطاعت وہاں نہیں کرسکتے تو چھوڑ دواس جگہ کو۔اس جگہ جاؤ جہاں تم کرسکتے ہو۔ کیونکہ زمین پر اللہ نے تمہیں کیوں بھیجا؟ اپنی اطاعت کےلیے بھیجا۔[وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ﴿٥٦﴾(سورة الذاريات)]میں نے جن و انس کو اپنی عبادت کےلیے پیدا کیا۔اور ہم یہاں رہ کر اللہ کی کوئی عبادت نہ کریں، اس کی کوئی اطاعت نہ کریں اور طاغوت کی اطاعت کرتے رہیں تو یہ اپنی جان پر ظلم کرنا ہے۔تو ایسے ہی لوگ جو بےبس ہوکر یعنی جو حالات اور معاشرے اور ماحول کے ہاتھوں بےبس ہوکر اللہ کی نافرمانی کرتے رہیں تو اللہ کے فرشتے جب ان کی جان نکالنے آئیں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ یہ تم کس حال میں زندہ تھے؟ وہ کہیں گے: ہم بڑے کمزور اور مجبور تھے۔ فرشتے کہیں گے: خدا کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرجاتے؟ہاں عورتیں ، بچے اور بوڑھے مرد جو خود سے کوئی ڈیسیژن نہیں لے سکتے۔اگر وہ کسی ایسی جگہ پر گھر جائیں تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے درگزر کریں گے۔ لیکن جن لوگوں کے ہمت اور طاقت ہو اور پھر وہ جان بوجھ کر حرام پر مطمئن ہوجائیں تو ان کی پوچھ ہے۔فطرت جو ہے، وہ طبعی طورپر آزاد ہے۔ اور وہ اللہ کی اطاعت میں آزاد ماحول چاہتی ہے، آزاد ماحول سے، یعنی ایسا موافق ماحول چاہیے ہوتا ہے جس میں اس کے ایمان کا درخت خوب پھلےاور پھولے۔[كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ[إبراهيم : 24]] یعنی ایک بندہ مومن جو ہے، وہ ایک درخت کی طرح ہے۔ حدیث میں مثال آتی ہے، کھجور کے درخت سے تشبیہ دی گئی۔کہ اس کو پھلنے پھولنے کےلیے ماحول چاہیے ہوتا ہے۔ کوئی بھی پودا ماحول کے خلاف آپ کہیں لگادیں، وہاں وہ پھلےپھولے گا نہیں۔مثلاً آپ دیکھیں کہ یہاں پر کاشت کاری کےلیے کتنی مشکل ہوتی ہے اورسب چیزیں یہاں نہیں اگتیں۔ سب پودے اور سب پھول یہاں نہیں اگتے۔کیونکہ ماحول موافق نہیں ہے۔تو بالکل اسی طرح ایمان پر چلنا اور ایمان پر قائم رہنا، اس کےلیے بھی آپ کو یا تو ماحول پیدا کرنا ہے یا اگر آپ نہیں کرسکتےتو پھر اس جگہ کو چھوڑ کر ایسی کمپنی،ایسی صحبت، ایسے لوگ، ایسا علاقہ، ایسا موقع کہ جہاں آپ اطاعت کرسکیں، اس کی تلاش ضروری ہے۔لیکن دنیا کی لذتوں کی خاطراللہ کی نافرمانی کرتے رہنااور بہانہ یہ کردینا کہ ماحول ہی خراب ہے، اس لیے ہم غلط کام کررہے ہیں تو یہ قابل قبول نہ ہوگا۔
    اور جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا، وہ زمین میں پناہ لینے کےلیے بہت جگہ اور بسراوقات کےلیے بڑی گنجائش پائے گا۔یعنی بظاہر خوف آتا ہے ناں انسان کو اپنا علاقہ ، گھر، وطن چھوڑتے ہوئے کہ پتہ نہیں آگے کیا ہوگا۔ فرمایا: مت ڈرو۔ وہ زمین میں پناہ کی بہت جگہ اور بسراوقات کےلیے بڑی وسعت پائے گا۔اور جو اپنے گھر سے اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کےلیے نکلے، پھر راستے ہی میں اسے موت آجائے، اس کا اجر اللہ کے ذمہ واجب ہوگیا۔اللہ بہت بخشش فرمانےو الا ، بہت رحیم ہے۔

    آڈیو لنک
    فیس بک پر
    ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظہا اللہ کے مجلس پر موجود دروس کی فہرست
    [/FONT]
     
  2. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    جزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
     
  3. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    جزاک اللہ خیرا
     
  4. ابودجانہ

    ابودجانہ --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏دسمبر 9, 2010
    پیغامات:
    763
  5. طارق راحیل

    طارق راحیل -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 23, 2009
    پیغامات:
    351
    جزاک اللہ خیرا ....................
     
  6. irum

    irum -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 3, 2007
    پیغامات:
    31,578
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں