امت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور شرک

اقبال ابن اقبال نے 'سیرتُ النبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم' میں ‏جنوری 3, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اقبال ابن اقبال

    اقبال ابن اقبال -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 26, 2012
    پیغامات:
    67
    بسم اللہ الرحمٰن الرحمٰن الرحیم
    الصلوٰۃ والسلام علیک یاسیدی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
    (امت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور شرک)
    دورحاضرمیں چندآٹے میں نمک کے برابر،بدمذہب اور بدعقیدہ و باطل پرست لوگ ،شرک و بدعت کا نام لے کر ،اپنے گمراہ کن عقائد باطلہ کو ہمارے بھولے بھالے مسلمانوں میں پھیلاکر ان کے قلوب سے محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زوال کے لئے مصروف عمل ہیں حالانکہ ان کے پیش نظر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کریمہ بھی ہوتی ہے،کہ امت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی شرک کرہی نہیں سکتی، جیساکہ
    حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ بیان فرماتے ہیں
    صَلَّی رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی قَتْلَی أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِی سِنِینَ کَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْیَاءِ وَالْأَمْوَاتِ ثُمَّ طَلَعَ الْمِنْبَرَ فَقَالَ إِنِّی بَیْنَ أَیْدِیکُمْ فَرَطٌ وَأَنَا عَلَیْکُمْ شَہِیدٌ وَإِنَّ مَوْعِدَکُمْ الْحَوْضُ وَإِنِّی لَأَنْظُرُ إِلَیْہِ مِنْ مَقَامِی ہَذَا وَإِنِّی لَسْتُ أَخْشَی عَلَیْکُمْ أَنْ تُشْرِکُوا وَلَکِنِّی أَخْشَی عَلَیْکُمْ الدُّنْیَا أَنْ تَنَافَسُوہَا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ برس کے بعد احد کے شہیدوں پر اس طرح نماز پڑھی ،جیسے کوئی زندوں اور مردوں کو رخصت کرتا ہے پھر واپس آکر منبر پر تشریف لے گئے اور ارشاد فرمایا کہ میں تمہارا پیش خیمہ ہوں تمہارے اعمال کا گواہ ہوں اور میری اور تمہاری ملاقات حوض کوثر پر ہوگی اور میں تو اسی جگہ سے حوض کو ثر کو دیکھ رہا ہوں مجھے اس کا ڈر بالکل نہیں ہے کہ تم میرے بعد مشرک ہو جاؤ گے البتہ میں اس بات کا اندیشہ کرتا ہوں کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے دنیا کے مزوں میں پڑ کر رشک و حسد نہ کرنے لگو۔
    (بخاری شریف۔رقم الحدیث3736۔ جلد 12 صفحہ 436۔مکتبۃالشاملۃ)
    ملاحظہ فرمایاآپ نے کہ جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر اعلان فرمادیا ،کہ میری امت سے مجھ کو شرک کا خوف نہیں ہے، پھر آج گستاخان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ٹولہ ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اقدس کے خلاف جاکر آپ (علیہ السلام) کی امت پر شرک کے الزامات کیوں لگاتا ہے؟... آخرکچھ تو ہے، کہ جس کی پردہ داری ہے ،چنانچہ اس سلسلے میں یہ حدیث کریمہ بھی ملاحظہ فرمائیں،کہ
    حضرت حذیفۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں،کہ
    قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : اِنَّ مَا اَتَخَوَّفُ عَلَیْکُمْ رَجُلٌ قَرَۃَ الْقُرْآنَ حَتَّی اِذَا رُءِیَتْ بَھْجَتُہُ عَلَیْہِ وَ کَانَ رِدْءًا لِلْاِسْلَامِ غَیْرَہُ اِلَی مَاشَاءَ اﷲُ فَانْسَلَخَ مِنْہُ وَ نَبَذَہُ وَرَاءَ ظُھْرِہِ وَ سَعَی عَلَی جَارِہِ بِالسَّیْفِ وَرَمَاہُ بِالشِّرْکِ قَالَ : قُلْتُ : یَا نَبِیَّ اﷲِ، اَیُھُمَا اَوْلَی بِالشِّرْکِ الْمَرْمِیُّ اَمِ الرَّامِی قَالَ : بَلِ الرَّامِی. رسول اﷲصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ،کہ بیشک مجھے جس چیز کا تم پر خدشہ ہے وہ ایک ایسا آدمی ہے جس نے قرآن پڑھا ،یہاں تک کہ جب اس پر اس قرآن کا جمال دیکھا گیا اور وہ اس وقت تک جب تک اﷲنے چاہا اسلام کی خاطر دوسروں کی پشت پناہی بھی کرتا تھا۔ پس وہ اس قرآن سے دور ہو گیا اور اس کو اپنی پشت پیچھے پھینک دیا اور اپنے پڑوسی پر تلوار لے کر چڑھ دوڑا اور اس پر شرک کا الزام لگایا، راوی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا ،کہ اے اﷲکے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)ان دونوں میں سے کون زیادہ شرک کے قریب تھا؟... شرک کا الزام لگانے والا... یا... جس پر شرک کا الزام لگایا گیا ؟...توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ،کہ شرک کا الزام لگانے والا۔
    ( صحیح ابن حبان ۔رقم الحدیث81۔جزء 1۔صفحہ157۔مکتبۃالشاملۃ)
    مذکورہ بالا2احادیث کریمہ آپ بغورمطالعہ فرمائیں،تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجائے گی ،کہ جو لوگ شرک و بدعت کے نعرے لگاکراس کی آڑ میں لوگوں کوگمراہی پر مائل کرتے ہیں درحقیقتا یہی لوگ ،رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے موجب ہیں،یعنی یہی لوگ مرتکب شرک ہوتے ہیں۔
    نیزنہ صرف مرتکب شرک ،بلکہ یہی لوگ ،جناب رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم وتکریم کے سلسلے میں بھی منکرہوتے ہیں،چہ جائیکہ وہ کتنی ہی نمازیں کیوں نہ پڑھ لے،کتنی ہی عبادات کیوں نہ کرلے ،مگر دل میں محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شمع روشن نہ ہونے کی بنا پردخول فی الاسلام سے قاصر ہوتے ہیں ،
    کیونکہ یادرہے،کہ ایمان و اسلام کا تعلق عشق ومحبت پرمبنی ہے یعنی اسلام و ایمان تب ہی معتبر ہے،کہ جب دل میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہو ورنہ اگرفقط عبادات کومعیاربنایاجائے اور دل محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے خالی ہو، تو واضح رہے کہ روئے زمین پر سب سے زیادہ عبادات،اگرکسی نے کی ہے ،تو وہ شیطان ہے،کہ جس کا اتنا مرتبہ تھا کہ وہ معلم الملائکۃ کہلایاجاتاتھا،یعنی ملائکہ کو علم سکھاتا تھا،لیکن بارگاہ الٰہی سے اگر مردودوملعون ہوابھی ،توفقط اسی وجہ سے کہ اس نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اس کے نبی علیہ السلام کی تعظیم نہ کی۔
    لہذا خلاصہ کلام یہ ہے کہ عبادات ، تب ہی قابل قبول ہے ،کہ جب قلوب ،محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شمع سے روشن ہو۔
     
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    سبحان اللہ!

    میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو کے مصداق صحیح بخاری کے حدیث مبارکہ کو سیاق و سباق سے ہٹ کر اپنے مقصد کے لئے تو خوب استعمال کیا لیکن کیا شرک پر باقی احادیث بھی آپ کے لئے اسی طرح قابلِ حجت ہیں؟ اگر ہیں تو صحیح مسلم کی اس حدیث مبارکہ کے متعلق آپ کی رائے کیا ہے:
    "ہر نبی کی ایک دعا قبول کی جاتی ہے، ہر نبی نے اپنی دعا میں جلدی کی اور میں نے اپنی دعا امت کی شفاعت کے لئے قیامت والے دن کے لئے چھپا رکھی ہے اور میری دعا ان شاء اللہ امت میں سے ہر اس شخص کو پہنچے گی جو اس حالت میں فوت ہوا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا تھا" (صحیح مسلم باب الایمان۔ 338)

    آپ کے عقیدے کے مطابق امت کبھی شرک کر ہی نہیں سکتی، یعنی سب کے سب ہی اس دعا کے حقدار ٹھہرے، لیکن دوسرے ہی لمحے آپ اپنے اخذ کئے گئے کلیے کے خلاف اس حدیث کا انکار بھی ان الفاظ میں کر رہے ہیں:
    مزید آپ نے فرمایا کہ:
    جبکہ قرآن تو اللہ کی اطاعت اور رسول کریم کی اطاعت کو ہی اسلام کہتا ہے، اگر عشق و محبت پرایمان و اسلام مبنی ہوتا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم اپنے چچا ابو طالب کو مسلمان کرنے کے اتنے جتن کیوں کرتے اور ان کی وفات کے بعد ان کی بخشش کی دعا کیوں فرماتے اور انہیں اس دعا کے کرنے سے منع کیوں‌ کیا گیا؟؟؟

    یقیناً رسول کے گستاخ اور اللہ کے گستاخ منکر قرآن و حدیث ہی ہیں جنہوں نے اپنے من گھڑت عقائد اور اصولوں کی بناء پر اپنے اماموں کو ترجیح دی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی لائی ہوئی شریعت کا انکار کیا۔ محبت تو وہی کرتے ہیں جو صرف اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔

    اعوذ باللہ ان اکون من الجاھلین!
     
  3. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    درست ۔ ۔ شاید بھائی سمجھ رہے ہیں کہ انہوں نے کوئی نئی بات کی ہے ، بخاری کی حدیث کا غلط مفہوم لیا ۔ اس حدیث کے بارے میں اہل علم کا یہ کہنا ہے کہ یہ صرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں تھی کہ کوئی بھی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم شرک اکبر میں مبتلا نہیں ہو سکتا ۔ باقی امت محمدیہ کے بارے میں یہ وعدہ نہیں کہ وہ شرک نہیں کرے گی ۔ قرآنی آیات اور بہت سی دوسری صحیح احادیث دلیل کے طور پر موجود ہیں ۔
    امت محمدیہ کے بعض افراد کے بت پرستی میں مبتلا ہونے کی پیش گوئی - URDU MAJLIS FORUM
    امت محمدیہ اور بت پرستی - URDU MAJLIS FORUM
     
  4. ابو جزاء

    ابو جزاء -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 11, 2012
    پیغامات:
    597
    ''اقبال'' کے اشعار ''ابن اقبال'' کے نام

    ہند میں حکمت دیں کوئی کہاں سے سیکھے
    نہ کہیں لذت کردار، نہ افکار عمیق

    حلقۂ شوق میں وہ جرأت اندیشہ کہاں
    آہ محکومی و تقلید و زوال تحقیق

    خود بدلتے نہیں، قرآں کو بدل دیتے ہیں
    ہوئے کس درجہ فقیہان حرم بے توفیق
    !

    ان غلاموں کا یہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب
    کہ سکھاتی نہیں مومن کو غلامی کے طریق​
     
  5. JUNAID BIN SHAHID

    JUNAID BIN SHAHID نوآموز.

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2010
    پیغامات:
    805
    رفی اور عکاشہ بھائی جزاک اللہ خیرا
     
  6. Sharif Munir

    Sharif Munir نوآموز

    شمولیت:
    ‏نومبر 12, 2017
    پیغامات:
    3
    جو شرک کرے وہ مشرک کہلائے گا
    اس امت میں بھی شرک ھورھا ھے بلکہ یہ تو قیامت کی نشانیوں سے ہے





    Reference: Sunan Abu Dawood Urdu,۴۴۔ فتنوں اور جنگوں کا بیان,٠٠١۔ فتنوں کا بیان اور ان کے دلائل۔,حدیث نمبر: 4252:-

    سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بیشک اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو لپیٹا اور میں نے اس کی مشرقوں اور مغربوں کو دیکھا اور بلاشبہ میری امت کی عمل داری وہاں تک پہنچے گی جہاں تک اسے میرے لیے لپیٹا گیا ہے‘ اور مجھے سرخ و سفید (سونا چاندہ) دو خزانے دیے گئے ہیں۔ اور میں نے اپنے رب تعالیٰ سے سوال کیا ہے کہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ فرمائے اور ان پر ان کے اپنے اندر کے علاوہ باہر سے کوئی دشمن مسلط نہ ہو جو انہیں ہلاک کر کے رکھ دے۔ تو میرے رب نے مجھے فرمایا ”اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں جب کوئی فیصلہ کرتا ہوں تو اسے رد نہیں کیا جاتا۔ میں (تیری امت کے) ان لوگوں کو عام قحط سے ہلاک نہیں کروں گا اور ان کے اپنے اندر کے علاوہ باہر سے کوئی دشمن مسلط نہیں کروں گا جو انہیں ہلاک کر کے رکھ دے اگرچہ سب ملکوں والے ان پر چڑھ دوڑیں (تو انہیں ہلاک نہیں کر سکیں گے) البتہ یہ آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور ایک دوسرے کو قید کریں گے۔“ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) ”مجھے اپنی امت پر گمراہ اماموں کا خوف ہے۔ اور جب ان میں ایک بار تلوار پڑ گئی تو قیامت تک اٹھائی نہیں جائے گی۔ اور اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی جب تک کہ میری امت کے کچھ قبائل مشرکوں کے ساتھ نہ مل جائیں اور کچھ قبیلے بتوں کی عبادت نہ کرنے لگیں۔ اور عنقریب میری امت میں کذاب اور جھوٹے لوگ ظاہر ہوں گے‘ ان کی تعداد تیس ہو گی‘ ان میں سے ہر ایک کا دعوی ہو گا کہ وہ نبی ہے۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں‘ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ اور میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا۔ ابن عیسیٰ نے کہا: حق پر غالب رہے گا۔ ان کا کوئی مخالف ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا حتیٰ کہ اللہ کا فیصلہ آ جائے گا۔“۔


    Reference: Sahih Muslim (Urdu),٧٢۔ فتنوں کا بیان,٠١٠۔ البتہ تم اگلی امتوں کی راہوں پر چلو گے۔,:-

    حدیث نمبر: 2002
    سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: البتہ تم اگلی امتوں کی راہوں (یعنی گناہوں میں اور دین کی مخالفت میں نہ یہ کہ کفر اختیار کرو گے) پر بالشت برابر بالشت اور ہاتھ برابر ہاتھ چلو گے، یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں گھسے تھے تو تم بھی گھسو گے۔ ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اگلی امتوں سے مراد یہودی اور نصاریٰ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اگر یہ نہیں تو) اور کون ہیں؟



    Al-Silsila-tus-Sahiha Hadees # 2726

    عَنْ عَائِشَةَ مَرفُوعاً: لَا يَذْهَبُ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ حَتَّى تُعْبَدَ اللَّاتُ وَالْعُزَّى فَقَالَتْ عَائِشَةَ: يَا رَسُولَ اللهِ! إِنْ كُنْتُ لَأَظُنُّ حِينَ أَنْزَلَ اللهُ: ﮋ ﭡ ﭢ ﭣ ﭤ ﭥ ﭦ ﭧ ﭨ ﭩ ﭪ ﭫ ﭬ ﭭ ﭮ ﭯ ﮊ (التوبة) أَنَّ ذَلِكَ تَامًّا قَالَ: إِنَّهُ سَيَكُونُ مِنْ ذَلِكَ مَا شَاءَ اللهُ.

    عائشہ سے مرفوعا مروی ہے کہ:رات اور دن اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک لات اور عزی کی عبادت نہ کی جانے لگے، عائشہنے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا خیال تھا کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی:ﮋ ﭡ ﭢ ﭣ ﭤ ﭥ ﭦ ﭧ ﭨ ﭩ ﭪ ﭫ ﭬ ﭭ ﭮ ﭯ ﮊ ،”وہ ذات جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے اگرچہ مشرکوں کو یہ بات نا پسند ہی کیوں نہ ہو“۔ تو یہ معاملہ مکمل ہوگیا۔آپ ﷺ نے فرمایا: جب تک اللہ چاہے گا یہ دین غالب رہے گا۔(


    Reference: Sahih Muslim (Urdu),٧٢۔ فتنوں کا بیان,٠٢٠۔ قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ دوس کا قبیلہ ذی ۔۔۔,:-

    قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ دوس کا قبیلہ ذی الخلصہ (بت) کی عبادت نہ کرے گا۔

    حدیث نمبر: 2012
    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ دوس کی عورتوں کی سرینیں ذی الخلصہ کے گرد ہلیں گی (یعنی وہ اس کا طواف کریں گی) اور ذوالخلصہ ایک بت تھا جس کو دوس جاہلیت کے زمانہ میں تبالہ (یمن کی ایک جگہ) میں پوجا کرتے تھے۔


    Reference: Sahih Muslim (Urdu),٧٢۔ فتنوں کا بیان,٠٢١۔ قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ لات و عزیٰ کی عبادت کی جائے گی۔,:-

    حدیث نمبر: 2013
    ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات اور دن اس وقت تک ختم نہ ہوں گے جب تک لات اور عزیٰ (جاہلیت کے بت) پھر نہ پوجے جائیں گے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں تو سمجھتی تھی کہ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ”اللہ وہ ہے جس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اس کو سب دینوں پر غال
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں