کتاب وسنت کو فہم سلف سے سمجھنے کے بارے میں‌ چند مثالیں۔

ابوبکرالسلفی نے 'اتباعِ قرآن و سنت' میں ‏اکتوبر، 7, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


    کتاب وسنت پر عمل کرنے کے لیے فہم سلف کی قید اور اہوا پرستی میں فرق کی مثالیں
    مصدر استفادہ من ڈاکٹر مرتضیٰ مع ترمیم و اضافہ جات۔
    پیشکش: توحید ِ خالص ڈاٹ کام۔

    1۔ فرمان الہی ہے:
    [FONT="Al_Mushaf"]وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ أَمْوَاتًا ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ​

    (آل عمران: 169)
    (جو لوگ اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید ہو جائیں انہیں مردہ مت سمجھنا ، بلکہ یہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں اور رزق دیے جاتے ہیں)​

    بعض اہوا (خواہش) پرست کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فوت نہیں ہوئے بلکہ اس دنیا سے پردہ فرمالیا ہے اور اب بھی وہ دنیاوی حیات کی طرح زندہ ہیں۔

    فہم سلف: جب لوگوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہیں ہوئی اس پر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
    "[FONT="Al_Mushaf"]الا من کان یعبد محمدا (صلی اللہ علیہ وسلم) فان محمدا قد مات، عمن کان یعبد اللہ فان اللہ حی لایموت[/FONT]"
    (خبر دار جو کوئی محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کی عبادت کرتا تھا تو وہ جان لے کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) وفات پاچکے ہیں اور جو کوئی صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو وہ ہمیشہ زندہ رہے گا اسے کبھی موت نہیں)۔​

    پھر مندرجہ ذیل دو آیات تلاوت فرمائی:
    [FONT="Al_Mushaf"]وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ ۚ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللَّـهَ شَيْئًا ۗ وَسَيَجْزِي اللَّـهُ الشَّاكِرِينَ [/FONT]
    (آل عمران: 144)
    (محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) صرف ایک رسول ہی تو ہیں جیسا کہ آپ سے پہلے بہت سے رسول گزرچکے ہیں۔ کیا اگر وہ فوت ہو جائیں یا شہید ہو جائیں تو کیا تم اسلام سے اپنی ایڑایوں کے بل پھر جاو گے! اور (یادرکھو) جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا عنقریب اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا)

    [FONT="Al_Mushaf"]إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ [/FONT]
    (الزمر: 30)
    (یقیناً خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں)[1]​

    جاری ہے۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    [1]: صحیح‌بخاری 3670



    [/FONT]
     
  2. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672

    2- اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر فرمایا کہ قرآن کریم بہت بابرکت اور مقدس کتاب ہے:
    [font="al_mushaf"]كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ​

    (ص: 29)
    (یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل فرمایا ہے)​

    بعض جاہل اہوا پرست قرآن کریم کو چومتے ہیں اور اسے ادب میں سے سمجھتے ہیں۔

    فہم سلف: سید نا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہم جب حجر اسو کو جس کے فضائل ثابت ہیں چومنے جاتے تو فرماتے :

    "[font="al_mushaf"]انی اعلم انک حجر لا تضر ولا تنفع ، ولو لا انی رایت النبی (صلی اللہ علیہ وسلم) یقبلک ماقبلتک[/font]"[2]
    (میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے جو کوئی نفع و نقصان نہیں پہنچا سکتا ، اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو کبھی نہ چومتا)۔​

    یعنی سلف کے نزدیک دین سے متعلق کسی چیز کو ادب و احترام کے نام پر چومنے کے لیے بھی سنت سے ثابت ہونا ضروری ہے۔

    جاری ہے۔۔
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    [2]: صحیح‌ بخاری 1597


    [/font]
     
  3. ابوبکرالسلفی

    ابوبکرالسلفی محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 6, 2009
    پیغامات:
    1,672

    3- خوارج جو کہ ایک گمراہ ترین فرقہ ہے جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بہت سی احادیث میں خبردار فرمایا ہے، اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان پڑھتے:

    [font="al_mushaf"]إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّـهِ​

    (الانعام: 57)
    (نہیں ہے حکم مگر صرف اللہ تعالیٰ کا)

    [font="al_mushaf"]مَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ[/font]
    (المائدۃ: 44)
    (جو کوئی اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق حکم نہیں کرتے تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں)​

    اور کلمہ گو حکمرانوں کے خلاف ان کی کوتاہیوں اور غیر شرعی حرکات کے باعث کافر قرار دے کر خروج کرتے۔ یہاں تک کہ فریقین کے درمیان اگر کوئی مصالحت کروانے کے لیے حکم (فیصل ) بن جائے تو اسے بھی گویا حاکمیت الہی میں شرکت سمجھتے ہیں۔

    فہم سلف: پہلی آیت کے جواب میں سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
    "[font="al_mushaf"] کلمۃ حق ارید بھا باطل[/font]"[3]
    (کلمہ تو حق ہے(کہ حکم صرف اللہ کا ہونا چاہیے) مگر اس سے ان کی مراد باطل ہے)۔​

    اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما وغیرہ سے ثابت ہے اس آیت میں کفر سے مراد کفر اصغر ہے جو کسی مسلمان کو ملت اسلامیہ سے خارج نہیں کرتا جب تک وہ کسی غیر شرعی حکم یا حرام کام کو حلال نہ جانے[4]
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    [3]: صحیح مسلم 1068۔
    [4]: تفسیر ابن جریر طبری وبدیع التفاسیر وغیرہ۔
    [/font]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں