لٹکانے سے اتارنے تک، صادق وامین پاکستانی عدلیہ کا مثالی ارتقا

عائشہ نے 'اركان مجلس كے مضامين' میں ‏جولائی 29, 2017 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    عرض کرنے کا مقصد یہ تھا کہ ہماری چھوٹی موٹی فقیرانہ سلفیت آپ نے "مشرکوں کی حمایت" کا الزام لگا کر مشکوک کر دی، جو سلفی بزرگ ان کے ساتھ کھڑے ہیں ان کی سلفیت کو ہی کچھ سمجھ لیں۔
    اگر ٹھنڈے دل سے غور کیا جائے تو اس موضوع میں کسی ایک شخص کی حمایت سے زیادہ بڑا سوال اٹھایا گیا تھا کہ ہمارا نظام عدل کتنا منصفانہ ہے اور عدلیہ کے "تاریخی" فیصلوں کی تاریخ اتنی ظریفانہ کیوں ہوتی جا رہی ہے۔
    بڑی مہربانی ہے کہ ابھی صرف جیل کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ورنہ ہرپانچ دس سال بعد ہمارے سیاسی افق پر لہو کے چھینٹے نظرآتے ہیں۔ ایسے ہی تو قوم مغیث، منیب اور مشال خان کو ڈنڈے مار مار کر قتل نہیں کرتی، یہ بڑوں کی روایتیں ہیں جو معاشرے میں سرایت کر چکی ہیں۔ بیرون ملک بیٹھا غدار مسخرہ جیسے انٹرویو دے رہا ہے 1999 والی صورت حال ایک بار پھر واپس آتی نظر آ رہی ہے جب پورا ملک ایک جیل بن گیا تھا۔
    رہی حشر کی بددعائیں تو جنرل یحیی، جسٹس منیر اور جنرل مشرف کے ساتھ حشر ہونے سے بہتر ہے انسان سیاست دانوں کے ساتھ اٹھایا جائے، جو عوام میں سے ہوتے ہیں، ان کی آواز ہوتے ہیں۔ ان کے ڈبے میں سیاسی بحث اور نعرے لگانے کی تو آزادی ہو گی۔
     
  2. خادم خلق

    خادم خلق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 27, 2007
    پیغامات:
    4,946
    آپ نے خود ان لوگوں کی حمایت کرکے آج اپنے آپ کو اس مقام پر لا کھڑا کیا ہے جب ہم آپ سے سوال کرنے پر مجبور ہیں کہ ایسی کیا مجبوری ہے کہ ان کی حمایت کر رہے ہیں؟ کیا یہ راستہ ٹھیک ہے ؟ کیا ہمیں اللہ کافی نہیں کہ ہمیں ایسی سیڑھی کی ضرورت پڑی ؟

    اور بارہا جرنیلوں والا نقطہ اٹھا کر یہ تاثر نہ دیں کہ میں ان غلیظ لوگوں کا حمایتی ہوں ۔ میں تو ان سپاہیوں کا حمایتی ہوں جو ہمارے لئے اپنی جان داو پر لگائےحدوں پر کھڑے ہیں ۔
     
    • معلوماتی معلوماتی x 1
  3. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے والوں کو اب بہت سکون ہو گا جب سارا ملک بند پڑا ہے۔
    حافظ سعید صاحب نے نظر بندی ختم ہوتے ہی فرمایا ہے کہ نواز شریف کو وطن سے غداری کی سزا ملی۔ اس سے عدلیہ کے اس شفاف فیصلے کی حقیقت مزید واضح ہو گئی ہے۔
    چند مہینوں میں ہی اب یہ وطن دوسرے اور تیسرے درجے کے سیاسی رہنماؤں کے رحم و کرم پر ہے۔ دنیا بھی تماشائی ہے ہم بھی۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں