ابن تیمیہ اور بیماری سے بچنے کے لیے دھاگہ لٹکانا

islamdefender نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏مارچ 15, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. islamdefender

    islamdefender -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 7, 2012
    پیغامات:
    265
    ابن کثیر نے ابن تیمیہ کے جنازہ کے بارے میں بزارلی سے نقل کیا ہے کہ
    إن الخيط الذي كان فيه الزئبق الذي كان في عنقه بسبب القمل، دفع فيه مائة وخمسون درهما
    جوؤں کے باعث جو آپ نے اپنی گردن میں جو پارے والا دھاگہ ڈالا تھا۔۔ ”البدایہ والنہایہ ج 14 ص 159 ترجمہ مولانا اختر فتح پوری"

    http://htmlimg2.scribdassets.com/3yoyhr71s0u1m5r/images/161-2c2dbfa43e.jpg

    سوال یہ ہے کہ کچھ لوگ یہ کہ رہے ہیں ابن تیمیہ سلفی فتوی کے مطابق شرک پر فوت ہوے کیونکہ انہوں نے مرتے دم تک جوؤں سے بچنے کے لیے اپنی گردن میں پارے والا دھاگہ ڈالے رکھا تھا،اور وہ قرآنی تاویز نہ تھا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    ابتسامہ !
    یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ فلاں فلاں اہل الحدیث علماء کو تا دم آخر آکسیجن لگی رہی ہے ۔ اور یہ کوئی قرآنی تعویذ نہیں ! لہذا ..... الخ
    یا فلاں فلاں امام کے گلے میں تادم آخر پٹی رہی ہے جو اسکی بازو کی ہڈی کو جوڑنے کے لیے پہنائی گئی تھی اور یہ کوئی قرآن تعویذ نہیں ! لہذا ... الخ
    ایسے ہی مسلمان خواتین اپنے گلے میں ہار وغیرہ پہنتی ہیں اپنے حسن کو دوبالا کرنے کے لیے اور وہ بھی کوئی قرآنی تعویذ نہیں ہوتا !
    کیونکہ یہ اعتراض کرنے والے کو علم ہی نہیں ہے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے !
    در اصل پارہ ایک ایسی دھات ہے جسکی بناء پر جوئیں مر جاتی ہیں ! اور گلہڑ جیسے مرض کا بھی خاتمہ ہو جاتا ہے ۔ یہ اسکے کیمائی اثرات ہیں ۔ یعنی یہ محض علاج ہے ۔
    ایسے ہی خارش سے بچاؤ کے لیے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے ایک عبد الرحمن بن عوف اور زبیر رضی اللہ عنما کو ریشمی قمیض پہننے کی اجازت دی تھی (صحیح بخاری: 2919)
    اب یہ قمیض بھی کوئی قرآنی تعویذ نہ تھا !
    در اصل جس چیز کی ممانعت ہے وہ ہے کسی دھاگے وغیرہ کو گلے , ہاتھ , پاؤں وغیرہ میں پہننا جس میں ما فوق الاسباب شفاء ملنے یا نظر بد یا جادو یا جنات وغیرہ سے بچنے کا عقیدہ ہو !
    اسکے سوا محض خوبصورتی , یا ما تحت الاسباب علاج کے لیے کسی چیز کا باندھنا ممنوع ہی نہیں ہے ۔
    خوب سمجھ لیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 6
  3. انا

    انا -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 4, 2014
    پیغامات:
    1,400
    جزاک اللہ خیرا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. محمدیاسین راشد

    محمدیاسین راشد رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 21, 2017
    پیغامات:
    16
    جزاکم اللہ خیرا
     
  5. شرجیل احمد

    شرجیل احمد رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏جون 19, 2017
    پیغامات:
    56
    جزاکم اللہ خیرا
     
  6. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    جی بالکل درست فرمایا آپ نے، مزید "بلی" کے جسم میں بھی جوئیں پڑ جاتی ہیں جس پر پاکستان میں علاج کا تو مجھے علم نہیں مگر یہاں اس پر ایک ٹیوب ملتی ہے جس میں 3 قطرے ہوتے ہیں اس کا نام ہے "سپاٹ اون" ہے۔ طریقہ استعمال یہ کہ بلی کی گردن کے پیچھے حصہ میں یہ 3 ڈراپس لگانے ہیں اس سے جسم کر درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے جس پر بلی کسی کونے میں بیٹھ جاتی ہے اور وقفہ وقفہ سے جسم کو جھڑکتی جاتی ہے اور کیمکمل اثرات کی وجہ سے جسم میں پڑی جوئیں مر کر زمین پر گرتی جاتی ہیں اور 24 گھنٹے بعد جسم صاف اور درست حالت میں آنا شروع ہو جاتا ہے۔

    پارہ کا استعمال ادویات میں بھی ہوتا ہے۔ خیال رہے اسے کبھی چھکنے کی کوشش بھی نہ کرے کوئی ورنہ موت بھی واقعہ ہو سکتی ہے۔

    والسلام
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں