اذان کی سنتیں اور آداب

عبد الرحمن یحیی نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏اگست 4, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    اذان کی سنتیں اور آداب
    اور یہ ( پانچ ) ہیں جیسا کہ حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں ذکر کیا ہے :

    1 - اذان سننے والا وہی الفاظ کہے جو موذن کہتا ہے ، سوائے ( حي على الصلاة ) اور ( حي على الفلاح )
    یہ سن کر سننے والا پڑھے گا
    ( لا حول ولا قوة إلا بالله )

    سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” جب مؤذن «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ» کہے تو سننے والا بھی یہی الفاظ دہرائے اور جب وہ «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» اور «أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ» کہے تو سننے والا بھی یہی الفاظ کہے ۔ اور جب مؤذن «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» کہے تو سننے والا «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» کہے ۔ پھر مؤذن جب «حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ» کہے تو سننے والے کو «لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» کہنا چاہئیے ۔ اس کے بعد مؤذن جب «اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ» اور «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ» کہے تو سننے والے کو بھی یہی الفاظ دھرانے چاہئیں
    رواه البخاري و مسلم .


    اس سنت پر عمل کا پھل اور ثمرہ یہ ملے گا کہ : جب سننے والے نے اس طرح خلوص اور دل سے یقین رکھ کر کہا تو وہ جنت میں داخل ہوا ۔ “ ( بشرطیکہ ارکان اسلام کا بھی پابند ہو ) .
    صحیح مسلم شریف حدیث نمبر 850

    2 - اذان سننے والا کہے : ( وأنا أشهد ألا إله إلا الله ، وأن محمداً رسول الله ، رضيت بالله رباً ، وبالإسلام ديناً ، وبمحمد رسولاً )
    سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بیان کیا کہ مؤذن کی اذان سن کر جس نے یہ کہا :
    ” «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ رَضِيتُ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَبِالْإِسْلَامِ ديناً»
    '' میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی اور دوسرا معبود نہیں ہے ، اللہ تعالیٰ یکتا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔ میں اللہ کی ربوبیت اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت سے مسرور خوش ہوں اور میں نے مذہب اسلام کو قبول کر لیا ہے ۔ “
    ابن رمح کی روایت میں «أَشْهَدُ» کی بجائے «أَنَا أَشْهَدُ» ہے معنی میں و مفہوم ایک ہی ہے ۔
    رواه مسلم .


    اس سنت پر عمل کرنے کا ثمرہ یہ ہے کہ : ایسے شخص کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں .
    صحیح مسلم شریف حدیث نمبر : 851

    3 - اذان کی تیسری سنت یا ادب یہ ہے کہ مؤذن کو جواب دینے سے فارغ ہونے کے بعد نبي ~ صلى الله عليه و سلم ~ پر درود پڑھا جائے ، اور بہتر یہ ہے کہ درور ابراہیمی پڑھا جائے کی اس سے جامع درود کوئی نہیں .

    دليل : نبی کریم ~ صلى الله عليه و سلم ~ کا فرمان : ( ” جب مؤذن کی اذان سنو تو تم وہی کہو جو مؤذن کہتا ہے پھر مجھ پر درود پڑھو کیونکہ جو کوئی مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر اپنی دس رحمتیں نازل فرماتا ہے )
    رواه مسلم .


    اس سنت پر عمل کرنے کا انعام یہ ہے کہ : اللہ تعالٰی بندے پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے .
    صحیح مسلم شریف حدیث نمبر : 849

    اس کا ایک معنی یہ بھی ہے کہ : اللہ تعالٰی ملأ أعلى میں اپنے بندے کی تعریف فرماتا ہے ،

    اور درود ابراھیمی یہ ہے : ( اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد ، اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعـلى آل إبراهيـم إنك حميد مجيد )
    رواه البخاري.


    4 - نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنے کے بعد یہ پڑھنا چاہیئے :

    ( اللهم رب هذه الدعوة التامة والصلاة القائمة آت محمداً الوسيلة والفضيلة ، وإبعثه مقاماً محموداً الذي وعدته )
    آپ ﷺ نے فرمایا :
    { اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے میرے لئے وسیلہ مانگو کیونکہ وسیلہ دراصل جنت میں ایک مقام ہے ، جو اللہ کے بندوں میں سے ایک بندہ کو دیا جائے گا اور مجھے امید ہے کہ وہ بندہ میں ہی ہوں گا }

    رواه البخاري .

    اس دعا کا فائدہ یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اور جو کوئی میرے لیے وسیلہ ( مقام محمود ) طلب کرے گا اس کے لیے میری شفاعت واجب ہو جائے گی ۔ “
    صحیح مسلم شریف حدیث نمبر : 849

    5 - اس کے بعد اپنے لیے دعا کرنا چاہیئے اور اللہ تعالٰی سے اُس کا فضل مانگنا چاہیئے کہ یہ قبولیت کی گھڑی ہے رسول مقبول ﷺ کا فرمان ہے :
    ( ” تم بھی اسی طرح کہو جس طرح وہ کہتے ہیں ( یعنی اذان کا جواب دو ) ، پھر جب تم اذان ختم کر لو تو ( اللہ تعالیٰ سے ) مانگو ، تمہیں دیا جائے گا “ ۔ )

    رواه أبو داود وحسنه الحافظ ابن حجر وصححه ابن حبان .

    ↩ اذان کے حوالے سے یہ چند سنتیں اور آداب ہیں جن پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے ، اللہ تعالٰی مجھے اور آپ کو عمل کی توفیق دے آمین ...
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • اعلی اعلی x 2
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
  3. حافظ عبد الکریم

    حافظ عبد الکریم محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 12, 2016
    پیغامات:
    585
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں