خطبہ حرم مدنی 21-09-2018 "حوض کوثر کی صفات اور خواص" از حذیفی حفظہ اللہ

شفقت الرحمن نے 'خطبات الحرمین' میں ‏ستمبر 22, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. شفقت الرحمن

    شفقت الرحمن ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جون 27, 2008
    پیغامات:
    753
    ﷽​
    فضیلۃ الشیخ پروفیسر ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے11 محرم الحرام 1440 کا مسجد نبوی میں خطبہ جمعہ بعنوان "حوض کوثر کی صفات اور خواص" ارشاد فرمایا جس میں انہوں نے کہا کہ آخرت سنوارنے کے لیے نیکیاں کریں اور انہیں ضائع ہونے سے بچائیں جبکہ دنیا سنوارنے کے لیے حلال کمائیں اور اللہ کی راہ میں خرچ کریں؛ لہذا دین و دنیا دونوں کو ساتھ لیکر چلیں، دنیا مومن کے لیے نیکیوں کی بدولت بہتر اور کافر کے لیے گناہوں کی وجہ سے بد تر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہاں سے یقینی طور پر جانا ہے تو اس کے لیے تیاری میں ہرگز سستی نہیں کرنی چاہیے، اس لیے ہر مسلمان کی کوشش ہونی چاہیے کہ حوض کوثر سے پانی پیے، حوض کوثر پر ایمان آخرت پر ایمان کا حصہ ہے، یہ اللہ تعالی نے اپنے نبی ﷺ کو اعزاز کے لیے عطا فرمایا ہے، روز قیامت ہر نبی کو مخصوص حوض دیا جائے گا تاہم دیگر انبیا کے مقابلے میں سب سے زیادہ لوگ آپ کے حوض سے سیراب ہوں گے اور پھر کبھی پیاس محسوس نہیں کریں گے، حوض کوثر کا رقبہ ایلہ تا عدن سے بھی زیادہ ہے، اس کا پانی دودھ سے سفید، مہک کستوری سے اچھی، شہد سے میٹھا اور برف سے زیادہ ٹھنڈ ا، اور آبخورے تاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہیں، حوض کوثر کے پرنالے سونے اور چاندی کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ: سنت پر عمل اور کثرت سے درود پڑھنا ، جبکہ بدعت، ریاکاری، شہرت پسندی سے احتراز حوض کوثر سے اپنی پینے کا سبب بنیں گے، دوسری جانب سیاہ کاروں، مشرکوں، بدعتیوں اور خود ساختہ شریعت بنانے والوں کو حوض کوثر سے دھتکار دیا جائے گا ، آخر میں انہوں نے سب کے لیے جامع دعا کروائی۔

    عربی خطبہ کی آڈیو، ویڈیو اور ٹیکسٹ حاصل کرنے کیلیے یہاں کلک کریں۔

    پہلا خطبہ :
    تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں ، وہی غالب اور عطا کرنے والا ہے، گناہ معاف اور توبہ قبول کرنے والا ہے، وہ سخت عذاب اور شدید پکڑ والا ہے، اس کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں، اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، میں اپنے رب کی حمد خوانی اور شکر بجا لاتا ہوں، اسی کی طرف توبہ کرتے ہوئے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں وہ یکتا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ، وہ بہت بڑا اور بلند ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں ، آپ جنت کی خوشخبری دینے والے اور عذاب الہی سے ڈرانے والے ہیں، یا اللہ! اپنے بندے، اور رسول محمد پر ، ان کی آل اور نیکیوں کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے تمام صحابہ کرام پر ڈھیروں درود و سلام نازل فرما۔

    حمد و صلاۃ کے بعد!

    اللہ تعالی کے احکامات کی تعمیل ، اور ممنوعہ کاموں سے بچتے ہوئے تقوی الہی اختیار کرو۔

    اللہ کے بندو!

    اپنی آخرت سنوارنے کے لیے نیک کام کرو، اور اپنی نیکیوں کو ضائع مت کرو ورنہ نقصان میں پڑ جاؤ گے، فرمانِ باری تعالی ہے: {وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ وَسَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ} ان سے کہہ دیں کہ : عمل کرتے جاؤ! اللہ، اس کا رسول اور سب مومن تمہارے طرز عمل کو دیکھ لیں گے اور عنقریب تم کھلی اور چھپی چیزوں کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے تو وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو [التوبۃ : 105]

    ایسے ہی فرمایا: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ} اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول اللہ کی اطاعت کرو، اور اپنے اعمال ضائع مت کرو۔[محمد : 33]

    ایک مقام پر فرمایا: {قُلْ إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَأَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلَا ذَلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِينُ} آپ کہہ دیں: خسارہ پانے والے تو وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ اور اپنے اہل خانہ کو روز قیامت خسارے میں ڈال دیا ، یقیناً یہی واضح خسارہ ہے۔[الزمر : 15]

    اپنی دنیا سنوارنے کے لیے حلال کمائیں اور اسے فرض، مستحب اور مباح امور میں خرچ کریں، اس دنیا کو سفرِ جنت کے لیے کام میں لائیں، دیکھنا تمہیں دنیاوی رونقیں دھوکے میں نہ ڈال دیں، اور تم آخرت سے غافل ہو جاؤ، اس لیے مسلمانو! اپنی دنیا بنانے اور آخرت پانے کے لیے نیکیاں کرو۔

    ایک اثر ہے کہ: "تم میں سے اپنی دنیا کے لیے آخرت ترک کرنے والا بہتر نہیں ہے، اور نہ ہی وہ شخص بہتر ہے جو اپنی آخرت کے لیے دنیا چھوڑ دے"

    مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: "ہم نبی ﷺ کے پاس دنیا اور آخرت کا تذکرہ کر رہے تھے اس دوران کچھ لوگوں نے کہا: دنیا [افضل ہے اس لیے کہ یہ]آخرت کی دہلیز ہے، اس میں نیکیاں، نمازیں اور زکاۃ ادا کی ادائیگی ہوتی ہے، جبکہ کچھ لوگوں نے کہا: آخرت میں جنت ہے[اس لیے آخرت دنیا سے افضل ہے]، انہوں نے کچھ اور باتیں بھی کیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (دنیا آخرت کے مقابلے میں ایسے ہے جیسے تم میں سے کوئی سمندر میں اپنی انگلی ڈالے تو جو کچھ اس کی انگلی کے ساتھ لگے تو وہ دنیا ہے) "حاکم نے اسے مستدرک میں روایت کیا ہے۔

    اسی طرح حاکم نے سعد بن طارق سے بیان کیا ہے کہ وہ اپنے والد سے اور وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (دنیا ایسے شخص کے لیے بہترین مقام ہے جو یہاں آخرت کے لیے اتنا کرے کہ رب راضی ہو جائے ، اور اس شخص کے لیے برا مقام ہے جسے دنیا آخرت سے دور اور رضائے الہی سے محروم کر دے)

    حسن بصری رحمہ اللہ کہا کرتے تھے: "دنیا مؤمن کے لیے اچھا مقام ہے، وہ اس طرح کہ یہاں مؤمن تھوڑا عمل کر کے جنت کا راہی بن جاتا ہے، اور یہی دنیا کافر اور منافق کے لیے بری ہے کہ وہ اپنی راتیں کالی کر کے جہنم کا راہی بن جاتا ہے" احمد نے اسے "الزہد" میں روایت کیا ہے۔

    ہر کسی کو یقین ہے کہ اس نے یہاں سے جانا ہے، اور اللہ کی طرف سے نوازا ہوا سب کچھ یہیں چھوڑ جانا ہے، اُس کے ساتھ صرف عمل ہی جائے گا، یہ عمل اچھا ہوا تو اچھا بدلہ ملے گا اور اگر برا ہوا تو بدلہ بھی برا ملے گا، جب ہر ایک کی یہی صورت حال ہوگی ، اور اس مرحلے سے لازمی گزرنا ہے تو سب کے لیے حسب استطاعت اچھے سے اچھا عمل لے کر جانا ضروری ہے، کیونکہ خالق اور مخلوق کے درمیان کوئی وسیلہ عمل کے بغیر کار گر نہیں ہو گا؛ کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے: {وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِنْدَنَا زُلْفَى إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَأُولَئِكَ لَهُمْ جَزَاءُ الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ}تمہارے اموال اور اولاد ایسی چیزیں نہیں ہیں جن سے تم ہمارے ہاں مقرب بن سکو ، ہاں جو شخص ایمان لائے اور نیک عمل کرے یہی لوگ ہیں جنہیں ان کے اعمال کا دگنا صلہ ملے گا اور وہ بالا خانوں میں امن و چین سے رہیں گے [سبأ : 37]

    اے مسلم! تمہارا ہدف یہ ہونا چاہیے کہ سید ولد آدم نبی مکرم ﷺ کے حوض کوثر سے پانی پینے میں کامیاب ہو جاؤ، یہ ہدف کیسے پا سکتے ہو ؟ اہل جنت اولین کش اسی حوض سے لگائیں گے۔

    چنانچہ جس شخص کو اللہ تعالی حوض کوثر سے پانی پینے میں کامیابی عطا فرما دے تو اس کے بعد اسے کوئی خوف و خطر نہیں ہوگا، نبی ﷺ کے ہاتھوں اس حوض سے پانی پینے والے شخص پر اللہ تعالی قیامت کی سختیاں پہلے ہی آسان فرما دے گا۔

    حوض کوثر پر ایمان رکھنا یوم آخرت پر ایمان کا حصہ ہے، اور جو شخص حوض کوثر پر ایمان نہیں رکھتا اس کا کوئی ایمان نہیں ہے، کیونکہ اجزائے ایمان میں تفریق ممکن نہیں ہے، لہذا جو شخص ایمان کے ایک رکن کا انکار کر دے تو وہ سب ارکان سے کفر کرتا ہے۔

    حوض کوثر اللہ تعالی کی طرف سے نبی مکرم ﷺ کے لیے اعزاز و تکریم ہے، اس حوض سے آپ کی امت ارض محشر میں پانی پیے گی، وہ دن کفار پر پچاس ہزار سال کے برابر ہوگا، لیکن اللہ تعالی مؤمنوں کے لیے اس دن کو مختصر فرما دے گا۔

    اس دن لوگوں کے سر چکرا رہے ہوں گے، حساب کے دوران ان پر تکلیف کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہوں گے، اگر اللہ تعالی انہیں برداشت کرنے کی قوت و صلاحیت نہ دے تو سب کے سب مر جائیں ۔

    دوران حساب لوگوں کو اتنی سخت پیاس لگے گی جس سے کلیجا پھٹنے کو ہوگا، پیٹ پیاس کی وجہ سے آگ بن چکا ہوگا، انہیں اس سے پہلے اتنی سخت پیاس نے کبھی نہیں ستایا ہوگا۔

    پھر اللہ تعالی اپنے نبی ﷺ کو اعزاز بخشتے ہوئے امت محمدیہ کے لیے حوض کوثر عطا فرمائے گا، آپ ﷺ اپنے حوض کے کنارے کھڑے اپنی امت کو دیکھ کر بہت ہی خوش ہوں گے، اور سب کو پانی پینے کی دعوت دینگے۔

    حوض کوثر کے رقبے اور پانی کی شفافیت متعلق متواتر احادیث ہیں بلکہ حوض کوثر کے تذکرے کے لیے قرآن مجید میں ایک سورت "الکوثر" کے نام سے موجود ہے۔

    ہر نبی کو الگ سے ایک حوض دیا جائے گا، چنانچہ سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (انبیاء اپنے پیروکاروں کی زیادہ تعداد پر ایک دوسرے سے فخر کرینگے ، اور مجھے امید ہے کہ اس دن سب سے زیادہ میرے پاس لوگ پانی پینے آئیں گے، اور ہر نبی اپنے بھرے ہوئے حوض پر کھڑے ہو کر ہاتھ میں عصا لیے اپنی امت کے لوگوں کو پہچان کر بلائے گا، ہر امت کے لیے خاص نشانی ہوگی جس سے ہر نبی اپنی امت کو پہچان لے گا) ترمذی، طبرانی

    ہمارے نبی ﷺ کا حوض آپ کی شریعت کی طرح سب سے بڑا اور سب سے میٹھا ہے، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (میرے حوض کا رقبہ ایلہ سے عدن کے فاصلے سے بھی زیادہ ہے، وہ دودھ سے زیادہ سفید ، شہد سے زیادہ میٹھا ، برف سے زیادہ ٹھنڈا ہے، اور اس کے آبخورے تاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہوں گے)مسلم۔ جبکہ دیگر احادیث میں یہ بھی ہے کہ: (اس کی خوشبو کستوری سے زیادہ اچھی ہوگی)

    اور ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! حوض کوثر کے آبخورے اندھیری شفاف رات میں آسمان کے تاروں سے بھی زیادہ ہیں ، حوض کوثر کا پانی نوش کرنے والا کبھی بھی پیاسا نہ ہوگا، اس حوض میں جنت سے دو پرنالے گرتے ہیں) احمد، مسلم، نسائی

    ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: (میرا حوض عدن تا عمان کے فاصلے سے بھی بہت بڑا ہے، اس کے سونے اور چاندی کے دو پرنالے ہیں ، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ، ذائقہ شہد سے میٹھا، خوشبو کستوری سے بھی اچھی ہے، جو اس حوض سے پی لے گا اس کے بعد پیاسا نہیں ہوگا، اور اس کا چہرہ کبھی سیاہ نہیں ہوگا) احمد، ابن ماجہ، ابن حبان

    اسی طرح زید بن خالد رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: (کیا تم جانتے ہو "کوثر" کیا ہے؟ یہ ایک جنت کی نہر ہے جو مجھے میرے رب نے عطا کی ہے، اس میں بہت ہی خیر ہے، میری امت اس سے پانی پیے گی، اس کے آبخورے تاروں کے برابر ہیں، میری امت کے ایک شخص کو وہاں سے دور ہٹا دیا جائے گا! میں کہوں گا: یا الہی! یہ میرا امتی ہے، تو کہا جائے گا: "آپکو نہیں معلوم اس نے آپ کے بعد کیا کیا بدعات ایجاد کیں" ) احمد، مسلم، ابو داود

    حوض کی میدان محشر میں بہت وسیع زمین ہے، اللہ تعالی اسے نہر کوثر کے پانی سے بھر دے گا، اور اس حوض میں نہر کوثر سے گرنے والے سونے چاندی کے دو پرنالے ہیں ، اس کا پانی کبھی کم نہیں ہوگا، نیز ہر مؤمن مرد و زن اس سے پانی ضرور پییں گے، اور پھر کبھی بھی پیاسے نہیں ہوں گے۔

    حوض کوثر پر نبی ﷺ کے ہاتھوں سے پانی پینے والے خوش نصیب وہ لوگ ہیں جو نبی ﷺ کی سنت پر عمل پیرا اور کبیرہ گناہوں سے بچتے ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے: {إِنْ تَجْتَنِبُوا كَبَائِرَ مَا تُنْهَوْنَ عَنْهُ نُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَنُدْخِلْكُمْ مُدْخَلًا كَرِيمًا} اگر تم منع کردہ کبیرہ گناہوں سے بچو تو ہم تمہارے گناہ مٹا کر عزت کی جگہ میں داخل کر دینگے۔[النساء : 31]

    وہ لوگ سنت نبوی پر کار بند ہوتے ہوئے علی وجہ البصیرت اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے: {قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي وَسُبْحَانَ اللَّهِ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ} آپ کہہ دیں: یہ میرا راستہ ہے، میں اور میرے پیروکار اللہ کی طرف بصیرت کے ساتھ دعوت دیتے ہیں، اور اللہ تعالی ہر عیب سے پاک ہے، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔[يوسف : 108]

    وہ لوگ نبی ﷺ کی شریعت کی طرف لوگوں کو زبانی اور عملی نمونہ بن کر بلاتے ہیں، دین میں بدعات اور خود ساختہ امور سے بچتے ہیں اور شریعت سے متصادم کوئی کام نہیں کرتے، نیز ریا کاری اور شہرت پسندی سے بالکل پاک اخلاص کے پیکر ہوتے ہیں، ہر قسم کے شرک سے اجتناب کرتے ہیں۔ اسی طرح نبی ﷺ پر کثرت سے درود و سلام پڑھنا حوض کوثر سے پانی پینے کے لیے بہترین نسخہ ہے۔

    فرمانِ باری تعالی ہے: بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْمِ: {إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ (1) فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ (2) إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ (3)} یقیناً ہم نے آپ کو کوثر عطا کی ہے [1] چنانچہ آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں [2] بیشک آپ کا دشمن ہی لا وارث ہے۔[الكوثر : 1 - 3]

    اللہ تعالی میرے اور آپ سب کے لیے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اس کی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، نیز ہمیں سید المرسلین ﷺ کی سیرت اور ٹھوس احکامات پر چلنے کی توفیق دے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگو بیشک وہ بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے ۔

    دوسرا خطبہ:
    تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، جو جلال و اکرام والا ہے، وہ ایسا بادشاہ ہے جس کا کوئی مد مقابل نہیں، اس کے غلبے کے سامنے کوئی ٹھہر نہیں سکتا، میں ڈھیروں نعمتوں پر اسی کی حمد خوانی اور شکر بجا لاتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ وہی معبودِ بر حق ہے، وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، وہ بادشاہ، پاکیزہ اور سلامتی والا ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں، آپ پر آپ کی آل اور صحابہ کرام پر افضل ترین درود و سلام ہوں۔

    حمدو صلاۃ کے بعد:

    اللہ سے کما حقہ ڈرو اور اسلام کو مضبوط کڑے سے تھام لو۔

    اللہ کے بندو!

    اس شخص کی کامیابی کے کیا کہنے جسے اللہ تعالی ہمارے نبی محمد ﷺ کے حوض سے پانی پینے کی سعادت نصیب کر دے، وہاں سے پانی پینے کے بعد وہ کبھی بھی پیاسا نہیں رہے گا۔

    اس کے برعکس وہ کتنا بد نصیب شخص ہے جسے اس سعادت سے محروم رکھا جائے گا ، بلکہ دھتکار دیا جائے گا، اور تیرا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔

    مسلمانو!

    حوض کوثر سے آب نوشی میں رکاوٹ بننے والے اعمال میں یہ بھی شامل ہیں کہ بدعات اور خود ساختہ امور دین میں داخل کیے جائیں یا پھر زبانی کلامی یا عملی طور پر اسلام سے روکا جائے، یہ باتیں حوض کوثر سے دھتکارے جانے سے متعلق احادیث میں موجود ہیں مثلاً: (آپکو نہیں معلوم آپ کے بعد انہوں نے کیا بدعات ایجاد کیں)تو رسول اللہ ﷺ فرمائیں گے: (میرے بعد دین تبدیل کرنے والوں کے لیے تباہی ہے)

    اسی طرح حوض کوثر سے پانی پینے کے لیے رکاوٹوں میں کبیرہ گناہ بھی شامل ہیں ؛ کیونکہ یہ دلوں کو خبیث بنا دیتے ہیں، اسی طرح ریا کاری، شہرت پسندی اور لوگوں پر ظلم کرنا بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔

    ان اعمال کے رکاوٹ بننے کی وجوہات اہل خرد کے لیے بالکل واضح ہیں کہ جس نے دنیا میں نبوی شریعت کی اطاعت کی اور مرتے دم تک آپ کی عملی سیرت پر کار بند رہا تو وہ آپ ﷺ کے حوض سے پانی پیے گا، جبکہ دین میں تبدیل کرنے والے اور بدعتی کو روک دیا جائے گا، کیونکہ اس نے حق بات سے اپنے آپ کو روکے رکھا۔

    اللہ کے بندو!

    {إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا} یقیناً اللہ اور اسکے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام پڑھو[الأحزاب: 56]، اور آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ: (جو شخص مجھ پر ایک بار درود پڑھے گا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا)

    اس لئے سید الاولین و الآخرین اور امام المرسلین پر درود و سلام پڑھو۔

    اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صلَّيتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، اللهم بارك على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد. وسلم تسليما كثيرا۔

    یا اللہ! تمام صحابہ کرام سے راضی ہو جا، یا اللہ! ہدایت یافتہ اور عدل و انصاف کے ساتھ فیصلے کرنے والے خلفائے راشدین ابو بکر، عمر، عثمان ، علی سے راضی ہو جا، اور تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے راضی ہو جا، تابعین کرام سے راضی ہو جا، یا اللہ ! انکے ساتھ ساتھ اپنی رحمت، فضل، اور کرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا، یا ارحم الراحمین!

    یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کا بول بالا فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کا بول بالا فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کا بول بالا فرما۔ یا اللہ! کفر اور کافروں کو ذلیل و رسوا فرما، یا اللہ! شرک اور مشرکوں کو ذلیل و رسوا فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! تیرے اور دین کے دشمنوں کو تباہ و برباد فرما، یا ذالجلال والا کرام! یا رب العالمین!

    یا اللہ! ہم تجھ سے جنت کے قریب کرنے والے قول اور فعل کا سوال کرتے ہیں، یا اللہ! ہم جہنم کے قریب کرنے والے ہر قول اور فعل سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔

    یا اللہ! تیرے ذکر، شکر اور بہترین انداز میں تیری عبادت کرنے کے لیے ہماری مدد فرما، یا رب العالمین!

    یا اللہ! سب معاملات میں ہمارا انجام بہتر فرما، ہمیں دنیاوی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما۔

    یا اللہ! ہمارے اگلے ، پچھلے ، خفیہ ، اعلانیہ سارے گناہ معاف فرما دے، وہ بھی معاف فرما جنہیں تو ہم سے زیادہ جانتا ہے، تو ہی تہہ و بالا کرنے والا ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔

    یا اللہ! ایک لمحے یا اس بھی کم وقت کے لیے ہمیں ہمارے اپنے یا کسی مخلوق کے رحم و کرم پر مت چھوڑنا، یا رب العالمین!

    یا اللہ! تمام مسلمان فوت شدگان کی بخشش فرما، یا اللہ! تمام مسلمان فوت شدگان کی بخشش فرما۔

    یا اللہ! ہم تجھ سے دعا گو ہیں کہ اپنی رحمت کے صدقے تمام مسلمان مرد و زن کے معاملات سنوار دے، تمام مومن مرد و زن کے معاملات سنوار دے، یا ارحم الراحمین! یا اللہ! ہمارے سارے امور سنوار دے، یا اللہ! تیرے ذکر، شکر اور بہترین انداز میں تیری عبادت کرنے کے لیے ہماری مدد فرما، یا رب العالمین!

    اے دلوں کو پھیرنے والے! ہمارے دلوں کو تیری اطاعت پر ثابت قدم بنا دے، یار ب! ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ مت کرنا، اور ہمیں اپنی طرف سے خصوصی رحمت سے نواز، بیشک توں بہت زیادہ عطا کرنے والا ہے۔

    یا اللہ! ہم تیرے فضل ، کرم، سخاوت اور تیرے اسما و صفات کا واسطہ دے کر تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے ان پسندیدہ لوگوں میں شامل فرما جو سیدنا محمد ﷺ کے ہاتھوں جام کوثر نوش کریں گے، یا ارحم الراحمین!

    یا اللہ! ہمیں اپنے فضل سے محروم مت فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! ہمیں اپنے در اور فضل سے مت دھتکار، یا اکرم الاکرمین!

    یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو ابلیس، شیاطین ، شیطانی چیلوں اور لشکروں سے پناہ عطا فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! ہمارے نفوس اور گناہوں کے شر سے بھی ہمیں پناہ عطا فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! مسلمانوں کو اور ان کی اولاد کو ابلیس، شیاطین ، شیطانی چیلوں اور لشکروں سے پناہ عطا فرما، یا ذالجلال والا کرام! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

    یا اللہ! ہم تجھ سے دین و دنیا کی عافیت کا سوال کرتے ہیں، یا اللہ! ہم تجھ سے تیری رحمت کے صدقے اپنے دین ، دنیا اور اہل و عیال کے لیے عافیت کا سوال کرتے ہیں، یا رب العالمین!

    یا اللہ! مصیبت زدہ مسلمانوں کی مشکل کشائی فرما، یا اللہ! مصیبت زدہ مسلمانوں کی مشکل کشائی فرما، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے پریشان حال مسلمانوں کی پریشانیاں دور فرما، یا ارحم الراحمین! یا اللہ! تمام مسلمان مرد و زن کے معاملات سنوار دے، تمام مومن مرد و زن کے معاملات سنوار دے، یا ارحم الراحمین!

    یا اللہ! تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما، یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے تمام مسلمان بیماروں کو شفا یاب فرما، یا ارحم الراحمین! یا اکرم الاکرمین!

    یا اللہ! ہماری افواج کی حفاظت فرما، یا اللہ! ہمارے ملک کو ہمہ قسم شر اور برائی سے محفوظ فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! پوری دنیا میں کہیں پر بھی تمام مسلمانوں کی ہر مشکل، تکلیف اور پریشانی ختم فرما دے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔

    یا اللہ! اپنی رحمت کے صدقے مسلمانوں پر کسی بھی ایسے شخص کو مسلط مت فرما جو روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔

    یا اللہ! مسلمانوں کو کسی بھی ایسے شخص کے شر سے محفوظ فرما دے جو اللہ تعالی اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا، یا ارحم الراحمین! یا اللہ! مسلمانوں کو کسی بھی ایسے شخص کے شر سے محفوظ فرما دے جو اللہ تعالی اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا، ایسے شخص کے شر سے بھی محفوظ فرما دے جو مسلمانوں پر مسلط ہو کر ظلم ڈھائے، انہیں ان کے علاقوں سے در بدر کرے، یا رب العالمین! بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے ۔ یا ذالجلال والا کرام!

    یا اللہ! اپنے بندے خادم حرمین شریفین کو تیرے پسندیدہ کام کرنے کی خصوصی توفیق عطا فرما، یا اللہ! اُن کی تیری مرضی کے مطابق رہنمائی فرما ، اور ان کے تمام کام اپنی رضا کے لیے مختص فرما، یا اللہ! انہیں صحت و عافیت سے نواز، یا رب العالمین! یا اللہ! انہیں صحیح موقف عنایت فرما، اور اچھے کام کرنے کی توفیق عطا فرما،یا اللہ! ان کے ولی عہد کو بھی تیرے پسندیدہ کام اور اسلام و مسلمانوں کے لیے بہتر اقدامات کرنے کی توفیق عطا فرما، یا رب العالمین! یا اللہ! ان دونوں کو ہدایت یافتہ بنا دے، یا رب العالمین! ان دونوں کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں فائدہ پہنچا، یا ذالجلال والا کرام!

    اللہ کے بندو!

    {إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ} اللہ تعالی تمہیں عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو (مال) دینے کا حکم دیتا ہے، اور تمہیں فحاشی، برائی، اور سرکشی سے روکتا ہے ، اللہ تعالی تمہیں وعظ کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔[النحل: 90]

    صاحب عظمت و جلالت کا تم ذکر کرو وہ تمہیں کبھی نہیں بھولے گا، اس کی نعمتوں پر شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنایت کرے گا، اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے، اور جو تم کرتے ہو اللہ تعالی اسے جانتا ہے ۔

    پی ڈی ایف فارمیٹ میں ڈاؤنلوڈ یا پرنٹ کرنے کے لیے کلک کریں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جزک اللہ خیرا شیخ!
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. اظہر عطاء

    اظہر عطاء رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏ستمبر 2, 2016
    پیغامات:
    10
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں