سوشل میڈیا کا دجل وفریب

سعیدہ شیخ نے 'اسلام ، سائنس اور جدید ٹیکنولوجی' میں ‏دسمبر 8, 2018 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. سعیدہ شیخ

    سعیدہ شیخ محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2018
    پیغامات:
    80
    انسان کی سرشت میں ہے کہ وہ خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے۔ اور اکیسویں صدی کی آمد کے ساتھ جہاں ترقی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بہت سے دہانے کھل گئے ہیں وہیں ڈیجیٹل انقلاب برپا ہو گیا ہے اور علم اور معلومات کا خزانہ انسان کے ہاتھوں میں آگیا۔ اور ابلاغ عامہ( Mass media), ماس کمیونیکیشن اس قدر آسان ہو گیا کہ ہر خاص و عام تک اس کی رسائی ممکن ہو گئی ہے۔ اور سوشل میڈیا/ ذرائع ابلاغ اسی کے ایک شاخ ہے۔ دراصل اب ہماری دنیا ذرائع ابلاغ کی دنیا بن چکی ہے۔ اسی لئے آج ساری دنیا گلوبل ولیج ہو چکی ہے۔ روابط، تبادلہ خیال, پیغامات اور اشتہارات جو چند سال پہلے ایک مشکل عمل تھا۔ آج بہت آسان ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا انٹرنیٹ سے جڑا ایک ایسا نیٹ ورک ہے جو افراد اور ساتھ ہی اداروں کو ایک دوسرے سے مربوط ہونے کا موثر ترین ذریعہ بن چکا ہے۔ ٹیکنالوجی آج انسان کے ضرورت بن چکی ہے۔ اس دنیا میں ذرائع ابلاغ کی طاقت اتنی بڑھ گئی ہے کہ کبھی ذرائع ابلاغ زندگی کا حصہ ہوا کرتی تھی۔ مگر آج ایسا محسوس ہوتا ہے کہ زندگی ذرائع ابلاغ کا حصہ بن گئی ہے۔

    ذرائع ابلاغ کی پہلی صورت ’’اخبار‘‘ تھا، اور اخبار کا تشخص ’’خبر‘‘ سے متعین ہوتا تھا۔ پھر ریڈیو آیا اور اگر کسی کو پیغام ارسال کرنا ہوتا تو خطوط بھیجا جاتا تھا یا اگر کسی سے بات چیت کرنی ہوتی تو ٹیلیفون کے ذریعہ سے بات چیت کی جاتی تھی۔ فلموں، ڈاکیمنٹوری اور سپورٹس اس طرح کی بہت ساری چیزیں تفریح کا سامان بنتے چلے گئے۔ ڈیجیٹل انقلاب کے ساتھ ہی انٹرنیٹ کی آمد ہوئی اور اس کا حصول بالکل آسان ہوگیا۔ اب تو یوں لگتا ہے۔ فلمیں، پیغامات، ویڈیو کالنگ، خبریں اور سپورٹس سب کو یکجا کر دیا گیا ہے، بس ایک کلک کیا اور سب حاضر ہیں۔ جیسے کوئی جادو کی چھڑی ہمارے ہاتھ لگ گئی ہے۔ بلاشبہ ہر دور کا ایک چیلنج ہوتا ہے۔ اگر اس کا صحیح استعمال کیا جائے تو ہمارے لئے سود مند ہوگا ورنہ الٹا ہمارے لئے وبال جان بن جائے گا۔ جس طرح چاقو ایک بہترین آلہ ہے اسی سے ڈاکٹر مریض کا آپریشن کر کے مریض کی جان بچا سکتا ہے اور وہی چاقو اگر مجرم کے ہاتھ لگ جائے تو مظلوم کی جان بھی لے سکتا پے۔ جس طرح اللہ تعالی نے کائنات کی تمام چیزوں کو ہمارے لئے مسخر کیا ہے۔ ٹیکنالوجی بھی اسی کی ایک شکل پے۔اور اسے ہم اپنے مفاد کے لئے بروئے کار لائیں۔

    جدید ذرائع ابلاغ کی طاقت کا راز سمجھنے کے لئے ہمیں تھوڑی گہرائی اور گیرائی میں جانا ہوگا۔ سطحی طور پر یوں لگے گا انٹرٹینمنٹ کے ساتھ معلومات کا ایک خزانہ ہاتھ لگ گیا ہیں۔ مگر جو طاقتیں، خیالات اور دماغ اس کے پیچھے کار فرما ہیں۔ جو ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔ جھوٹ کو سچ، سچ کو جھوٹ یہ تو اب پرانا ہتھکنڈہ ہے جو ایک عام انسان بھی اس مکر کو بخوبی سمجھتا ہے۔ دراصل سوشل میڈیا کے ذریعے ذہنوں کو مسخر کیا جارہا ہے۔ اور شاطر ذہن اس کو ایک ہتھیار (tool) کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ جس کے ذریعے سیاسی ،سماجی اور معاشی سطح پر اس کے اثرات دلوں پر جمائے جائیں۔ اس پورے پلان پر اگر ہم غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ کس طرح عام لوگوں کو اپنے شکنجہ میں جکڑ کر انہیں مہرہ بنایا جارہا ہے۔ بلاشبہ سوشل میڈیا اتنا آگے جاچکا ہے کہ کسی بھی چیز کو چھپانا مشکل بات ہے تو ایسے کئی واردات اور واقعات کو غلط ڈائمنشن سے پیش کر کے اسے بریکنگ نیوس یا جھوٹا پروپیگنڈے کے ذریعے پھیلایا جاتاہے۔ اس طرح نفرتیں اور نفسیاتی جنگ چھیڑ کر میڈیا وار ( media war) کرائی جاتی ہے۔ اور اس طرح ذہنوں کو ہائی جیک کیا جارہا ہے۔

    آج سوشل میڈیا کا استعمال ہر کوئی کر رہا ہیں، عمر کی کوئی قید نہیں ہیں۔ جس میں facebook, twitter, youtube, snapchat, Instagram, Google, watsapp اور دیگر کئی Apps جو آپ موبائل فون پر آسانی سے download کر سکتے ہیں۔ جس طرح سکہ کے دو رخ ہوتے ہیں۔ اسی طرح سوشل میڈیا کے بھی دو رخ ہیں۔ مثبت پہلو اور دوسرے منفی پہلو ۔ مثبت پہلو میں علمی، معلوماتی اور تعلیمی مواد اتنا ہے کہ انسان اس کے ذریعے کئی باتیں سیکھ سکتا ہے اور اپنی شخصیت کی تعمیر بھی کر سکتا ہے۔ مگر ساتھ ہی ساتھ اپنے ذہن کو منتشر ہونے سے بچائیں۔ منفی پہلو یہ کہ اس پلیٹ فارم پر تمام برائیاں عام ہے کوئی پابندی نہیں ہے۔ جس کے تصور سے بھی ہماری روح کانپ جائے۔ اس قدر فحاشی عریانیت، جذباتی ہیجان خیز تصویریں جو آسانی سے ایک کلک میں حاضر ہو جاتی بے۔ مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا اب ہمارے اذہان، قلوب، جذبات اور احساسات، خواہشات، اَقدار، روایات، تعلیم، سماج، شخصیت سازی یہاں تک کہ حکومت و ریاست سازی میں بھی داخل ہو چکا ہے۔ آپ چاہیں یا نہ چاہیں، مانیں یا نہ مانیں میڈیا آپ کی زندگی میں داخل ہو چکا ہے۔ آپ کے بچوں کا استاد ہے۔ خود آپ کا رفیق بلکہ رہنما ہے۔ اب ہمیں اسی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ ہمیں اس کے مثبت پہلو کو لے کر آگے بڑھنا ہے ورنہ ہم دوسری قوموں سے پیچھے رہ جائیں گیں۔

    سب سے پہلے یہ نوٹ کریں کہ اس کے استعمال میں جو ہمارا وقت لگ رہا ہیں۔ وہ کس نوعیت کا ہیں؟ اس لئے کہ انسان نے جو کچھ کرتا ہے وہ اسے اسی وقت کے اندر کرنا ہے۔ جیسا کہ محاورہ ہیں کہ Time is money تو غور کریں کہ میرا وقت تعمیری کاموں میں صرف ہورہا ہیں یا بس وقت کا ضیاع ہیں۔ اور ہر انسان اپنا محاسبہ خود بہتر کر سکتا ہیں۔ ایک وقت ہی ہیں جس کی تقسیم انسانوں کے درمیان برابر کی گئی ہیں۔ اگر اس کا صحیح استعمال کیا گیا تو اس میں بچوں سے لیکر ہر عمر کے لوگوں کو نئی معلومات حاصل ہوتی ہیں اور بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ مثلا اگر کسی کی تجوید صحیح نہیں ہیں تو وہ youtube کے ذریعے اپنی اصلاح کر سکتا ہے۔ اسی طرح دینی سرگرمی کے لئے بھی اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ دراصل اس کا استعمال ہی اسے اچھا اور برا بناتا ہے۔

    "اور اگر ہم چاہتے تو ان آیتوں کی برکت سے اس کا رتبہ بلند کرتے لیکن وہ دنیا کی طرف مائل ہو گیا اور اپنی خواہش کے تابع ہو گیا"...، ( قران ٧ : ١٧٦)

    مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ کوئی بھی چیز کا حد سے زیادہ رحجان انسانوں کے دوسرے معاملات پر اثر انداز ہوتا ہے۔ تو اس معاملے میں احتیاط برتیں۔ اسی لئے آج ہمارے نوجوان تعلیم کو جزوی اور غیر تعلیمی سرگرمیوں کو کلی طور پر اختیار کرتے ہوئے نہ صرف اپنے لیے بلکہ معاشرے میں بھی بگاڑ کی صورت پیدا کررہے ہیں، اس طرح کے رجحانات عجیب سی صورتحال سامنے لارہا ہے۔ جس سے چڑچڑے پن، تنہائی پسندی اور خودغرضی کے جراثیم پیدا ہو رہیں ہیں۔ اسی لئے تربیت اور ڈسپلین کا فقدان، غیر ذمے دارانہ رویہ عادات میں شامل ہوتا جارہا ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تمام حماقتی رویوں کو ماڈرن اسلوب کا نام دیا جارہا ہے۔ رہی سہی کسر ہمارے اطراف کے خودغرضانہ ماحول نے پوری کردی ہے۔ سوشل میڈیا کا غلط استعمال سے اخلاقی، روحانی اور عملی برائیاں پیدا ہورہی ہے۔ آپ لایعنی اور لا حاصل چیزوں میں اپنا وقت صرف کرتے ہوں۔ اپنے ذہنوں، آنکھوں کو غلط چیزیں دکھاتے ہوں۔ اور فضول وقت برباد کرتے ہوں۔

    حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺنے فرمایا کہ کسی شخص کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی یعنی لغو اور فضول باتوں کو چھوڑ دے( ترمذی)

    دراصل نوجوان نسل کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ آج ہمارے نوجوان نسلوں کو اس میں الجھا دیا گیا ہے۔ جس سے وہ اپنے مقصد اور ترجیحات کو بھول کر غفلت کا شکار ہیں۔ اس لئے کہ وہ نئی بھول بھلیوں میں وہ کھوتے جاریےہیں۔ سلطان صلاح الدین ایوبی کا سنہری قول ہے "اگر کسی قوم کو بغیر جنگ کے شکست دینی ہو تو، اُس قوم کے جوانوں میں بے حیائی پھیلا دو۔۔!!” اگر ہم اپنی قوم اور ملت کا ایک بہترین خواب دیکھ رہے ہیں تو نوجوان نسلوں کے والدین کو بھی اپنی ذمے داری کا،احساس پیدا کرنا پڑے گا۔ جس طرح نپولین بنا پارٹ نے کہا تھا کہ تم مجھے بہترین مائیں دو میں تمہیں بہترین قوم دوں گا۔ آج وقت کی ضرورت ہے کہ ہم ٹیکنالوجی کا بہترین استعمال کر کے اپنے دین اور انسانیت کی خدمت کریں۔ آج سوشل میڈیا کے ذریعے ہم کئی ذہنوں کی بدل سکتے ہیں۔ جس طرح رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دور کے وسائل کو بلاغت کے لئے استعمال کیا تھا۔ اللہ تعالی ہمیں اور ہماری نسلوں کی مدد فرما اورامت مسلمہ کو ہر فتنوں سے اس کی حفاظت فرما۔ اور اپنے وقت اور مشاغل کو اللہ رب العزت کے لئے فارغ کردیں۔ اللہ تعالی بھی ہماری ضرور مدد فرمائے گا۔ حدیث قدسی میں اللہ تعالی فرما تے ہے۔

    رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یقینا اللہ تعالى فرماتے ہیں "اے آدم کے بیٹے میری عبادت کے لیے فارغ ہو جا میں تیرے سینے کو غناء سے بھر دوں گا اور تیری ضروریات کو پورا کر دوں گا اور اگر تو نے ایسا نہ کیا تو میں تیرے ہاتھ کو کام میں مشغول کر دوں گا اور تیری ضروریات پوری نہیں کروں گا ۔ (ترمذی، ابن ماجہ مسند احمد)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • متفق متفق x 1
    • اعلی اعلی x 1
  2. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جزاک اللہ خیرا بہت عمدہ!
    اللہ ہمیں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  3. سعیدہ شیخ

    سعیدہ شیخ محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2018
    پیغامات:
    80
    آمین
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. سیما آفتاب

    سیما آفتاب محسن

    شمولیت:
    ‏اپریل 3, 2017
    پیغامات:
    484
    اس "سوشل" میڈیا کے بے جا استعمال نے ہمیں اتنا "غیر سوشل" کردیا ہے کہ گھر کے ایک کمرے سے دوسرے کمرے چل کر جانے کی زحمت کیے بنا "واٹس ایپ" کردیتے ہیں کچھ کہنا ہو تو۔

    اللہ ہمیں اپنا وقت لایعنی کاموں اور باتوں میں ضائع کرنے سے بچائے آمین

    اس خوبصورت تحریری کے لیے جزاک اللہ خیرا:)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • ظریفانہ ظریفانہ x 1
  5. سعیدہ شیخ

    سعیدہ شیخ محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 16, 2018
    پیغامات:
    80
    آمین!
    حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ !
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں