خلیج میں کفیل کا نظام استحصالی

کنعان نے 'حالاتِ حاضرہ' میں ‏اپریل 19, 2010 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    خلیج میں کفیل کا نظام استحصالی

    اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر نے خلیج کی ریاستوں میں مزدوروں کے لیے کفیل کے نظام کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔

    انسانی حقوق کی کمشنر نوی پِلے نے سعودی عرب کے پہلے دورے کے بعد کہا کہ خلیج کی ریاستوں میں غیر ملکی مزدوروں کے لیے رائج کفیل کے نظام میں استحصال کا پہلو ہے۔

    اس نظام کے تحت غیر ملکی مزدوروں کو کفیل بنانا پڑتا ہے۔ پلے نے کہا کہ دوسرے ملکوں سے آنے والے مزدور کفیل کی مرضی کے بغیر نوکری نہیں تبدیل کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام زیادتیوں کا موجب ہے۔

    پلے نے خلیج کی ریاستوں میں حکومتوں سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ عورتوں کے خلاف مختلف پابندیوں کو ختم کیا جائے جس سے ان کو اپنی زندگیوں کے بارے میں فیصلے کرنے میں آسانی ہو گی۔

    سعودی عرب میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہاں ایسے قوانین رائج ہیں جو وسیع پیمانے پر خواتین اور اقلیتوں کے خلاف زیادتیوں کا موجب بنتے ہیں۔


    بحوالہ خبر

    ناممکن سی بات ھے کہ کفیل نظام ختم ہو جائے یا اگر ایسا ہوتا بھی ھے تو وہ کوئی اور پالیسی انٹرو کروا دیں گے

    ایک وقت تھا ویزہ 3 سال کا ہو یا 5 سال کا اس کی فیس 60 درھم ہوتی تھی مگر اب 300 درھم ویزہ فیس اور میڈیکل اور ایکسٹر ٹیسٹ وغیرہ ملا کر اندازاً 1500 درھم تک خرچہ آتا ھے اور اگر نقل کفالہ کروانا ہو تو صرف تمام فیسیں ملا کر اندازاً 2000 سے 2500 درھم کا خرچہ آتا ھے اور جو کفیل کے نقل کفالہ پر دستخظ کروانے کے دینے ہیں‌ وہ الگ۔
     
  2. الطحاوی

    الطحاوی -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 5, 2008
    پیغامات:
    1,825
    نوی پلے کی جوباتیں وہاں مزدوروں کے تعلق سے ہیں وہ صحیح ہے لیکن عورتوں کے بارے میں جوکچھ نوی پلے نے کہاوہ وہی ہے جو کہ مغرب چاہتاہے اورجس سے اللہ بچائے۔اورپوری نیوز پڑھ کر تویہی تاثربنتاہے کہ نوی پلے کا زیادہ زورمزدوروں کے لئے کفالہ سسٹم ختم کرنے سے عورتوں کونام نہاد آزادی دلانے کی جانب ہے۔
     
  3. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    آپ نے بجا فرمایا کفیل سسٹم چال ھے وہ تو کبھی ختم نہیں ہو سکتا مگر عورتوں کی آزادی پر دیکھتے ہیں اگلا کیا گیم پلان کرتے ہیں۔

    والسلام
     
  4. ابن عمر

    ابن عمر رحمہ اللہ بانی اردو مجلس فورم

    شمولیت:
    ‏نومبر 16, 2006
    پیغامات:
    13,354
  5. جمیل

    جمیل ركن مجلسِ شوریٰ

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2009
    پیغامات:
    750
    لوگ خود اپنی مرضی سے یہ سب کچھ جانتے ہوے ہی خلیج جاتے ہیں۔ جبکہ انہیں اختیار ہے کہ معاش کے لیے کس ملک کا انتخاب کیا جائے۔یہ کفالت کا سسٹم کیوں رکھا گیا ہے خلیجی ممالک کے ذمہ دارن سے اس کے بارے میں وضاحت طلب کی جائے، تبھی صحیح بات سامنے آئے گی۔
     
  6. انصاری آفاق احمد

    انصاری آفاق احمد -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 5, 2010
    پیغامات:
    405
    اسلام علیکم
    ہر ملک کے اندر اپنی سہولت کے قوانین ہوتے ہیں۔ ان کی زد میں آنے والے ان قوانین کو ظالمانہ کہتے ہیں۔ عرب ملکوں میں کفالہ کا نظم اپنے اندر اسی طرح سے بہت سی خرابیاں رکھتا ہے جیسے ہمارے یہاں پولس و سرکاری عہدہ داران کا قوانین کا غلط استعمال
     
  7. منصف

    منصف -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 10, 2008
    پیغامات:
    1,920
    اقوام متحدہ میں پیت میں مروڑ صرف اور صرف ۔۔۔۔خواتین سے متعلق ہے ۔۔۔۔۔ تاکہ تھوڑی بہت جو بچھی کچھی خواتین ہیں جو "حجاب (مغرب والا نہیں )" کرتی ہیں اس سے بھی آزاد ہوجائے اور ان ممالک میں بھی دیگر "اسلامی ممالک" کی طرح بے حجابی ہو اور کھلا ڈلا ماحول ہو۔۔۔۔۔

    اور اگر جس دن خلیج میں یہ اس طرح بے حجابی کی "قانونی " حیثیت مل گئی۔۔ (اگرچہ ابھی بھی بہت سی جگہ بے حجابی کھلے عام ہے)
    اس دن انکا "مزدوروں کی احتصالی" کا مطالبہ جسکی بنیاد پر یہ مدعا اٹھایا۔۔۔۔ ایسا غائب ہوگا جیسا کہ گھدے کے سر پر سے سینگ۔۔۔۔۔۔
    انکو مزدوروں کے احتصال سے کوئی سروکار نہیں ۔۔۔۔بس اپنا کام چاہتے ہیں
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں