نیویارک واقعے کی حقیقت : وقت نیوز رپورٹ

محمد عاصم نے 'اركان مجلس كے مضامين' میں ‏مئی 7, 2010 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. محمد عاصم

    محمد عاصم -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 22, 2008
    پیغامات:
    218
    -

    نیویارک واقعہ: پاکستان کو بدنام کرنے کی من گھڑت کوشش


    نیویارک میں دہشت گردی کے مبینہ واقعے نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی ہے ۔ عالمی میڈیا ایک بار پھر پاکستان ، دہشت گردی ، طالبان ، القاعدہ کی بحث میں الجھا نظر آتا ہے ۔۔ امریکہ میں موجود پاکستانی کمیونٹی جو کہ پہلے ہی متعصب رویے کا شکار ہے ۔ اس واقعے کو دوسرا نائن الیون قرار دیتی ہے ۔ انتہائی ڈرامائی انداز میں گاڑی سے دھماکہ خیز مواد کی برآمدگی ، سی سی ٹی وی فوٹیج میں شرٹ اتارتے ایک شخص کو مشکوک قرار دینے ، جان ایف کینڈی ائیر پورٹ سے اس کی دبئی فرار کی کوشش پر گرفتاری ، اعتراف جرم اور فرد جرم عائد کرنے کے مراحل طے کیے گئے ہیں ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک ایسے واقعے سے شروع ہوئی کہ جس کی حقیقت کو ابھی تک مشکوک قرار دیا جاتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ اس جنگ کے دوران بہت سے ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں کہ جب میڈیا کے زور پر دنیا کو اس جنگ سے چمٹے رہنے کے لیے نت نئے واقعات کو خوب مشہور کیا گیا ۔ یہ واقعہ بھی انتہائی مشکوک ہے ۔ یہ صرف ایک دعوی ہی نہیں بلکہ اس کو ثابت کرنے کے لیے متعدد ثبوت بھی موجود ہیں ۔ نیویارک میں بم رکھنے کی ناکام کوشش کرنیوالے فیصل شہزاد کی فوری گرفتاری ، اعتراف جرم اور اس کیس میں پاکستان مخالف متعصب بھارتی عناصر کی مداخلت نے واقعے کو مشکوک بنا دیا ہے ۔۔ امریکی قوانین کے مطابق کسی بھی مجرم کو بہت سے رعائتیں حاصل ہوتی ہیں جبکہ مکمل تفتیش اور دلائل کے بغیر مقدمے کی سماعت شروع نہیں کی جاتی۔ قانونی ماہرین فیصل شہزاد کے کیس کی تیز ترین کارروائی سے حیران ہیں کیونکہ صرف ایک ہی دن میں گرفتاری ، اعتراف اور فرد جرم عائد کرنے کے مراحل طے کر لیے گئے۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کیس شروع ہونے میں کئی ماہ لگے تھے جبکہ پاکستانی نڑاد فہد ہاشمی کو تین سال بعد عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ فیصل شہزاد پر فرد جرم عائد کرنیوالے نیویارک کے فیڈرل اٹارنی پریت بھرارا ایک متعصب ہندو ہیں اور پاکستان مخالف رویے کی وجہ سے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ وہ کولمبیا لاءسکول میں صدر اوبامہ کے ساتھ پڑھتے رہے ہیں جبکہ اوبامہ نے صدر بننے کے بعد انہیں دو ہزار نو میں فیڈرل اٹارنی مقرر کیا تھا۔ پریت بھرارا نے اپنے ہم خیال ایک اور متعصب بھارتی شہری انجن ساہنی کو انٹرنیشنل ٹیررازم اینڈ نارکوٹیکس یونٹ کا سربراہ مقرر کر رکھا ہے۔ یہ بات کافی دلچسپ ہے کہ اوبامہ انتظامیہ عوامی حلقوں کی شدید تنقید کے باوجود نائن الیون کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ کا مقدمہ نیویارک میں شفٹ کرا چکی ہے اور خیال ہے کہ اس میں بھی پریت بھرارا نے اہم کردار ادا کیا۔ پاکستانی کمیونٹی متعدد بار پریت بھرارا اور انجن ساہنی کی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کر چکی ہے جبکہ پریت بھرارا کے پاکستان مخالف رویے میں اس کی یہودی بیوی کا بھی ہاتھ ہے۔ ادھر بعض حلقے فیصل شہزاد کی کارروائی کو اوبامہ مخالف انتہاپسند تنظیموں سے بھی جوڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بعض انتہا پسند کنزرویٹو قوتیں امریکہ کے اندر مسلسل خوف کی فضا قائم کرکے اوبامہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ تیز کرنے پر مجبور کرنا چاہتی ہیں۔ یہی حلقے صدر اوبامہ کے انتخاب کے بھی مخالف تھے کیونکہ ان کے خیال میں نائن الیون کے بعد شروع کی جانیوالی جنگ ایک مذہبی حیثیت رکھتی ہے اور سابق امریکی صدر جارج بش تو اسے کروسیڈ بھی قرار دے چکے ہیں ۔ نیویارک میں بھی ایک ناکام کوشش کی گئی جبکہ اس سے پہلے ایک اور ناکام کوشش نائیجیریا کے عمر فاروق عبدالمطلب بھی کر چکے ہیں جس کےے بعد یمن میں آپریشن تیز کر دیا گیا کیونکہ اس کے یمن میں ٹریننگ لینے کا انکشاف ہوا تھا ۔۔ ایک انتہائی اہم بات یہ بھی ہے کہ امریکی نیشنل انٹیلیجنس کے سربراہ ڈینس بلیئر نے گزشتہ دنوں پاکستانی سفیر حسین حقانی اور کمیونٹی کے اہم افراد سے ملاقات میں انکشاف کیا تھا کہ بہت سے پاکستانی نژاد شہری امریکی خفیہ اداروں کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اس ملاقات میں انہوں نے واضح الفاظ میں پاکستانیوں کو امریکی خفیہ ایجنسیوں میں شمولیت کی دعوت دی تھی ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہری قبائلی علاقوں میں خفیہ آپریشنز میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں ۔ اور شاید اسی لیے بعض حلقے فیصل شہزاد کی سرگرمیوں کو بھی کسی خفیہ ایجنسی کا ہی کاررنامہ قرار دے رہے ہیں۔ یہ سوال بھی اہم ہے کہ ایک متمول گھرانے سے تعلق رکھنے والا اور خواتین کے ساتھ عیاشی کرتا ( اس کی تصاویر میڈیا میں آ چکی ہیں ) فیصل شہزاد آخر کس طرح اچانک نظریات جنگجو بن گیا۔ دوسری جانب یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستانی حکام کئی بار تحریک طالبان پاکستان کے بھارتی اور مغربی خفیہ اداروں کے ساتھ تعلقات کے دعوے کر چکے ہیں۔ تحریک طالبان کے قبضے سے نیٹو کا اسلحہ برآمد ہو چکا ہے جبکہ سوات اور وزیرستان آپریشن کے دوران بعض تحریک طالبان کے لیڈرز کا پراسرار طور پر غائب ہو جانے سے متعلق ہر کوئی آگاہ ہے ۔ اتحادی افواج نے وزیر ستان آپریشن کے دوران پاک افغان سرحد سے فوجی چیک پوسٹیں ختم کر دی تھیں جس پر پاکستان نے زبردست احتجاج کیا تھا ۔ نیویارک واقعے کی تحریک طالبان کی جانب سے فوری طور پر ذمہ داری قبول کرنا ، حکیم اللہ محسود کی ویڈیو میں امریکہ پر حملوں کی دھمکی جبکہ فیصل شہزاد کی پشاور میں رہائش اور وزیرستان کا سفر بھی اس معاملے کو مزید مشکوک بنا دیتے ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ نیویارک کا یہ واقعہ بھی عمر فاروق عبدالمطلب کی وجہ سے یمن میں آپریشن کی طرح فیصل شہزاد کے بہانے پاکستان کو بدنام کرنے اور قبائلی علاقوں میں فوجی آ پریشن تیز کرانے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔
    محمد عاصم حفیظ
     
  2. محمد عاصم

    محمد عاصم -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 22, 2008
    پیغامات:
    218
  3. منصف

    منصف -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 10, 2008
    پیغامات:
    1,920
    اوپر میں دی گئی معلومات حقائق پر خواہ کتنی ہی مبنی کیوں نہ ہو ۔۔۔بہرکیف اس حقیقت سے زیادہ تلخ نہیں کہ سب کچھ جانتے ہوئے ۔۔۔کوئی کچھ بھی نہیں کرسکتا ۔۔۔۔حکمران امریکی آستانے میں سجدے میں پڑے ہیں اور پڑے رہینگے ۔۔۔۔چند باضمیر لوگ آواز ضرور بلند کرینگے ۔۔۔
    مگرنقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے ۔۔۔
    چلے تھےعافیہ کی کیس کی بات کرنے کہ بدلہ میں ایک اور کو پکڑ کر اس پر کیس دھر دیا ۔۔۔۔
    یہ سلسلہ چلتا رہے گا کوئی کچھ نہیں کرسکے گا حتیٰ کہ ایک دن یہ معاملہ لاوے کی طرح پھٹ پڑے گا اور سب کچھ خس و خاشاک کی طح بہا کر لیجائے گا
     
  4. انصاری آفاق احمد

    انصاری آفاق احمد -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 5, 2010
    پیغامات:
    405
    :00002::00002::00002::00002::00002::00002:
     
  5. محمد عاصم

    محمد عاصم -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 22, 2008
    پیغامات:
    218
    اس واقعے کےبعد امریکی عہدیداروں کے دھمکی آمیز بیانات نے میری باتوں کوسچ ثابت کر دیا
     
  6. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    يہ بات خاصی حيران کن ہے کہ کچھ تجزيہ نگار نيويارک ميں رونما ہونے والے واقعے کے ليے امريکی حکومت ہی کو ذمہ دار قرار دے رہے ہيں، باوجود اس کے کہ جس شخص پر الزام لگايا گيا ہے اس نے نہ صرف يہ کہ اپنا جرم قبول کر ليا ہے بلکہ اپنے ارادے بھی واضح کر ديے ہیں۔

    يہ امر قابل توجہ ہے کہ اگر اس واقعے کو امريکی سازش سمجھا جاۓ تو اس صورت ميں کتنے افراد کو اس سازش کی کاميابی کے ليے رازدار بنايا گيا تھا۔ کيا نيويارک کی سڑکوں پر موجود وہ عام لوگ بھی اس ميں شامل تھے جنھوں نے وين سے دھواں نکلتے ديکھا؟ کيا درجنوں سرکاری ايجينسيوں کے وہ سينکڑوں ماہرين بھی اس سازش کا حصہ تھے جنھوں نے اس واقعے کے وقوع پذير ہونے کے بعد فيصل شہزاد کو ڈھونڈنے اور اس کی گرفتاری تک کے عمل ميں معاونت کی؟ کيا حکومت پاکستان کے اعلی ترين عہديدار بھی اس سازش ميں شامل تھے جنھوں نے تفتيشی عمل کے تکمیل کے لیے ہر سطح پر تعاون کی يقين دہانی کروائ ہے؟ کيا يہ منطق قابل فہم ہے کہ اس سازش کو کامياب بنانے کے ليے يہ درجنوں ادارے، ماہرين اور مختلف شعبوں سے متعلق افراد مل کر کام کر رہے تھے؟

    سازش کی بنيادی اساس ہی يہ سوچ اور حقيقت ہوتی ہے کہ کم سے کم افراد کو اس حوالے سے خبر ہوتی ہے۔ اس کے برعکس نيويارک میں پيش آنے والے واقعے اور اس کے تفتيشی مراحل ميں تو امريکہ اور پاکستان کے بے شمار ماہرين، اعلی عہديدار اور حکومتی ترجمان براہراست ملوث رہے ہيں۔ اس لحاظ سے تو اتنے زيادہ افراد اور اداروں کی موجودگی ايک کامياب سازش کی بنيادی تعريف ہی کی نفی ہے۔

    اسی طرح بعض افراد کی جانب سے اس مبينہ سازش کی ممکنہ وجوہات کے حوالے سے بھی راۓ زنی حيران کن ہے۔ امريکی حکومت کو دہشت گردی کے ممکنہ خطرات کے حوالے سے آگہی دينے کے ليے کسی نۓ واقعے کی "تخليق" کی کوئ ضرورت نہيں ہے۔ آج کل کے دور ميں کوئ غير مرئ مخلوق ہی ہو گي جسے دہشت گردی اور اس کی خلاف جاری عالمی کوششوں کے بارے ميں کسی ياد دہانی يا اس کے وجود کے حوالے سے کسی ثبوت کی ضرورت ہو گی۔ يہ ايک ايسا اجتماعی خطرہ ہے جو کسی ايک ملک يا قوم کے خلاف نہيں بلکہ پوری انسانيت کے خلاف مشترکہ ہے۔

    ميں يہ بھی واضح کر دوں کہ جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو اس واقعے کے حوالے سے چارج شيٹ اور ذمہ داری اس شخص کی ہے جس نے جرم کا ارتکاب کيا ہے اس کے علاوہ وہ دہشت گرد اس کے ذمہ دار ہيں جو اس طرح کی سوچ اور نظريے کی ترويج ميں ملوث ہيں۔ اس واقعے کا حکومت پاکستان اور امريکہ کے مابين طويل المدت تعلقات پر کوئ اثر نہيں پڑے گا بلکہ اس واقعے نے امريکہ کے اپنے دوستوں اور اتحاديوں کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے ليے مصمم ارادے کو مزيد پختہ کر ديا ہے۔


    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    U.S. Department of State
     
  7. محمد عاصم

    محمد عاصم -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 22, 2008
    پیغامات:
    218
    بلکل جناب ۔۔۔۔ امریکی وزیر خارجہ کا بیان تو شاید مذاق میں‌ ہی دیا گیا ہے ۔۔ جس میں‌ انہوں نے سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے

    جنرل میک کرسٹل ، ارک ہولڈر ، چرڈ ہالبروک سمیت تمام اہم عہدیدار دھمکیاں دیتے پائے جاتے ہیں ۔۔۔

    فواد صاحب خوش رہیں لگے رہیں ۔۔ اب دنیا امریکی جھوٹوں کی عادی ہو چکی ہے ۔۔ کوئی بھی اعتبار نہیں‌ کرتا ہے ۔۔۔
     
  8. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    ميں اس بات کو سمجھنے سے قاصر ہوں کہ جب بھی امريکی صدر، سينير امريکی ملٹری افسر، اہم سفارتی اہلکار يا عہديدار کی پاکستان کے کسی اہم اہلکار سے ملاقات يا کوئ بيان سامنے آتا ہے تو بعض تجزيہ نگار اسے پاکستان پر دباؤ بڑھانے يا دھمکی سے ہی کيوں تعبير کرتے ہيں؟

    يہ کوئ ڈھکی چپھی بات نہيں ہے کہ امريکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف باہم اتحادی ہيں۔ انکی باہمی تعاون اور وسائل کا اشتراک اس حکمت عملی کا حصہ ہےجس کا مقصد افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں کے دونوں طرف موجود اس مشترکہ دشمن کا خاتمہ ہے جو دنيا بھر ميں بے گناہ افراد کو بے دريخ قتل کرنے کا خواہ ہے۔

    جہاں تک سيکرٹری کلنٹن کے بيان کا تعلق ہے تو يہ واضح رہے کہ وہ ايک مفروضے کی بنياد پر ايک ممکنہ صورت حال کے مخصوص تناظر ميں کيے گۓ سوال کا جواب دے رہی تھيں۔ يقينی طور پر امريکہ کے خلاف دہشت گردی کی صورت ميں امريکی حکومت کی جانب سے ردعمل آۓ گا۔ اس وقت بھی امريکہ حکومت پاکستان سے نيويارک ميں پيش آنے والے واقعے کے حوالے سے مکمل تعاون کر رہا ہے۔

    دنيا کا کوئ بھی ملک يا حکومت يہ موقف اختيار نہيں کر سکتی کہ دہشت گردی کے حملے کی صورت ميں کوئ کاروائ نہيں کی جاۓ گي اور اس ملک کے شہريوں کو درپيش خطرات کو نظرانداز کر ديا جاۓ گا۔ کسی بھی ملک کی طرح امريکی حکومت کے اہم سفارتی عہديدار کو بھی يہ حق حاصل ہے کہ وہ يہ واضح کرے کہ دہشت گردی کی کسی کامياب کوشش کے واقعے کو سنجيدگی سے ليا جاۓ گا اور اس پر شديد ردعمل کا اظہار کيا جاۓ گا۔ اس ضمن ميں ہميشہ کی طرح ہم دنيا بھر ميں اپنے پارٹنرز سے تعاون چاہيں گے تا کہ نا صرف اس واقعے کے حوالے سے بلکہ دیگر موجود خطرات کا بھی سدباب کيا جا سکے۔

    امريکی حکومت نے يہ بھی واضح کيا ہے کہ اس خطے کے اندر دہشت گردی کے حوالے سے سب سے زيادہ نقصان پاکستان نے اٹھايا ہے۔ يہ ايک مشترکہ دشمن کی جانب سے ايسا خطرہ ہے جو سب کے ليے يکساں ہے۔

    سيکرٹری کلنٹن نے حکومت پاکستان يا پاکستان کی عوام کو مورد الزام نہيں ٹھہرايا۔ بلکہ انھوں نے يہ واضح کيا کہ دہشت گردی کے جس خطرے کا ہميں سامنا ہے، پاکستان اس کے خلاف موثر اقدامات کر رہا ہے۔ اس ضمن ميں انھوں نے سوات اور وزيرستان ميں جاری آپريشنز کی مثال بھی دی۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    U.S. Department of State
     
  9. محمد عاصم

    محمد عاصم -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 22, 2008
    پیغامات:
    218
    جی ہیلری کلنٹن نے پاکستان اور عوام کو مورد الزام نہیں‌ٹھرایا تو کیا جس حملے کی وہ بات کر ر ہی ہیں‌وہ جنگلات پر کیا جائے گا ۔۔
    فواد صاحب ۔ امریکہ کے پانچ شہری سرگودھا سے گرفتار ہوئے جن پر الزام ہے کہ وہ یہاں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا چاہتے تھے ۔۔

    کیا ان کو بنیاد پر امریکہ پر حملہ کیا جا سکتا ہے ؟؟؟

    کیا پاکستانی حکام بھی یہ کہنا شروع کر دیں کہ اگر دوبارہ ایسا واقعہ ہوا تو امریکہ سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے

    فواد صاحب ! یہ ٹھیک ہے کہ طاقت اور خو ن ریزی کے نشے میں‌دھت امریکہ کسی بھی قسم کی اخلاقیات کا پابند نہیں‌ ۔۔

    تاریخ میں سب سے زیادہ خون بہانے اور لاکھوں لوگوں کی قاتل یہ ریاست اپنی کسی بھی کارروائی کا اخلاقی جواز نہیں رکھتی ۔۔

    لیکن اس کے باوجود بھی اس کے عہدیداروں کی جانب سے جھوٹ کی ترویج عجیب سی بات ہے

    من گھرٹ واقعات کو بنیاد کیوں بنایا جاتا ہے ۔۔ ؟؟؟؟

    امریکہ کو کہیں‌حملہ کرنے یا معصوم انسانوں کا خون بہانے کے لیے بہانے ڈھونڈنے کی ضرورت ہی نہیں‌ ۔۔۔

    کیونکہ اگر کبھی اخلاقی اصولوں کی بات ہوئی تو سب سے بڑا مجرم خود امریکہ نکلے گا ۔۔
     
  10. محمد عاصم

    محمد عاصم -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 22, 2008
    پیغامات:
    218
    معاف کیجیئے گا جناب ۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آپ کے دلائل امریکی اخلاقیات کی طرح انتہائی گھٹیا اور غیر معیاری ہوتے ہیں‌ ۔۔۔

    امریکی وزیر خارجہ کی دھمکی آپ کو محض ایک عام سا بیان نظر آتی ہے جبکہ ( اگر یہ سچ ہے تو) فیصل شہزاد کی انفرادی کوشش ایک ایسا بڑا جرم کہ جس کی بنیاد پر پورے پاکستان پر حملہ کر دیا جائے ۔۔
     
  11. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

    اس ايشو کے حوالے سے جس قسم کے جذبات کا اظہار کيا جا رہا ہے وہ غلط تاثر اور يکطرفہ تشريحات پر مبنی ہيں۔ ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت پاکستان پر حملہ کرنے کا کوئ ارادہ نہيں رکھتی۔ اس کے برعکس امريکی حکومت ايسے مجرموں کی گرفتاری کے ليے پاکستان کی حکومت کو ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے جو تشدد کی فکر اور سوچ کی تشہير کر رہے ہيں اور مذہب اسلام کو دنيا بھر ميں اپنی پرتشدد کاروائيوں کی توجيہہ کے ليے غلط طريقے سے استعمال کر رہے ہیں۔

    رچرڈ ہالبروک نے يہ واضح کر ديا ہے کہ اوبامہ انتظاميہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی مدد کے لیے سول اور فوجی امداد میں کئ گنا اضافہ کر رہی ہے۔ اسی طرح وائٹ ہاؤس نے بھی اسی قسم کا بيان جاری کيا ہے جس ميں اس بات کا اعتراف کيا گيا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی شہريوں کی ہلاکت کے علاوہ کئ ہزار پاکستانی فوجی بھی دہشت گردی کی خلاف جنگ ميں اپنی جانوں کا نذرانہ پيش کر چکے ہيں۔

    جہاں تک ان تجزيوں اور تبصروں کا سوال ہے جن میں يہ تاثر ديا جارہا ہے کہ نيويارک ميں پيش آنے والا واقعہ يا تو امريکی حکومت نے خود پلان کيا تھا يا اس واقعے کو استعمال کر کے پاکستان کی فوج پر دباؤ بڑھايا جا رہا ہے کہ وہ اپنے فوجی آپريشنز ميں اضافہ کرے، تو اس ضمن ميں جرنل مککرسٹل کا بيان پيش ہے۔

    "يہ ايک غير ذمہ دارانہ اور قطعی طور پر غلط خبر ہے کہ ميں نے جرنل کيانی سے اپنی ملاقات کے دوران انھيں امريکہ کی ڈو مور پاليسی کا پيغام پہنچايا ہے۔ ايسا کچھ نہيں ہوا۔ میں نے جرنل کيانی پر واضح کر ديا ہے کہ ميں اس موقف کی ترجمانی نہيں کر رہا۔ ميرے خيال ميں يہ ضروری ہے کہ يہ سمجھا جاۓ کہ پاکستان کو تحريک طالبان کی صورت ميں جس دہشت گردی کا سامنا ہے وہ ايک حقیقی خطرہ ہے۔ يہ خود ان کے ملک کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور وہ اس سے مختلف نہيں ہے جس کا سامنا افغانستان کو ہے۔ اس تناظر ميں دونوں ممالک کو مشترکہ مسلۓ کا سامنا ہے۔ افغان طالبان اور تحريک طالبان جدا ہيں مگر ايک دوسرے سے غير متعلق نہيں ہيں۔ اس ليے يہ انتہائ ضروری ہے کہ ہم دونوں اپنی کاوشوں کو يکجا کريں۔"

    اسی طرح کے خيالات امريکی حکومت کے سرکاری ترجمان کے بيان سے بھی واضح ہیں۔

    "ہم پاکستانی حکومت کی جانب سے کيے جانے والے تعاون سے مطمن ہیں۔ ہم ان کے ساتھ شراکت ميں ہيں اور ہم نے گزشتہ ايک برس کے دوران يہ ديکھا ہے کہ انھوں نے اپنے ملک کو درپيش دہشت گردی کے خطرے سے نبرد آزما ہونے کے ليے جو کوششيں کی ہيں ماضی ميں اس کی مثال نہيں ملتی۔ ہمارے خيال ميں تحريک طالبان پاکستان سے جس خطرے کا احساس ہميں ہے، پاکستانی حکومت کو بھی پاکستان کے حوالے سے اس خطرے کا ادراک ہے۔ ہمارے خيال ميں اس ميں کوئ شک نہيں کہ ان خطرات کے ضمن ميں ہمارے مفادات ميں ہم آہنگی ہے۔"

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    U.S. Department of State
     
  12. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    نیویارک: فیصل کو عدالت میں پیش نہ کیا جا سکا




    یہ بالکل تازہ خبر ھے جو کچھ دیر پہلے جاری ہوئی ھے اس سٹیٹمنٹ کو پڑھ کر آپ آسانی سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ امریکہ کی فیصل شہزاد پر لگائے ہوئے الزام میں کتنی سچائی ھے۔
    اس پوری خبر کی کسی بھی لائن پر کلک کریں حوالہ آپ کے سامنے ہو گا۔



    نیویارک: فیصل کو عدالت میں پیش نہ کیا جا سکا

    2010-05-12 18:59:45 :تاریخ اشاعت

    نیو یارک: نیویارک کے ٹائمز اسکوائر میں دہشت گردی کی کوشش کے مبینہ ملزم فیصل شہزاد کو نو روز بعد بھی عدالت میں پیش نہ کیا جاسکا۔ فیصل شہزاد کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے اور جیل حکام مسلسل خاموش ہیں۔

    قانون کے مطابق ملزم کو چوبیس گھنٹے کے اندر عدالت میں پیش کیا جانا ضروری ہے۔ لیکن سیکوریٹی حکام نے ملزم کی گرفتاری کے دوسرے دن بیان جاری کیا تھا کہ فیصل شہزاد عدالت میں پیشی کے حق سے دستبردار ہو گیا ہے۔

    پولیس حکام نے کہا ہے کہ فیصل شہزاد مقامی دہشت گرد ہے اور تحقیقات میں تعاون کر رہا ہے۔ ایک امریکی ٹی وی رپورٹ کے مطابق فیصل شہزاد بم حملے کے سلسلے میں پاکستانی طالبان سے مدد لینے پاکستان گیا تھا۔ فیصل شہزاد کے بارے مین میڈیا نے سوالات اٹھانا شروع کر دئے ہیں۔

    معروف اخبار کرسچن سائنس مانیٹر کے مطابق اگر فیصل شہزاد نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ٹریننگ حاصل کی تو اس نے
    نیویارک میں اتنے اناڑی پن کا مظاہرہ کیوں کیا۔

    اخبار کے مطابق فیصل شہزاد نے بم بنانے کی ترکیب استعمال نہیں کی اور نہ ہی بم دھماکے کے لئے گاڑی میں پورے اجزا موجود تھے جس سے گھریلو ساختہ بم بنایا جا سکتا۔ اخبار نے سوال اٹھایا ہے کہ دھواں تو اٹھتا رہا مگر گاڑی دھماکے سے کیوں تباہ نہیں ہوئی۔

    گاڑی میں موجود اشیا سے بم نہیں بن سکتا تھا۔ امونیم نائٹریٹ کی موجودگی سے یہ ثابت نہیں ہوتا نہ ہی اکیلے اس کیمیکل سے بم دھماکا کیا جاسکتا ہے۔

    اخبار نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ جہادیوں کی ویب سائٹس پر بم بنانے کی ترکیبیں موجود ہیں فیصل شہزاد جیسے اعلی تعلیم یافتہ شخص نے ویب سائٹ سے ہی ترکیب کیوں نہیں سیکھی۔ اس نے اناڑی پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے گاڑی کی چابیاں اس کے اندر ہی چھوڑ دیں وہ دو بار اپنے اپارٹمنٹ گیا، بازار سے سودا سلف خریدا یہ تمام سوالات ہیں جنکا جواب دینا ضروری ھے۔

     
  13. انصاری آفاق احمد

    انصاری آفاق احمد -: مشاق :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 5, 2010
    پیغامات:
    405
    اور سنگین نتائج والا بیان ؟؟؟ اسکا کیا ؟؟؟ کیا یہ محبونانہ اٹھکھیلیاں ہے۔:)
     
  14. محمد عاصم

    محمد عاصم -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 22, 2008
    پیغامات:
    218
    چوہان بھائی ۔۔ بہت مہربانی کہ آپ نے اس واقعے سے متعلق ایک اہم خبر کو شئر کیا ۔

    فواد صاحب کوئی اور جھوٹ گھڑیں گے ۔۔۔

    یہ ڈرامہ ہے ۔۔۔۔ اور اس کا مقصد صرف اور صرف امریکی قوم کو خوف کی کیفیت میں رکھ کر دہشت گردی کی جنگ کے خلاف اٹھتے جذبات کو دبانا ہے
    جبکہ دوسرا بڑا مقصد پاکستان پر دباو بڑھا کر ملک کو خون ریزی کی طرف دھکیلنا ہے
     
  15. کنعان

    کنعان محسن

    شمولیت:
    ‏مئی 18, 2009
    پیغامات:
    2,852
    السلام علیکم

    سنگین نتائج تو اس کے بغیر ہی بھگت رہے ہیں۔
    شائد آپ کو خبر کی سمجھ ہی نہیں آئی۔

    والسلام
     
  16. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    Fawad – Digital Outreach Team – US State Department


    يہ بالکل واضح ہے کہ اس آرٹيکل ميں حقائق کو مسخ کر کے قياس، اندازوں اور يکطرفہ تجزيے کی بنياد پر زبردستی ايک سازشی تھيوری تخليق کرنے کی کوشش کی گئ ہے۔

    جہاں تک ڈاکٹر عافيہ کيس کا تعلق ہے تو اس کيس کے حوالے سے واقعات کا تسلسل بالکل مختلف تھا۔ انھيں جولائ 17 2008 کو افغانستان سے گرفتار کيا گيا تھا۔ امريکہ میں لاۓ جانے کے بعد ان کے خلاف قانونی کاروائ کا باقاعدہ آغاز کيا گيا۔ يہ ڈاکٹر عافيہ کے خلاف سرکاری چارج شيٹ کے اس حصے کا عکس ہے جس میں يہ واضح ہے کہ جولائ 31 2008 کو يعنی امريکہ ميں ان کی آمد کے فوری بعد ان کے خلاف چارج شيٹ ايشو کی جا چکی تھی۔

    http://www.freeimagehosting.net/uploads/c4c0c21de6.jpg

    جہاں تک فيصل شہزاد کيس کا تعلق ہے تو اس کيس ميں جرم نيويارک کے اندر سرزد ہوا اور کيس کے بنيادی ملزم کو ملک چھوڑنے سے پہلے ہی گرفتار کر ليا گيا۔ اس تناظر ميں يہ کوئ اچنبھے کی بات نہيں کہ ان کے خلاف چارج شيٹ ڈاکٹر عافيہ کے مقابلے ميں قدرے جلدی ايشو کر دی گئ ہے۔ ليکن يہ کہنا بالکل غلط ہے کہ ان کے خلاف کيس مکمل ہو چکا ہے۔ فيصل شہزاد کی گرفتاری کے وقت انھیں تمام تر حقوق سے آگاہ کيا گيا تھا اور انھيں عدالت ميں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا پورا موقع فراہم کيا جاۓ گا۔

    ويسے يہ بات باعث حيرت ہے کہ اس تھريڈ کے شروع میں امريکہ قصوروار تھا کيونکہ ڈاکٹر عافيہ کيس کے مقابلے ميں امريکی حکومت فیصل شہزاد کيس کو جلد از جلد مکمل کرنے کی لیے کوشاں تھی اور اب الزام يہ ہے کہ کئ دن گزر جانے کے باوجود فیصل شہزاد کو عدالت ميں پيش نہ کر کے امريکی حکومت تاخيری حربے استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

    حقیقت يہ ہے کہ اس کيس کے حوالے سے تفتيشی عمل جاری ہے اور تحقيق مکمل ہونے کی بعد جب يہ کيس عدالت ميں جيوری کے سامنے پيش کيا جاۓ گا تو تمام حقائق واضح ہو جائيں گے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    U.S. Department of State
     
  17. محمد عاصم

    محمد عاصم -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 22, 2008
    پیغامات:
    218
    فواد صاحب تاخیر حربوں کا کس نے کہا ہے ۔۔
    امریکی میڈیا نے اس واقعے کی حقیقت سے متعلق سوال اٹھانا شروع کر دٕیے ہیں ؟
    اور یقینا اب امریکہ کو اس ڈرامے کا جواز پیش کرنے کے لیے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے گا
    اسی لیے تو دیر کی جا رہی ہے
    جناب کرسچئین سائنس مانیٹر کی رپورٹ کسی پاکستانی نے نہیں‌ لکھی ۔۔۔ ذرا اس کو بھی پڑھ لیں‌
    میں شروع میں‌ بھی لکھا تھا کہ اس کے دو بڑے مقاصد ہیں‌
    1۔۔ امریکی عوام کو ڈر اور خوف کی فضا میں‌ رکھ کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بھاری اخراجات کا جواز پیش کرنا
    2۔۔ پاکستان کو قبائلی علاقوں میں‌ آپریشن پر مجبور کرنا ۔۔۔

    میرے دعوے کے ثبوت میں‌ تازہ ترین اطلاعات ۔۔۔

    ہیلری کلنٹن نے افغان صدر کے ساتھ امریکی انسٹیٹوٹ آف پیس میں‌ گفتگو کرتے ہوئے پاکستان سے ڈو مور کا مطالبہ کیا ہے ۔۔۔ یعنی کہ پاکستان آپریشن لانچ کرے

    جبکہ

    نیویارک میں فیصل شہزاد کے واقعے کے بعد دوسرے مرتبہ مشکوک گاڑیوں کی وجہ سے پورے پورے علاقے خالی کرائے گئے ہیں ۔۔ میڈیا پر گھنٹوں کی لائیو کوریج کے بعد اور خوب سنسنی پھیلانے کے بعد گاڑیوں کو کلیئر کر دیا گیا

    فواد صاحب ۔۔۔ امریکن ایک ڈرپوک قوم ہے ۔ ۔ ۔ ۔ اور اسلحے اور تیل کے چند تاجر اس قوم کو بے وقوف بنا کر اپنے مقاصد حاصل کرتے جا رہے ہیں‌۔۔

    ترس آتا ان امریکیوں پر جو بیچارے خون پسینے کی کمائی ٹیکس دیتے ہیں‌ ۔۔۔۔ اور مخصوص طبقہ اس رقم کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے ۔۔۔۔ دس فیصد سے زیادہ بیروزگاری بڑھ چکی ہے ۔۔۔ بنک دیوالیہ ہو رہے ہیں ۔۔ لیکن کروسیڈ کے حامیوں کو مسلمانوں سے بدلہ لینا ہے اور اسی لیے یہ جنگ مزید بڑھکائی جا رہی ہے ۔۔ پاکستان کو میدان جنگ بنایا جا رہا ہے
     
  18. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    زبردست عاصم بھائی ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔ بھائی بچ کے ۔
     
  19. محمد عاصم

    محمد عاصم -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 22, 2008
    پیغامات:
    218
    بہت شکریہ دانی بھائی ۔۔۔
     
  20. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بہت عمدہ محمد عاصم بھائی ۔

    فیصل شہزاد نے جہاں سے بارود خریدا تھا ،سٹور کے مالک کا کہنا ہے کہ اتنی مقدار کے بارود سے تو تربوز بھی نہیں پھٹ سکتا :eek:hmyGod:

    :book: اور یہ فواد کے ہم وطن میڈیا کی رپورٹ ہے !!!
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں