مسئلہ تدلیس اور فرقہ مسعودیہ

کارتوس خان نے 'غیر اسلامی افکار و نظریات' میں ‏ستمبر 18, 2007 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. کارتوس خان

    کارتوس خان محسن

    شمولیت:
    ‏جون 2, 2007
    پیغامات:
    933
    سم اللہ الرحمٰن الرحیم

    مسئلہ تدلیس اور فرقہ مسعودیہ

    اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

    مگر افسوس کہ محدثین (کثراللہ امثالھم) کی یہ تمام کوششیں رائیگاں گئیں۔۔۔۔

    کراچی میں ایک شخص ظاہر ہوا ہے جس کا نام ”مسعود احمد بی ایس سی‘‘ ہے یہ شخص ١٣٩٥ھ میں اپنی بنائی ”جماعت المسلمین‘‘ کا امیر ہے اس کا عقیدہ ہے کہ!

    محدثین تو گزر گئے، اب تو وہ لوگ رہ گئے ہیں جو ان کی کتابوں سے نقل کرتے ہیں (الجماعۃ القدیمہ بجواب الفرقہ الجدیدھ صفحہ ٢٩)۔۔۔

    اس پر تعاقب کرتے ہوئے ڈاکٹر ابو جابر عبداللہ دامانوی صاحب لکھتے ہیں کہ!؛

    گویا موصوف (مسعود صاحب) کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت کا سلسلہ ختم ہوچکا ہے اسی طرح محدثین کا سلسلہ بھی کسی خاص محدث پر ختم ہوچکا ہے اور اب قیات تک کوئی محدث پیدا نہیں ہوگا۔۔۔اور اب جو بھی آئے گا وہ صرف ناقل ہی ہوگا جس طرح یار لوگوں نے اجتہاد کا دروازہ بند کردیا کسی نے بارہ کے بعد آئمہ کا سلسلہ ختم کر دیا موصوف کا خیال ہوتا کہ اسی طرح محدثین کی آمد کا سلسلہ بھی ختم ہوچکا ہے لیکن اس سلسلے میں انہوں نے کسی دلیل کا ذکر نہیں کیا۔۔۔

    ‘‘اقوال الرجال‘‘ تو ویسے ہی موصوف کی نگاہ میں قابل التفات نہیں ہیں البتہ اپنے ہی قول کو انہوں نے اس سلسلہ میں حجت مانا ہے حالانکہ جو لوگ بھی فن حدیث کے ساتھ شغف رکھتے ہیں ان کا شمار محدثین ہی کے زمرے میں ہوتا ہے۔۔(الجامۃ الجدیدۃ بجواب الجماعۃ القدیمہ صفحہ ٥٥)۔۔۔

    اس شخص نے نماز، زکوۃ، حج، روزہ، تفسیر اور تاریخ وغیرہ میں عام مسلمین سے علیحٰدہ ہونے کی کوشش کی ہے اس کے بعد ‘‘اصول حدیث‘‘ پر بھی ایک رسالہ چھاپ دیا ہے تاکہ فرقہ مسعودیہ (عرف جماعت المسلمین رجسٹرڈ) کا لٹریچر ہر لحاظ سے مسلمانوں سے الگ رہے اس رسالے کے صفحہ ١٣ پر ”تدلیس‘ کی بحث چھڑی ہے اور مدلس راوی کو اپنی ‘‘جماعت المسلمین‘‘ سے خارج کردیا ہے یہاں پر یہ بات قابل غور ہے کہ کُتب رجال و طبقات المدلسین میں جتنتے مدلس راویوں کا ذکر ہے وہ مسعود صاحب کی (١٣٩٨ھ میں) بنائی ہوئی ‘‘جماعت المسلمین رجسٹرڈ‘‘ سے صدیوں پہلے اس دار فانی کو خیر باد کہہ چکے ہیں لٰہذا وہ اب مسعود صاحب کے رجسٹروں میں خروج یا دخول کے محتاج نہیں ہیں۔۔۔

    مسعود صاحب رقمطراز ہیں کہ!۔
    مدلس راوی نے خواہ وہ امام ہو یا محدث ہی کیوں نہ کہلاتا ہو اپنے استاد کا نام چھپا کر اتنا بڑا جرم کیا ہے کہ الامان الحفیظ۔۔۔ اس نام نہاد امام یا محدث کو دھوکے بار کذاب کہا جائے گا علماء اب تک اس راوی کی وجہ سے جس کا نام چھپادیا گیا مدلس کی روایت کو ضعیف سمجھتے رہے لیکن اس دھوکے باز کذاب کو امام محدث ہی کہتے رہے انہوں نے کبھی یہ سوچنے کی تکلیف گوارہ نہیں کی کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں یا ان سے کیا کہلوایا جارہا ہے افسوس تقلید نے انہیں کہاں سے کہاں پہنچادیا (اصول حدیث صفحہ ١٣۔١٤)۔۔۔

    یعنی مدلس راویوں کی معنیعین روایات کو صرف ضعیف سمجھنے والے اور مصرح بالسماع روایات کو صحیح سمجھنے والے تمام امام مقلد تھے مثلا یحٰی بن معین، احمد بن حنبل اور ابو حاتم رازی وغیرھم۔۔۔

    مسعود صاحب لکھتے ہیں کہ!۔
    تلاش حق میں اس بات کو ثابت کیا گیا ہے کہ تقلید شرک ہے (التحقیق فی الجواب التقلید صفحہ ٤-٥ ط ١٤٠٦ھ)۔۔۔

    اور پھر اسی کتاب میں مقلد پر (فاران ص ١١ کے ) الفاظ فٹ کرتے ہیں کہ!۔
    وہ یقینا دائرہ اسلام سے خارج تھے (التحقیق صفحہ ٢٣)۔۔۔

    لہذا اس ‘‘مسعودی اصول‘‘ سے ثابت ہوا کہ یہ تمام محدثیں مشرک تھے (معاذ اللہ)۔۔۔

    مسعود صاحب مدلسین کو مشرک قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ!۔۔۔

    علماء پر تعجب ہے کہ ایسے دھوکے باز مشرک کو امام مانتے ہیں۔۔۔ ایسا ہونا تو نہیں چاہئے تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسا ہوا ہے (اصول حدیث صفحہ ١٤)۔۔۔

    امیر جماعت المسلین رجسٹرڈ صاحب مزید فرماتے ہیں کہ!۔

    مندرجہ بالا مباحث سے ثابت ہوا کہ فن تدلیس بے حقیقت فن ہے لہذا تدلیس کا فن کچھ نہیں بالکل بے حقیقت ہے (صفحہ ١٥۔١٦)۔۔۔

    اس رسالے کے صفحہ (١٦۔١٧) پر امام حسن بصری، امام الولید بن مسلم، امام سلمان الاعمش، اما سفیان ثوری، امام سفیان بن عیینہ، امام قتادہ، امام محمد بن اسحاق بن یسار اور امام عبدالملک بن جرح وغیرھم کا ذکر کر کے مسعود صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ!۔

    ہمارے نزدیک ان میں سے کوئی امام تدلیس نہیں (صفحہ١٧)۔۔۔

    مزید فرماتے ہیں کہ!
    کسی مدلس کے متعلق یہ کہنا کہ اگر وہ (حدثنا) کہہ کر حدیث روایت کرے تو اس کی بیان کردہ حدیث صحیح ہوگی یہ اصول صحیح نہیں اس لئے کہ مدلس راوی کذاب ہوتا ہے لہذا وہ (عن) سے روایت کرے یا (حدثنا) سے روایت کرے وہ کذاب ہی رہے گا اس کی بیان کردہ حدیث ضعیف بلکہ موضوع ہوگی یعنی مدلس راوی کا نہ عنعنہ صحیح اور نہ حدیث (اصول حدیث صفحہ ١٨)۔۔۔

    مسعود احمد بی ایس سی کے اس قول کہ ‘‘ ہمارے نزدیک ان میں سے کوئی امام مدلس نہیں کا مختصر رد پیش خدمت ہے!۔۔۔

    بعض مدلسین کا تذکرہ

    امیر المومنین فی الحدیث امام بخاری ایک روایت پر جرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ!۔

    روی ھمام عن قتادۃ عن ابی نضرۃ عن ابی سعید رضی اللہ عنہ۔۔۔۔۔۔ ولم یذکر قتادہ سماعا من ابی نضرۃ فی ھذا۔
    ہمام نے قتادہ عن ابی نصرہ عن ابی سعید رضی اللہ عنہ سے ایک روایت بیان کی۔۔۔۔۔ اور قتادہ نے ابو نصرہ سے ایک روایت میں اپنے سماع کا تذکرہ کیا (جزء القراءت صفحہ ٣٠ ح٧٠ باب ھل یقرآباکثر من فاتحۃ الکتاب خلف الامام)۔۔۔

    امیر المومنین اپنی الجامع الصحیح میں قتادہ کی مصرح بالسماع یا ‘‘ شعبۃ عن قتادہ‘‘ والی روایات کو لاتے ہیں (صحیح بخاری جلد ١ صفحہ ١١)۔۔۔

    ان کی اس عادت کی طرف حافظ ابن حجر نے کئی مقامات پر اشارہ کیا ہے مثلا دیکھئے فتح الباری (جلد ١ صفحہ ١٠٤۔١٠٥ ح ٤٤ باب زیادۃ الایمان و نقصانہ)۔۔۔
    قتادہ کی تصریح سماع کی ضرورت کیوں نہیں؟۔۔۔

    قتادہ بن دعامہ البصری
    آپ صحیحین اور سنن اربعہ کے مرکزی راوی اور ثقہ امام تھے۔۔۔
    حافظ ابن حبان انہیں اپنی کتاب الثقات میں ذکر کر کے لکھتے ہیں کہ!۔
    (وکان مدلسا) اور آپ مدلس تھے ( جلد ٥ صفحہ ٣٢٢)۔۔

    حاکم نے کہا کہ!۔۔۔
    قتادہ علی علو قدرہ یدلس (المستدرک جلد ١ صفحہ ٢٣٣)۔۔۔

    ذہبی نے کہا کہ!۔۔۔
    حافظ ثقۃ ثبت لکنہ مدلس (مدلس الاعتداال جلد ٣ صفحہ ٣٨٥ نیز دیکھئے السیر جلد ٥ صفحہ ٢٧١)۔۔۔
    دارقطنی نے بھی قتادہ کو مدلس قرار دیا ہے (دیکھئے الالزامات والتتبع صفحہ ٢٦٣)۔۔۔

    ان کے علاوہ درج ذیل علمائ نے بھی قتادہ کومدلس قرار دیا ہے!۔
    حافظ ابن حجر (طبقات المدلسین ٩٢\٣)، علامہ الحلبی (التبیین ٤٦)، ابو محمود المقدسی (القصیدہ ٢)، حافظ العلائی (جامع التحصیل صفحہ ١٠٨)، الخزرجی (الخلاصہ للخزرجی صفحہ ٣١٥) ابن الصلاح الشہرزوری (مقدمہ ابن الصلاح مع التقیید والایضاح صفحہ ٩٩ نوع ١٢)، ابو زرعہ ابن العراقی (کتاب المدلسین ٤٩)، السیوطی (السماء من عرف بالتدلیس ٤٣)، خطیب بغدادی (الکفایۃ صفحہ ٣٦٣)، حاکم (معرفۃ علوم الحدیث صفحۃ ١٠٣) ماردینی(الجواہر النقی ٢\٤٩٨، ٧\١٢٦)، العینی (عمدۃ القاری ١\٢٦١) نووی (شرح صحیح مسلم ١\٢٠٩، ١٧٢) اور ابن عبدالبر (التمہید ٣\٣٠٧) رحمھم اللہ۔۔۔۔

    اس سلسلے میں حافظ ابن حزم نے جمہور کے خلاف جو کچھ لکھا ہے (الاحکام جلد ٢ صفحہ ١٤١، ١٤٢، توجیہ النظر للجزائری صفحہ ٢٥١) وہ مردود ہے حافظ ابن حزم کا اپنا یہ مسلک ہے کہ ثقہ مدلس کو (عن) والی روایت کو رد اور تصریح سماع والی روایت کو قبول کرتے ہیں جیسا کہ آگے ابو الزابیر کے تذکرہ میں آرہا ہے۔۔۔

    یحیٰی بن کثیر العنبری کہتے ہیں کہ!۔
    ناشعبۃ عن قتادہ عن سعید بن جبیر عن ابن عمر ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم نھٰی عن بییذالجر، قال شعبۃ ؛ فقلت لقتادۃ ؛ ممن سمعتہ؟ قال؛ قال حدثنیہ ایوب السختیانی، قال شعبۃ ؛ فاتیت ایوب فسالتہ فقال حدثنیہ ایوبشر، قال شعبہ ؛ فاتیت ابا بشر فسالتہ فقال انا سمعت سعید بن جبیر عن ابن عمر عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ نھٰی عن نبیذالجر۔۔۔

    ہمیں شعبہ نے قتادہ سے عن سعید بن جبیر عن ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز ٹھلیا کی نیند سے منع کیا ہے شعبہ نے کہا میں نے قتادہ سے پوچھا آپ نے اسے کس سے سنا ہے؟ پوھچا تو انہوں نے کہا مجھے ایوب سختیانی نے بتایا ہے شعبہ نے کہا پس میں ایوب کے پاس آیا اور پوچھا تو انہوں نے کہا مجھے ابو بشر نے بتایا ہے شعبہ نے کہا می ابو بشر کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا میں سعید بن جبیر سے سنا ہے وہ ابن عمر سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے کہ آ نے سبز ٹھلیا کی نیند سے منع فرمایاہے (تقدمۃ الجرح والتعدیل صفحہ ١٦٩ واسمادہ صحیح)۔۔۔

    اس حکایت سے صاف معلوم ہوا کہ قتادہ مدلس تھے انہوں نے سند سے دوراوی گرائے ہیں شعبہ فرماتے ہیں کہ!
    کنت اتفقدفم فاذا قال سمعت و حدثنا تحفظتہ فاذا قال حدث فلان ترکتہ۔۔۔
    میں قتادہ کے منہ کو دیکھتا رہتا جب آپ کہتے کہ میں نے سنا ہے یا فلاں نے ہمیں حدیث بیان کی تو میں اُسے یاد کر لیتا اور جب کہتے فلاں نے حدیث بیان کو تو میں اسے چھوڑ دیتا (تقدیر الجرح والتعدیل صفحہ ٦٩ واسنادہ صحیح)۔۔۔

    یہ قول درج ذیل کتابوں میں بھی باسند موجود ہے!۔۔۔
    صحیح ابی عوانہ (جلد ٢ صفحہ ٣٨) کتاب العلل و معرفۃ الرجال لاحمد (جلد ٢ صفحہ ٢٢٨ ت ١٦٤٦) المحدث الفاصل بین الراوی والواعی (صفحہ ٥٢٢، ٥٢٣) التمہیدلابن عبدالبر (جلد ١ صفحہ ٣٥) الکفایۃ للخطیب (صفحہ ٣٦٣) تاریخ عثمان بن سعید الدارمی عن ابن معین (صفحہ ١٩٢ ت ٧٠٣) بہیقی (معرفۃ السنن والآثار جلد ١ صفحہ ١٦ قلمی و مطبوع)۔۔۔

    قتادہ کے شاگرد امام شعبہ بن الحجاج نے کہا!۔
    کفیتکم تدلیس ثلاثہ؛ الآعمش وابی اسحاق و قتادہ۔۔۔
    میں نے آپ کے تین (اشخاص) کی تدلیس کے لئے کافی ہوں ۔۔۔ اعمش، ابو اسحاق، اور قتادہ ( مسالۃ التسمیہ لمحمد بن طاہر المقدسی صفحہ ٤٧ وسند صحیح)۔۔۔
    اس جیسی بیشمار مثالوں کی بنیاد پر محدثین نے امام قتادہ کو مدلس قرار دیا ہے۔۔۔

    حافظ ابن حجر لکھتے ہیں کہ!ورجالہ رجال الصحیح الا ان قتادہ مدلس۔۔۔
    اس کے راوی صحیحین کے راوی ہیں سوائے قتادہ کے وہ مدلس ہیں (فتح الباری جلد ١٦ صفحہ ١٠٩)۔۔۔

    حافظ سیوطی گواہی دیتے ہیں کہ!۔
    قتادہ مشہور بالتدلیس(اسماء المدلسین صفحہ ١٠٢)۔۔۔

    قتادہ کو درج ذیل علماء نے مدلس قرار دیا ہے!۔۔۔

    ١۔ شعبہ (مسئلۃ التسمیۃ لمحمد بن طاہر المقدسی صفحہ ٤٧ وسند و صحیح)۔۔۔
    ٢۔ ابن حبان (الثقات ٥\٣٥٥)۔۔۔
    ٣، حاکم (المستدرک ١\٢٣٣)۔۔۔
    ٤۔ ذہبی (میزان الاعتدال ٣\٣٨٥)۔۔۔
    ٥۔ دارقطنی (الالزامات والتتبع صفحہ ٢٦٣)۔۔۔
    ٦۔ حافظ ابن حجر (طبقات المدلسین ٩٢\٣)۔۔۔
    ٧۔ العلائی (جامع التحصیل صفحہ ١٠٨)۔۔۔
    ٨۔ ابوزرعہ ابن العراقی (کتاب المدلسین ٤٩)۔۔۔
    ٩۔ الحلمی (التبیین لاسماء المدلسین ٤٦)۔۔۔
    ١٠۔ السیوطی (اسمائ من عرف بالتدلیس ٥٥)۔۔۔
    ١١ ابو محمود المقدسی (فی قصیدۃ ()۔۔۔
    ١٢۔ الخطیب البغدادی (الکفایۃ صفحۃ ٣٦٣) وغیرھم۔۔۔

    حمید الطویل
    آپ صحیحین اور سنن اربعہ کے مشہور راوی ہیں
    امام شعبہ فرماتے ہیں کہ!۔
    لم یسمع حمید من انسا الا اربعۃ وعشرین حدیثا والباقی سمعھا (من ثابت) او ثبتہ فیھا ثابت۔۔۔
    حمید نے انس رضی اللہ عنہ سے صرف چوبیس احادیث سنی ہیں اور باقی ثابت سے سنی ہیں یا ثابت نے انہیں یاد کرائی ہیں (تاریخ یحیٰی بن معین روایۃ الدوری جلد ٢ صفحہ ١٣٥ ت ٤٥٨٢ و اسنادہ صحیح)۔۔۔

    امام بخاری فرماتے ہیں کہ!۔
    وکان حمید الطویل یدلس (العلل الکبیر للترمذی ١\٣٧٦)۔۔۔
    ابن عدی نے الکامل میں ان کے مدلس ہونے کی صراحت کی ہے (جلد ٢ صفحہ ٦٨٤)۔۔۔

    ابن سعد نے کہا کہ!۔
    ثقۃ کثیر الحدیث الا انہ ربما دلس عن انس بن مالک
    آپ ثقہ کثیر الحدیث تھے مگر یہ کہ آپ کبھی کبھار انس بن مالک سے تدلیس کرتے تھے ( الطبقات الکبرٰی جلد ٧ صفحہ ٢٥٢)۔۔۔

    حافظ ابن حبان نے لکھا ہے کہ!وکان تدلس، سمع من انس بن مالک ثمانیۃ عشر حدیثا وسمع الباقی من ثابت قدلس عنہ۔۔۔
    آپ تدلیس کرتے تھے انس رضی اللہ عنہ سے اُٹھارہ احادیث سنیں اور باقی تمام روایات ثآبت سے سنیں پھر آپ نے یہ روایات ثابت سے تدلیس کرتے ہوئے بیان کیں (الثقات جلد ٤\١٤٨)۔۔۔

    حافظ ذہبی نے کہا!۔
    ثقہ جلیل تدلیس (میزان الاعتدال جلد ١ صفحہ ٦١٠)۔۔۔

    حافظ ابن حجر فیصلہ کرتے ہیں کہ ثقہ مدلس (تقریب التہذیب صفحہ٨٤)۔۔۔
    اور لکھتے ہیں صاحب انس مشہور کثیر التدلیس عنہ حتی قیل ان معظم حدیثہ عنہ بواسطۃ ثابت وقتادہ۔۔۔
    (سیدنا) انس رضی اللہ عنہ کے مشہور شاگرد ہیں آپ نے ان سے بہت زیادہ تدلیس کرتے تھے حتٰی کہ یہ کہا گیا ہے کہ آپ کی اکثر روایات ان سے ثابت اور قتادہ کے واسطہ سے ہیں (تعریف اہل التقدیس بمراتب الموصوفین بالتدلیس صفحہ ١٨٦ المعروف طبقات المدلیسن)۔۔۔

    تنبیہ
    قتادہ رحمۃ اللہ بھی مشہور مدلس تھے جیسا کہ کہ سابقہ سطور میں گزر چکا ہے۔۔۔

    سفیان الثوری
    آپ صحیحین اور سنن اربعہ کے مرکزی راوی اور زبردست ثقہ امام ہیں آپ کا مدلس ہونا بہت زیادہ مشہور ہے حتٰی کہ آپ کے شاگرد بھی آپ کی اس عادت سے واقف تھے مثلا ابو عاصم کما تقدیم۔۔۔

    امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں کہ!۔
    قال یحیٰی بن سعید ماکتب عن سفیان ثوری الاماقال حدثنی او حدثنا الاحدیثین
    یحیٰی بن سعید نے کہا!۔ میں نے سفیان ثوری سے صرف وہی کچھ کچھ لکھا ہے جس میں وہ حدثنی اور حدثنا کہتے ہیں سوائے دو حدیثوں کے [اور ان دو کو یحیٰی نے بیان کردیا] (کتاب العلل ومعرفۃ الرجال جلد ۱ صفحہ ٢٠٧ ت ١١٣٠ وسندہ صحیح)۔۔۔

    امام علی بن عبداللہ المدینی گواہی دیتے ہیں کہ!۔
    والناس یحتاجون فی حدیث سفیان الی یحٰیی القطان لحال الاخبار یعنی علی ان سفیان کان یدلس وان یحیٰی القطان کان یوقفہ علی ما سمع ممالم یسمع۔۔۔
    لوگ سفیان کی حدیث میں یحیٰی القطان کے محتاج ہیں کیونکہ وہ مصرح بالسماع روایات بیان کرتے تھتے علی بن المدینی کا خیال ہے کہ سفیان تدلیس کرتے تھے یحیٰی القطان ان کی معنعن اور مصرح بالسماع روایتیں ہی بیان کرتے تھے (الکفیایۃ للخطیب صفحہ ٣٦٢ واسناد صحیح)۔۔۔

    اس جیسی متعدد مثالوں کی وجہ سے آئمہ حدیث نے امام سفیان بن سعید الثوری کو مدلس قرار دیا ہے مثلا!۔

    ١۔ یحٰیی بن سعید القطان (دیکھئے الکفایۃ صفحہ ٣٦٢ وسند صحیح)۔۔۔
    ٢۔ البخاری (العلل الکبیر للترمذی جلد ٢ صفحہ ٩٦٦، التمہید الابن عبدالبر جلد ١ صفحہ ١٨)۔۔۔
    ٣۔ یحیٰٰی بن معین (الکفایہ صفحہ ٣٦١ وسند و صحیح، الجرح والتعدیل ٤\٢٢٥ وسندہ صحیح)۔۔۔
    ٤۔ ابو محمود المقدسی (قصیدہ فی المدلیسن صفحہ ١٤٧ الشعرالثانی)۔۔۔
    ٥۔ السبط ابن الحلبی(التبیین لاسماء المدلسین صفحہ ٩ رقم ٢٥)۔۔۔
    ٦۔ ابن الترکمانی الحنفی (الجواہر النفی جلد ٨ صفحہ ٢٦٢)۔۔۔
    ٧۔ الذہبی (میزان الاعتدال ٢\١٦٩)۔۔۔
    ٨۔ صلاح الدین العلائی (جامع التحصیل صفحہ ٩٩، ١٠٦)۔۔۔
    ٩۔ ابن حجر (تقریب التہذیب ٢٤٤٥ وطبقات المدلیسن ٥١\٢)۔۔۔
    ١٠۔ ابن رجب (شرح علل الترمذی جلد ١ صفحہ ٣٥٨)۔۔۔
    ١١۔ السیوطی (اسماء المدلسین ١٨)۔۔۔
    ١٢۔ ابو عاصم النبیل الضحاک بن مخلد (سنن الدارقطنی ٣\٢٠١ وسندہ صحیح)۔۔۔
    ١٣۔ النووی (شرح صحیح مسلم جلد ١ صفحہ ٣٣)۔۔۔
    ١٤۔ حافظ ابن حبان (کتاب المجروحیں جلد ١ صفحہ ٩٢، الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان جلد ١ صفحہ ٨٥)۔۔۔
    ١٥۔ یعقوب بن سفیان الفارسی (کتاب المعرفۃ والتاریخ جلد ٢ صفحہ ٦٣٣، ٦٣٧)۔۔۔
    ١٦۔ الحاکم (معرفۃ علوم الحدیث صفحہ ١٠٧)۔۔۔
    ١٧۔ ابو حاتم الرازی (علل الحدیث جلد ٢ صفحہ ٢٥٤ ح ٢٢٥٥)۔۔۔
    ١٨، علی بن المدینی (الکفایۃ ص ٣٦٢ وسندہ صحیح)۔۔۔
    ١٩۔ ہشیم بن بشیر الواسطی (الکامل لابن عدی ٧\٢٥٩٦ وسندہ صحیح)۔۔۔
    ٢٠۔ ابو زرعہ ابن العراقی (کتاب المدلسین ٢٠)۔۔۔
    ٢١۔ قسطلانی (ارشاد الساری ١\٢٨٦)۔۔۔
    ٢٢۔ عینی (عمدۃ القاری ٣\١١٢)
    ٢٣۔ کرمانی (شرح صحیح البخاری ٣\٦٢ ح ٢١٣)۔۔۔
     
  2. کارتوس خان

    کارتوس خان محسن

    شمولیت:
    ‏جون 2, 2007
    پیغامات:
    933
    حافظ ذہبی لکھتے ہیں کہ!۔

    حافظ ذہبی لکھتے ہیں کہ!۔
    کان یدلیس فی روایتہ وربما عن الضعفاء
    آپ اس روایت میں تدلیس کرتے تھے اور بسا اوقات ضعیف راویوں سے بھی تدلیس کرجاتے تھے (سیر اعلام النبلاء جلد ٧ صفحبہ٢٧٤)۔۔۔

    حافظ العلائی لکھتے ہیں کہ!۔
    من یدلیس عن اقوام مجھولین لایدری من ھم کسفیان الثوری۔۔۔ الخ
    مثلا وہ لوگ جو ایسے مجہول لوگوں سے تدلیس کریں جن کا کوئی اتا پتہ نہ جیسے سفیان ثوری ( کی تدلیس)۔۔۔ الخ (جامع التحصیل فی احکام المراسیل صفحہ ٩٩)۔۔۔

    حافظ ابن حبان البستی فرماتے ہیں!۔
    واما المدلسون الذین ھم ثقات وعدول، فانا لانحتج باخبارھم الا ما بینوا السماع فیما رووا مثل الثوری والاعمش وابی اسحاق اضرابھیم من الائمۃ المتقین۔۔۔
    وہ مدلس راوی جو ثقہ عادل ہیں ہم ان کی صرف ان مرویات سے ہی حجت پکڑتے ہیں جن میں وہ سماع کی تصریح کریں مثلا سفیان ثوری، اعمش اور ابو اسحاق وغیرھم جو کہ زبردست ثقہ امام تھے۔۔۔۔ الخ (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان جلد ١ صفحہ ٩٠)۔۔۔

    بلکہ مزید فرماتے ہیں کہ!۔
    الثقات المدلسون الذین کانوا یدلسون فی الاخبار مثل قتادہ و یحیٰٰی ابن ابی کثیر و الاعمش وابو اسحاق وابن ضریج و ابن اسحاق والثوری وھیثم۔۔۔۔ فربمادلسوا عن الشیخ بعد سماعھم عنہ عن اقوام ضعفاء لایجوز الاحتجاج باخبارھم، فما لم یقل المدلس وان کان ثقہ حدثنی او سمعت فلا یجوز الا حتجاج بخیرہ۔۔۔

    وہ ثقہ مدلس راوی جو اپنی احادیث میں تدلیس کرتے تھے مثلا قتادہ یحیٰی بن ابی کثیر اعمش، ابو اسحاق، ابن جریج، ابن اسحاق، ثوری اور ہشیم، بعض اوقات آپ اپنے اس شیخ سے جس سے سنا تھا وہ روایت بطور تدلیس بیان کر دیتے جھنیں انہوں نے ضعیف باقابل حجت لوگوں سے سنا تھا تو جب تک مدلس اگرچہ ثقہ ہی ہو یہ نہ کہے ‘‘حدثنی‘‘ یا ‘‘سمعت‘‘ اس نے مجھے حدیث بیان کی یا میں نے سنا تو اس کی خبر سے حجت پکڑنا جائز نہیں ہے (المجروحین جلد ١ صفحہ ٩٢)۔۔۔

    اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ امام سفیان ثوری کا مدلس ہونا ثابت شدہ حقیقت ہے نیز دیکھئے الکامل الابن عدی (جلد ١ صفحہ ٢٢٤ ترجمہ ابراہیم بن ابی یحٰیی الاسلمی) التمہید(جلد ١ صفحہ ١٨)۔۔۔

    سلیمان الاعمش
    اپنے صحیحین اور سنن اربعہ کے مرکزی راوی اور بالاتفاق ثقہ محدث ہیں۔۔۔

    الاعمش ‘‘عن ابی صالح عن ابی ہریرۃ‘‘ کی سند کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث نقل کرتے ہیں!۔
    الامام ضامن والمؤتمن۔۔۔۔ الخ۔
    امام ضامن اور مؤزن امین ہے۔۔۔

    یہ حدیث درج ذیل کتابوں میں اسی سند کے ساتھ موجود ہےب۔
    سنن الترمذی (ح ٢٠٧) الام للشافعی (جلد ١ صفحہ ١٥٩) شرح السنۃ للبغوی (ج ٢ صفحہ ٢٧٩) مسند احمد (جلد ٢ صفحہ ٤٢٤، ٤٦١، ٤٧٢، ٢٨٤)۔۔۔ مصنف عبدالرزاق (ح ١٨٣٨) مسند طیالسی (ح ٢٤٠٤) اخبار اصبہان لابی بعیم (جلد ٢ صفحہ ٢٣٢) صحیح ابن خزیمہ (جلد٣ صفحہ ١٥) مسند الحمیدی (نسخہ ظاہر یہ بتحقیقی صفحہ ٦٩٦ ح ١٠٠٥) مشکل الآثار للطاوی (جلد ٣ صفحہ ٥٢، ٥٦) لمعجم الصخیر للطبرانی (جلد ١ صفحہ ١٠٧ جلد ٢ صفحہ ١٣) تاریخ بغداد للخطیب (جلد ٣ صفحہ ٢٤٢، جلد ٣ صفحہ ٣٨٧، جلد ١ صفحہ ٣٠٦) حلیۃ الاولیاء (جلد ٨ صفحہ ١١٨) السنن الکبرٰی للبہیقی (جلد ١ صفحہ ٤٣٠) العلل المتناہیۃ لابن الجوزی (جلد ١ صفحہ ٤٣٦)۔۔۔

    اس روایت کی کسی ایک صحیح سند میں بھی الاعمش کی ابو صالح سے تصریح سماع ثابت نہیں ہے مروی ہے کہ سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ!،
    لم یسمع الاعمش ھذا الحدیث من ابی صالح۔۔۔
    اعمش نے یہ حدیث ابو صالح سے نہیں سنی (تاریخ یحٰٰیی بن معین جلد ٢ صفحہ ٢٣٦ ت ٢٤٣٠ وسندہ ضعیف ابن معین لم یدرک سفیان الثوری)۔۔۔۔

    ابن الجوزی لکھتے ہیں کہ!۔
    ھذا حدیث لایصح قال، قال احمد بن حنبل لیس ھذا الحدیث اصل لیس یقول فیہ احد عن الاعمش انہ قال ناابو صالح والاعمش یحدث عن ضعاف۔۔
    یہ حدیث صحیح نہیں ہے احمد بن حنبل نے کہا۔۔۔ اس حدیث کی اصل نہیں ہے اس میں کوئی (ثقہ غیر مدلس) اعمش سے یہ نہیں کہتا کہ ‘‘حدثنا ابو صالح‘‘ اور اعمش ضعیف راویوں سے حدیث بنان کرتے تھے (العلل المتاہیۃ جلد ١صفحہ ٤٣٧)۔۔۔

    یہاں بطور تنبیہہ عرض ہے کہ مشکل الآثار للطاوی کی ایک روایت میں ہے کہ!۔
    ھثیم عن الاعمش قال ثنا ابو صالح۔۔۔ الخ (جلد ٣ صفحہ ٥٢)۔۔۔
    لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔۔۔

    ھیثم مدلس ہیں جیسا کہ آگے آرہا ہے۔۔۔
    یہی روایت سنن ابی داود (ج ٥١٧) مسند احمد (جلد ٢ صفحہ ٢٢٣) سنن بہیقی (جلد ١ صفحہ ٤٣٠) اور التاریخ الکبیر للبخاری (جلد ١ صفحہ ٧٨) میں۔۔۔ ‘‘عن محمد بن فضیل عن الاعمش عن رجل عن ابی صالح‘‘ کی سند کے ساتھ موجود ہے۔۔۔

    ابو داود کی ایک روایت میں ہے کہ!عن ابن تمیر عن الاعمش قال نبئت عن ابی صالح والااری الاقد سمعتہ منہ۔۔۔
    اعمش سے روایت ہے کہ مجھے ابو صالح سے یہ خبر پہنچی ہے اور میرا خیال ہے کہ میں نے اسے اُن سے خود سنا ہے (ح ٥١٨)۔۔۔

    طحاوی (جلد ٢ صفحہ ٥٣) کی ایک روایت میں ہے کہ!۔
    اعمش سے روایت ہے کہ مجھے یہ حدیث ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی گئی ہے۔۔۔

    امام ترمذی فرماتے ہیں کہ!۔
    رواہ اسباط بن محمد عن الاعمش قال!۔ حدثت عن ابی صالح ۔۔۔۔۔۔ الخ
    اسباط نے اعمش سے روایت کیا کہ مجھے یہ خبر ابو صالح سے پہنچی ہے (ح ٢٠٧)۔۔۔

    اس پر تفصیلی بحث راقم الحروف نے مسند الحمیدی کی تخریک میں کی ہے تاہم اس بحث کا خلاصہ یہ ہی ہے کہ اعمش نے ابو صالح سے یہ حدیث قطعا نہیں سنی یہ علیحدہ بات ہے کہ حدیث ‘‘الامام ضامن‘‘ دوسری سندوں کی وجہ سے حسن ہے۔۔۔

    امام یحیٰٰی بن سعید القطان فرماتے ہیں کہ!۔
    کتبت عن الاعمش احادیث عن مجاھد کلھا ملزقۃ لم یسمعھا۔۔۔
    میں نے اعمش سے ‘‘عن مجاھد‘‘ احادیث لکھیں یہ تمام روایات مجاہد کی طرف منسوب ہیں اعمش نے انہیں نہیں سنا (تقدمۃ الجرح والتعدیل صفحہ ٢٤١ واسناد صحیح)۔۔۔

    امام یحٰیی القطان کے بیان کی تصدیق امام ابو حاتم رازی کے بیان سے بھی ہوتی ہے کہ!۔
    ان الاعمش قلیل السماع من مجاھد وعامۃ مایروی عن مجاھد مدلس۔۔۔
    اعمش کا مجاہد سے سماع بہت تھوڑا ہے اور آپ کی مجاہد سے عام مرویات تدلیس شدہ ہیں (علل الحدیث جلد ٢ صفحہ ٢١٠ ح ٢١١٩)۔۔۔

    ایک روایت ‘‘ الثوری عن الاعمش عن ابراہیم التیمی عن ابیہ عن ابی ذر۔۔۔ پیش کرنے کے بعد امام ابو حاتم الرازی فرماتے ہیں کہ ‘‘ ھذا حدیث باطل، یروون ان الاعمش اخذہ من حکیم بن جبیر عن ابراہیم عن ابیہ ابی ذر‘‘۔۔۔

    یہ حدیث باطل ہے اں (محدثین) ہے کہ اسے اعمش نے حکیم بن جبیر ‘‘عن ابراہیم عن ابیہ عن ابی ذر‘‘ سے لیا ہے (علل الحدیث جلد ٢ صفحب ٤٠٦ ح ٢٧٢٤) ۔۔۔ اس قسم کی ایک مثال معرفۃ علوم الحدیث للحاکم (صفحہ ١٠٥) میں بھی ہے مگر وہ سند اسماعیل بن محمد الشعرانی کی وجہ سے ضعیف ہے۔۔۔

    خطیب نے صحیح سند کے ساتھ (محمد بن عبداللہ) بن عمار (الموصلی) سے ایک روایت نقل کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ابو معاویہ نے اعمش کو ‘‘ ھشام عن سعید العلاف عن مجاھد‘‘ ایک روایت سنائی جس کے سننے کے بعد اعمش نے ‘‘عن مجاھد روایت کر دیا اور بعد میں اعتراف کیا کہ میں نے اسے ابو معاویہ سے سنا ہے (الکفایۃ صفحہ ٣٥٩ وسندہ صحیح)۔۔۔

    ابو سعید عثمان بن سعید الدارمی کا خیال ہے کہ اعمش تدلیس التسویہ بھی کرتے تھے یعنی ضعیف (وغیرہ) راویوں کو سند کے درمیان سے گرادیتے تھے (تاریخ عثمان بن سعید الدارمی ٩٥٢)۔۔۔

    حافظ ابن عبدالبر الاندلسی فرماتے ہیں کہ!۔‘‘وقالوا ؛ لایقبل تدلیس الاعمش لانہ اذا وقف احال علی غیر ملی یعنون علی غیر ثقۃ اذا سالتہ عمن ھٰذا ؟۔ قال ؛ عن موسٰی ابن طریف و عبایۃ ربعی والحسن بن ذکوان۔۔۔
    اور انہوں (محدثین ) نے کہا۔۔۔ اعمش کی تدلیس غیر معقول ہے کیونکہ انہیں جب (معنعن روایت میں) پوچھا جاتا تو غیر ثقہ کا حوالہ دیتے تھے آپ پوچھتے یہ روایت کس سے ہے؟؟؟۔۔۔ تو کہتے موسٰی بن طریف سے عبایہ بن ربعی سے اور حسن بن ذکوان سے (التمہید ج ١ صفحہ ٣٠ شرح علل الترمذی لابن رجب جلد ١ صفحہ ٣١٩ جامع التحصیل صفحہ ٨٠، ٨١،١٠١) ان جیسے بے شمار دلائل کی وجہ سے درج ذیل آئمہ مسلمین نے امام اعمش کو مدلس قرار دیا ہے۔۔۔


    ١۔ شعبہ بن الحجاج (مسئلہ التسمیہ لمحمد بن طاہر صفحہ ٤٧ وسندہ صحیح)۔۔۔
    ٢۔ دارقطنی (العلل الواردۃ فی الاحادیث النبویۃ ١٠\٩٥ مسئلہ ١٨٨٨)۔۔۔
    ٣۔ ابو حاتم رازی (علل الحدیث جلد ١ صفحہ ١٤ ح ٩)۔۔۔
    ٤۔ ابن خزیمہ (کتاب التوحید واثبات صفات الرب صفحہ ٣٨)۔۔۔
    ٥۔ الذھبی فرماتے ہیں کہ ‘‘ وھو یدلس وربما دلس عن ضعیف ولاتدری بہ‘‘ (میزان الاعتدال جلد ٢ صفحہ ٢٢٤)۔۔۔
    ٦۔ العلائی (جامع التحصیل صفحہ ١٠١، ١٠٢)۔۔۔
    ٧۔ ابن حجر (التلخیص الجیر جلد ٣ صفحہ ١٩)۔۔۔
    ٨۔ السیوطی (اسماء المدلسین ٢١)۔۔۔
    ٩۔ ابن عبدالبر (التمہید جلد ١٠ صفحہ ٢٢٨)۔۔۔
    ١٠۔ یعقوب بن سفیان الفارسی (المعرفۃ والتاریخ جلد ٢ صفحہ ٦٣٣)۔۔۔
    ١١۔ ابن حبان (کتاب المجروحین جلد ١ صفحہ ٩٢)۔۔۔
    ١٢ برہان الدین ابن العجمی (التبین لاسماء المدلسین صفحہ ١٠ دوسرا نسخہ صفحہ ٣١)۔۔۔
    ١٣۔ ابو محمود المقدسی (قصیدتہ فی المدلسین صفحہ ٣٣)۔۔۔
    ١٤۔ ابن الصلاح (علوم الحدیث صفحہ ٩٩)۔۔۔
    ١٥۔ ابن کثیر (اختصار علوم الحدیث صفحہ ٤٥)۔۔۔
    ١٦۔ العراقی (الفیۃ جلد ١ صفحہ ١٧٩)۔۔۔
    ١٧۔ ابوزرعہ ابن العراقی (کتاب المدلسین ٢٥)۔۔۔
    ١٨۔ نووی (شرح صحیح مسلم ١\٧٢ تحت ح ١٠٩) وغیرھم۔۔۔
    تاریخ یعقوب بن سفیان الفارسی میں روایت ہے!۔
    عن الاعمش عن شقیق قال؛ کنا مع حذیفۃ جلوسا۔۔۔۔ الخ (جلد٢ صفحہ ٧٧١)۔۔۔

    اس روایت میں صاحب سر النبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابو موسٰی رضی اللہ عنہ کو منافق قرار دیا ہے یہ کوئی غصے کی بات نہیں ہے سیدنا حذیفہ کا منافقین کو پہچاننا عام طالبعلموں کو بھی معلوم ہے اور اس پہچان کی بنیاد حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے لہذا اگر یہ روایت صحیح تو مرفوع حکما ہوتی مگر اعمش کے عنعنہ کی وجہ سے یہ روایت مردود ہے۔۔۔

    اسی طرح مستدرک الحاکم (جلد ٢ صفحہ ١٣) میں۔۔۔
    الاعمش عن ابی وائل عن مسروز عن عائشہ رضی اللہ عنہ ۔۔۔۔ الخ۔۔۔
    اس روایت میں ام المومنین مشہور صحابی عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی تکذیب فرماتی ہیں جو ناقابل تسلیم ہے کہذا حاکم اور ذہبی کا اسے صحیح قرار دینا غلط ہے جبکہ اعمش کے سماع کی تصریح بھی نہیں ہے خود حافظ ذہبی ایک روایت کے بارے میں لکھتے ہیں کہ!۔
    اسناد ثقاف لکن الاعمش مدلس۔۔۔۔ الخ
    اس کے راوی ثقہ ہیں مگر اعمش مدلس ہیں۔۔۔ الخ (سیراعلام النبلاء جلد ١١ صفحہ ٣٦٢)۔۔۔

    حافظ ابن حجر ایک رویات کے بارے میں لکھتے ہیں کہ!۔
    لانہ لایلزم من کون رجالہ ثقاف ان یکون صحیحا لان الاعمش مدلس ولم یذکر سماعہ من عطاء
    کیونکہ کسی سند کے راویوں کا ثقہ ہونا صحیح ہونے کو لازم نہیں ہے چونکہ اعمش مدلس ہے اور اُس نے عطاء سے اپنا سماع (اس حدیث میں٩ ذکر نہیں کیا ہے (التخلص الجبیر جلد ٣ صفحہ ١٩ السلسلہ الصحیہ للشیخ الالبانی جلد ١ صفحہ ١٦٥)۔۔۔ نیز دیکھئے تمہید (جلد ١ صفحہ ٣٢، ٣٣)۔۔۔

    محمد بن اسحاق بن یسار

    آپ سنن وغیرہ کے راوی اور جہمور محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں (دیکھئے عمدۃ القاری جلد ٧ صفحہ ٢٧٠)۔۔۔
    متعدد ائمہ حدیث نے محمد بن اسحاق کو مدلس قرار دیا ہے مثلا!۔۔۔

    ١۔ امام احمد بن حنبل (سوالات المروزی١، جمع ابی عوانہ الاسفرائنی صفحہ ٣٨ وسندہ صحیح وتاریخ بغداد ١\٢٣٠ وسندہ صحیح)۔۔۔
    ٢۔ الذہبی (فی ارجوزتہ)۔۔۔
    ٣۔ ابو محمد المقدسی (فی قصیدہ)۔۔۔
    ٤۔ ابن حجر (التقریب ٥٧٢٥)۔۔۔
    ٥۔ الہیثمی (مجمع الزاوئد ٣\٢٦٢، ٦\٢٨٦)۔۔۔
    ٦۔ السیوطی (اسماء من عرف بالتدلیس ٢٤)۔۔۔
    ٧۔ ابن العجمی (التبیین صفحہ ٤٧)۔۔۔
    ٨۔ ابن خزیمہ (جلد ١ صفحہ ٧١ ح ١٣٧)۔۔۔
    ٩۔ ابن حبان (المجروحین ١\٩٢)۔۔۔
    ١٠۔ العلائی (جامع التحصیل صفحہ ١٠٩)۔۔۔
    ١١۔ ابو زرعہ ابن العراقی (کتاب المدلسین ٥١)۔۔۔

    ابو اسحاق السبیعی

    آپ صحیحین اور سنن اربعہ کے مرکزی راوی اور بالاتفاق ثقہ ہیں۔۔۔
    مغیرہ (بن مقسم الضبی) کہتے ہیں کہ!۔
    اھلک اھل الکوفۃ الکوفۃ ابو اسحاق واعیمشکم ھذا۔
    کوفہ والوں کو ابو اسحاق اور تمہارے اعمش نے ہلاک کردیا ہے (احوال الرجال للجوزجانی صفحہ ٨١ وسندہ صحیح)۔۔۔

    حافظ ابن حجر کہتے ہیں ‘‘ یعنی للتدلیس‘‘ یعنی تدلیس کی وجہ سے۔ (تہذیب التہذیب جلد ٨ صفحہ ٥٩ میزان الاعتدال جلد ٢ صفحہ ٢٢٤)۔۔۔
    آپ کی تدلیس کا ذکر سابقہ تحریر میں بھی گزر چکا ہے۔۔۔

    ابو اسحاق نے ایک دفعہ ‘‘عن ابی عبدالرحمٰن السلمی عن علی‘‘ کی سند سے ایک حدیث بیان کی تو کہا گیا کہ کیا آپ نے یہ حدیث ابو عبدالرحمٰن سے سنی ہے؟؟؟۔۔۔ تو ابو اسحاق نے کہا ‘‘ما ادری سمعنہ (منہ) ام لاولکن حدثنیہ عطاء بن السائب عن ابی عبدالرحمٰن‘‘۔۔۔
    مجھے یہ معلوم نہیں کہ میں نے اس سے سنی ہے یا نہیں لیکن مجھے عطاء بن السائب نے یہ حدیث ابو عبدالرحمٰن سے سنائی ہے (تقدیمہ الجرح والتعدیل صفحہ ١٦٧ واسناد صحیح نیز دیکھئے تہذیب التہذیب جلد ٨ صفحہ ٥٩ بحوالہ العلل لابن المدینی)۔۔

    اس قسم کی متعدد مثالوں کی وجہ سے علمائے کرام نے ابو اسحاق کو مدلس قرار دیا ہے مثلا!۔۔

    ١۔ شعبہ (مسئلہ التسمیہ صفحہ ٤٧ وسند صحیح)۔۔۔
    ٢۔ ابن حبان (کتاب لمجروحین ١\٩٢ صحیح ابن حبان ١\٦١)۔۔۔
    ٣۔ ابن العجمی الحلبی (التبیین صفحہ ٤٤)۔۔۔
    ٤۔ ابو محمود المقدسی (فی قصیدۃ(۔۔۔
    ٥، الحاکم (معرفہ علوم الحدیث صفحہ ١٠٥)۔۔۔
    ٦۔ الذہبی (فی ارجوزتہ)۔۔۔
    ٧۔ العسقلانی (طبقات المدلسین ٩١\٣)۔۔۔
    ٨۔ ابن حزیمہ (جلد ٢ صفحہ ١٥٢ ح ١٠٩٦)۔۔۔
    ٩۔ العلائی (جامع التحصیل صفحہ ١٠٨)۔۔۔
    ١٠۔ السیوطی (اسماء المدلسین ٤١)۔۔۔
    ١١۔ ابوزرعہ ابن العراقی (کتاب المدلسین ٤٧)۔۔۔ وغیرھم۔۔۔

    ہشیم بن بشیر الواسطی

    آپ صحیحین اور سنن اربعہ کے راوی اور ثقہ ہیں۔۔۔
    ‘‘ قلت لھثیم مالک تدلیس وقد سمعت قال کان کبیر ان یدلسان وذکر الاعمش و الثوری۔۔۔۔۔۔۔ الخ
    میں نے ہشیم سے کہا آپ کیوں تدلیس کرتے ہیں حالانکہ آپ نے (بہت کچھ) سنا بھی ہے تو انہوں نے کہا دو بڑے (بھی) تدلیس کرتے تھے اعمش اور (سفیان) ثوری ( العلل الکبیر للترمذی جلد ٢ صفحہ ٩٦٦ واسناد صحیح التمہید جلد ١ صفحہ ٢٥)۔۔۔

    ہشیم بن بشیر کے بارے میں خطیب نے بتایا کہ وہ جابر الجعفی (سخت ضعیف) سے بھی تدلیس کرتے تھے (تاریخ بغداد جلد ١٤ صفحہ ٨٦۔٨٧)۔

    فضل بن موسٰی فرماتے ہیں کہ!۔
    قبل لھشیم مایحملک علی ھذا یعنی التدلیس قال انہ اشھی شی۔۔۔
    میں نے ہشیم سے پوچھا کہ کس چیز نے آپ کو تدلیس پر آمادہ کیا ہے ؟؟؟ تو انہوں نے کہا یہ بہت مزیدار چیز ہے (الکفایہ للخطیب صفحہ ٣٦١ واسناد صحیح)۔۔۔
     
  3. کارتوس خان

    کارتوس خان محسن

    شمولیت:
    ‏جون 2, 2007
    پیغامات:
    933
    اس قسم کی متعدد مثالوں کی بنیاد پر اہلحدیث کے بڑے بڑے اماموں اور علماء نے ہشیم کو مدلس قرار دیا مثلا۔۔۔

    ١۔ یحٰیی بن معین (تاریخ ابن معین روایہ الدوری ٤٨٨١)۔۔۔
    ٢۔ ابن عدی (الکامل جلد ٧ صفحہ ٢٥٩٨)۔۔۔
    ٣۔ خطیب بغدادی (تاریخ بغداد ١٤\٨٦)۔۔۔
    ٤۔ العجلی (کتاب الثقات ١٩١٢ ووسرا نسخہ ١٧٤٥)۔۔۔
    ٥۔ ابن سعد (طبقات الکبرٰی جلد ٧ صفحہ ٣١٣، ٣٢٥)۔۔۔
    ٦۔ الخلیلی (الارشاد فی معرفہ علماء الحدیث ١\١٩٦)۔۔۔
    ٧۔ ابن حبان (الثقات جلد ٧ صفحہ ٥٨٧)۔۔۔
    ٨۔ احمد بن حنبل (العلل ١\٩٦ فقرہ ٣٥٣، ١\١٣٣ فقرہ ٦٣٠)۔۔۔
    ٩۔ النسائی (سنن نسائی جلد ٨ صفحہ ٣٢١ ح ٥٦٦٨)۔۔۔
    ١٠۔ الذہبی (میزان الاعتدال ٤\٣٠٧)۔۔۔
    ١١۔ السیوطی (اسماء من عرف بالتدلیس ٦١)۔۔۔
    ١٢۔ بخاری (التاریخ الصغیر ٢\٢١١)۔۔۔
    ١٣۔ ابن المبارک (العلل الکبیر للترمذی ٢\٩٦٦ وسندہ صحیح)۔۔۔
    ١٤۔ ابو محمود المقدسی (فی قصیدہ ٢)۔۔۔
    ١٥۔ ابن حجر العسقلانی (طبقات المدلسین ١١١\٣ التقریب ٧٣١٢)۔۔۔
    ١٦۔ العلائی (جامع التحصیل صفحہ ١١١)۔۔۔
    ١٧۔ الحاکم (معرفۃ علوم الحدیث صفحۃ ١٠٥)۔۔۔
    ١٨۔ ابن العجمی (التبین ٨٢)۔۔۔
    محدثین میں ہشیم کی تدلیس کا انکار کرنے والا ایک بھی نہیں ہے فیما اعلم۔۔۔

    ابولزبیرمکی

    آپ صحیح مسلم اور سنن وغیرہ کے ثقہ راوی ہیں۔۔۔
    سعید بن ابی مریم امام لیث بن سعد سے روایت کرتے ہیں کہ!۔
    ‘قدمت مکہ فجئت اباالزبیر فرفع الی کتابین وانقلبت بھما ثم قلت فی نفسی لوعاو دتہ فسالئہ اسمع ھٰذا کلہ من جابر ؟۔۔۔ فقال منہ ماسمعت ومنہ ماحدثناہ عنہ، اعلم لی علی ماسمعت فاعلم لی علی ھذا الذی عندی۔
    میں مکہ آیا تو ابوالزبیر کے پاس گیا انہوں نے مجھے دو کتابیں دین جنھیں لے کر میں چلا پھر میں نے اپنے دل میں کہا اگر میں واپس جاکر ان سے پوچھ لوں کہ کیا آپ نے یہ ساری احادیث جابر سے سنی ہیں (تو کیا ہی اچھا ہو؟؟؟) میں واپس گیا اور پوچھا تو انہوں نے کہا ان میں سے بعض میں نے سنی ہیں اور بعض ہم تک بذریعہ تحدیث پہنچی ہیں میں نے کہا آپ جے جو سنی ہیں وہ مجھے بتا دیں تو انہوں نے اپنی مسموع روایات بتادیں اور یہ میرے پاس وہی ہیں (الضعفاء للعقیلی جلد ٤ صفحہ ١٣٣ واللفظ لہ وسندہ صحیح تہذیب الکمال للمزی مصور جلد ٣ صفحہ ١٢٦٨ ومطبوع ١٧\٢١٥ سیر اعلام النبلاء جلد ٥ صفحہ ٣٨٢ تہذیب التہذیب جلد ٩ صفحہ ٣٩٢)۔۔۔

    حاکم کے علاوہ تمام محدثین نے ابو الزبیر کو مدلس قرار دیا ہے حافظ ابن حجر نے طبقات المدلسین میں حاکم کے وہم کی تردید کر دی ہے لیث بن سعد کی ابو لزبیر سے روایت مصرح بالسماع سمجھی جاتی ہے اب ان محدثین میں سے بعض کے نام درج کئے جاتے ہیں جو کہ ابو الزبیر کو مدلس قرار دیتے ہیں۔۔۔

    ١۔ ابو زرعہ ابن العراقی (کتاب المدلسین ٥٩)۔۔۔
    ٢۔ ابن حزم اندلسی (المحلٰٰی جلد ٧ صفحہ ٤١٩، ٣٦٤ الاحکام جلد ٦ صفحہ ١٣٥)۔۔۔
    ٣۔ الذہبی (الکاشف ٣\٨٤)۔۔۔
    ٤۔ ابو محمود المقدسی (فی قصیدہ)۔۔۔
    ٥، ابن العجمی الحلمی (التبین صفحہ ٥٤)۔۔۔
    ٦۔ ابن حجر (التقریب ٦٢٩١)۔۔۔
    ٧۔ السیوطی (اسماء من عرف بالتدلیس ٥٣)۔۔۔
    ٨۔ العلائی (جامع التحصیل صفحہ ١٠١)۔۔۔
    ٩۔ الخزرجی (الخلاصہ صفحہ ٣٦٠)۔۔۔
    ١٠۔ ابن ناصر الدین (شذرات الذہب جلد ٧ صفحہ ١٧٥)۔۔۔
    ١١۔ ابن الترکمانی (الجواہر النفی جلد ٧ صفحہ ٢٣٧)۔۔۔
    ١٢۔ ابن القطان (نصب الرایۃ جلد ٢ صفحہ ٢٧٧ اشارالیہ) وغیرھم۔۔۔

    ان آئمہ مسلمین کے علاوہ بھی بہت سے ثقہ راویوں کا مدلش ہونا ثابت ہے تفصیل کے لئے کُتب مدلشین اور کُتب اصول الحدیث کی طرف مراجعت فرمائیں۔۔۔

    محدثین کرام تدلیس کیوں کرتے تھے؟؟؟۔۔۔

    اگر کوئی یہ پوچھے کہ محدثین کرام تدلیس کیوں کرتے تھے؟؟؟۔۔۔ تو عرض ہے کہ اس کی کئی وجوہات ہیں مثلا۔۔۔
    ١۔ تاکہ سند عالی اور مختصر ترین ہو۔۔۔
    ٢۔ جس راوی کو حذف کیا گیا ہے وہ تدلیس کرنے والے کے نزدیک ثقہ و صدوق یا غیر مجروھ ہے۔۔۔
    ٣۔ جس راوی کو سند سے گرایا گیا ہے وہ تدلیس کرنے والے سے کم تر درجے کا ہو۔۔۔
    ٤، شاگردوں کا امتحان مقصود ہو۔۔۔
    ٥۔ تدلیس کرنے والا اُس عمل کو معمولی اور جائز سمجھتا ہو۔۔۔
    ٦۔ یہ ظاہر ہوکہ تدلیس کرنے والے کے بہت سے استاد ہیں۔۔۔
    ٧۔ جس طرح عالم لوگ ایک بات سن کر بلاتحقیق و بلاسند اسے بیان کردیتے ہیں ایسی طرح کا یہ عمل ہو۔۔۔
    ٨۔ اسے بطور توریہ اختیار کیا جائے۔۔۔
    ٩۔ راوی سے بعض اوقات عدم احتیاط اور سہو کی وجہ سے اس کے استاد کا نام رہ جائے۔۔۔
    ١٠۔ مجروح راوی کو گرایا جائے اور یہ شدید تریں تدلیس ہے۔۔۔

    ان کے علاوہ دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں جنھیں تتبع سے معلوم کیا جاسکتا ہے۔۔۔


    خاتمہ بحث

    اس بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ اس بات پر ائمہ اہلحدیث کا اجماع ہے کہ فن تدلیس ایک ‘‘حقیقت والا‘‘ فن ہے اور ثقہ راویوں نے تدلیس کی ہے جس کی وجہ سے ان کی عدالت ساقط نہیں ہوئی بلکہ وہ زبردست صادق اور ثقہ امام تھے تاہم ان کی غیر مصرح بالسماع روایات صحیحین کے علاوہ دوسری کتابوں میں ساقط الاعتبار ہیں۔۔۔

    تدلیس اور فن تدلیس کو ‘‘ بے حقیقت فن ‘‘ قرار دینا صرف مسعود احمد بی ایس سی خارجی کا نرالا مذہب ہے (دیکھئے اصول حدیث صفحہ ١٥)۔۔۔

    یہ شخص اپنے خارجی بھائیوں کی طرح گناہ کبیرہ کے مرتکب کو جماعت المسلمین سے خارج سمجھتا ہے (دیکھئے اصول حدیث صفحہ ١٣)۔۔۔

    یعنی ایسا شخص اس کے نزدیک کافر ہے جو گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے اللہ تعالٰی ہمیں خوارج اور اُن کی گمراہ کن عقائد سے بچائے آمین یارب العالمین۔۔۔
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں