رمضان کریم کی فضیلت میں بعض ضعیف احادیث

ابوعکاشہ نے 'ضعیف اور موضوع احادیث' میں ‏جون 29, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    رمضان کریم کی فضیلت میں بعض ضعیف احادیث
    رمضان کریم کی فضیلت میں بعض روایات بہت مشہور ہیں ، لیکن وہ سند کے لحاظ سے کمزور ہیں ، اس لیے ان کو بیان کرنے سے گریز کرنا چاہے ، ہم تنبیہ کے طور پر انہیں بھی یہاں درج کر تے ہیں ، تاکہ ضعیف روایات بھی لوگوں کے علم میں آ جائیں ـ جنہیں خطیبان خوش بیان اور واعظان شیریں مقال اپنے وعظ و خطبات میں اکثر بیان کرتے ہیں ، جیسے حضرت سلیمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے ، جس کے الفاظ ہیں ،
    قال سلمان الفارسي رضي الله عنه : خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم آخر يوم من شعبان ، فقال : (أيها الناس : قد اظلكم شهر عظيم مبارك ، شهر فيه ليلة خير من ألف شهر .. شهر جعل الله صيامه فريضة ، وقيام ليله تطوعاً .. من تقرب فيه بخصلة من الخير ، كان كمن أدى سبعين فريضة فيما سواه .. وهو شهر الصبر ، والصبر ثوابه الجنة .. وشهر المواساة .. وشهر يزداد رزق المؤمن فيه .. من فَطر فيه صائماً ، كان مغفرة لذنوبه ، وعتق رقبته من النار ، وكان له مثل أجره ، من غير أن ينقص من أجره شئ) قالوا : يا رسول الله ! ليس كلنا يجد ما فَطر الصائم ! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( يعطي الله هذا الثواب ، من فطر صائماً على تمرة ، أو على شربة ماء ، أو مذقة لبن .. وهو شهر أوله رحمة ، وأوسطه مغفرة ، وآخره عتق من النار .. من خفف عن مملوكه فيه غفر الله له ، واعتقه من النار .. فاستكثرو فيه من أربع خصال ، خصلتين ترضون بهما ربكم ، وخصلتين لا غناء لكم عنهما ، فأما الخصلتنان اللتان ترضون بهما ربكم ، شهادة أن لا إله إلا الله ، وتستغفرونه .. واما الخصلتان اللتان لا غناء لكم عنهما : فتسألون الله الجنة ، وتعوذون به من النار .. ومن سقى صائماً ، سقاه الله من حوضي ، شربة لا يظمأ حتى يدخل الجنة )
    یہ روایت شعب الایمان بیہقی کے حوالے سے مشکوٰتہ میں درج ہے ، مشکوٰتہ ایک نہایت متداول کتاب ہے جو تمام مدارش دینیہ کے نصاب میں شامل ہے ـ اور امام بیہقی کی شعب الایمان چند سال قبل تک غیر مطبوعہ مخطوطے کی شکل میں صرف کتب خانوں میں محفوظ تھی ، اس لیے عام اہل علم وتحقیق اس کی سند دیکھ کر اس کی صحت و ضعف کا حال معلوم کرنے سے قاصر تھے ، اگرچہ بعض شارحین نے اس کی سند میں بعض راویوں کے ضعف کی صراحت کر کے اس حدیث کو غیر صحیح قرار دیا ہے ، جیسے علامہ عینی نے عمدتہ القاری میں شرح صحیح البخاری میں صراحت کی ، حافظ ابن حجر نے بھی اپنے اطراف میں اس کی صراحت کی ، اور بھی بعض محدثین نے اس کی صراحت کی ، اس ن کے ان اقوال کو تنقیح الرواتہ اورپھر مرعاتہ المفاتیح میں بھی نقل کیا یا ہے ،جس سے اس روایت کا ضعیف بلکل واضح ہے ، لیکن پھر بھی اس کا علم چند اہل علم وتحقیق تک ہی محدود رہا ـ عام علماء و واعظ حضرات اس حدیث کو بیان ہی کرتے رہے ـ اللہ بھلا کرے شیخ ناصرا لدین البانی رحمہ اللہ کا کہ پھر انہوں نے بھی اپنی تعلیقات مشکوٰتہ میں اس کے ضعف کی صراحت کی ـ شیخ البانی کی تالیفات اور تحقیقات کو اللہ نے اہل علم و تحیق کے حلقوں میں جو حسن قبول عطا فرمایا ہے ، اس کی وجہ سے اس روایت کے ضعف کا علم عام ہوا ، کیونکہ شیخ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق کے ساتھ شائع ہونے والی مشکوٰتہ بھی اہل علم میں متداول ہے ـ مشکوٰتہ پر شیخ البانی کی مختصر تعلیقات و تحقیات کایہ بڑا فائدہ ہوا کہ مشکوٰتہ کی متعدد احادیث جو ضعیف تھیں م اور لوگ انہیں بے دھڑک بیان کرتے تھے ، اب ان کے ضعف سے اہل علم کی اکثریت واقف ہوتی جاری رہی ہے اور شیخ البانی رحمہ اللہ کی اس کاوش وتحقیق سے نقد حدیث کا ذوق بھی عام ہوا اور احادیث کی تحقیق و تخریج کے رحجان کو بھی بڑا فروغ ملا ہے ـ جزاہ اللہ عنا و عن المسلمین خیر الجزاء ـ
    بہرحال مقصود اس تفصیل سے یہ ہے کہ سلمان فارسیؓ کے حوالے سے جو مذکور حدیث مشہور ہے ، سند کے لحاظ سے بلکل ضعیف ہے ـ ایسی سخت ضعیف حدیث کا بیان کرنا صرف ناجائز ہی نہیں ہے ، بلکہ اندیشہ ہے کہ اس کا بیان کرنے والاـ من کذب علی متعمدا فلیتبوا مقعدہ من النار صحیح بخاری ، العلم حدیث 110 جیسی وعید کا مستحق نہ بنا جائے ـ
    من افطر يوما من رمضان من غير عله ولا مرض لم يقصه صيام الدهر وان صاه ـ ذکره البخاری تعليقا ـ باب جامع فی رمضان ـ واخرجه الاربعه ـ
    جس نے بغیر کسی عذر اور بیماری کے ، رمضان ایک ایک روزہ چھوڑ دیا ، وہ ساری زندگی بھی اس کی قضاء دیتا رہے تو اس کی قضاء نہیں ہو گی ـ ''
    یہ روایت امام بخاری نے تعلیقا روایت کی ہے ، لیکن حافظ ابن حجر نے کہا کہ اس روایت میں تین علتیں ہیں ، ایک اضطراب ، دوسری ابوالمطوس راوی کی جہالت اور تیسری یہ شک کہ ابوالمطوس کے باپ کا ابوہریرہ ؓ سے سماع ثابت ہےیا نہیں ؟(تفصیل کے لیے دیکھیے فتح الباری ـ باب مذکور)
    شیخ البانی کے نزدیک بھی یہ روایت ضعیف ہے ـ چنانچہ انہوں نے اسے ضعیف ابی داؤد ، ضعیف ترمذی ، ضعیف ابن ماجہ ، اور ضعیف الجماع ہی میں نقل کیا ہے ـ
    3- مکہ المکرمہ اور المدینہ المنورہ میں رمضان کے روزنے رکھنا ، دوسری جگہوں کے مقابلے میں ہزار رمضان سے افضل ہیں ـ یہ دو روایات ہیں جو مجمع الزوائد میں ہیں ، اور دونوں ضعیف ہیں ـ
    (مجمع الزوائد ، طبع جديد به تحقيق عبدالله محمد الدرويش ، ج 3، ص 348، 349)

    4- نبی ﷺ کے زمانے میں دو عورتوں نے روزہ رکھا ، پیاس کی شدت سے وہ سخت نڈھال ہو گئیں ـ نبی ﷺ کو بتلایا گیا تو آپ خاموش رہے ـ پھر دوپہر کو دوبارہ آپ سے عرض کیا گیا کہ وہ مرنے لگی ہیں ، آپ نے ان دونوں عورتوں کو بلوایا اور ایک بڑا پیالہ منگوایا اور باری باری دونوں سے کہا ، اس پیالے میں قے کرو، تو دونوں نے خون اور پیب کی قے کی ، دونوں کی قے سے پیالہ بھر گیا ، آپ نے فرمایا ، انہوں نے اللہ تعالی کی حلال کردہ چیزوں (کھانے پینے ) سے تو روزہ رکھا اور اللہ تعالٰی کی حرام کردہ چیزوں سے روزہ کھولتی رہیں ، یہ آپس میں بیٹھی ہوئیں لوگوں کا گوشت کھاتی (یعنی غیبت کرتی ) رہیں ـ مجمع الزوائد 399/3) روزے میں غیبت وغیرہ سے تو ضرور پرہیز کرنا چاہے ـ لیکن یہ روایت بھی صحیح نہیں ـ ہے ـ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
  2. ابو ابراهيم

    ابو ابراهيم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مئی 11, 2009
    پیغامات:
    3,871
    جزاک اللہ خیرا​
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں