مشرکین سے مدد طلب کرنا

راجپوت نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏مارچ 25, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. راجپوت

    راجپوت -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 28, 2009
    پیغامات:
    116
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    دلیل سے ان دو سوالات کے جواب عنایت فرمائیں

    1-مشرکین سے جہاد کے نام پر رپیہ پیسہ لینا یا مشرکین سے فلاحی کام کے نام پر مدد مانگنا کیسا ہے؟
    2-کسی سے نیک کام کے نام پر لیا گئے پیسے میں سے اپنا کمیشن لینا ؟
     
  2. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    مشرک سے کسی بھی قسم کی مدد لینا شرعا جائز نہیں ہے ۔ اور بالخصوص جہاد فی سبیل اللہ کے معاملہ میں تو قطعا درست نہیں کیونکہ رسو اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے مشرک سے مدد لینے سے انکار کرتے ہوئے فرمایا تھا :
    فَارْجِعْ فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ
    لوٹ جا ! میں مشرک سے ہرگز مدد نہیں لوں گا۔
    صحیح مسلم کتاب الجہاد والسیر باب کراہیۃ الاستعانۃ فی الغزو بکافر ح 1817
    البتہ جب اہل ایمان کمزور ہوں اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر کوئی مخصوص کام سر انجام نہ دے سکتے ہوں اور وہ معاملہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہو اور اس میں کوتاہی مؤمن جانوں کے نقصان کا پیش خیمہ بننے والی ہو تو کسی بھی غیر مسلم سے سیاسی تعاون لیا جاسکتا ہے جیسا کہ ہجرت حبشہ والے واقعہ اور مطعم بن عدی کے قصہ سے واضح ہے ۔
    (یاد رہے کہ نجاشی حبشہ غیر مسلم تھا بعد میں اس نے اسلام قبول کر لیا تھا اور رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے اسکا غائبانہ جنازہ پڑھایا تھا )
    2- جائز ہے
    اللہ تعالى نے فرمایا ہے : والعاملین علیہا - التوبۃ :60-
     
    Last edited by a moderator: ‏مارچ 25, 2011
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں