مجلس علماء، مقاصد ، قواعد و ضوابط

عائشہ نے 'مجلس علماء' میں ‏جون 18, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بسم اللہ الرحمن الرحيم

    مجلس علماء، مقاصد ، قواعد و ضوابط
    السلام عليكم ورحمة الله وبركاتہ
    ادارہ اردو مجلس كى جانب سےموقر اركان "مجلس علماء علوم شرعيہ" كو خوش آمديد۔

    سائبر دنيا ميں بلاشبہ دين اسلام كى تبليغ وتفہیم کے ليے متعدد پلیٹ فارمز كام كر رہے ہیں تاہم سماجى رابطے کی سائٹس اور عوامى فورمز پر ايك طائرانہ نگاہ ڈالنے سے معاملے كا ايك تلخ پہلو بھی سامنے آتا ہے اور وہ ہے علوم اسلاميہ سے متعلق غير سنجيدہ اور بے مقصد مباحث كى بھرمار ، جس نے عام قارى کے ذہن كو دين اسلام كی سادہ اور سچی تعليمات کے متعلق منفى طور پر متاثر كيا ہے۔ اس ميں كوى شک نہیں كہ افراد كى ايک معتد بہ تعداد ان مباحث ميں نيک نيتى اور حصول علم كے جذبے سے شركت كرتى ہے مگر ايسے افراد كى بھی كمى نہیں جو خطرناک حد تک غير سنجيدہ انداز اپناكر بحث كے ناخوش گوار اختتام كا باعث بنتے ہیں اور دين كے بارے ميں جاننے كے متمنى افراد كے ذہن ميں ايک نئے تلخ تجربے كى يادوں كا اضافہ ہو جاتا ہے۔

    صورت حال كا يہ رخ بھی ناقابل قبول ہے کہ علم دين كى ابجد سے ناواقف افراد بھی خود كوان مباحث كا اہم ترين فريق جان كر بے سروپا گفتگوکرنے سے باز نہیں آتے اور صرف اپنی رائے كو درست جان كر اصرار جارى ركھتے ہیں۔

    بلاشبہ ہر مسلمان كا بنيادى حق ہے کہ وہ اموردينیہ كى تعليم حاصل كرے اور اس سے متعلق دوسروں سے تبادلہ ء خيال كرے ۔ ادارہ اردو مجلس نے بھی اپنے معزز اركان كے اس حق كو تسليم كيا ہے ، اسى ليے دينى معاملات سے متعلق روز مرہ مسائل كے حل كے ليے اردو مجلس كا زمرہ سوال وجواب گزشتہ کئی سال سے مصرف خدمت ہے ۔ جب كہ عام طلبہ وطالبات كے ليے دنيا كے ہر علم کے متعلق تبادلہ خيال كے ليے مجلس درس وتدريس اور مجلس طلاب العلم موجود ہے جہاں دينى امور پربھی مباحث ہوتے ہیں ، تاہم ان مباحثوں كو غير علمى ماحول اور تلخ انجام سے بچانے کے لیے كچھ قوانين كى پابندى ضرورى قراردى گئی ہے۔

    دوسرى جانب ادارہ اردو مجلس اس بات كے ليے بھی كوشاں ہے کہ باقى علوم كى طرح دينى معاملات ميں بھی علمائے كرام اور متخصصين كى اتھارٹی كو تسليم كيا جائے ، كيونکہ دنيا كے كسى بھی علم ميں ماہرين كى رائے ہی حرف آخر ہوتى ہے اور علم دين كا معاملہ اس لیے بھی زيادہ حساس ہے كہ دين كا علم حاصل كيے بغیر ان معاملات ميں بولنے والا شخص اس بات كا مرتكب ہو سكتا ہے جسے اس آيت مباركہ ميں اللہ تعالى نے حرام قرار ديا ہے:
    [QH]قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَنْ تُشْرِكُوا بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَنْ تَقُولُوا عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ [/QH]
    ترجمہ: آپ فرمائیے کہ البتہ میرے رب نے صرف حرام کیا ہے ان تمام فحش باتوں کو جو علانیہ ہیں اور جو پوشیده ہیں اور ہر گناه کی بات کو، اور ناحق کسی پر ﻇلم کرنے کو، اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی ، اور اس بات کو کہ تم لوگ اللہ کے ذمے ایسی بات لگادو جس کو تم جانتے نہیں۔ سورت اعراف ، آيت نمبر 33
    اور ايسا شخص ان جاہل امراء ميں سے ايك جاہل امير بھی ہو سكتا ہے جن كی پیش گوئی اس فرمان رسول صلى اللہ عليہ وسلم ميں كى گئی ہے:
    [QH]عن عبدالله بن عمرو بن العاص قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : إن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من العباد ، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء ، حتى إذا لم يبق عالما ، اتخذ الناس رؤوسا جهالا ، فسئلوا ، فأفتوا بغير علم ، فضلوا وأضلوا . متفق علية[/QH]
    عبداللہ بن عمرو بن العاص فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے۔ بلکہ وہ ( پختہ کار ) علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ اس لیے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ (ترجمہ : مولانا داؤد راز دہلوى ) حوالہ ترجمہ

    اردو مجلس کے اركان اور زائرين ميں ايك بڑی تعداد علوم اسلاميہ كے طلبہ و طالبات، علماء اور محققين كى ہے جو اس عوامى فورم ميں ايک ايسا علمى وتحقيقى گوشہ دیکھنے كے متمنى تھے جہاں صرف علوم شرعيہ کے متخصصين اس ذمہ دارى سے تبادلہ ء خيال كر سكيں جس كا حكم ہمیں كلام اللہ كى مذكورہ بالا آيت كريمہ ميں ديا گیا ہے۔

    1- صرف علوم اسلاميہ کے طلبہ وطالبات اور علمائے كرام كے ليے مختص اس خاص زمرے کے مقاصد : قرآن وسنت كى خالص تعليمات كى اردو زبان ميں اشاعت، علوم اسلاميہ سے متعلق سنجيدہ علمى وتحقيقى ماحول فراہم كرنا ہے ۔

    2- اس زمرے کی ركنيت حاصل كرنے کے ليے ركن اردو مجلس ہونا ضرورى ہےاور كم از كم قابليت فاضل علوم اسلاميہ یا بى اے اسلاميات ہے۔

    3- ركنيت حاصل كرنے كے ليے آپ كو اپنی تعليمى قابليت كى تفصيل ناظمین خاص اردو مجلس کو فراہم کرنا ہو گی ۔ (طالبات مكمل اعتماد سےناظمات و منتظمات اردو مجلس سے رابطہ كرسكتى ہیں) جو اطمينان كے بعد ادارہ اردومجلس تک درخواست ركنيت پہنچائیں گے۔ حتمى منظورى ادارہ اردو مجلس كى ہو گی۔

    4- مجلس علماء کی ركنيت تمام مسلمانوں (متخصصین علوم اسلاميہ) كے ليے عام ہے، كسى خاص مسلک سے انتساب ضرورى نہیں۔

    5- زمرے پر اردو مجلس كے عمومى قوانين وقواعد كا اطلاق ہو گا ۔ برائے كرم شركت سے قبل مطالعہ فرماليجيے۔

    آپ کے قيمتى علمى تعاون كا منتظر
    ادارہ اردو مجلس
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں