یحیٰ خان اور1971کی بساط

زبیراحمد نے 'مضامين ، كالم ، تجزئیے' میں ‏اگست 9, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    سقوط ڈھاکہ کااگرانہیں مرکزی کردارکہاجائے توغلط نہیں ہوگاکہ اسکی مغلیہ شہزادوں کی طبیعت کی وجہ سے ملک دوٹکڑے ہوگیااورموصوف خودعبرت کانشان بن گئے۔یحی خان 1919میں پیداہوئے۔1938میں فوج میں کمیشن حاصل کیادوسری جنگ عظیم میں انہون نے حصہ لیاعلاوہ ازیں کئی محاذمیں بھی شامل کاررہے۔پاکستان کے قیام سے دوسال پہلے سٹاف کالج کوئٹہ کے لیے منتخب کیاگیاجہاں انہوں نے ایک کورس کیایہ کورس صرف اہل آفیسرزکے لیے ہوتاہے جس سے اسکی اہلیت کاپتاچلتاہے۔پھراسی کالج میں انسٹرکٹرمقررکردیے گئے جب پاکستان کاقیام عمل میں آیاتوتب یہ اسٹاف کالج میں واحدمسلمان انسٹرکٹرتھے۔ایوب خان کی سپورٹ نے انہیں ترقی کی سیڑھیوں پرگامزن کیا اس لیے انکے خاص درباریوں میں انکانمبربھی لگتاتھا۔انہی کی دست شفقت کے باعث موصوف جنرل بن گئے جاویدبرکی کے مطابق کہ 1958 کے مارشل لا میں موصوف نے جنرل ایوب کی خوب مددکی۔
    اب چونکہ شیرکے منہ میں خون لگ گیاتھاتویحی خان نے سوچاہوگاکہ جب میں کسی کوتخت پربٹھاسکتاہوں توخودبھی توتخت نشین ہوسکتاہوں۔ایوب خان نے جب دارالحکومت کی تبدیلی کاارادہ کیاتوانہی موصوف کی سرکردگی میں کمیشن قائم کیااسلام آبادکاچنائوانہی کاتحفہ ہے اسکی ترقی کے ادارے کے چیرمین بھی بن گئے۔1965کی جنگ میں بھی جناب میجراخترحسین ملک کی جگہ چھمب جوڑیاں سیکٹرکی کمان سنبھالی۔شجاع پاشااورجاویدبرکی کے مطابق ہلال جرات کوپانے کے بعدیحی خان اپنے مشن کی طرف سرگرم عمل ہوگئے۔
    1965کی جنگ ایوب خان کے لیے 1857کی جنگ ثابت ہوئی جس نے اسکے اقتدارکی بنیادوں کوہلاکررکھدیاانکے خلاف طلبہ اوروکلاکاٹڈی دل سڑکوںپہ نکل آیاپھرتودبائوانتابڑھاکہ سیاسی جماعتیں بھی آگ پہ ہاتھ سینکنے نکل باہرکھڑی ہوئیں بس ایوب کوشیخ مجیب اورسارے سیاسی قیدیوں کورہاکرکے رائونڈٹیبل مذاکرات کرنے پڑے۔مولانابھاشانی وغیرہ جیسے سیاستدانوں کے شعلہ افزاں بیانات نے صورتحال کوقابوسے باہرکردیابات چیت کی ناکامی کے ساتھ لاقانونیت کے عفریت نے ملک کولپیٹے میں لے لیااورتاریخ کے اوراق رقم طرازہیں کہ ان سب کے پیچھے جناب آغامحمدیحی خان تھے جنہوں نے ہولوکوسٹ کے زمانے کے صیہونیوں والاکرداراداکیااورصورتحال کومزیدگھمبیرکردیاتاکہ اسلام آبادکاتختہ طائوس اسکے زیرآجائے۔ الطاف گوہر اور صفدرمحمودنے اس پرکتاب میں ذکربھی کیاہے کہ جناب مولانا بھاشانی کے رابطے میں بھی تھے خیربعدمیں ہوایہ کہ ایوب خان نے سرنڈرکردیااوراقتداریحی خان کے حوالے کردیا 26مارچ 1969کوجناب یحی خان نے قوم سے خطاب کیااورتقریرریکارڈکروانے کے بعدجناب نے جشن منایااورشراب کی محفل جمائی جسکے عینی شاہدتھے جناب الطاف گوہرصاحب۔قابل فوجی سیاسیات کی باریکیوں سے قطعاناواقف تھااوراس نے ایسی سیاسی غلطیاں کیں کہ ملک دولخت ہوگیاجسکی پاداش میں جن فوجی جنرلوں نے ان کے ساتھ اقتدارکے مزے لوٹے انہوں نے ہی انہیں نظربندکردیااوربلاآخر9اگست 1980میں پاکستانی اس مغلیہ کردارکااختتام ہوا۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں