مستونگ،زائرین کو بس سے اتارکر فائرنگ، 26 جاں بحق

Riaz Ahmad نے 'خبریں' میں ‏ستمبر 21, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. Riaz Ahmad

    Riaz Ahmad -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 23, 2011
    پیغامات:
    47
    کوئٹہ+مستونگ (نمائندگان جنگ + ایجنسیاں) کوئٹہ سے ایران جانیوالے زائرین کو بس سے اتار کرگولی مار دی گئی جس کے نتیجے میں 26افراد جاں بحق اور 6زخمی ہوگئے نقاب پوش حملہ آوروں کی تعداد ایک درجن کے قریب تھی جو دو گاڑیوں میں سوار ہو کر آئے تھے انہوں نے زائرین کو نیچے اتارا اور قطار میں کھڑا کر کے گولیاں چلا دیں اس دوران ایک نقاب پوش واقعہ کی ویڈیو بناتا رہا ۔ واردات کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے جائے وقوع پر قیامت صغریٰ کا منظر تھا انتظامیہ ایک گھنٹے بعد موقع پر پہنچی واقعہ کی اطلاع ملنے پر ہزارہ ٹاؤن سے لاشیں لینے کیلئے جانیوالوں کی گاڑی پر بھی نامعلوم افراد نے اختر آباد کے قریب فائرنگ کر کے مزید تین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔ کالعدم لشکر جھنگوی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔واقعے کے خلاف مختلف تنظیموں نے سوگ کا اعلان کیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سے زائرین کو لیکر تفتان جانے والی ایک بس جس میں 45افراد سوار تھے منگل کی شام 5بجے کے قریب غنجہ ڈھوری کے مقام پر پہنچی تو دو گاڑیوں میں سوار ایک درجن کے قریب نقاب پوش مسلح افراد نے اسے روک لیا اور بس میں سوار زائرین کو اتارکر ایک قطار میں کھڑا کر کے ان پر اندھا دھند گولیاں چلا دیں جس کے نتیجے میں 26افراد موقع پر جاں بحق اور 6زخمی ہوگئے۔ جائے وقوع پر قیامت کا منظر تھا۔ لاشیں اور زخمی خون میں لت پت پڑے تھے۔ مقامی انتظامیہ ایک گھنٹے بعد موقع پر پہنچی اور لاشوں و زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا ۔عینی شاہدین کے مطابق ایک نقاب پوش اس دوران واقعہ کی ویڈیو بناتا ر ہا۔ ان کے ایک ساتھی کے پاس راکٹ لانچر بھی تھا۔ واردات کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر ہزارہ ٹاؤن سے امدادی کارروائیوں اور لاشوں کو لینے کیلئے جانیوالی ایک پک اپ گاڑی کو بھی اختر آباد کے قریب نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں محمد موسیٰ  محمد مہدی اور عزیز اللہ موقع پر ہی دم توڑ گئے ۔پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاشوں کو بی ایم سی اسپتال پہنچایا گیا۔اس موقع پر مشتعل مظاہرین نے اسپتال کے باہر بھی شدید احتجاج کیا۔ کوچ میں فائرنگ کے ہلاک شدگان و زخمیوں کو کوئٹہ اور مستونگ کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ۔ مستونگ اور کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی منگل کی رات مستونگ کے ہسپتال میں موجود لاشیں ایمبولینس کے ذریعے بی ایم سی اسپتال پہنچائی گئیں اس موقع پر مشتعل افراد نے گولی مار چوک اور بی ایم سی ہسپتال کے سامنے ٹائر جلا کر روڈ کو بلاک کر دیا اس موقع پر مشتعل نوجوانوں نے حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی وہ حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے رات گئے علاقے میں سخت کشیدگی پائی جاتی تھی بھاری نفری نے بی ایم سی ہسپتال کو گھیرے میں لے لیا تھا علاقے میں ہوائی فائرنگ بھی کی گئی جس سے بروری روڈ اور گولیمار چوک مکمل بند ہوگیا اور دکانداروں نے اپنی دکانیں بند کر دیں۔ ادھر ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے کارکنوں نے علمدار روڈ پر شدید احتجاج کیا اور ٹائر جلا کر روڈ بلاک کر دیا اس موقع پر علمدار روڈ کے دکانداروں نے بھی زائرین سے اظہار یکجہتی کیلئے اپنی دکانیں بند کر دیں اس موقع پر ایچ ڈی پی کے کارکنوں نے حکومت کے خلاف زبردست نعرے بازی کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس واقعہ میں ملوث افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
    مستونگ،زائرین کو بس سے اتارکر فائرنگ، 26 جاں بحق،لاشیں لینے کیلئے جانے والے تین افراد بھی ہلاک
     
  2. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    وحشیانہ واردات ۔
     
  3. marhaba

    marhaba ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏فروری 5, 2010
    پیغامات:
    1,667
    انا للہ وانا الیہ راجعون
     
  4. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    انا للہ وانا الیہ راجعون
     
  5. راہگیر

    راہگیر -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏اگست 5, 2011
    پیغامات:
    158
    انا للہ وانا الیہ راجعون
     
  6. اداس ساحل

    اداس ساحل -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جون 28, 2010
    پیغامات:
    183
    اگر لشکر جھنگوی سے اس کی ذمّہ داری قبول کر لی ہے تو اس لشکر کے ایک ایک شخص کو گرفتار کر کے ایمانداری سے تفتیش کرنی چاہیے۔ یہ کون سا اسلام ہے جو یہ لوگ پھیلا رہے ہیں۔ اصل میں یہ لوگ اسلام کے بدترین دشمن ہیں۔ آپ یقین کیجیے کہ جنگلی جانوروں کو بھوک کے لیے وحشت زدہ دیکھا ہے، لیکن یہ انسان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بس یقین ہو چلا ہے کہ دہشت گردی کا اصل مقصد مسلمانوں کو ہی مارنا ہے اور یہ دہشت گرد بخوبی یہ کام انجام دے رہے ہیں۔ ان دہشت گردوں پر لیبل ہے "مسلمانوں" کا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  7. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    جناب اداس صاحب۔ اختلاف رائے آپ کا حق حاصل ہے ،ایک باشعور مسلمان ایسی تمام قسم کی دہشت گردی کی کاروائیوں کی مذمت کرتا ہے ، جس میں بے گناہ لوگ مارے جائیں ۔ لیکن یہ کیا ؟ آپ نے اگر!! کی بنیاد پر اتنی چوڑی تقریر کر ڈالی ۔ پہلے لشکرجھنگوی کے کسی ذمہ دار کا ثبوت پیش کریں کہ انہوں نے ذمہ داری قبول کر لی ہے ، پھر تبصرہ کریں ۔۔۔۔۔۔ ورنہ ہم یہ سمجھیں کہ آپ بھی مسلمانوں کے لیبل کے ساتھ فسق کے مرتکب ہو رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ ساحل پر ہی اداس بیٹھے رہیں گئے ، کبھی اس سے آگے بھی کوشش کر لیا کریں ۔۔
     
  8. Riaz Ahmad

    Riaz Ahmad -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 23, 2011
    پیغامات:
    47
    کالعدم لشکر جھنگوی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی۔
    مستونگ میں 26شیعہ زائرین کو بس سے اتار کر قتل کردیا گیا
    کالعدم لشکر جھنگوی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
    مستونگ،زائرین کو بس سے اتارکر فائرنگ، 26 جاں بحق،لاشیں لینے کیلئے جانے والے تین افراد بھی ہلاک
    کالعدم لشکر جھنگوی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
    مستونگ،زائرین کو بس سے اتارکر فائرنگ، 26 جاں بحق،لاشیں لینے کیلئے جانے والے تین افراد بھی ہلاک
    کالعدم لشکر جھنگوی نے دونوں واقعات کی ذمہ داری قبول کرلی۔
    Nawaiwaqt eNewspaper - A house of quality news content | Urdu News | Pakistan News | Nawaiwaqt | مستونک: ایران جانے والے زائرین پر فائرنگ‘ 26 جاں بحق‘ قطار بنا کر گولیاں ماری گئیں
    میڈیا میں یہ خبر ہر طرف ہے۔ کیا لشکر جھنگوی نے اس واقعہ کی کوئی تردید کی ہے؟
     
  9. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    بھائی میں لشکر جھنگوی کا نہیں‌، لیکن لشکر جھنگوی کے جو ذمہ دار ہیں ان کی تصدیق ضروری ہے ۔ میڈیا کو تو اپنے پرائے کی پہچان ہی نہیں‌۔
     
  10. اداس ساحل

    اداس ساحل -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جون 28, 2010
    پیغامات:
    183
    ۔ میں بھی عام لوگوں کیطرح جو خبروں، اخباروں میں سنا، لکھ دیا۔ لیکن ہاں، یہ ضرور ہے کہ دہشت گردی کی ان وارداتوں کا صرف اور صرف مقصد مسلمانوں کو ختم کرنا ہے۔
     
  11. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
  12. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    خود ہی فنڈ دے كر خود ہی مذمت !

    وہی قتل بھی کرے ہے وہی لے ثواب الٹا ​
     
  13. جاسم منیر

    جاسم منیر Web Master

    شمولیت:
    ‏ستمبر 17, 2009
    پیغامات:
    4,636
    کیا افغانستان، عراق میں امریکی دہشت گردی سے بچے محفوظ ہیں؟ کیا فلسطین میں اسرائیلی دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے بچے محفوظ ہیں؟ کبھی کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں مرنے والوں کی تو مذمت نہ ہو سکی آپ سے۔۔۔۔
    اور جو پاکستان میں آپ کی سرکار ریمنڈ ڈیوس جیسے کرائے کے قاتل چھوڑ کر نامعلوم کاروائیاں کرواتی ہے وہ کس کھاتے میں؟؟؟؟؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  14. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    کسی بھی جنگ يا مسلح لڑائ کے دوران بے گناہ شہريوں کی ہلاکت ايک تلخ حقيقت ہے۔ اس سے کوئ انکار نہيں کہ "فرينڈلی فائر" کے نتيجے میں اپنے ہی فوجيوں کی ہلاکت کے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں۔ دنيا کے کسی بھی حصے میں جنگ کے نتيجے میں انسانی جان کے نقصان کی حقیقت کے حوالے سے بھی کوئ بحث يا دليل نہيں دی جا سکتی۔

    ليکن اس ويڈيو کا مقصد دہشت گردوں کے اس غير انسانی، سفاک اور بربريت پر مبنی رويے کو واضح کرنا تھا جس کے تحت وہ دانستہ سکول کے معصوم بچوں کو باقاعدہ ايک جنگی حکمت عملی اور ترجيحی طريقہ واردات کے تحت نشانہ بنا کر انھيں ہلاک کرتے ہیں۔ صرف يہی نہيں بلکہ وہ دھڑلے سے ان حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کرتے ہیں اور مستقبل ميں بھی ايسے ہی حملوں کرنے کی دھمکی ديتے ہیں۔

    وہ حمايتی جو اب بھی ان دہشت گردوں کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتے ہيں اور ان کے حملوں کے ليے تاويليں اور توجيحات پيش کر کے انھيں کسی مقدس مشن پر گامزن آزادی کے متوالے سمجھتے ہيں، ان سے ميرا سوال ہے کہ سکول کے معصوم بچوں کو ہلاک کر کے کاميابی کے دعوے کرنے ميں جرات، بہادری اور عظمت کا کون سے پہلو ہے جو لائق تحسين ہے؟

    اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں ہونا چاہيے۔ ايسی سوچ اور نقطہ نظر جو دانستہ سکول کے بچوں کی ہلاکت کو قابل ترجيح حربہ اور جائز اقدام قرار دے کر اپنی خونی تحريک کو پروان چڑھانے اور عوام کو دہشت زدہ کرنے کے لیے استعمال کرے، اسے کسی بھی صورت ميں درست يا قابل ستائش قرار نہيں ديا جا سکتا۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    U.S. Department of State
    Incompatible Browser | Facebook
     
  15. ابن قاسم

    ابن قاسم محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2011
    پیغامات:
    1,717
    ایسا کوئی شخص مسلمان نہیں‌ ہے جو ایسی واردات کرنے والوں کا جرم ثابت ہونے کے بعد انکی ہمایت کرتا ہو۔ دہشت گردوں کی صفوں میں‌عام مسلمانوں کو شامل نہ کریں۔
    جو شخص جس کام کو پسند کرتا ہے اور اسکی حمایت کرتا ہے اسکا حشر انہیں کے ساتھ ہوتا ہے۔
    اپنا محاصبہ اعمال خود کریں۔
     
  16. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

    جو چيز پاکستان کو کمزور کر رہی ہے وہ دہشت گردی، متعدد دہشت گرد تنظيميں اور اس کے نتيجے ميں پيدا ہونے والی بے چينی کی فضا ہے نا کہ امريکی حکومت جو کہ اب تک حکومت پاکستان کو دہشت گردی کے خاتمے کے ليے کئ ملين ڈالرز کی امداد دے چکی ہے۔ اگر امريکہ کا مقصد پاکستان کو کمزور کرنا ہوتا تو اس کے ليے دہشت گردوں کی کارواۂياں ہی کافی تھيں، امريکہ کو اپنے 10 بلين ڈالرز ضائع کرنے کی کيا ضرورت تھی۔ يہ بھی ايک حقيقت ہے کہ بہت سے سرکردہ دہشت گردوں نے پاکستانی نظام کو سرے سے ختم کرنے اور اسے اپنے نظريات ميں ڈھالنے کے حوالے سے اپنے ارادوں کا برملا اظہار کيا ہے۔

    کچھ لوگ امريکہ پر يہ بے سروپا الزام لگاتے ہيں کہ ہم ان افراد اور گروہوں کو فنڈنگ فراہم کرتے ہيں جو کم سن بچوں کی برين واشنگ کر کے انھيں دہشت گرد بناتے ہيں اور پاکستان بھر ميں تبائ کا موجب بنتے ہيں۔ ليکن يہ دعوی کرنے والے يہ فراموش کر ديتے ہیں کہ پاکستان کی سول اور عسکری قيادت تو امريکی حکومت کے ساتھ مل کر اس عفريت کے خاتمے کے ليے کوشاں ہے۔ سوال يہ ہے کہ اگر امريکہ پاکستان ميں دہشت گردی کا ذمہ دار ہے تو پھر پاکستان کی فوج ان کوششوں ميں امريکہ کی مدد اور سپورٹ کيوں کرے گی؟ اگر آپ تازہ اخباری شہ سرخياں ديکھيں تو آپ پر واضح ہو جاۓ گا کہ پاکستانی فوج تو خود دہشت گردوں تنظيموں اور خودکش بمباروں کا ہدف بنی ہوئ ہے۔ اسی طرح اہم پاکستانی سياسی قيادت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سينير اہلکار بھی روزانہ ان کا نشانہ بن رہے ہيں۔ کراچی اور پشاور ميں ہونے والے تازہ حملوں سے يہ واضح ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس لڑائ ميں بے مثال قربانی دے رہے ہیں۔

    يقينی طور پر اگر امريکہ پر لگاۓ جانے والے الزامات میں صداقت ہوتی تو پاکستانی حکومت ہمارے ساتھ تعاون اور دہشت گردی کے خاتمے کے ضمن ميں مشترکہ جدوجہد کا حصہ نہ ہوتی۔

    ان حملوں کے ذمہ دار افراد نے ان حملوں کے حوالے سےاعتراف بھی کر ليا ہے اور اپنی خونی ايجنڈے کو جاری رکھنے کے لیے دھمکی بھی دی ہے۔ اب اگر حکومت پاکستان اور افواج پاکستان ان افراد اور گروہوں کے خلاف کاروائ کرتی ہے جو ان حملوں کے ذمہ دار ہيں تو کيا آپ اسے امريکہ کی جنگ کہيں گے؟ ان حملوں ميں کسی امريکی کی موت نہيں ہوئ۔ حکومت پاکستان اور فوج کی کاروائ پاکستان کے عوام کی حفاظت کو يقينی بنانے اور ان افراد کو انصاف کے کٹہرے ميں لانے کے ليے ہو گی جن کے ہاتھوں پر پاکستانی خون ہے۔

    کسی بھی رياست اور فوج سميت اس کے تمام اداروں کی يہ بنيادی ذمہ داری ہوتی ہے کہ اپنے شہريوں کی حفاظت کو يقينی بناۓ۔

    اس ميں کوئ شک نہيں کہ امريکہ اور پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کر رہے ہيں اور اس کاوش ميں وسائل کا اشتراک، تکنيکی مہارت، لاجسٹک سپورٹ اور فوجی تعاون بھی شامل ہے۔ ليکن مجموعی مقاصد اور دہشت گردی کے خاتمے اور ان دہشت گرد گروہوں کو قلع قمع کرنے کے نتيجے ميں خطے ميں جس ديرپا استحکام اور امن کا حصول ممکن ہو سکے گا وہ دونوں ممالک کے باہمی مفاد ميں ہے۔ اس تناظر میں يہ کہنا بالکل غلط ہے کہ پاکستانی فوج کو خطے ميں امريکہ کی جنگ کے ليے استعمال کيا جا رہا ہے۔

    دنيا کی کوئ بھی فوج اپنے فوجيوں کی جان کی قربانی اور اپنے وسائل صرف اپنے عوام کے بہترين مفاد میں ہی صرف کرتی ہے۔ امريکی حکومت پاکستانی فوج کے بہادر سپاہيوں کی بے پناہ قربانيوں کو پوری طرح تسليم بھی کرتی ہے اور اسے قابل احترام بھی سمجھتی ہے، جنھوں نے پاکستان کے معصوم شہريوں کی جانوں کی حفاظت کے ليے اپنی جانوں کا نذرانہ پيش کيا ہے

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    U.S. Department of State
    Incompatible Browser | Facebook
     
  17. aaryoob

    aaryoob -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اگست 20, 2009
    پیغامات:
    42
    گزشتہ پندرہ سالوں میں پاکستانی میدیا نے پاکستانی فوج کے ایما پر پاکستانیوں کے ذھن میں امریکا کے خلاف اتنا زھر بھردیا ھیں کہ اگلے دس پندرہ سالوں تک پاکستانی عوام غربت اور کرپشن اور دھشت گردی کےخلاف جھاد کرنے کے بجا ئے امریکا کے خلاف جھاد کو ترجیح دینگے فواد صاحب آپ کچھھ بھے کھے یہ سلسلہ کئے سال تک چلتا رھیگا
     
  18. ابومصعب

    ابومصعب -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 11, 2009
    پیغامات:
    4,063
    بہرحال ۔
    ڈیجیٹل ٹیم کے روح‌رواں (امریکی) بھی معصومیت پر ظلم پر مگر مچھ کے آنسو رو بیٹھے ، بہت خوب۔

    اللہ محفوظ رکھوں‌ہردرندے سے انسانیت کو، کچھ کھلے عام ہیں اور کچھ (آستین کے سانپ) اور کچھ امن کے پیامبر۔لیکن درندگی ، سفاکی سے بہرحال انسانیت کے کوئی لینا دینا نہیں۔

    اللہ ہم سبکو نیک توفیق، اور ہر قسم کے ظالموں‌کے شر سے محفوظ رکھے۔۔آمین
     
  19. Fawad

    Fawad -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2007
    پیغامات:
    954
    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


    اگر آپ اس ويڈيو کو ديکھيں تو اس ميں واضح ہے کہ طالبان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جن کی تفصيل دکھائ گئ ہے۔ ان کی جانب سے ان حملوں کا برملا اعتراف پاکستانی ميڈيا کے سامنے کيا گيا۔ بلکہ ايسے بے شمار حملے ہيں جن کی ذمہ داری قبول کی گئ ہے۔

    يہ بات توجہ طلب ہے کہ ايک جانب تو راۓ دہندگان انسانی زندگی کے زياں پر افسوس کے جذبات کا اظہار کرتے ہیں اور دہشت گردی کے جاری واقعات کے سبب معاشرے کی شکست وريخت پر بھی کف افسوس ملتے ہيں ليکن پھر جو گروہ اور افراد ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہيں ان کو ہدف تنقيد بنانے کی بجاۓ وہ پھر وہی پرانی اور گھسی پٹی سازشوں کا تذکرہ شروع کر ديتے ہيں جن کے مطابق بليک واٹر يا کوئ اور بيرونی ان ديکھی قوت ان حملوں کی ذمہ دار ہے۔ کيا اس سوچ ميں دانش کا کوئ پہلو ہے کہ بغير کسی ثبوت اور شواہد کے چند افراد کی اختراح کردہ بے سروپا کہانيوں پر تو لاحاصل بحث و مباحثہ کو طول ديا جاۓ ليکن ان آوازوں کو يکسر نظرانداز کر ديا جاۓ جو برملا ان جرائم کا اعتراف بھی کر رہی ہيں اور مستقبل ميں بھی اپنے قتل وغارت گری کے ايجنڈے کو جاری رکھنے کا تہيہ کيے ہوۓ ہيں۔

    اس دليل ميں کيا کوئ عقل و فہم کا عنصر ہے؟

    وقت کا تقاضا ہے کہ ان دہشت گردوں کے مقاصد اور ارادوں سے متعلق کسی بھی قسم کے ابہام سے اپنی سوچ کو آزاد کيا جاۓ۔ انھوں نے اپنے سفاکانہ اعمال اور دقيانوسی نظريات سے يہ واضح کر ديا ہے کہ پاکستانی معاشرے، يہاں کے رہنے والوں کی بہتری اور ملک کے مستقبل کے معماروں کی فلاح ان کے مذموم ارادوں کی راہ ميں رکاوٹ ہے۔

    افراتفری اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار معاشرہ جس ميں مايوسی کا دور دورہ ہو ايک ايسے ماحول کو جنم دينے کا سبب بنتا ہے جو ان کی صفوں میں مزيد افراد کو شامل کرنے کے ليے انتہائ سودمند ثابت ہوتا ہے۔

    پاکستان اس لڑائ میں تنہا نہيں ہے۔ ليکن معاشرے کے تمام مقطبہ فکر کی جانب سے اجتماعی کاوش کی ضرورت ہے تا کہ اس ناسور کا قلع قمع کيا جا سکے جو کہ اب ايک عالمی مسلۂ اور ہم سب کے ليے مشترکہ خطرہ ہے۔

    فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
    digitaloutreach@state.gov
    U.S. Department of State
    Incompatible Browser | Facebook
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں