بچوں کا پہلی صف میں نماز ادا کرنا

وحیداحمدریاض نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏دسمبر 25, 2011 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. وحیداحمدریاض

    وحیداحمدریاض -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏فروری 25, 2011
    پیغامات:
    1,104
    السلام علیکم

    میرے بیٹے کی عمر 11 سال اور 1 ماہ ہے

    آج ظہر کی فرض نماز پڑھنے کے لئے

    میں نے اپنے بیٹے کو اپنے ساتھ پہلی صف میں کھڑا کر لیا۔

    ایک نمازی نے اعتراض کیا کہ
    بچے کو پہلی صف میں نہ کھڑا کریں۔

    مجھے یاد نہیں کہ پہلی صف کے لئے نمازی پورے تھے یا نہیں،
    بہرحال
    میں نے بچے کو اپنے ساتھ ہی کھڑا رکھا۔


    نماز کے بعد امام صاحب نے اس پر اعتراض کیا
    تو میں نے اس اعتراض کی دلیل مانگی
    اور کہا کہ آپ کسی حدیث سے ثابت کریں

    تو میری اصلاح ہو جائے گی۔

    پوری صورتِ حال کی وضاحت کے لئے یہ بتا رہا ہوں کہ

    یہ مقلدین کی مسجد ہے۔

    آپ سے مکمل دلائل کے ساتھ تفصیلی فتویٰ درکار ہے۔

    جزاک اللہ
     
  2. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    اگر اگلی صف میں جگہ موجود ہو تو بچہ اگلی صف میں ہی کھڑا ہوگا !
    اس صورت میں اسے پچھلی صف میں کھڑا کرنا درست نہیں !
    حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ لَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ قُومُوا فَلِأُصَلِّ لَكُمْ قَالَ أَنَسٌ فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدْ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِمَاءٍ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ وَالْيَتِيمَ وَرَاءَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا فَصَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ
    صحیح بخاری کتاب الصلاۃ باب الصلاۃ على الحصیر ح ۳۸۰
    انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انکی دادی ملیکہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کو کھانے کی دعوت دی تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے کھانا کھایا اور پھر فرمایا اٹھو میں تمہیں نماز پڑھاؤں , سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک چٹائی کی طرف بڑھا جو پرانی ہونے کیوجہ سے سیاہ ہو چکی تھی تو میں نے اس پر پانی چھڑکا ۔ پھر رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور میں نے اور ایک چھوٹے بچے نے آپ صلى اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی اور بڑھیا ہمارے پیچھے تھی ۔ تو رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھائیں پھر چل دیے ۔
    اس حدیث سے ثابت ہوا کہ
    ۱۔ چھوٹا بچہ پہلی صف میں کھڑا ہوسکتا ہے ۔
    ۲۔ عورت صف میں اکیلی کھڑی ہوکر نماز ادا کرسکتی ہے ۔
    ۳۔عورت خواہ محرم بھی ہو دوران جماعت مردوں کے برابر کھڑی نہیں ہوسکتی ۔
    ۴۔ گھر میں باجماعت نفل نماز ادا کی جاسکتی ہے ۔
    ۵۔ محض کھانے کی دعوت پر جانا بھی سنت ہے ۔
    ۶۔ بلا سبب بھی ضیافت کی جاسکتی ہے ۔
    ۷۔ پرانی چٹائی وغیرہ پر بھی نماز ادا کرنا جائز ہے ۔
    ۸۔ پرانے سے پرانا کپڑا یا چٹائی وغیرہ جب تک استعمال ہو سکتا ہو اسے پرانا کہہ کر ضائع نہیں کرنا چاہیے ۔
    ۹۔ کھجور وغیرہ کے پتوں سے بنی چٹائی یا کسی اور چیز کی سختی کو پانی چھڑک کر کم کیا جاسکتا ہے ۔
    ۱۰۔ گھاس , لکڑی یا پتوں وغیرہ پر نماز ادا کی جاسکتی ہے ۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں