عید میلاد اور اس کی رسومات علمائے اسلام کی نظر میں

ابوعکاشہ نے 'ماہِ ربیع الاوّل' میں ‏فروری 2, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    عید میلاد اور اس کی رسومات علمائے اسلام کی نظر میں
    اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو عیدیں منائیں ، اس کے علاوہ کوئی عید نہ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے منائی ، نہ تابعین نے اور نہ ہی آئمہ کرام نے ۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ عید میلاد النبی اور اس کے رسومات کے حوالے سے علمائے اسلام کیا کہتے ہیں‌۔

    امام احمد بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

    '' قد اتفق علماء مذاهب الأربعة على ذم العمل "
    (التعليقات السلفية على سنن النسائى ج 1 ص 291 )
    یعنی مذاہب کے علماء نے عیدمیلاد النبی کے منانے اور اس میں شامل ہونے کی برائی پر اتفاق کرلیا ہے کہ یہ تمام چیزیں بالا تفاق و بالا جماع بری ہیں (ناجائز و حرام ہیں )ـ

    امام علامہ تاج الدین الفاکہانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

    ''هو بدعة أحدثها الباطلون وشهوة نفس أو اعتني بها الأكلون "
    ( التعليقات السلفية على سنن النسائى ج 1 ص 291)
    عید میلاد النبی اور اس کے اجتماعات تمام کی تمام بدعت ہیں ، مولود کو باطل پرست ، غلط کاروں اور خواہش نفس کی پیروی کرنے والوں نے نکالا ہے اور اس کا اہتمام شکم پروروی نے کیا ہے ـ

    حافظ ابوبکر بغدادی الشہیر بابن نقطہ رقمطرازہیں :

    "ان عمل المولود لم ينقل عن السلف ولا خير في ما لم يعمل السلف "
    (اسلامی خطبات ج 1 ص 253)
    یعنی مروجہ میلاد اور اس کی مجلس کے سلسلے میں اسلاف سے کچھ بھی منقول نہیں اور اس کام میں کبھی خیروبرکت نہیں ہو سکتی جس کو سلف نے نہ کیا ہو ـ

    شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

    '' روز تولد ھیج نبی عید گردایندن "
    کسی پیغمبر کی وفات یا تولد (پیدائش) کے دن کو عید کی طرح منانا جائز منانا جائز نہیں ـ
    ( اسلامی خطبات ج 1 ص 654)

    امام ابوعبداللہ محمد بن محمد العبدری المتوفی 737 ھجری المعروف بابن الحاج فرماتے ہیں

    (فصل في المولد) ومن جملة ما أحدثوه من البدع مع اعتقادهم أن ذلك من أكبر العبادات واظهار الشعائر ما يفعلونه في شهر ربيع الأول من المولد وقد احتوى على بدع ومحرمات جملة فمن ذلك استعمالهم المعانى ومعم آلات الطرب والطار المصرم وغيرذلك مما جعلوه آله السماع. دوسرے مقام پر فرماتے ہیں :'' وقد تقدم انه اذا أطعم الاخوان ليس الا بنية المولد ان ذلك بدعة "
    (فتاوی سلفیہ ص 17،18)
    لوگوں کی پیدا کردہ بدعات میں سے ایک بدعت محفل مولد بھی ہے ، جسے ربیع الاول میں رچاتے ہیں اور محفل میں قوالی کے علاوہ طنبور ، طار اور دوسرے گانے بجانے کے آلات استعمال کرتے ہیں جو محرمات میں شامل ہیں ــ دوسرے مقام پر فرماتے ہیں : '' بعض گانے بجانے کے بجائے قراء و فقراء حضرات کو کھانا کھلاتے ہیں ، لیکن یہ کھانا مسکین کی خدمت کے ارادہ سے نہیں بلکہ مولد کی نیت سے ہوتا ہے ـ لہذا یہ بھی بدعت ہے ـ

    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
    آج کل جس طرح لوگ میلاد شریف مناتے ہیں ، یا تو نصاری کی تقلید یا مقابلہ مناتے ہیں ، اس لیے کہ نصاری عیسی علیہ السلام کا یوم ولادت مناتے ہیں یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبتو تعظیم میں مناتے ہیں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ پیدائش میں مؤرخین او سیرت نگاروں کے مابین اختلاف ہے ، اس طرح کی میلا ہمارے سلف صالح نے کبھی نہیں مناےی ، اگر یہ خیروبھلائی کی چیز ہوتی تو ہمارے اسلاف کرام ضرور ایسا کرتے ، اس لیے کہ ہم سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنے والے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے والے تھے، وہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کے پیروی اور ایک ایک سنت کو زندہ کرنے کے لیے مرمٹنے تھے ، وہ ہم سے زیادہ نیکی کے حریص تھے ـ یہ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت و تعظیم کا ذریعہ وہ آپ کی پیروی و اتباع آپ کی سنتوں کے احیاء دین اسلام کے فروغ اور دل و زبان اور ہاتھ سے جہاد کو ہی سمجھتے تھے ، یہی طریقہ سابقین اولین ، مہاجرین وانصار اور ان کے سچے متبعین کا تھا ـ
    (کتاب التوحید از ڈاکٹر صالح بن فوزان الفوزان ص 212-213)

    علامہ عبدالحئی بن عبدالحلیم حنفی لکھنوی رحمہ اللہ مروجہ محفل میلاد کی تردید کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
    '' ان مشہور قصوں میں سے ایک قصہ یہ بھی ہے کہ اکثر لوگ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنفس نفیس اپنے میلاد کی مجالس وعظ میں اور ایسے مقامات پر جہاں آپ کے میلاد کا ذکر ہوتا ہے تشریف لاتے ہیں ، اسی باعث مجالس میلاد کرنے اور ان میں شرکت کرنے والے لوگ میلاد کے ذکر وبیان کے وقت تعظیم و اکرام کے لیے کھڑے ہوجاتے ہیں ، یہ بات بھی ان اباطیل میں سے ایک باطل چیز ہے جو کسی دلیل سے ثابت نہیں، اس کے ثابت ہونے کا امکان یا احتمال قطعی خارج ازحدبیان ہے ، اس جیسے بے شمار قصے جس میں سے چند قصون کا ذکر ہم نے اوپر کیا ہے ، فضل محمدی اور میلاد احمدی کے متعلق واعظین اپنی طرف سے گھڑ کر اور بغیر کسی دلیل و ثبوت کے بیان کرتے ہیں اور یہ گمان کرتے ہیں کہ ان کا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جلالت کا یہ ذکر کرنا بہت بڑا ثواب ہے ، حالانکہ وہ غافل مسلمانوں کو اس طرح گناہ عظیم میں مبتلا کرتے ہیں ، کیونہ اس ذکر کی اکثر باتیں نبی علیہ الصلاتہ والتسلیم کے قول و فعل اور وصف و جمال یا کمال ، جن کا ذکر صحیح اخبار و صحیح آثار و حدیث میں موجود ہے کے برخلاف کذب ہوتی ہے ـ
    (عید میلاد النبی کی شرعی حیثیت ازمولانا فضل الرحمن ص 29-30)

    شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
    اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت کے دن اجتماع کرنا ، جلسہ کرنا یا دیگر ایسی رسومات کرنے اک شریعت محمدیہ میں کوئی ثبوت نہیں ملتا ، یہ دین اسلام میں ایک نئی رسم ایجاد کی گئی ہے ، جسے بدعت سے تعبیر کیا جا سکتا ہے ، یہ کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے خلفائے راشدین میں سے کسی نے نہیں کیا ، ان کے زمانہ میں کسی اور صحابی سے بھی یہ کام کرنا ثابت نہیں ، تابعین کے زمانہ میں بھی کسی نے یہ کام ہرگز نہیں کیا ، حالانکہ یہ لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ کو بعد میں آنے والوں سے زیادہ جانتے تھے ـ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی محبت بھی انتہا درجت کی تھی اور آپ کے پیروی اور اطاعت منیں سب سے پیش پیش تھے ـ''
    (التحذیر من البدع ص 9)

    لہذا تمام مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ اس صریح بدعت و ضلالت سے دور رہیں اور اس کے برے انجام سے دوسروں کو بھی باخبر کریں اور قرآن وحدیث کی تعلیمات کے مطابق اپنی زندگی بسرکریں ـ

    ازــ حافظ عبدالرحمن سلفی ۔


     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
    • متفق متفق x 1
  2. نعیم یونس

    نعیم یونس -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2011
    پیغامات:
    7,922
    جزاک اللہ خیرا.
     
  3. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاک اللہ خیر ا۔
     
  4. dani

    dani نوآموز.

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 16, 2009
    پیغامات:
    4,329
    جزاک اللہ خیرا بھائی
     
  5. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    12 ربیع الاول کو ڈھول بجانا، رقص کرنا، تالیاں اور سیٹیاں بجانا، مخلوط اجتماعات میں بے ہودگی کرنا، بے ہودہ گانوں کی طرز پر نعت رسولﷺ پڑھنا،میلاد کے چندے کے نام پر بھیک مانگنا خود بریلوی علما کے نزدیک
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں