’فوج کے سربراہ کو عدالت میں طلب کیا جانا چاہیے‘

محمد آصف مغل نے 'خبریں' میں ‏جون 11, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    بلوچستان کی بگڑتی ہوئی صورت حال سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ اب فوج کے سربراہ اشفاق پرویز کیانی کو بلا کر پوچھا جائے کہ کیا ملک کو اس طرح چلانا ہے۔
    مقدمے کی سماعت کے دوران ایک اور موقع پر عدالت نے فرنٹیئر کور اور خفیہ اداروں سے کہا کہ وہ لوگوں کا ٹرائل کریں انھیں قتل نہ کریں۔
    بلوچستان میں امن وامان اور ٹارگٹ کلنگ سے متعلق مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ جو افراد صوبے میں موجود فرنٹئیر کور کے خلاف شہادتیں دیتے ہیں تو چند روز کے بعد اُن کی لاشیں ملتی ہیں۔
    عدالت کا کہنا تھا کہ صوبے کے حالات بہتر ہونے کی بجائے خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں اور گُزشتہ دو روز کے دوران تیس افراد کو قتل کردیا گیا اور ان وارداتوں میں ملوث افراد کو گرفتار بھی نہیں کیا گیا۔
    سپریم کورٹ نے آئی جی ایف سی میجر جنرل عبیداللہ خٹک کی طرف سے کی جانے لاپتہ افراد سے متعلق کی جانے والی پریس کانفرنس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک باورد جنرل کو پریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے تھی۔
    چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پیر کے روز بلوچستان میں امن وامان کی صورت حال سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل عرفان قادر نے صوبے سے لاپتہ ہونے والے افراد سے متعلق ایک رپورٹ عدالت میں پیش کی ۔ اس رپورٹ کے مطابق صوبے سے ایک سو تئیس افراد لاپتہ ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی رجسٹری برانچ میں لاپتہ افراد سے متعلق 76 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
    یاد رہے کہ داخلہ امور کے بارے میں وزیر اعظم کے مشیر رحمان ملک کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد پچاس سے زیادہ نہیں ہے۔
    ان رپورٹس میں بلوچستان میں امن وامان کی صورت حال خراب کرنے میں کچھ غیر ملکی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے بارے میں بھی کہا گیا ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ اس میں کچھ غیر ملکی ہاتھ ملوث ہیں اور اگر ایسا ہے تو وفاقی حکومت اُن پر نظر رکھے۔ اُنہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بھی تو حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی۔
    چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ صوبائی وزیر صادق عمرانی نے بیان دیا تھا کہ دو افراد کے قتل میں ایف سی کے اہلکار ملوث ہیں لیکن ابھی تک ایف سی کی طرف سے اس بیان کی تردید نہیں کی گئی۔
    بینچ میں موجود جسٹس جواد ایس خواجہ نے خفیہ ایجنسیوں اور سیکورٹی اداروں کے وکیل راجہ ارشاد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو ادارے اُن کے دشمن ہیں اور نہ ہی یہ ادارے سپریم کورٹ کے مخالف ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اس صوبے میں ٹارگٹ کلنگ کا ہر دوسرا کیس ایف سی کے کھاتے میں ڈالا جا رہا ہے۔ اُنہوں نے خفیہ ایجنسیوں کے وکیل کو مخاھطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں کا ٹرائیل کریں اُنہیں قتل نہ کریں۔
    یاد رہے کہ ایف سی کے سربراہ نے چند روز قبل سپریم کورٹ میں بیان دیا تھا کہ شدت پسند اُن کے ادارے کا یونیفارم پہن کر کارروائیاں کرتے ہیں جبکہ بلوچستان پولیس کی جانب سے ایک ویڈیو فلم عدالت میں دیکھائی گئی تھی جس میں دیکھایا گیا تھا کہ ایف سی کے اہلکار تین افراد کو زبردستی گاڑی میں ڈال کر لیکر جار ہے تھے۔
    اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صوبے میں امن وامان قائم کرنے کے لیے ایک چھ رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو حالات کا جائزہ لینے کے بعد اس کے سدباب کے لیے تجاویز بھی دیں گے۔
     
  2. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    غیر ملکی طاقتیں اور کچھ ہمارے ادارے بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں ملوث ہیں.
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں