اولاد کے ساتھ ماں کی محبتوں پرلکھی گئی ایک کہانی

ام ثوبان نے 'خبریں' میں ‏جون 21, 2012 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    [​IMG]


    روز علی الصبح فجر کے بعدمیں جب اپنے بستر پر لیٹا ہوتا تو میری والدہ مجھ پر پھونکتیں اور چلی جاتیں۔۔۔۔بچپن سے جب سے میں نے ہوش سنبھالا شاید ہی کوئی دن ہو کہ جس دن وہ نہ آئی ہوں۔اب جب میں یہ سمجھتا تھا کہ میں بہت باشعور ہو چکا ہوں اور مجھے اس بارے میں والدہ سے دریافت کرنا چاہیے کہ اس پھونک میں کیا خاص ہے کہ انہوں نے اسے اپنا معمول بنا لیا۔اس پھونک کے بارے دریافت کرے کی ایک اور وجہ تھی کہ میں جانتا تھا کہ میری والدہ پڑھی لکھی نہیں ۔۔۔قرآن کی تلاوت تو بلا ناغہ کرتیں لیکن صرف بسم اللہ سے ہی ۔۔۔نماز یاد تھی انکو لیکن اس کے علاوہ کچھ نہیں آتا تھا۔۔۔اب جب میں نے ایک دن ان سے پوچھا کہ۔۔ .’ماں جی !جہاں تک میں جانتا ہوں آپکو دم درود تو آتے نہیں۔۔ تواس پھونک میں کیا حکمت ہے؟‘ جواب میں والدہ نے کہا۔۔ ’بیٹا !مجھے پتا ہے کہ تم بڑے ہو گئے ہو ۔تم میں عقل اور شعور پہلے سے زیادہ ہے۔لیکن تم کیا جانو کہ ماں کے دل میں کیا ہے اور ایک ماں اپنی اولاد کے لیے کیا سوچتی ہے؟‘ اب جب بھی والدہ سے میں نے یہ سوال پوچھا تو ایک ہی جواب ملا تو میں نے یہ سوال دہرانا ہی چھوڑ دیالیکن والدہ نے معمول کے مطابق پھونک کو جاری رکھا۔۔۔ وقت اسی طرح گزرتا چلا گیا ۔۔والدہ کا معمول جاری رہا۔۔۔میں زندگی کے ہر میدان میں کامیاب ہوتا چلا گیا۔تعلیم کے ساتھ ساتھ چھوٹی موٹی نوکری کرنے لگا اور آخر کا ر پی ایچ ڈی کر لی ۔لیکن والدہ کا وہی معمول اب بھی جاری تھا ۔۔اب میں ایک اعلی سرکاری عہدے پر فائز تھا۔۔ گھر کے معاشی حالات سدھرنے لگے۔اب ہر وہ آسائش میسر آنے لگی کہ جن کے کبھی صرف خواب ہی دیکھے تھے۔ وقت کے ساتھ اب والدہ کی صحت ویسی نہ رہی اور اب انکا بستر سے اٹھنا بھی محال ہو گیا ۔۔۔اب اس معمول سے کبھی کبھی ناغہ ہونے لگا۔۔مجھے بھی شاید اس پھونک کی عادت سی ہوگئی تھی کہ جس دن ناغہ ہوتا مجھے عجیب سی بے چینی ہونے لگتی۔۔ والدہ روز مجھے دفتر جانے سے پہلے اپنے پاس بلا لیتیں اور مجھ پر پھونکتیں۔۔اور یہی معمول جاری رہا۔۔ایک صبح جب میں والدہ کے پاس گیا تو میں نے آج بیماری کی شدت ان میں کچھ زیادہ ہی محسوس کی۔میں ان کے سرہانے بیٹھ گیا۔اور ان سے مخاطب ہو کر کہا۔۔ ’ماں جی!آج مجھے آپ کی طبیعت کچھ زیادہ ہی خراب محسوس ہورہی ہے۔آج میں دفتر نہیں جاؤں گا آپ کے پاس ہی رہوں گا۔‘ والدہ نے بمشکل نفی میں سر کو ہلاتے ہوئے کہا۔ ’بیٹا!نہیں ایسی کوئی بات نہیں۔عمر کا تقاضا ہے اس عمر میں طبیعت کا کوئی بھروسہ نہیں۔میں ابھی دوائی لیتی ہوں جلد ٹھیک ہو جاؤنگی۔تم دفتر جاؤ وہاں لوگ تمہارا انتظار کر رہے ہوں گے ۔ان کے کام کرو اور انکی دعائیں حاصل کرو۔تمہاری نوکری زیادہ اہم ہے۔۔میری فکر مت کرو!‘ والدہ کے اس اصرار پر میں ان کے سر ہانے سے اٹھا اور ابھی دو قدم ہی اٹھائے تھے پھر واپس مڑا اور والدہ سے پھر مخاطب ہوا۔ ’ماں جی! آج مجھے بتا ہی دیجیے کہ اس پھونک کہ پیچھے کیا حکمت ہے ؟‘ والدہ نے پھر وہی جواب دہرایا جو میں شروعات سے سنتا آرہا تھا ۔۔۔۔۔۔لیکن اس بار ان کا لہجہ کچھ عجیب تھا جو میں سمجھنے سے قاصر تھا۔اور اس بار انکی آنکھوں میں چھپی مدھم سی نمی کو محسوس کیا۔۔جس نے مجھے سوچنے پر مجبور کر دیا۔۔۔میں دفتر کے لیے روانہ ہوا لیکن تمام راستے اس لہجے اور انداز بیان کو ہی سمجھنے کی کوشش کرتا رہا۔۔دفتر پہنچنے پر بھی میری سوچ کا محور وہی تھا۔۔۔ اسی دن ہی مجھے والدہ کے انتقال کی خبر ملی۔۔۔۔۔اس دن سے آج تک میں اسی سوال کے جواب کی تلاش میں ہوں لیکن آج تک میں اس کا جواب نہیں ڈھونڈ پایا۔۔۔۔کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ اتنا پڑھنے لکھنے کے باوجود بھی میں ماں کے ذہن کو نہیں سمجھ پایا۔۔ یا وہ قدر ہی تھی جو میں نہ کر پایا جو اب ان کے جانے کے بعد محسوس ہورہی ہے۔۔۔واقعی ماں کا دل کوئی نہیں جان پایا! آج میرے پاس کیا کچھ نہیں ہے۔۔۔عیش و عشرت کا تما م سامان موجود ہے۔۔۔کسی چیز کی کمی نہیں۔۔۔ہاں کمی ہے تو ۔۔۔۔۔۔۔ ایک چیز کی !۔۔۔اور وہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پیاری ہستی یعنی میری ’ماں‘ اور اس کی ’پھونک‘ کی کمی۔

    [​IMG]
     
    Last edited by a moderator: ‏جون 21, 2012
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. ابن قاسم

    ابن قاسم محسن

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2011
    پیغامات:
    1,717
    شاید دعا دیتی رہیں ہوں گی، ماں کا سب سے بہترین تحفہ ہے دعا۔ اسی لئے اس شخص کی زندگی بھی بہتر ہوگئی
    جزاک اللہ خیرا
     
  3. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    جزاک اللھ خیرا ۔
    عمدہ شیرنگ ھے
     
  4. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    بہترین شیئرنگ ہے سسٹر
    جزاک اللہ خیرا
    ماں کی محبت کو سمجھنا اور اُس کی قدر کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں
    بدنصیب ہیں وہ جو ماں کے پاس ہوتے ہوئے اُس کی خدمت نہیں کر پاتے
     
  5. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    اے اللہ! ہمیں بھی اپنی والدہ اور جن کے والدین زندہ ہیں اُن کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کی توفیق عطا فرما دے اور والدہ و والد کی دعائیں ہمارے حق میں قبول فرما لے۔ آمین۔ یارب العالمین۔
     
  6. ابن عمر

    ابن عمر رحمہ اللہ بانی اردو مجلس فورم

    شمولیت:
    ‏نومبر 16, 2006
    پیغامات:
    13,354
  7. محمد آصف مغل

    محمد آصف مغل -: منتظر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2011
    پیغامات:
    3,847
    ماں تے فیر ماں ای ہندی اے
    چوراں دی وی ماں لک چھپ روندی اے۔
     
  8. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    :00025::confusedd::but-but-but:
     
  9. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اوہ اس سيكشن ميں ديکھ كر ميں سمجھی كوئى دلچسپ خبر آئى ہے ۔
    بہت خوب صورت كہانى ہے ۔ ماں جيسا كون ہو سكتا ہے ؟
    ايسى مائيں بہت ملتى ہيں ، زيادہ تر ايسى ہى محبت كرنے والى ہوتى ہيں ، اور اگر كسى معاملے ميں ان سے كوئى سخت شكوہ ہو بھی تو ان كى تمام خدمات كا انكار نہيں كيا جا سكتا ۔ گلے شكوے اپنى جگہ محبت اپنى جگہ ۔
     
  10. irum

    irum -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 3, 2007
    پیغامات:
    31,578
    جزاک اللہ خیرا سسٹر

    بلکل ماں جیسا کوئی نہیں
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں