ذاکر نائیک کا یزید کی تعریف کرنا اور کربلا کو سیاسی واقعہ کہنا

منہج سلف نے 'ماہِ محرم الحرام' میں ‏جنوری 2, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    وعلیکم السلام
    محترم توجہ دلانے پر بہت شکریہ۔۔
    شہیدوں کے سردار کی جگہ اگرجنتی نوجوانوں کے سردارمیں لکھتا تو بہت اچھا تھا لیکن بندہ کبھی کبھی جذبات میں آکر وہ کچھ کہہ جاتا ہے جس کی اس سے توقع تک نہیں ہوتی۔ لہذا اگر آپ کے پاس اس معاملے میں عمدہ دلیل ہو تو برائے مہربانی مجھے عنایت کیجئے۔
    قرآن وسنت رسول صلی اللہ علیہ و سلم میں جو کچھ ہیں ہمیں من و عن دل سے قبول کرنا چاھیے۔
    میں اپنی بات پر اس وقت تک قائم رہنا پسند کروں گا اگر میرے پاس کوئی شرعی دلیل ہو۔ چونکہ مذکورہ بات بھی میں نے بغیر دلیل کے لکھی یے اس لئے میں اپنی بات سے رجوع کرتا ہوں۔
     
  2. نوید

    نوید -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 8, 2007
    پیغامات:
    9
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    ڈاکٹر ذاکر نائیک نے یزید لعین کے دفاع میں بیان دے کر اپنی بنی بنائی عزت پر خود مٹی ڈال لی ہے۔

    اب بہتری اسی میں ہے کہ وہ اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے غلطی تسلیم کر لے تاکہ عالم اسلام کے اندر اس کی جو مقبولیت تھی وہ قائم رہے بلکہ اور بڑھے ۔

    خوش رہیں
     
  3. برادر

    برادر -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 8, 2007
    پیغامات:
    112
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ ۔ محترم اعجاز علی شاہ بھائی اور دیگر دوستانِ محترم !

    التماس ہے مذکورہ بالا سوال کا جواب حاصل کرنے سے پہلے ذرا مندرجہ ذیل حدیث مبارکہ دیکھ لی جائے۔

    عن ابي سعيد الخدري رضي اللہ عنہ قال : قال رسول اﷲ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم : الحسن و الحسين سيدا شباب اھل الجنۃ.
    ’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : حسن اور حسین جنتی جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘

    ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 656، ابواب المناقب، رقم : 3768،. نسائي، السنن الکبري، 5 : 50، رقم : 8169، ابن حبان، الصحيح، 15 : 412، رقم : 6959، احمد بن حنبل، المسند، 3 : 3، رقم : 11012، ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 378، رقم : 32176
    6. طبراني، المعجم الاوسط، 2 : 347، رقم : 2190، طبراني، المعجم الاوسط، 6 : 10، رقم : 5644، حاکم، المستدرک، 3 : 182، رقم : 4778، هيثمي، مواردالظمآن، 1 : 551، رقم : 2228، ( ہیثمی نے ’مجمع الزوائد (9 : 201)‘ میں اس کے رواۃ کو صحیح قرار دیا ہے۔ )،
    سيوطي، الدر المنثور في التفسير بالمأثور، 5 : 489، نسائي، خصائص علي، 1 : 142، رقم : 129، حکمي، معارج القبول، 3 : 1200


    اور پھر ایک اور حدیث پاک دیکھیے

    42. عن حذيفة رضي الله عنه قال : سألتني أمي : متي عهدک تعني بالنبي صلي الله عليه وآله وسلم فقلت : ما لي به عهد منذ کذا و کذا، فنالت مني، فقلت لها : دعيني آتي النبي صلي الله عليه وآله وسلم فأصلي معه المغرب و أسأله أن يستغفرلي ولک، فأتيت النبي صلي الله عليه وآله وسلم، فصليت معه المغرب، فصلي حتي صلي العشاء ثم أنفتل فتبعته فسمع صوتي فقال : من هذا؟ حذيفة! قلت : نعم، قال : ما حاجتک؟ غفر اﷲ لک ولأمک. قال : ان هذا ملک لم ينزل الأرض قط قبل هذه الليلة، استأذن ربه أن يسلم علي و يبشرني بأن فاطمة سيدة نساء أهل الجنة و أن الحسن و الحسين سيدا شباب أهل الجنة.

    ’’حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میری والدہ نے مجھ سے پوچھا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضری کا میرا معمول کیا ہے۔ میں نے کہا کہ اتنے دنوں سے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہیں ہو سکا۔ وہ مجھ سے ناراض ہوئیں۔ میں نے کہا کہ مجھے اجازت دیجئے کہ میں ابھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں، ان کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھوں گا اور ان سے عرض کروں گا کہ میرے اور آپ کے لئے مغفرت کی دعا فرمائیں۔ پس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور ان کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نوافل ادا فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز ادا فرمائی پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر کی طرف روانہ ہوئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے چلنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری آواز سنی تو فرمایا یہ کون ہے؟ حذیفہ! میں نے عرض کیا : جی ہاں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا تمہاری کیا حاجت ہے؟ اﷲ تعالیٰ تمہیں اور تمہاری ماں کو بخش دے پھر فرمایا : یہ ایک فرشتہ ہے جو اس سے پہلے دنیا میں کبھی نہیں اترا۔ اس نے اپنے رب سے اجازت چاہی کہ مجھ پر سلام عرض کرے اور مجھے بشارت دے کہ فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہے اور حسن اور حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘

    ترمذي، الجامع الصحيح، 5 : 660، ابواب المناقب، رقم : 3781، ابن حبان، الصحيح، 15 : 413، رقم : 6960، نسائي، السنن الکبریٰ، 5 : 80، رقم : 8298
    4. احمد بن حنبل، المسند، 5 : 391، رقم : 23377، ابن ابي شيبه، المصنف، 6 : 378، رقم : 32177، طبراني، المعجم الکبير، 3 : 37، رقم : 2606، حاکم، المستدرک، 3 : 439، رقم : 5630، الھيثمي، موارد الظمآن، 1 : 551، رقم : 2229، الھيثمي، مجمع الزوائد، 9 : 183، ابن حجر مکي، الصواعق المحرقه، 2 : 560


    سوچنے کی بات ہے اللہ تعالی کی ایک جنت کے اندر اگر بیک وقت “ دو سردار“ ہوسکتے ہیں اور ایک سردار کے ہونے سے دوسرے کی سرداری پر اور دوسرے کے سردار ہونے سے پہلے کی سرداری پر کوئی فرق نہیں پڑتا دونوں کی سرداری بیک وقت قائم رہتی ہے۔ تو امتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے اندر (بیک وقت بھی نہیں بلکہ ) مختلف زمانوں میں “ایک سے زیادہ شہیدوں کے سردار ہونے میں کیا چیز مانع ہے ؟ اور نواسہء رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، جگر گوشہء فاطمۃ الزاہرا رضی اللہ عنہا اور حسین ابنِ علی رضی اللہ عنہھما کی عظیم شہادت پر انہیں “شہیدوں کا سردار“ کہہ دینے سے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت پر کیسے حرف آجاتا ہے ؟

    حضرت سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو سیدالشھداء کا عظیم مرتبہ دینے سے یہ مطلب کہاں سے اخذ ہوتا ہے کہ ساری دنیا میں سید الشھداء صرف اور صرف وہی ہوں گے اور انکے علاوہ کوئی شہیدوں کا سردار نہیں ہوسکتا ؟ کیا کہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا فرمان موجود ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کو “سید الشھداء “ فرما کر باقیوں کے لیے منع فرما دیا ہو کہ خبردار اب حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کے بعد کوئی اور شھیدوں کے سردار کے مرتبہ پر فائز نہیں ہوسکتا اس لیے کسی کو سید الشہداء مت کہنا ؟ اگر ایسا کوئی فرمان ہے تو دکھا دیں تاکہ مجھ جیسے بہت سے کم علموں کے علم میں اضافہ ہوجائے اور اپنی تصحیح کا موقع مل سکے۔

    کہیں کچھ مخصوص نکتہء نظر کے دوست “قرآن وحدیث“ کی آڑ میں ہر مرحلے پر شانِ اھلبیت اطہار سے اعراض برتنے کی کوشش تو نہیں کرتے ؟؟
     
  4. نوید

    نوید -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 8, 2007
    پیغامات:
    9
    جزاک اللہ برادر ۔۔۔۔
     
  5. Abu Abdullah

    Abu Abdullah -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 7, 2007
    پیغامات:
    934
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    جناب برادر آپ نے لکھا

    پہلی بات دین یہ نہیں کہ آپ کیا سونچتے ہیں یا میں بلکہ دین بغیر چوں وچرا قرآن و حدیث پر عمل کرنے کا نام ہے۔

    حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں اسکی دلیل موجود ہے۔

    کیا آپ مہربانی فرماکراس بات کی دلیل دینگے کے حسین رضی اللہ شھیدوں کے سردار ہیں؟ اور میں دلیل مانگ رہا ہوں جو کہ قرآن اور صحیح حدیث سے ثابت ہو۔

    کیا آپ نے اس سوچ پر غور کیا ہے کہ یہ سوچ کتنے بند دروازوں کو کھول سکتی ہے؟

    امید ہے آپ سمجھ چکے ہونگے۔

    آپکا دینی بھائی ابو عبداللہ
     
  6. ابوسفیان

    ابوسفیان -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 30, 2007
    پیغامات:
    623
    اس لڑی سے چند پوسٹس یہاں منتقل کی گئی ہیں۔ تھریڈ کے اصل موضوع سے ہٹ کر کی گئی گفتگو آپ وہیں جاری رکھ سکتے ہیں۔
     
  7. کارتوس خان

    کارتوس خان محسن

    شمولیت:
    ‏جون 2, 2007
    پیغامات:
    933
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
    السلام علیکم ورحمۃُ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔
    عمر بھائی جو بات آپ بیان کر رہے ہیںحکم والی تو یہ حکم دوران نماز کیسے آسکتاہے؟؟؟۔۔۔ اگر ہم ایک لمحے کو مان بھی لیں تو اس کی دلیل کہاں ہے؟؟؟۔۔۔ذرا اس تحریر کو پڑھیں حادثہ کربلا اور جھوٹے افسانے ہوسکتا ہے جس ہدایت کی دُعا آپ نے تمام مسلمانوں کے لئے مانگی ہے وہ ہدایت آپ کے حصے میں بھی آجائے۔۔۔ ان شاء اللہ۔۔۔


     
  8. مون لائیٹ آفریدی

    مون لائیٹ آفریدی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 22, 2007
    پیغامات:
    4,799
    ....... اس کا حوالہ دینا ضروری ہے .
    بے شک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی تمام اولاد نہایت ہی قابل عزت اور احترام ومحبت ہیں.
    لیکن آج کل تو ہر شیعہ اپنے آپ کو اہلبیت ثابت کرنا چاہتا ہے. تو کیا ان کی بھی قدر کی جائے گی. ہرگز نہیں کیونکہ ان کا کفر واضح ہے .
    ایک تو آپ " اللہ " کے لیے لفظ " خدا " استعمال کرتے ہیں. پوچھنے پر جواب ملتاہے کہ کوئی حرج نہیں ، یہ بھی اللہ کے لیے استعمال ہوتاہے ......
    اللہ کے بہترین نام ہیں اس کو ان بہترین ناموں سے پکارو.
     
  9. خادم خلق

    خادم خلق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 27, 2007
    پیغامات:
    4,946
    میں محترم رفی بھائ سے مکمل اتفاق کرتا ھوں۔
     
  10. محمد نعیم

    محمد نعیم -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 26, 2007
    پیغامات:
    901
    بھائی ہم کیسے یزید رحمہ اللہ علیہ کو اسلام کا دشمن سمجھ لیں۔ کیا ان روافض کی وجہ سے ؟
     
  11. ابو عبد اللہ

    ابو عبد اللہ -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏جون 30, 2008
    پیغامات:
    2
    یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود
    مجدد ملتِ بریلویت جناب احمد رضا خاںصاحب فاضلِ بریلی سے عرض کیا گیا کہ ٫٫حضور مجذوب کی کیا پہچان ہے ؟،،
    تو آپ نے ارشاد فرمایا٫٫سچے مجذوب کی یہ پہچان ہے کہشریعت مطہرہ کا کبھی مقابلہ نہ کر ے گا ،حضرت سیدی موسی سہاگ رحمة اللہ تعالی علیہ مشہور مجاذیب سے تھے احمد آباد میںمزار شریف ہے میں زیارت سے مشرف ہوا ہوں زنانہ وضع قطع رکھتے تھے ایک بار قحط شدید پڑا بادشاہ وقاضی واکابر جمع ہو کر حضرت کے پاس دعا کے لئے گئے انکار فرماتے رہے کہ میں کیا دعا کے قابل ہوں جب لوگوں کی التجا وزاری حد سے گزری ایک پتھر اٹھایا اور دوسرے ہاتھ کی چوڑیوں کی طرف لائے اور آسمان کی جانب منہ اٹھا کر فرمایا مینہ بھیجئے یا اپنا سہاگ لیجئے یہ کہناتھا کہ گھٹائیں پہاڑ کی طرح امڈیں اور جل تھل بھر دیئے ایک دن نماز جمعہ کے وقت بازار میں جارہے تھے ادھر سے قاضی شہر کہ جامع مسجد کو جاتے تھے آئے انہیں دیکھ کر امر بالمعروف کیا کہ یہ وضع مردوں کو حرام ہے مردانہ لباس پہنئے اور نماز کو چلئے اس پر انکار ومقابلہ نہ کیا چوڑیاں اور زیور اور زنانہ لباس اتارا اور مسجد کو ساتھ ہولئے خطبہ سنا جب جماعت قائم ہوئی اور امام نے تکبیر تحریمہ کہی اللہ اکبر سنتے ہی ان کی حالت بدلی فرمایا اللہ اکبر میرا خاوند حی لا یموت ہے کہ کبھی نہ مریگا اور یہ مجھے بیوہ کئے دیتے ہیں اتنا کہنا تھا کہ سر سے پاؤں تک وہی سرخ لباس تھا اور وہی چوڑیاں ،،(الملفوظ مکمل حصہ دوم ص٨٩ طباعت از قادری کتاب گھربریلی ،یوپی ۔سال ِاشاعت جولائی١٩٩٥ئ)
    قارئین کرام خط کشیدہ جملوں کو بار بار پڑھئے اور اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمودات سے اس کا موازنہ کیجئے یقینا آپ حق تک ضرور پہنچیںگے ، یقین جانئے میرا مقصد کسی کے اوپر کیچڑ اچھالنا نہیں بلکہ بد عقید گی کی اصلاح کرناہے .تو آئیے خط کشیدہ جملوں کی تھوڑ ی سی تشریح ملاحظہ فرماتے ہیں :
    (١) شریعت مطہرہ کا کبھی مقابلہ نہ کرے گا ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ کون لوگ ہیں جن کے اوپر شریعت کا نفاذ نہیں ؟کیا وہ انبیاء ہیں ،صدیقین واولیاء ہیں؟نہیں بلکہ وہ لوگ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی بزبانی مندرجہ ذیل قسم کے لوگ ہیں : حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیا ن کرتی ہیں کہ رسول اللہ صالی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:
    ٫٫ رفع القلم عن ثلاثة : عن النائم حتی یستیقظ،وعن المبتلی حتی یبرأ، وعن الصبی حتی یکبر،،٫٫ تین قسم کے لوگوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے :سونے والا جب تک کہ بیدار نہ ہوجائے ، پاگل جب تک کہ اس کا دماغ صحیح نہ ہوجائے ،بچہ جب تک کہ وہ بڑا نہ ہوجائے ،،(ابو داود کتاب الحدود باب:١٧ حدیث:٤٣٩٨)
    امام المحدثین نے اپنی صحیح بخاری کے اندر حضرت علی سے اس حدیث کو موقوفا روایت کیا ہے ٫٫وقال علی لعمر رضی اللہ عنہ :٫٫أما علمت أن القلم رفع عن المجنون حتی یفیق ، وعن الصبی حتی یدرک، وعن النائم حتی یستیقظ،،٫٫ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے فرمایاکہ آپ کو معلوم نہیں کہ مجنون سے قلم اٹھا لیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ صحیح ہوجائے،اور سونے والا سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہوجائے ، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ سوجھ بوجھ رکھنے لگے،،
    (صحیح بخاری کتاب الحدود باب:٢٢).
    مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ شریعت مطہرہ کا مقابلہ صرف تین قسم کے لوگوں سے نہیں کیا جائے گا:پاگل ،بچہ ،اور سونے والا، قارئین کرام اب آپ خود فیصلہ کرلیجئے کہ ٫٫حضرت سیدموسی سہاگ،، مذکورہ تینوں قسموں میں سے کس قسم سے تعلق رکھتے تھے ؟کیا وہ پاگل تھے ؟ تو اس کا جواب نفی میں ہوگا کیوں کہ پاگل ولی نہیں ہوسکتا. کیا وہ نا بالغ بچہ تھے،ہرگز نہیں .تو پھر کیا ان ہوں نے یہ سب حرکتیں سوتے میں کیا ہے؟یہ ناممکن ہے. قارئین کرام کیا آپ لوگوں کے پاس کوئی چوتھا گروپ ہے جس خانے میں ہم موسی سہاگ کو رکھ کر مرفوع القلم بنا سکیں ؟ہمیں ضرور آگاہ کریں گے بڑی مہربانی ہوگی.
    (٢) زنانہ وضع قطع رکھتے تھے ، دوسرے ہاتھ کی چوڑیوں کی طرف لائے چوڑیاں اور زیور اور زنانہ لباس اتارا سر سے پاؤں تک وہی سرخ لباس تھا اور وہی چوڑیاں
    مذکورہ جملوں کو دوبارہ نقل کرنے کا میرا مقصدصرف یہ ہے کہ قارئین کرام یہ بات اچھی طرح سمجھ جائیں کہ ٫٫حضرت موسی سہاگ ،،مکمل عورتوں کی طرح رہتے تھے .اب آپ اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ارشادات کو پیش نظر رکھئے اور خود فیصلہ کر لیجئے کہ ٫٫حضرت سیدموسی سہاگ،، لعنة اللہ علیہ کے حقدار ہیں یا رحمة اللہ علیہ کے .
    عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ٫٫لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المتشبہین من الرجال بالنسائ، والمتشبہات من النساء بالرجال ،،٫٫رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوںپر اور مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے ،،
    (صحیح بخاری کتاب اللباس باب:٦١ حدیث :٥٨٨٥).
    حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ٫٫لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الرجل یلبس لبسة المرأة ، والمرأة تلبس لبسة الرجل،،٫٫رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی لباس وپوشاک پہننے والے مرد پر اور مرد کی لباس وپوشاک پہننے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے ،،(ابو داود کتاب اللباس باب:٢٨ حدیث :٤٠٩٧)
    قارئین کرام ! آپ اندازہ لگائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہ فرمان ان لوگوں کیلئے ہے جو فقط مشابہت اختیار کرتے ہیں اور یہ بات میں ثابت کرچکا ہوں کہ ٫٫موسی سہاگ ،،کے اندر عورتوں کا تشابہ ہی نہیں بلکہ وہ سراپا عورت بنے رہتے تھے .پھر لعنت کا عالم کیا ہوگا!!!؟؟؟
    (٣) ٫٫آسمان کی جانب منہ اٹھا کر فرمایا مینہ بھیجئے یا اپنا سہاگ لیجئے،، یہ کس سے مخاطب ہوکر کہ رہے ہیں؟آگے کے جملے سے اس کا جواب ہمیں خود بخود مل جاتا ہے ٫٫میرا خاوند حی لا یموتہے کہ کبھی نہ مریگا،، بات سمجھ میں آگئی ہوگی کہ حضرت اپنے آپ کو کس کی بیوی باور کرا رہے ہیں . کیا اللہ کی( نعوذ باللہ ) کوئی بیوی ہے ؟ آئیے ہم دیکھتے ہیں اپنے قرآ ن میں اللہ رب العالمین کیا فرماتا ہے ٫٫بدیع السموات والأرض، أنی یکون لہ ولد ولم تکن لہ صاحبة،،٫٫وہ آسمانوں اور زمین
    کا موجد ہے ،اللہ تعالی کے اولاد کہاں ہوسکتی ہے حالانکہ اس کے کوئی بیوی توہے ہی نہیں ،،(سورئہ انعام :١٠١).
    ایک دوسری جگہ ارشافرماتاہے ٫٫وأنہ تعالی جد ربنا ما اتخذ صاحبة ولا ولدا،،٫٫اور بے شک ہمارے رب کی شان بڑی بلند ہے ،نہ اس نے کسی کو (اپنی) بیوی بنایا ہے نہ بیٹا،،(سورئہ جن :٣).
    قارئین کرام ! آئیے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ اس طرح کا عقید ہ رکھنے والے کے بارے میں اللہ تعالی نے کیا فیصلہ کیا ہے. ارشاد باری تعالی ہے ٫٫وقالت الیہود عزیر ابن اللہ وقالت النصاری المسیح ابن اللہ ، ذلک قولہم بأفواہم یضاہؤن قول الذین کفروا من قبل ،قاتلہم اللہ أنی یؤفکون،،٫٫یہود کہتے عزیر اللہ کابیٹا ہے ،اور نصرانی کہتے مسیح اللہ کا بیٹا ہے ،یہ قول صرف ان کی منہ کی بات ہے اگلے کافروں کی بات کی یہ بھی نقل کرنے لگے ، اللہ انہیں غارت کرے وہ کیسے پلٹائے جاتے ہیں ،،(سورئہ توبہ:٣٠)
    مذکورہ آیت سے مندرجہ ذیل باتیں معلوم ہوئیں:
    ١۔اللہ کیلئے بیٹا قرار دینا یہ یہود ونصاری کا شیوہ ہے .
    ٢۔یہ بے بنیاد اور لایعنی بات ہے ، اللہ تعالی کی ذات اس سے پاک ہے .
    ٣۔یہود ونصاری سے پہلے کافروں نے بھی اس طرح کا بکواس کیا تھا .
    ٤۔اپنے اس قول کی وجہ سے یہ لوگ کافر ہوئے .
    ٥۔ اللہ کی پھٹکار اور اس کی مار کے ایسے لوگ مستحق ہیں.
    قارئین کرام سے میں ایک بات پوچھنا چاہتاہوں کہ ٫٫اگر کوئی آپ کو دو چیزوں کے اپنانے کا اختیار دے کہ یا توآپ کسی کی بیوی بن جائیے یا اس کا بیٹا ہوجائیے تو آپ کیا ہونا پسند کریں گے ؟ بیوی ہونا یا بیٹا ہونا ؟کوئی گھٹیا مرد ہوگا جو کسی کی بیوی ہونا پسند کرے گا، البتہ بیٹا بن سکتا ہے اور آپ نے متبنی(منہ بولابیٹا) دیکھا ہی ہوگا. کفار اور یہود ونصاری نے اللہ کیلئے بیٹا تو گوارہ کر لیا مگر کسی کو اس کی بیوی بنانا گوارہ نہ ہوا اور یہ ہے مسلمان جو ان سے ایک قدم آگے بڑھ کر اپنے آپکو اللہ کی بیوی قرار دے رہا ہے ، مزے کی بات یہ ہے کہ کوئی عورت اگر اللہ کی بیوی ہونے کا دعوی کرتی تو ...............مگر یہ مرد ہوکے. نعوذ باللہ من ذلک ثم نعوذ باللہ۔اور اندھی تقلید میں ملوث مسلمانوںکا ایک طبقہ اس مردود انسان کو ولی کہتے تھکتا نہیں. علامہ اقبال نے کیا سچ کہا ہے ع ۔ یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود .
    اللہ تعالی ہم سب کو کتاب وسنت کی صحیح سمجھ عطا فرمائے آمین یارب العالمیں .

    اعداد وترتیب : ابو عبد اللہ اصغر علی
    کلچرل سنٹر وطنیہ
     
  12. المسافر

    المسافر --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اپریل 10, 2007
    پیغامات:
    6,261

    باذوق بھائی بہت بہت شکریہ
    جزاک اللہ خیر
    آپ کے قلم سے لکھی ہوئی تحریر ۔۔ ۔ بہت اعلی ہے
     
  13. سیف اللہ

    سیف اللہ -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 1, 2008
    پیغامات:
    195
    واللہ!
    اعجاز علی بھائی جب بھی بات کرتے ہیں ہمیشہ مدلل بات کرتے ہیں۔
    فجزاھم اللہ خیر الجزاء
     
  14. ابو عبداللہ صغیر

    ابو عبداللہ صغیر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏مئی 25, 2008
    پیغامات:
    1,979
    شکریہ

    محمد نعیم بھئی آپ کا بہت بہت شکریہ
     
  15. دانیال ابیر

    دانیال ابیر محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 10, 2008
    پیغامات:
    8,415
    میں تمام پوسٹس پڑھی ہیں اگر آپ لوگ برا نا مانیں تو ان پوسٹس سے ہٹ کر میں کچھ کہنا چاہوں گا۔۔۔۔

    جو گزر گیا سو گزر گیا میں، آپ اور ہم سب جانتے ہیں کہ ہم میں کوئی بھی فی زمانہ اتنی ہمت نہیں‌رکھتا کہ حق اور سچ کو من و عن قبول کرے، کیونکہ

    ہم سب انا پرست ہیں !

    اکثر یا تمام لوگوں کو میری اس بات سے انکار ہوگا :)

    ذرا غور کیجیئے کہ آج ہم کہاں کھڑے ہیں

    اللہ ایک ، رسول ایک، قرآن ایک !

    مگر کیا ہم آج یہ بات مانتے ہیں ؟

    اتنی بحث ہو چکی ہے اور ایسے ہزاروں مسائل پر مباحثے اور مناظرے ہو چکے ہیں مگر نتیجہ ہمیشہ صفر آیا ہے کیونکہ ہم سب اختلاف برائے اختلاف کی پالیسی پر چلتے ہیں۔

    دوستو اور میرے مسلم بہن اور بھائیو !

    خدا کے لئے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور اب وہ وقت قریب آجکا ہے کہ ہمارے پاس کوئی اور راسطہ نہیں ہے۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اسلام ایک شفاف شیشے کی طرح انتہائی بالغ مذہب ہے مگر ہم نے اس کے اتنے ٹکڑے کر دیئے ہیں کہ ہر ٹوٹا ہوا ٹکڑا خود یہ پوچھ رہا ہے کہ اسلام کا صحیح عکس کیا ہے

    آج ہر شخص‌کی مسجد الگ ہے، امام الگ ہے، حتی کہ قرآن مجید کے معانی اور مفہوم الگ ہیں، کوئی ہری پگڑی باندھ رہا ہے تو کوئی چاکلیٹی کلر کی پگڑی کہ عین سنت قرار دے رہا ہے، کوئی عطر بیچنے کو سنت کہہ رہا ہے تو ملتان بھاگ رہا ہے تو رائے ونڈ بھاگ رہا ہے، گھروں میں فاقے ہو رہے ہیں، بچے باپ کی شفقت اور پیار کو ترس رہے ہیں، معاشرے میں بگاڑ پیدا ہو رہی ہے مگر وہ اسکو اللہ کی راہ کہہ کر اپنے فرائض سے فرار کو عین شریعت سمجھ رہا ہے،

    خدارا اب بھی وقت ہے واپس آجایئے اور صرف ایک اسلام کی پیروی کیجیئے

    یقین مانیئے تاریخ‌تو کیا ہم خود بھی اپنے آپ کو معاف نہیں کر سکیں گے

    مولانا حضرات کا کیا ہے ۔۔۔۔

    ہر عالم کا ایک ہی بیان ہوتا ہے تقریر کے دوران

    "حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جان بھی قربان ہے"

    اور جب بے حرمتی ہوتی ہے تو سب لوگ صرف احتجاجی تقاریر پر اکتفا کرتے ہیں اور پھر خاموش ہو جاتے ہیں، یہ قوم کے نام نہاد امام جب وقت پڑتا ہے تو اپنا بازار چمکاتے ہیں اور جب جہاد کا وقت آتا ہے تو فرار کی راہ اپناتے ہیں اور اسکو مصلحت کا نام دیتے ہیں

    کیوں ان علما نے پوری قوم کو اکٹھا کر کے اپنے بات کو سچ ثابت نہیں کیا کہ "حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جان بھی قربان ہے"

    کیوں جی ایچ کیو کا محاصرہ نہیں کیا ؟
    کیوں اسمبلی کا محاصرہ نہیں کیا ؟

    للہ اب وقت آگیا ہے کہ لفظوں کی راگنی الاپنے سے بہتر ہے کہ عملی اقدام کیا جائے اور اللہ کی رسی کہ مضبوطی سے تھاما جائے ورنہ ہم مناظرے اور مباحثے میں الجھے رہیں اور سرحدوں پر دشمن قتل عام کر رہا ہوگا۔

    صرف اتنا ثابت کر دیجیئے کہ ہم سب کا اسلام ایک ہے ، اللہ ایک ہے، رسول ایک ہے اور قرآن ایک ہے

    کوئی جو ثابت کر سکے ؟
     
  16. مون لائیٹ آفریدی

    مون لائیٹ آفریدی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 22, 2007
    پیغامات:
    4,799
    دانیال بھائی نصیحت کے لیے بے حد شکریہ ۔ لیکن ان چند اشکالات ہیں ۔
    یہ آپ کیسے دعوے کیساتھ کہہ رہے ہیں‌۔ یا اپنے تجربے کی بات کررہے ہیں‌؟؟
    نتیجہ صفر نہیں ہے ۔ صرف آنکھیں کھلی رکھنے کی بات ہے
    سب تو اس طرح نہیں‌ہے ۔ یہ کسی کی غلط فہمی ہی ہوسکتی ہے ۔ ۔
    یہی بات تو یہاں کا مقصد ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو ۔اور وہ رسی کیا ہے ۔ قرآن وحدیث صحیحہ ۔ ( قرآن وحدیث کو اس طریقے سے سمجھنا جس طریقے سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے سمجھا ہے نہ کہ آج کل کے منکرین حدیث و مبتدعین کی طرح ،
    تو یہاں پر آپ سے اگر کوئی سوال کریں کہ آپ اس حقیقی اسلام جس کی طرف بلارہے ہیں ، کیا ہے ؟ کیسے وضاحت کریں ؟ اس پر بھی بحث کی ضرورت ہے(جبکہ اس کے آپ انکاری ہے )۔ ضروری نہیں کہ کوئی سخت لہجے اور غلط طریقے سے بحث کریں ۔ بلکہ اخلاق کے دائرے میں احسن طریقے سے بحث کرنا چاہئیے ۔
    اس بات سے اتفاق ضروری ہے ۔لیکن احسن طریقے سے بحث ومباحثہ بغرض اصلاح ضروری ہے ۔ ورنہ روز روز ایک قادیانی ۔ یا غامدی یا گوھر شاہی یا سلمان رشدی یا اس طرح کے بہت سارے گمراہ وملحدین پیدا ہوں گے ۔
    یہی بات تو اسلام کے تمام جماعتیں کررہی ہیں ۔۔۔ اب اس میں کھرا اور کھوٹا پہچاننے کی ضرورت ہے ۔
    ورنہ تو منکرین حدیث ۔ یا روافض بھی تو ایک قرآن اور ایک اللہ اور ایک رسول کی بات کرتے ہیں‌۔
     
  17. دانیال ابیر

    دانیال ابیر محسن

    شمولیت:
    ‏ستمبر 10, 2008
    پیغامات:
    8,415
    آفریدی بھائی آپکا لکھا ہوا پڑھا مگر صرف اور صرف افسوس محسوس ہو رہا ہے

    میں نے یہ کہنا چاہا تھا کہ اس تمام بحث کی حد کہاں ہے ؟

    ًمیں ایک عام سا انسان ہوں، میں کس کو فالو کرونگا ہر شخص کہہ رہا ہے کہ وہ درست ہے اور دوسرا غلط

    میرے بھائی یہاں بات قادیانیوں یا دہریوں کی نہیں ہو رہی ہے یہاں بات صرف ان لوگوں کی ہو رہی ہے جو صرف اور صرف بحث‌ برائے جیت کر رہے ہیں اور اس حد آگے چلے جاتے ہیں کہ اصل موضوع سے مکمل ہٹ جاتے ہیں

    کیا یزید کے معاملے پر جو بحث ہوئی ہے اس پر کوئی قائل ہوگا ؟

    کبھی نہیں

    ایک دلیل دیگا تو دوسرا اس کو رد کریگا اور جواب میں حوالہ دیگا، یہ حوالوں اور دلیلوں کے بحث صدیوں سے جاری ہے اور صدیوں تک جاری رہے گی صرف ایک موضوع پر نہیں ہر موضوع پر

    میرے ہمارے اسی غیر سنجیدہ عمل کی وجہ سے قادیانیت کو دوام میل رہا ہے، اور یورپ اور امریکہ میں باظل بظریات کا اسلام قبول کیا جا رہا ہے، کیونکہ ہر شخص کہہ رہا ہے کہ اسلام کی یہی صورت ہے، 2006 سے اب تک ساڑھے نو لاکھ افراد بحیثیت نو مسلم قادیانیوں اور اسلام مخالف قوتوں کے ہاتھوں اسلام قبول کر چکے ہیں

    ہم ہیں کہ اب تک ڈرائنگ روم کے مباحثوں میں الجھے ہوئے ہیں کہ داڑھی رنگنا جائز ہے یا نہیں، کسی بھی وقت ہلاکو آ سکتا ہے اور ایک بار پھر سروں کے مینار بنا سکتا ہے، وہ یہ نہیں دیکھے گا کہ داڑھی رنگھی ہوئی ہے یا سادی ہے

    والسلام
     
  18. asim10

    asim10 -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 3, 2009
    پیغامات:
    187
    اللہ ہمیں اس معاملے میں‌حق کی راہ دیکھائے آمیں
     
  19. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    یہ سن کر حیرانگی ہوگی کہ کربلا کی مستند تاریخ نہیں ہے لہذہ کسی حتمی رائے پر پہنچنا مشکل ہے۔
    زبیر احمد
     
  20. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    زاکر نائیک نے جو کہا بہت سے شیعہ مورخ بھی یہی کہتے ہیں لہذہ نہ ماننے کا سوال ہی نہیں اٹھتا ہے۔
     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں