نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کی فضیلت

نصر اللہ نے 'اركان مجلس كے مضامين' میں ‏مارچ 14, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. نصر اللہ

    نصر اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2011
    پیغامات:
    1,845
    بسم اللہ الرحمن الرحیم
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    دنیا میں جس طرح کامیا ب لوگوں کا ایک معیار رکھا جاتا ہے مثلاً: ڈاکٹر ،انجینئر ،پروفیسر ،ٹیچر،وغیرہ ،ایسےہی اللہ کے ہاں بھی کامیاب اور اچھے لوگوں کا ایک معیار ہے ۔جس کی مختلف کیٹا گریز ہیں مثلا ،اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرنے والا ،نماز کی پابندی کرنے والا ،اللہ کی مخلوق کا خیال رکھنے والا ۔۔۔۔وغیرہ۔لیکن ایک بندہ ایسا بھی ہے جو اللہ کے ہاں اس قدر مقبول ہے کہ کئی عابدوں کی عبادت ایک طرف اور اس ایک بندے کے عمل ایک طرف ہے۔ایسا کون سا بندہ ہے۔۔۔؟ تو جناب ایسا بندہ ہے ایک "باعمل عالم دین" یعنی ایک ایسا بندہ جو ہر وقت اللہ تعالیٰ کے دین کی دعوت کے لئے سرگرم ہے اور نیکی کی تلقین میں مشغول ہونے کے ساتھ برائی کے خوفناک چہرے سے بھی ڈراتا رہتا ہے۔ایسے لوگوں کے لئے ہی تو اللہ کا یہ فرمان عالی شان ہے"کنتم خیر امت اخرجت للناس تامرون بلمعروف وتنھون عن المنکر"(آل عمر ان 110)ساتھ میں ان الفاظ کا ذکر کے مومن اور غیر مومن کے درمیان فرق کی مہر بھی ثبت کر دی "والمومنون والمومنات بعضھم اولیا بعض یامرن بالمعروف وینھون عن المنکر" (توبہ71) یہاں پر امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی ایک بات ذکر کرنا مناسب سمجھتا ہوں کہ وہ اپنی کتا ب الا حیا 2/280میں فرماتے ہیں کہ اللہ نے اس آیت سے مومنین کو خاص کر دیا ہے یعنی جو بندہ اس فرض سے روگردانی کرے گا گو یا وہ مومن ہی نہیں ہے۔جبکہ امام قرطبی رحمہ اللہ اپنی تفسیر 4/47 میں بیا ن کرتے ہیں کہ اس آیت مبارکہ کے ذریعے اللہ تعالی نے مومن اور منافق کے درمیان فرق کردیا ہے ۔دوسرا پہلو جو اس آیت میں رکھا گیا ہے وہ یہ ہے کہ اس میں نہ صرف مومن مردوں کو خطا ب کیا گیا ہے بلکہ اس میں مومن عورتیں بھی شا مل ہیں ۔ اور طاقت کے مطابق اس فرض کو سرانجام دینےکی پابند ہیں۔ موجودہ نام نہاد روشن خیال دور میں یہ ذمہ داری خواتین پر عام حالات سے زیادہ بڑھ کر عائد ہو تی ہے۔
    حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ: کچھ لوگوں نے کہا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ صاحب ثروت لوگ تو بہت سارا اجر و ثواب کما لیتے ہیں وہ ویسے ہی نمازیں پڑھتے ہیں،جیسے ہم پڑھتے ہیں۔اور اسی قدر روزے رکھتے ہیں جس قدر ہم رکھتے ہیں۔لیکن وہ صدقہ و خیرا ت کرتے ہیں ۔(جبکہ ہم اس کی طاقت نہیں رکھتےاور وہ یوں ہم سے سبقت لے جاتےہیں)
    تو نبی ﷺ نے فرمایا :" کیا اللہ نے تمہارئے لئے ایسی چیزیں نہیں بنائیں جن کو تم بھی صدقہ کر سکتے ہو؟ یقیناً ہر تسبیح( سبحان اللہ کہنا) صدقہ ہے،ہر تکبیر (اللہ اکبر کہنا) صدقہ ہے ،ہر تمحید ( الحمد للہ کہنا ) صدقہ ہے، ہر تہلیل ( لا الہ الا اللہ کہنا ) صدقہ ہے ،امر بالمعروف اور نہی عن المنکر صدقہ ہے۔(مسلم 1006)
    مذکورہ حدیث سے یہ بات روز روشن کی طر ح عیاں ہو جاتی ہے کہ امر بالمعرو ف اور نہی عن المنکر ایک ایسا صدقہ ہے جہاں تک ایک مفلوک الحال آدمی کی رسائی بھی آسانی کے ساتھ ممکن ہے۔ یہ ایک ایسا پیمانہ ہے جس سے انسان اپنے ایمان کی کمزوری اور مضبوطی کو ماپ سکتاہے ۔
    نبی ﷺ نے فرمایا کہ : تم میں سے جو کوئی برائی کو دیکھے تو اس کو اپنے ہاتھ سے روکے،جو اس کی طاقت نہیں رکھتا وہ زبان سےروکے اور جو اس کی بھی طاقت نہیں رکھتا وہ کم سے کم اس کو دل میں ہی برا جانے اور یہ کمزورترین ایمان ہے"(مسلم 49)
    اب آپ دیکھیں کہ ایمان کے تین درجے بنا دیے گئے اور ان کو معلق بھی برائی کے روکنے کے ساتھ کر دیا ، ہا تھ سے روکو، مضبوط ترین ایمان۔ زبان سے روکو، درمیانہ ایمان۔دونوں میں سے کسی کی طاقت نہیں رکھتے تو دل میں برا کہہ دو کمزور ترین ایمان ۔اب ہماری حالت کا اندازہ کر یں شادی بیاہ میں مہندی ، تیل ، ڈھول ،باجا کی صورت میں ڈارمے ہوتے ہیں اور ہم زبان ہلانے سے بھی قاصر ہو جاتے ہیں اور دکھ کی بات یہ ہے کہ آج کل اہل علم کے ہاں بھی ایسی چیزیں کسی حد تک پائی جاتی نظر آ رہی ہیں۔بعض لوگوں کا ایمان تو زمین کے اس حصے میں چلا گیا ہے کہ جہاں سے اس کے دل میں دستک بھی نہیں ہوتی کہ " میاں جی یہ کام برائی والا ہے" بلکہ ایسی خرافات کوانجوائے کیا جاتاہے۔
    ایک چھوٹی سی مثال بس میں لگی ٹیپ سے بھی لے سکتے ہیں تاکہ بندہ اپنے ایمان کی مضبوطی اور کمزوری کا اندازہ لگا لے ہم یہ سو چ کر کچھ نہیں کہتے کہ کونسا کسی نے یہ طوفان بد تمیزی بند کر دیناہے۔ میں یہ کہتا ہوں کہ کوئی بند کرے یا نہ کرے کوئی رکے یا نہ رکے پر آپ تو اللہ کے ہاں بر ی ہیں نہ کہ آپ نے دیکھا اور ان تک حق بات کو پہنچا دیا ۔
    حضرت درہ بنت ابی لھب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں۔"کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ سے عرض کیا ۔اے اللہ کے رسول ﷺ لوگوں میں سے بہترین شخص کون ہے ؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا:" جو سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہو اور سب سے زیادہ صلہ رحمی کرنے والا ہو اور سب سے زیادہ امر بلمعروف اور نہی عن المنکر کا اہتمام کرنے والا ہو۔(مسند احمد6/432)

    اس حدیث سے کسی حد تک یہ بات بھی سمجھی جا سکتی ہے کہ تقویٰ کا معیار بھی اللہ تعالی نے اسی نیکی کے حکم اور برائی سے ڈرانے کو ہی رکھا ہے۔
    مندرجہ بالا مختصر سی باتوں اور احادیث کو لا کر یہ بات واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔کہ اللہ نے ایمان ،تقویٰ، اور اپنی قربت کا معیار صرف اور صرف نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کے کو ہی رکھاہے۔یہ ایک ایسا عمل ہے جو آج ہم کو قدم قدم پر میسر ہے لیکن ساتھ میں انتہائی مشکل کام بھی ہے کیوں کہ جیسے ہی آپ کسی کو کچھ کہتے ہیں فوراً آپ کو یہ بات سننے کو ملتی ہے ۔" جاؤ صوفی صاحب کام کرو ہم نے دیکھیں ہیں بڑے متقی جو یہ سب کرتے ہیں " یا اس قسم کے اور جملے جن کو سننے کے بعد انسان ایک بار یقیناً یہ کہتا ہے دفع کرو ان لوگوں کو جو مرضی کرتے رہیں لیکن یہ بات غلط ہے کوئی کچھ بھی کہے پر علم والوں کو یہ کام کرنا ہی ہو گا ۔ نہیں تو اللہ کے سامنے جواب دینا پڑے گا کہ علم تھا ، جانتے تھے پھر لوگوں تک کیوں نہیں پہنچایا ۔؟ تب کی ندامت آج کی مشکلات سے بہت زیادہ تکلیف دے ہو گی۔
    اس لئے محبت کے ساتھ امن اور نیکی کا پیغام دیں ۔اور اپنی بساط کے مطابق ہاتھ سے روکنے کی بھی کوشش کیا کریں اللہ ہم سب کو ہمت نصیب کرے اور اپنے دین کا کام اچھے اندازسے کرنے کی توفیق دے۔
    واللہ اعلم بالصواب
    والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    جزاک اللہ خیرا بھائی
     
  3. Bilal-Madni

    Bilal-Madni -: منفرد :-

    شمولیت:
    ‏جولائی 14, 2010
    پیغامات:
    2,469
    جزاک اللہ خیرا بھائی
     
  4. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    جزاک اللہ خيرا
     
  5. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    نیکی کا کام کریں گے تو باتیں تو سننے کو ملیں گی لیکن اس سے کوئ فرق نہیں پڑتا اللہ تعالی ھم سب کو نیک کام کرنے برائ سے روکنے اور نیکی کا حکم دینے کی توفیق دے آمین
    لیکن ھم سب مسلمانوں کی سب سے بڑی بد قسمتی یہ ھے ھم نے برائ سے روکنا تو ایک طرف برائ کو برائ کہنا بھی چھوڑ دیا

    امام احمد اور امام ترمزی نے سیدنا یمامہ رضی اللہ تعالی سے روایت نقل کی ھے کہ بلاشبہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ھاتھ میں میری جان ھے تم نیکی کا حکم ضرور دو گے اور برائ سے ضرور روکو گے وگرنہ قریب ھے کہ اللہ تعالی تم پر اپنی طرف سے عزاب بھیجیں گے پھر تم ضرور اس سے دعا کرو گے لیکن وہ تمہاری دعا کو قبول نہ فرمائیں گے
    اللہ تعالی ھمارے ازکار اور دعاوں کی قبولیت کی راہ میں رکاوٹوں کو دور فرمائیں آمین یا حی یا قیوم
    کتاب ۔ ۔ازکارنافعہ
    پروفیسر ڈاکٹر فضل الہی صاحب
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  6. منظور احمد

    منظور احمد -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2013
    پیغامات:
    15
  7. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    جزاکم اللہ خیرا
     
  8. ابو عبیدہ

    ابو عبیدہ محسن

    شمولیت:
    ‏فروری 22, 2013
    پیغامات:
    1,001

    آمین یارب العالمین

    واقعی ہماری اجتماعی دعائیں قبول ہونے میں یہ چیز بھی رکاوٹ بنتی ہے کہ من حیث القوم ہم برائی کو برائی اور اچھائی کو اچھائی نہیں گردانتے۔ اللہ تعالی اخلاص پر مبنی اعمال صالحہ عطا فرمائے اور قبول و منظور فرما لے
     
  9. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    آمین یا حی یاقیوم
     
  10. نصر اللہ

    نصر اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2011
    پیغامات:
    1,845
    اصل میں مسئلہ ہی ہے کہ ہم لوگ خود ہی برائی میں اس قدر جاچکے ہیں کہ وہ برائی ہمیں برائی لگتی ہی نہیں سادہ سی مثال گھروں میں پڑے ٹی وی سے ہی لی جاسکتی ہے۔
    اللہ ہم سب کو سیدھے راستے کی طر ف ہدایت دے۔(آمین)
     
  11. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    آمین یا رب العالمین
    جس سے ٹی وی کے بارے میں پوچھو سب کا ایک ھی جواب ھوتا ھے کہ صرف خبریں سنتے ھیں ھم جو یہاں اتنا کچھ لکھتے ھیں مسلے پوچھتے ھیں کس نے مسلہ پوچھنے کے بعد ٹی وی گھر سے نکالا کس نے مسلہ پوچھنے کے بعد تصویریں کھینچنی اور مووی بنانی بند کی اور کس نے مسلہ پوچھنے کے بعد ماں بہن بیوی بیٹی کو پردہ کروانا شروع کیا اور ھم ان عورتوں سے جن سے ھمارا پردہ بنتا ھے ان سے پردہ کیا ۔کیا ان سے کہا کہ ھمارے سامنے نہ آئیں ۔؟کون سی برائ کو ھم چھوڑتے ھیں کون سی برائ کو ھم برائ کہتے ھیں چھوٹی موٹی کسی کی برائ کرنی کسی کی چغلی کرنی کوی برائ نہیں ھم کسی کو کیا کہیں ھم خود دین پھیلانے والے ھر بات کو جاننے والے برائ کو برائ نہیں سمجھتے عمل تو بہت دور کی بات ھے دل خون کے آنسو روتا ھے کہ سب جانتے بوجھتے عمل نہیں کرتے یااللہ ھم سب کو باعمل مسلمان بنا دے آمین یا حی یاقیوم
     
  12. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    جزاک اللہ خیرا ۔ آپ سب سے درخواست ہے کہ اردو مجلس کے ذریعے نیکی پھیلانے اور برائی سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔ کوئی بھی ایسا کام جو اللہ کے حکم کے خلاف ہے اس کے متعلق ضرور لکھیں چاہے دو یا تین سطریں ہی لیکن ضرور لکھیں ۔برائی کے پھیلنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ برے لوگ اسے پھیلانے کے لیے اپنی مکمل صلاحیتیں استعمال کر رہے ہیں جب کہ اچھے لوگ خاموش رہ جاتے ہیں ۔ اردو مجلس پر آپ کو لکھ کر صرف ایک بٹن دبانا ہوتا ہے بنا کسی محنت کے آپ کی تحریر کتنے ہی لوگوں تک پہنچتی ہے ۔ اس موقعے کو اللہ کے دین کے لیے استعمال ضرور کریں ۔ اللہ تعالی ہم سب کی کوششیں قبول کرے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں