بدر میں ایک اور جنگ کا عہد و پیماں

نصر اللہ نے 'سیرت النبی (ص) : الرحیق المختوم' میں ‏اپریل 11, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. نصر اللہ

    نصر اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2011
    پیغامات:
    1,845
    صفحہ نمبر379۔
    بدر میں ایک اور جنگ لڑنے کا عہد و پیمان: ​

    ابن اسحاق کا بیان ہے کہ ابو سفیان اور اس کے رفقاء واپس ہونے لگے تو ابو سفیان نے کہا :آئندہ سال بد ر میں پھر لڑنے کا وعدہ ہے ۔رسول اللہ ﷺ نے ایک صحابی سے فرمایا کہہ دو ٹھیک ہے اب یہ بات ہمارے اور تمہارے درمیان طے رہی۔(ابن ھشام ۲۔۹۴)۔
    مشرکین کے مو قف کی تحقیق:
    اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ کو روانہ کیا اور فرمایا قوم(مشرکین) کے پیچھے جاو اور دیکھو وہ کیا کررہے ہیں اور ان کا ارادہ کیا ہے؟ اگر انہوں نے گھوڑے پہلو میں رکھے ہوں اور انٹوں پر سوار ہوں تو ان کا ارادہ مکہ کا ہے اور اگر گھوڑوں پر سوار ہوں اور اونٹ ہانک کر لے جائیں تو مدینے کا ارادہ ہے پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔اگر انہوں نے مدینے کا ارادہ کیا تو میں مدینے جا کر ان سے دو دو ہاتھ کر وں گا ۔ حضرت علی رضی اللہ تعا لی عنہ کا بیان ہے کہ اس کے بعد میں ان کے پیچھے نکلا تو دیکھا کہ انہوں نے گھوڑے پہلو میں کررکھے ہیں اونٹوں پر سوار ہیں اور مکے کا رخ ہے۔(ابن ھشام ۲۔۹۴ حافظ ابن حجر نے فتح الباری (۷۔۴۳۷) میں لکھا ہے کہ مشرکین کے عزائم کا پتہ لگانے کے لئے حضرت سعد بن ابی وقاص تشریف لے گئے تھے۔
    شہیدوں اور زخمیوں کی خبر گیری:
    قریش کی واپسی کے بعد مسلمان اپنے شہیدوں اور زخمیوں کی کھوج خبر لینے کے لئے فارغ ہوگئے ۔حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ احد کے روز رسول اللہ ﷺ نے مجھے بھیجا کہ سعد بن الربیع رضی اللہ تعالی عنہ کو تلاش کروں اور فرمایا کہ اگر وہ دکھائی دیں تو انہیں میرا سلام کہنا اور یہ کہنا کہ رسول اللہ ﷺ دریافت کر رہے ہیں کہ تم اپنے آپ کو کیسا پا رہے ہو؟ حضرت زیدرضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میں مقتولین کے درمیان چکر لگاتے ہوئےان کے پاس پہنچا تو وہ آخری سانس لے رہے تھے انہیں نیزے ،تلوار اور تیر کے ستر سے زیادہ رخم آئے تھے میں نے کہا اے سعد اللہ کے رسول ﷺ آپ کو سلام کہتے ہیں اور دریافت فرمارہے ہیں کہ مجھے بتائو اپنے آپ کو کیسا پا رہے ہو؟ انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ کو سلام ۔آپ ﷺ کو عرض کروں کہ یارسو ل اللہ ﷺ جنت کی خوشبو پا رہا ہوں او رمیری قوم انصار سے کہو کہ اگر تم میں سے ایک آنکھ بھی ہلتی رہی اور دشمن رسول اللہ ﷺ تک پہنچ گیا تو تمہارے لئے اللہ کے نزدیک کوئی ٖغدر نہ ہو گا۔ اور اسی وقت ان کی روح پرواز کر گئی(زاد المعاد ۲۔۹۶)
    لوگوں نے زخمیوں میں سے اصیرم کو بھی پایا جن کا نام عمر و بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ تھا ان میں تھوڑی سی رمق باقی تھی ۔اس سے قبل انہیں اسلام کی دعوت دی جاتی تھی مگر وہ قبول نہیں کرتے تھے اس لئے لوگوں نے (حیرت سے) کہا کہ یہ اصیرم کیسے آیا ہے؟ اسے تو ہم نے اس حالت میں چھوڑا تھا کہ وہ اس دین کا انکاری تھا۔ چنانچہ ان سے پو چھا گیا کہ تمہیں یہاں کیا چیز لے کر آئی ؟ قوم کی حمایت کا جوش یا اسلا م کی رغبت ؟تو انہوں نے کہا اسلام کی رغبت در حقیقت میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لےآیا ہوں۔اور اس کے بعد میں شریک جنگ ہوا ہوں۔ یہاں تک کہ اب اس حالت سے دو چار ہوں جو آپ لوگوں کی آنکھوں کے سامنے ہے ۔اور اسی وقت ان کا انتقال ہو گیا۔ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ْﷺنے فرمایا: وہ جنتیوں میں سے ہے۔ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حا لانکہ اس (اصیرم) نے اللہ کے لئے ایک بھی نماز نہیں پڑھی تھی۔(ابن ھشام ۳۔۹۰)
    (کیونکہ اسلا م لانے کے بعد ابھی کسی نماز کا وقت آیا ہی نہ تھا کہ وہ شہید ہو گئے۔ان زخمیوں میں سے قزمان بھی ملا ۔اس نے اس جنگ میں خوب خوب داد شجاعت دی تھی اور تنہا سات ،آٹھ آدمیوں کوتہ و تیغ کیا تھا۔ وہ جب ملا تو زخموں سے چور تھا اسے اٹھا کر بنو ظفر کے محلے میں لے گئے اور مسلمانوں نے اسے خوشخبری سنائی ۔کہنے لگا واللہ میری جنگ تو محض اپنی قوم کی ناموس کے لئے تھی۔اور اگر یہ بات نہ ہوتی تو میں لڑائی ہی نہ کرتا۔اس کے بعد جب اس کے زخموں نے شدت اختیار کی تو اس نے اپنے آپ کو ذبح کر کے خوکشی کر لی۔ادھر رسول اللہ ﷺ سے اس کا جب بھی ذکر کیا جاتا تھا تو آپ ﷺ فرماتے تھے کہ وہ جہنمی ہے۔(ابن ھشام ۶۔۸۸)
    اور اسی واقعہ نے آپ ﷺ کی پشین گوئی پر مہر تصدیق ثبت کر دی) حقیقت یہ ہے کہ اعلاء کلمۃ اللہ کے بجائے وطنیت یا کسی بھی دوسری راہ میں لڑنے والوں کا انجام یہ ہے ۔ چاہے وہ اسلا م کے جھنڈے تلے بلکہ رسو ل اللہ ﷺ اور صحابہ کرام کے لشکر میں ہی کیوں نہ شامل ہوں۔ اس کے بالکل بر عکس مقتولین میں بنو ثعلبہ کا ایک یہودی تھا اس نے اس وقت جب جنگ کے بادل منڈلارہے تھے ،اپنی قوم سے کہا تھا ۔۔اے جماعت یہود۔۔!خدا کی قسم تم جانتے ہو کہ محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی مدد تم پر فرض ہے ۔ یہود نے کہا مگر آج سبت (سنیچر) کادن ہے اس نے کہا تمہارے لیے کوئی سبت نہیں ۔پھر اس نے اپنی تلوار لی ،سازو سامان لیا اور بولا اگر میں مار ا جاؤں تو میرا مال محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے ۔وہ اس میں جو چاہیں گے کریں گے۔اس کے بعد میدا ن جنگ میں گیا اور لڑتے بھڑتے مارا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: محیریق ۔بہترین یہودی تھا۔ (ابن ہشام ۲۔۸۸۔۸۹)
    اس موقعے پر رسول اللہ ﷺ نے خود بھی شہداء کا معائنہ فرمایا اور فرمایا کہ میں ان لوگوں کے حق میں گواہ رہوں گا ۔ حقیقت یہ ہے کہ جو شخص اللہ کی راہ میں زخمی کیا جاتا ہے اسے اللہ قیامت کے روز اسی حالت میں اٹھائے گا کہ اس کے زخم سے خون بہ رہا ہوگا۔ رنگ تو خون ہی کا ہو گا لیکن خوشبومشک کی ہوگی۔(ابن ہشام ۲۔۹۸)
    کچھ صحابہ نے اپنے شہداء کو مدینے منتقل کر لیا تھا ۔آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ اپنے شہیدوں کو واپس لا کر ان کی شہادت گاہوں میں دفن کریں نیز شہداء کے ہتھیار اور پوستین کےلبا س اتارلئے جائیں انہیں غسل دیئے بغیر جس حالت میں ہوں دفن کرد یا جائے۔ آپ ﷺ دو دو تین تین شہیدوں کو ایک ہی قبر میں دفن فرما رہے تھے۔ اور دو دو آدمیوں کو ایک ہی کپڑے میں اکٹھا لپیٹ دیتے تھے اور دریافت فرماتے تھے ۔کہ ان میں سے کس کو قرآن زیادہ یادہے لوگ جس کی طرف اشارہ کرتے اسے لحد میں آگے کرتے اور فرماتے کہ میں قیامت کے روز ان لوگوں کے بارے میں گواہی دوں گا ۔عبد اللہ بن عمرو بن حرام رضی اللہ تعالی عنہ اور عمر و بن جموح رضی اللہ تعالی عنہ ایک ہی قبر میں دفن کئے گئے کیونکہ ان دونوں میں دوستی تھی۔(زاد المعاد ۲۔۹۸ صحیح بخاری۲۔۵۸۴)
    حضرت حنظلہ رضی اللہ تعالی عنہ کی لاش غائب تھی ۔تلاش کے بعد ایک جگہ ایسی حالت میں ملی کہ زمین پر پڑی تھی اوراس سے پانی ٹپک رہا تھا رسو ل اللہ ﷺ نے صحابہ کرام کو بتلایا کہ فرشتے انہیں غسل دے رہے ہیں پھر فرما یا ان کی بیوی سے پوچھو کیا معاملہ ہے ان کی بیوی سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے واقعہ بتلایا ۔یہاں سے ہی حضرت حنظلہ رضی اللہ تعالی عنہ کا نام غسیل الملائکہ پڑ گیا۔(زاد المعاد ۳۔۹۴)۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے چچا حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کو دیکھا تو سخت غمگین ہوئے ۔آپ کی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا تشریف لائیں تو وہ بھی اپنے بھائی کو دیکھنا چاہتی تھیں لیکن رسول اللہ ﷺ نے ان کے صاحبزادے حضرت زبیررضی اللہ تعالی عنہ سے کہا کہ انہیں واپس لے جائیں ۔ وہ اپنے بھائی کا حال دیکھ نہ لیں۔مگر حضرت صفیہ رضی اللہ تعالی عنہا نے کہا : آخر ایسا کیوں ؟ مجھے معلو م ہو چکا ہے کہ میرے بھائی کا مثلہ کیا گیا ہے۔ لیکن یہ اللہ کی راہ میں ہے اس لئے جو کچھ ہوا ہم اس پر پوری طرح راضی ہیں میں ثواب سمجھتے ہوئے ان شاء اللہ ٖضرور صبر کروں گی ۔اس کے بعد وہ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئیں انہیں دیکھا ان کے لئے دعا کی انا للہ پڑھی اور اللہ سے مغفرت مانگی ۔پھر رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ انہیں حضرت عبدا للہ بن جحش کے ساتھ دفن کر دیا جائے ۔ وہ حضرت حمزہ کے بھانجے بھی تھے اور رضاعی بھائی بھی۔عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت حمزہ بن عبد المطلب پر جس طرح روئے اس سے بڑھ کر روتے ہوئے ہم نے آپ ﷺکو کبھی نہیں دیکھا ۔آپ ﷺ نے انہیں قبلے کی طرف رکھا پھر ان کے جنازے پرکھڑے ہوئے اور اس طرح روئے کہ آواز بلند ہو گئی(یہ ابن شاذان کی روایت ہے دیکھئےمختصر السیرہ لشیخ عبدا للہ ص ۲۵۵)
    درحقیقت شہداء کا منظر تھا ہی بڑا دلدوز اور زہرہ گداز چنانچہ حضرت خباب بن ارطرضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کے لئے ایک سادہ دھاریوں والی چادر کے سوا کوئی کفن نہ مل سکا یہ چادر سر پر ڈالی جاتی تو پاوں کھل جاتے اور پاوں پر ڈالی جاتی تو سر کھل جاتا ۔ بالآ خر چادر سے سر ڈھک دیا گیا اور پاوں پر اذخر گھا س ڈال دی گئی۔(مسند احمد۱۔۱۴۰ یہ بالکل موج کے ہم شکل ایک خوشبودار گھاس ہوتی ہےبہت سے مقامات پر چائے میں ڈالی جاتی ہے۔عرب میں اس کا پودا ہاتھ ڈیڑھ ہاتھ سے لمبا نہیں ہوتا جبکہ ہندوستان میں ایک میڑ سے بھی لمبا ہوتاہے)
    حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالی عنہ کی شہاد ت واقع ہوئی ۔۔۔۔ اور و ہ مجھ سے بہتر تھے۔ تو انہیں ایک چاد ر میں دفنایا گیا ۔حالت یہ تھی کہ اگر ان کا سر ڈھانپتے تو پاوں کھل جاتے اور اگر پاوں ڈھانپے جاتے تو سر کھل جاتا تھا۔ان کی یہی کیفیت حضرت خبابرضی اللہ تعالی عنہ نے بھی بیان کی ہے اور اتنا مزید اضافہ فرمایا ہے کہ ۔۔۔(اس کیفیت کو دیکھ کر) نبی ﷺ نے ہم سے فرمایا تھا کہ چادر سے ان کا سر ڈھک دو اور پاوں پر اذخر ڈال دو۔(صحیح بخار ی ۲۔۸۷۹)
    رسول اللہ ﷺ اللہ کی حمد و ثناء کرتے اور اس سے دعا فرماتے ہیں:
    امام احمد کی روایت ہے کہ احد کے روز جب مشرکین واپس چلے گئے تو رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام سے فرمایا برابر ہو جاوذرا میں اپنے رب کی ثناء کر وں اس حکم پر صحابہ کرام نے آپ ﷺ کے پیچھے صفیں باند ھ لیں۔ اور آپﷺنے یوں فرمایا:اے اللہ تیرے ہی لئے ساری حمد ہے اے اللہ جس چیز کو تو کشادہ کر دے اسے کوئی تنگ نہیں کر سکتا اور جسے تو تنگ کر دے اسے کوئی کشادہ کر نہیں سکتا ۔ جس شخص کو تو گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا اور جس شخص کو تو ہدایت دیدے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا جس چیز کو تو روک دے اسے کوئی دے نہیں سکتا اور جو چیز تو دیدے اسے کوئ روک نہیں سکتا ۔ جس چیز کو تو دور کر دے اسے کوئی قریب نہیں کر سکتااور جس چیز کو تو قریب کر دے اسے کوئی دور نہیں کر سکتا اے اللہ ہمارے اوپر اپنی برکتیں رحمتیں اور فضل و رزق پھیلا دے ۔ اے اللہ ! میں تجھ سے برقرار رہنے والی نعمت کا سوال کرتا ہوں جو نہ ٹلے اور نہ ختم ہو اے اللہ میں تجھ سے فقر کے دن مدد کا اورخوف کے دن امن کا سوال کرتا ہوں اے اللہ جو کچھ تونے ہمیں دیا ہے اس کے بھی شے سے پناہ چاہتا ہوں اے اللہ ہمارے نزدیک ایمان کو محبوب کر دے اور اسے ہمارے دلوں میں خوشنما بنا دے اور کفر فسق اور نافرمانی کو نا گوار بنا دے اور ہمیں ہدایت یافتہ لو گوں میں کر دے ۔اے اللہ ہمیں مسلمان رکھتے ہوئے وفات دے اور مسلمان رکھتے ہوئے زندہ رکھ اور رسوائی اور فتنے سے دو چار کئے بغیر صالحین میں شامل فرما۔ اے اللہ تو ان کافروں کو مار اور ان پر سختی اور عذا ب کر جو تیرے پیغمبروں کو جھٹلاتے اور تیر ی راہ سے روکتے ہیں ۔اے اللہ ۔۔! ان کافروں کو بھی مار جنہیں کتاب دی گئی ۔۔۔یا الٰہ الحق۔۔(بخاری الا دب المفرد مسند احمد۳۔۳۲۴)
    کمپوزنگ: نصر اللہ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    جزاک اللہ خيرا
     
  3. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    جزاک اللہ خیرا
     
  4. ملک 17

    ملک 17 -: معاون :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 18, 2012
    پیغامات:
    68
    جزاک اللہ خیرا و احسن الجزا

    بہت عمدہ کتاب ہے ما شاء اللہ
     
  5. جواد

    جواد رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مارچ 21, 2013
    پیغامات:
    27
    جزاک اللہ خیرا
     
  6. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں