کیا ماہ صفر منحوس ہے

ابوعکاشہ نے 'ماہِ صفر' میں ‏فروری 17, 2008 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,966
    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    السلام علیکم !

    عرب والے دور جہالیت میں صفرکے مہینے کو منحوس سمجھتے تھے ۔اس کی وجہ یہ تھی کہ جیسے ہی محرم کا مہینہ ختم ہوتا اور صفر کے مہینے کا آغاز ہوتا تو عرب والے لڑائی بھڑائی کے لیے پھر گھروں سے روانہ ہوجاتے اور گھروں کو خالی چھوڑ دیتے۔اس مناسبت سے بھی اس ماہ کو صفر کہا جانے لگا ۔جیسا کہ عرب والے کہتے ہیں صفرالمکان (مکان خالی ہو گیا )گویا ماہ صفر کے آغاز پر ہی لڑائیوں کی ابتدا ہوجاتی ، گھر خالی رہ جاتے اس لیے عرب والے ظہوراسلام سے قبل صفر کے مہینے کومنحوس منحوس سمجھتے تھے۔

    آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی بعض مسلمان بھائی صفر کے مہینے کو منحوس سمجھتے ہوئے شادی بیاہ کرتے ہوئے شادی بیاہ نہیں کرتے ۔لڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے ۔سفر کرنا نامبارک سمجھا جاتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض اس من گھڑت نحوست کو دور کرنے کے لیے چنوں کو ابال کر گھنگیاں تقسیم کرت اور عقیدہ رکھتے ہیں کہ اس سے نحوست اور بے برکتی دور ہو جاتی ہے ۔ یہ سب باتیں خوس ساختہ توہمات کا نتیجہ ہیں ۔جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔

    ان تمام عقائد کو ہمارے پیرومرشد محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث مبارک رد کرتی ہے ۔

    وقال عفَّان: حدثنا سليم بن حيَّان: حدثنا سعيد بن ميناء قال: سمعت أبا هريرة يقول:
    قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا عدوى ولا طيَرة، ولا هامة ولا صفر، وفِرَّ من المجذوم كما تفرُّ من الأسد


    ترجمہ
    "حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرض کا متعدی ہونا نہیں (یعنی اللہ کے حکم کے بغیرکوئی مرض کسی دوسرے کو نہیں لگتا )اور نہ بدفالی ہے نہ ہامہ ہے اور نہ صفر "
    صحیح بخاری ، کتاب طب باب:
    415

    حدیث کی تشریح

    ولا طیرہ کا مطلب یہ ہے کہ بدشگونی لینا جایز نہیں۔ عرب کے لوگوں کو یہ عادت تھی کہ یہ کسی کام کو نکلتے یا کسی جانے کا ارادہ کرتے تو پرندہ یا ہرن کو چھچھکارتے اگر وہ دائیں جانب بھاگتا تو مبارک سمجھتے لیکن اگر بائیں جانب جاتا تو اس کام کو اپنے لیے نفع بخش نہ سمجھتے اور اس کے کرنے سے رک جاتے ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس توہم پرستی سے روک دیا۔

    ولا ھامہ کا مطلب یہ ہے کہ اہل عرب یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ اگر کسی شخص کو قتل کر دیا جائے تو اس کی کھوپڑی سے ایک جانور نکلتا ہے جس کا نام ھامہ ہے ۔ وہ ہمیشہ ان الفاظ میں فریاد کرتا رہتا ہے ۔“مجھے پانی دو“جب تک قاتل کو قتل نہ کر دیا جائے فریاد کرتا رہتا ہے ۔

    بعض کہتے ہیں کہ ہامہ سے مراد الو ہے ۔ عرب والے سمجھتے تھے کہ جس گھر پر الو آکر بیٹھ جائے اور بولے تو وہ گھر ویران ہوجاتا ہے یا اس کا گھر سے کوئی مر جاتا ہے ۔ یہ اعتقاد ہمارے زمانے میں بھی پایا جاتا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو باطل قرار دیا ہے ۔

    ولا صف
    ر کے متعق مختلف اقوال ہیں جن میں یہ بھی ہےکہ اس سے مراد صفر کا مہینہ ہے جو محرم کے بعد آتا ہے۔عوام اس کو منحوس سمجھتے اور آفات کوموجب سمجھتے تھے اس لیے یہ اعتقاد بھی نبی صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باطل قرار دیا ہے کہ “صفر میں کو نحوست نہیں ۔

     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. irum

    irum -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏جون 3, 2007
    پیغامات:
    31,578
    جزاک اللہ خیرا
     
  3. المسافر

    المسافر --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اپریل 10, 2007
    پیغامات:
    6,261
    بہت بہت شکریہ عکاشہ
     
  4. منہج سلف

    منہج سلف --- V . I . P ---

    شمولیت:
    ‏اگست 9, 2007
    پیغامات:
    5,047
  5. خادم خلق

    خادم خلق -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 27, 2007
    پیغامات:
    4,946
    جزاک اللہ ۔
     
  6. مون لائیٹ آفریدی

    مون لائیٹ آفریدی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 22, 2007
    پیغامات:
    4,799
    اللہ آپ کو اجر دے ۔ آمین ۔
     
  7. asim10

    asim10 -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 3, 2009
    پیغامات:
    187
    جزاکاللہ
     
  8. فرینڈ

    فرینڈ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏مئی 30, 2008
    پیغامات:
    10,709
    جزاک اللہ خیراً
     
  9. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جزاكم اللہ خيرا وبارك فيكم ۔
     
  10. ابو یاسر

    ابو یاسر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 13, 2009
    پیغامات:
    2,413
    بھائی اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ مہینہ بھی دوسرے مہینوں کی طرح ہی ہے
    اور وقت (دن ، مہینہ سال( ان کو برا کہنا گویا ذات باری کو نشانہ بنانے جیسا ہے
    انسانی فطرت ہمیشہ سے اپنی غلطی وکوتاہی کو تسلیم کرنے سے قاصر رہی اور ہمیشہ اپنی غلطی دوسروں کے سر دے دینا گویا اس کا معمول رہا
    ہوسکتا ہے کچھ ایام میں کاروباری یا دیگر دنیاوی مشقتیں بڑھ جائیں اور گھر کو خیر باد کہنا پڑے تو کیا اس میں اس مہیینے کا قصور ہے؟
    میں یہ باتیں جس پس منظر میں لکھ رہا ہوں وہ میرے اپنے حالات ہیں
    اس وقت میرے کچھ اخوان لاک اپ میں ہیں اور تو اور ہمارے ساتھ کام کرنے والے کا بیٹا بھی مرور کے ہتھے چڑھ کر پچھلے 10 دنوں سے جیل میں ہے۔
    اس میں مہینے کا کیا قصور؟ غلطیاں خود کرو اور الزام مہینے پر
    سبحان اللہ
     
  11. محمد ارسلان

    محمد ارسلان -: Banned :-

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2010
    پیغامات:
    10,398
  12. نعیم یونس

    نعیم یونس -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2011
    پیغامات:
    7,922
    جزاک اللہ خیرا.
     
  13. سیما آفتاب

    سیما آفتاب محسن

    شمولیت:
    ‏اپریل 3, 2017
    پیغامات:
    484
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں