مصری صدر مرسی کی صدارات خطرے میں‌

ابوعکاشہ نے 'خبریں' میں ‏جولائی 3, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    السلام علیکم !
    مصر میں فوج کی جانب سے صدر مرسی کو حالات کنٹرول کرنے کے لیےدی گئی 48 گھنٹے کی مدت آج ختم ہو رہی ہے ۔ دوسری طرف صدر مرسی نے مرتے دم تک اپنے آئینی عہدے کے دفاع کا عزم کیا ہے ۔ مدت ختم ہونے کے بعد ابھی تک فوج کی جانب سے کوئی رد عمل دیکھنے میں‌تو نہیں آیا ، لیکن سرکاری ٹی وی سنٹر کا محاصرہ کرلیا گیا ہے ۔ حالات کا رخ تو یہی بتاتا ہے کہ اخوان المسلمین اور صد مرسی پر ایک بار پھر سخت وقت آچکا ہے اور ہو سکتا ہے کہ ان کی حکومت حتم ہو جائے کیونکہ فوج کی حکومت کو حمایت حاصل نہیں‌ اگرچہ ہمارا اخوان المسلمین کے منہج سے سخت اختلاف ہے ، لیکن ہم عوام کی جانب سے اس خروج کو صحیح نہیں سمجھتے ، اللہ عزوجل مصر اور تمام اسلامی ممالک کے مسلمانوں کو ہر قسم کے فتن سے محفوظ رکھے ۔

    ‮آس پاس‬ - ‭BBC Urdu‬ - ‮مرسی کا کیا ہو گا، فوجی قیادت کا بحرانی اجلاس جاری‬
    مزید اپ ڈیٹ ان شاء اللہ اس تھریڈ میں جاری رہیں گی ۔
     
  2. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    مصری وزارت داخلہ کے اعلان کے مطابق جامعہ قاہرہ کے آس پاس صدر مرسی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے درمیان تصادم پر قابو پانے کے لئے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک اور200 زخمی ہو گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون
    قاہرہ یونیورسٹی کے قریب جھڑپوں میں 22 ہلاک، 200 زخمی - سرورق
     
  3. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    دراصل، اسلامی قوتوں کے خلاف عالمی برادری اپنا گهناونا کردار ادا کرتی آئی هے. الله مسلمانوں کی حفاظت کرے.آمین
     
  4. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    عوام یا فوج۔ کیونکہ مصر کی بے تحاشا عوام بھی مرسی کے حق میں اٹح کھڑی ہوئی ہے۔

    یہ ہے جمہوری بغل بچوں اور سیکولرازم کے قائلین کا گھناؤنا چہرہ۔ اگر جمہوریت کو مانتے تھے تو اس کو چلنے دیتے نا۔
    پس معلوم ہوا کہ یہ ایک ایسا سنہرا جال ہے جو مغربی حکومتیں اپنے مفاد کی خاطر عوام کو اپنے زر خرید نمائندوں کے ذریعے ذلیل کروانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
    اور اگر کسی طرح تھوڑا سا دین سے لگاؤ رکھنے والے لوگ برسر اقتدار آ جائیں تو نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ یا تو فوج شب خون مارتی ہے یا پھر عوام کو ورغلا کر خروج پر اکسایا جاتا ہے۔
     
  5. عطاءالرحمن منگلوری

    عطاءالرحمن منگلوری -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 9, 2012
    پیغامات:
    1,489
    مصر،فوج نے صدرمرسی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا

    مصر کی فوج نے ملک کا آئین معطل کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ ملک میں نئے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کرائے جائیں گے۔
    اعلیٰ کمانڈروں کے اجلاس کے بعد فوج کے سربراہ نے کہا کہ ملک کے چیف جسٹس عبوری انتظامیہ کے سربراہ ہونگے۔
    واضح رہے کہ اس سے پہلے فوج کی جانب سے صدر مرسی کو حالات کنٹرول کرنے کے لیے دی گئی مہلت ختم ہو گئی ہے۔
    مصری فوج نے اڑتالیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت اور اس کے مخالفین ’عوام کے مطالبات‘ ماننے میں ناکام رہے تو فوج مداخلت کرے گی مگر صدر مرسی نے فوج کے الٹی میٹم کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مرتے دم تک اپنے آئینی عہدے کی حفاظت کریں گے۔
    فوج کی جانب سے دی جانے والی مہلت گرینج کے معیاری وقت کے مطابق دو بج کی تیس منٹ پر ختم ہو گئی۔
    دوسری جانب ملک بھر میں حکومت اور اپوزیشن کے حامیوں کی طرف سے جاری مظاہروں کے دوران منگل اور بدھ کی درمیانی شب جھڑپیں جاری رہیں۔ قاہرہ یونیورسٹی میں صدر مرسی کی حمایت میں ہونے والے مظاہرے میں سولہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔۔
    http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2013/07/130704_egypt_crises_rk.shtml
     
  6. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    مسلمان ملکوں کی افواج آخرکب اپنے پیشہ ورانہ امورتک خودکومحدودکرے گی
     
  7. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,951
    حسب توقع یہ تو ہونا ہی تھا ۔ کیونکہ جب ملک کا اہم ادارہ ہی ساتھ نہ دے تو ناممکن ہے کہ کوئی حکومت کام کرسکے ۔ آئین کی معطلی کے بعد ابھی تک صدر مرسی اور اخوان المسلمین کے کسی بھی رہنما کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ۔
     
  8. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    قاہرہ میں مصری فوج نے مرسی حکومت کا تختہ الٹ دیا

    مصر کی فوج نے ملکی آئین معطل کر کے محمد مُرسی کو صدارت کے منصب سے ہٹا دیا ہے۔ فوج کے کمانڈر اِن چیف عبدالفتح السیسی نے سرکاری ٹیلی وژن پر اس بات کا اعلان کیا۔

    عبدالفتح السیسی کا کہنا تھا کہ اعلیٰ آئینی عدالت کے سربراہ عدلى منصور نگران صدر کے طور پر ذمے داریاں سنبھالیں گے جبکہ انتخابات سے قبل قومی اتحادی حکومت قائم کی جائے گی۔ فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مضبوط اور باصلاحیت حکومت تشکیل دی جائے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آئینی ترامیم پر غور کے لیے ایک پینل بنایا جائے گا اور پارلیمانی انتخابات کی نگرانی کے لیے قانون تشکیل دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ آئین معطل کر دیا گیا۔ یہ آئین مُرسی کے اسلامی اتحادیوں کی اکثریتی ایک کمیٹی نے ڈرافٹ کیا تھا۔

    ٹیلی وژن پر فوج کے سربراہ کا بیان نشر ہونے کے بعد قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر جشن کا سا سماں تھا۔ وہاں موجود مُرسی مخالف مظاہرین نے آتش بازی بھی کی اور خوشی سے نعرے لگائے۔ عبدالفتح السیسی کے اعلان سے قبل ہی قاہرہ کی سڑکوں پر فوج کی بھاری نفری دکھائی دینے لگی تھی۔

    مصر کے صدارتی دفتر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں مُرسی کے حوالے سے کہا ہے کہ فوج کی کاررائی ’پوری طرح حکومت کا تختہ الٹے‘ جانے کے مترادف ہے۔ محمد مُرسی کے ایک معاون ایمن علی نے خبررساں ادارے اے پی کو بتایا ہے کہ معزول صدر کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیل نہیں بتائی۔

    اُدھر بدھ کو شمالی شہر مرسى مطروح میں محمد مُرسی کے حامیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں چار افراد ہلاک ہوگئے۔ ریاستی گورنر بدر طنطاوی نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ مرنے والے مُرسی کے حامی تھے۔

    خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اپوزیشن رہنما عمرو موسیٰ کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کی تشکیل کے لیے مشاورت کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

    قاہرہ میں سکیورٹی فورسز نے مصر میں الجزیرہ کے "مصر لائیو " ٹیلی وژن پر چھاپہ بھی مارا ہے۔ رائیٹرز کے مطابق اس کارروائی میں عملے کے کم از کم پانچ افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ اس چینل پر مُرسی کی اخوان المسلمون کے لیے نرم گوشہ رکھنا کا الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

    اپوزیشن رہنما محمد البرادعی کا کہنا ہے کہ فوج کے ساتھ بدھ کو ہونی والی بات چیت میں 2011ء کے انقلاب کے آئین کو یقینی بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔


    قاہرہ میں مصری فوج نے مرسی حکومت کا تختہ الٹ دیا - سرورق
     
  9. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    مصری فوج نے ملک کو گہری کھائی میں گرنے سے بچا لیا: سعودی عرب



    مصرمیں سابق صدرمحمد مرسی کی حکومت کے خلاف فوجی ایکشن پرعالمی اوراسلامی دنیا کی جانب سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔



    سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے عبوری صدر عدلی منصور کو تہنیتی پیغام میں کہا ہے کہ مصرکی مسلح افواج نے ملک کو گہری کھائی میں گرنے سے بچا لیا۔ اگر مصری فوج فوری ایکشن نہ لیتی تو نہ جانے اس کے بعد کی صورتحال کے کیا نتائج سامنے آتے۔

    متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ الشیخ عبداللہ بن زاید نے مصرمیں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "مصرکی عظیم مسلح افواج نے آج ایک مرتبہ پھرثابت کردیا ہے کہ وہ ملک اور وقوم کی محافظ ہیں۔ اب فوج ہی ملک کے اداروں کو مضبوط بنانے اور عوامی امنگوں کے مطابق آئین اور قانون کی بالادستی کی ضمانت فراہم کرسکتی ہے"۔

    ادھر اردنی وزیرخارجہ ناصر جودہ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ فوج کی سب سے بڑی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے ملک وقوم کے مفاد میں فیصلہ کرے۔

    امریکی ردعمل

    درایں اثناء امریکا نے مصرمیں فوجی بغاوت پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طورپر قاہرہ میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واشنگٹن وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں ان کی حکومت مصرمیں اپنا سفارتی عملہ نہیں روک سکتی۔ سیکیورٹی اور دیگروجوہات کی بناء پرقاہرہ میں امریکی سفارت خانہ خالی کرا لیا گیا ہے۔

    ادھرامریکی کانگریس کے ایک سرکردہ رکن نے اشارہ دیا ہے کہ واشنگٹن قاہرہ میں ہونے والے فوجی ایکشن کے ردعمل میں مصرکی امداد روک سکتا ہے۔ اپنے ایک بیان میں رکن کانگریس کا کہنا ہے کہ مصرمیں سیاسی صورت حال کے واضح ہونے کے انتظار کے ساتھ امریکی حکومت قاہرہ کو امداد کی فراہمی پرنظرثانی کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی قانون ایسے کسی ملک کو امداد کی فراہمی کی اجازت نہیں دیتا جہاں ملک کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے اور فوج اس کی جگہ اقتدار پرقابض ہوجائے۔


    مصری فوج نے ملک کو گہری کھائی میں گرنے سے بچا لیا: سعودی عرب - سرورق
     
  10. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    عدلی منصور مصر کے نئے عبوری صدر نامزد، آج حلف اٹھائیں گے




    مصر میں سابق منتخب صدر ڈاکٹر محمد مُرسی کی حکومت کی بساط لپیٹنے کے بعد مسلح افواج نے سپریم دستوری عدالت کے چیف جسٹس بیرسٹر عدلی منصور کو ملک کا نیا عبوری صدر نامزد کیا ہے۔ صدر آج [جمعرات] اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ حلف اٹھانے کے بعد صدر قبل از وقت صدارتی انتخابات کا اعلان کریں گے اور ایک عبوری کابینہ تشکیل دیں گے جو ملک میں نئے دستور کی تدوین کا کام ازسرنو شروع کرے گی۔

    اڑسٹھ سالہ عدلی منصور اس سے قبل سنہ 1970ء میں ایوان صدر کے فتاویٰ بورڈ کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ ان کا پورا کیریئر عدلیہ سے وابستہ رہا ہے۔ انہیں حال ہی جسٹس ماہر الجبیر کی ریٹائرمنٹ کے بعد ملک کی سپریم دستوری عدالت کا چیف جسٹس مقررکیا گیا تھا۔ اس سے قبل وہ دس سال تک سپریم دستوری عدالت میں ئائب چیف جسٹس کے عہدے پرخدمات انجام دیتے رہے ہیں۔

    انہوں نے سنہ 1967ء میں انسانی حقوق کے مضمون میں ڈگری حاصل کی۔ اس کے تین سال بعد سنہ 1970ء میں قانون کا ڈپلومہ حاصل کیا اور فورا ہی وکالت شروع کردی۔ جس کے بعد وہ ترقی کرتے ہوئے ریاستی کونسل کے سربراہ مقرر ہوئے۔ بعد ازاں کئی سال تک مختلف عدالتوں میں بطور جج خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ ان کا شمار ملک کے اعتدال پسند حلقوں میں ہوتا ہے۔


    عدلی منصور مصر کے نئے عبوری صدر نامزد، آج حلف اٹھائیں گے - سرورق
     
  11. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    مسلح افواج کسی کی طرف داری نہ کریں: محمد مرسی




    مصر کے صدر محمد مرسی نے مسلح افواج کو خبردار کیا ہے کہ وہ ملک میں جاری سیاسی بحران میں کسی فریق کی طرف داری نہ کریں اور اگر انھوں نے ایسا کیا تو یہ ایک بڑی غلطی ہوگی۔

    صدر مرسی نے بدھ کی رات یہ بیان مسلح افواج کی جانب سے جاری کردہ اڑتالیس گھنٹے کے الٹی میٹم کے خاتمے کے بعد دیا ہے۔انھوں نے اپنے آئینی عہدے کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ملک کو پیچھے نہیں دھکیلا جاسکتا۔

    انھوں نے ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لیے قومی اتفاق رائے کی حکومت کے قیام کی تجویز پیش کی ہے۔سماجی روابط کی ویب سائٹ فیس بُک پر ان کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ آیندہ پارلیمانی انتخابات کی نگرانی کے لیےایوان صدر اتفاق رائے سے قومی اتحادکی حکومت کی تجویز پیش کرتا ہے''۔

    بیان میں حزب اختلاف کی جماعتوں کو گذشتہ دسمبر میں منظور کردہ آئین میں ترامیم کے لیے ایک پینل کی تشکیل کی تجویز کو سبوتاژ کرنے کا ذمے دار ٹھہرایا گیا ہے۔حزب اختلاف کی جماعتیں اور ان کے حامی صدر محمد مرسی سے اقتدار چھوڑنے اور قبل از وقت صدارتی انتخابات کرانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

    انھوں نے اپنے اس مطالبے کے حق میں ملک گیر احتجاجی مظاہرے کیے ہیں اور مصرمیں نوزائیدہ جمہوریت اور ملک کی پانچ ہزار سالہ تاریخ میں جمہوری طور پر پہلے منتخب صدر کو ایک سال کے بعد ہی اقتدار سے ہٹانے کے لیے فوج سے مداخلت کا مطالبہ کررہے ہیں اور وہ صدر مرسی کے استعفے سے کم پر راضی ہونے کو تیار نہیں ہیں۔


    مسلح افواج کسی کی طرف داری نہ کریں: محمد مرسی - سرورق
     
  12. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    مصر میں معزول صدر مرسی کے حامی ٹی وی چینلز بند


    مصر میں سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی اقتدار سے جبری معزولی کے بعد ان کے حامی کئی مذہبی اور نیوز چینلز پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ پابندی کے دائرے میں اخوان المسلمون کے زیرانتظام نشریات پیش کرنے والے چینل "مصر 25"، "الناس"، "الحافظ" اور "امجاد" نمایاں ہیں۔

    العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق بُدھ شام کو وزیردفاع اور مسلح افواج کے سربراہ جنرل عبدالفتاح السیسی کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے اور نئے سیاسی روڈ میپ کے اعلان کے ساتھ ہی سابق حکومت کے حامی کئی ٹی وی چینلز کی تالا بندی کا اشارہ دیا تھا۔

    جن ٹی وی چینلوں کی نشریات پرپابندی عائد کی گئی ہے وہ سابق معزول صدرکی حمایت میں ملک میں ہونے والی ریلیوں کی نمایاں کوریج کرتے رہے ہیں جبکہ ان کی سکرینز پر مرسی مخالف مظاہروں کا تقریبا بلیک آٶٹ رہا۔

    مصری سیٹلائیٹ کمپنی "نائل سیٹ" کے ایک عہدیدار انجینیئر صلاح حمزہ نے پابندیوں کی حمایت کی۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنرل عبدالفتاح سیسی کے نئے روڈ میپ کے بعد بعض ٹیلی ویژن چینلوں کی نشریات پرپابندی کا مقصد ملک میں موجود افراتفری کی فضاء کو کم کرنا اور سابق صدر کے حامیوں اورمخالفین کے پائی جانے والی کشیدگی کو روکنا ہے۔


    مصر میں معزول صدر مرسی کے حامی ٹی وی چینلز بند - سرورق
     
  13. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    مصری فوج کے اقتدار پر شب خون کے بعد اخوان کی قیادت زیر حراست




    مصر میں سابق صدر محمد مُرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد اخوان المسلمون کے سیاسی چہرے "آزادی و انصاف" کے کئی سرکردہ رہ نماؤں کوحراست میں لیے جانے کی اطلاعات ہیں۔

    قاہرہ میں سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حکام نے 'آزادی و انصاف' کے چیئرمین سعد الکتاتنی، اخوان المسلمون کے نائب مرشد عام ڈاکٹر رشاد البیومی اور کئی دیگر رہنماؤں کو حراست میں لے لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتاریوں کا دائرہ اخوان المسلمون کے علاوہ کئی دوسری مذہبی جماعتوں اور مذہبی چینلوں کے مالکان اور عہدیداروں تک بڑھا دیا گیا ہے.

    درایں اثنا اخوان المسلمون کے ایک دوسری مرکزی رہنما اور تنظیم کے نائب مرشد عام خیرت الشاطر کے صاحبزادے نے"العربیہ" سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے والد کی گرفتاری کی خبروں کی تردید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے والد کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ ان کی گرفتاری سے متعلق تمام اطلاعات بے بنیاد ہیں۔

    درایں اثناء مصر کے کثیرالاشاعت عربی روزنامہ "الاھرام" نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے اخوان المسلمون کے تین سو سرکردہ رہ نماؤں کی گرفتاری کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

    ادھر قاہرہ وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی "اے ایف پی" کو بتایا کہ اخوان المسلمون کے جن رہنماؤں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری ہوچکے ہیں ان کی تلاش جاری ہے۔ وزارت داخلہ کے عہدیدار نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں کہ آیا اب تک کن کن رہ نماؤں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

    ادھر بدھ کے روز حراست میں لیے گئے سابق وزیراعظم ھشام قندیل کو عدالتی حکم پر ایک سال کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے۔


    مصری فوج کے اقتدار پر شب خون کے بعد اخوان کی قیادت زیر حراست - سرورق
     
  14. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    یعنی بوٹ کے زور پر وہی فرعونی دور واپس جس میں داڑھی رکھنا ، نقاب کرنا جرم تھا ۔ مصری عوام کی ہمت کا امتحان ہے وہ اپنی آزادی کے لیے کچھ کرسکتے ہیں یا نہیں ۔
     
  15. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اس کا مطلب ہے اگلے انتخابات جن کا اعلان کیا گیا ہے منصفانہ نہیں ہوں گے ۔ اس قسم کی کاروائیوں سے ایک جماعت کی کریم کو منظر سے غائب کیا جا رہا ہے ۔
     
  16. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بالکل ، سیکیولرازم کے حامیوں کا گھناونا چہرہ ایسے ہی موقعوں پر کھل کر سامنے آتا ہے ، یہ لوگ کوئی کم ڈکٹیٹر نہیں ہیں ۔ ترکی اور مصر دونوں بڑے اسلامی ممالک میں یہی کھیل ہو رہا ہے ۔ علامتی قسم کی بے ضرر اسلام پسندی ان سے برداشت نہیں ہو رہی ۔ ہمارے یہاں بھی مسلم لیگ کتنی اسلام پسند ہے ہمیں معلوم ہے لیکن سلمان تاثیر کے عہد میں اور حالیہ انتخابات سے پہلے اس کے طالبان سے روابط کے شوشے چھوڑے جاتے رہے ۔ اظہاررائے کی آزادی یہ تب تک برداشت کرتے ہیں جب تک ان کو حاصل ہو ۔
     
  17. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    مرسی کے حامی وزارت دفاع کا محاصرہ کرنے نکل پڑے ہیں ۔
    من: 26 دقائق, 19 ثانية
    انطلقت مسيرة منذ قليل تضم الالاف من متظاهري رابعة العدوية الى وزارة الدفاع للتأكيد على شرعية الرئيس محمد مرسي ورفض الانقلاب على الشرعية ، مؤكدين على دعمهم له و انهم لا يعترفوا باى رئيس اخر بعد الانقلاب على الشرعية.
    النهار | الالآف من مؤيدي مرسي يتوجهون لمحاصرة وزارة الدفاع
     
  18. عطاءالرحمن منگلوری

    عطاءالرحمن منگلوری -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 9, 2012
    پیغامات:
    1,489
    مصری فوج صرف اپنے ملک کے عوام کو فتح کرنے میں مشہور ہے۔اس کے علاوہ یہ فوج ہمیشہ شکست خوردہ نظر آتی ہے۔
    امریکہ اور دیگر بہت سے ممالک اس جمہوریت کش اقدام پر کیوں خاموش ہیں؟
    اس لئے کہ ایک اسلام پسند اور عادل ومنصف حکمران امہیں قطعاً گوارا نہیں تھا۔مصری فوج اور پولیس کئی عشروں سے جس من مانی اور عیاشی کی عادی ہو چکی تھیں، یہ شخص ان پر قدغن لگا رہا تھا۔
    سعودی فرمانروا کے اس بیان میں شاہ کی وفاداری کا عنصر کتنا نمایاں ہے، اندازہ لگائیے''سعودی عرب کے فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز نے عبوری صدر عدلی منصور کو تہنیتی پیغام میں کہا ہے کہ مصرکی مسلح افواج نے ملک کو گہری کھائی میں گرنے سے بچا لیا۔ اگر مصری فوج فوری ایکشن نہ لیتی تو نہ جانے اس کے بعد کی صورتحال کے کیا نتائج سامنے آتے''سبحنان اللہ ۔
    مرے خیال میں یہ روز امت مسلمہ کے لئے ااتنا ہی پریشان کن ہے جتنا کہ خلافت عثمانیہ کے خاتمہ کا دن تھا۔علامہ اقبال یاد آ گئے--
    اگر عثمانیوں پہ کوہ غم ٹوٹا تو کیا غم ہے
    کہ خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا
     
  19. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    منصفانہ جمہوریت کا وعدہ، مرسی فوج کی حراست میں



    مصر کے عبوری صدر عدلی منصور نے ملک میں تمام گروپوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک کی نئی حکومت میں شریک ہوں۔

    حلف برداری کی تقریب کے بعد عدلی منصور نے مصری عوام سے ایک منصفانہ جمہوریت کا وعدہ کیا جس میں سابق صدر مرسی کی اخوان المسلمین بھی شامل ہوگی۔
    سابق صدر مرسی اس وقت فوج کی حراست میں ہیں جبکہ اخوان المسلمین کے رہنما کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔

    سرکاری میڈیا کے مطابق مصر کی بااثر سلفی تحریک نے اسلام پسندوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سیاسی صورتِ حال کو سمجھتے ہوئے احتجاج بند کریں۔

    مصر کی فوج نے بدھ کی رات صدر محمد مرسی کو برطرف کرتے ہوئے ملک کا آئین معطل کرنے کے بعد، ملک میں نئے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کروانے کا اعلان کیا ہے۔

    امریکہ کے صدر براک اوباما نے مصر کی فوج کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے اور آئین کو معطل کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

    صدر اوباما نے فوج پر زور دیا ہے کہ وہ مصر کے عوام کا حقوق کا احترام کریں اور تمام افراد کو اپنی بات کہنے کی آزادی ہو۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ مصر کو دی جانے والی امداد پر بھی نظر ثانی کرے گا۔

    ادھر برطانیہ کے وزیر خارجہ ولیم ہیگ کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت مصر میں فوجی مداخلت کی حمایت نہیں کرتی ہے۔ ولیم ہیگ نے فوجی بغاوت کے ذریعے صدر مرسی کا تختہ الٹنے کے اقدام کی مذمت نہیں کی ہے۔

    مصر کی فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح السیسی نے بدھ کی رات ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں کہا کہ ’محمد مرسی لوگوں کے مطالبات پورا کرنے میں ناکام ہوگئے‘۔

    ادھر محمد مرسی نے فوج کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کو ’فوجی بغاوت‘ قرار دیا ہے۔

    خطاب کے موقع پر جنرل عبدالفتح کے ساتھ ملک کے مذہبی اور حزبِ اختلاف کے رہنما بھی موجود تھے۔

    اعلیٰ کمانڈروں کے اجلاس کے بعد فوج کے سربراہ نے کہا کہ ملک کے چیف جسٹس عبوری انتظامیہ کے سربراہ ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس صدارتی احکامات جاری کرنے کے اختیارات بھی ہوں گے۔

    فوجی سربراہ کا خطاب سن کر تحریر سکوائر میں جمع مرسی کے مخالفین نے خوشی کے نعرے لگائے اور آتش بازی کی جبکہ محمد مرسی کے حامیوں نے ’فوجی بغاوت قبول نہیں‘ کی نعرے بازی کی۔
    فوجی الٹی میٹم

    مصری فوج نے اڑتالیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت اور اس کے مخالفین ’عوام کے مطالبات‘ ماننے میں ناکام رہے تو فوج مداخلت کرے گی مگر صدر مرسی نے فوج کے الٹی میٹم کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مرتے دم تک اپنے آئینی عہدے کی حفاظت کریں گے

    فوج کی جانب سے یہ اقدامات محمد مرسی کے خلاف چار دن سے جاری شدید احتجاج اور ملک کے کو حالات کنٹرول کرنے کے لیے دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد اٹھائے گئے۔

    جنرل عبدالفتح السیسی کے خطاب کے بعد کوپٹک چرچ کے سربراہ پوپ طوادروز دوم اور حزبِ اختلاف کے رہنما محمد البرادی نے بھی مختصر تقاریر کیں۔

    ادھر فوجی سربراہ اور حزبِ اختلاف کے رہنما کی تقاریر کے بعد محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمین کے ٹی وی چینلز کی نشریات بند ہو گئیں۔

    اخوان المسلمین کے دو اہلکاروں نے اپنے علحیدہ علحیدہ بیانات میں کہا ہے کہ محمد مرسی کو حکام نے حراست میں لے لیا۔

    اس سے پہلے خبروں میں کہا گیا تھا کہ محمد مرسی اور اخوان المسلمین کے دوسرے اہم رہنماؤں کے سفر پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

    کلِک مصر: صدر مرسی نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا

    محمد مرسی کے فیس بک کے صفحے پر پیغام میں فوج کے اقدامات کو’فوجی بغاوت‘ قرار دیا گیا۔ پیغام میں فوجی اور عام شہریوں سے کہا گیا تھا کہ وہ آئین اور قانون کی پاسداری کرتے ہوئے فوجی بغاوت کی حمایت نہ کریں۔

    فوج کے سربراہ کا خطاب سن کر تحریر سکوائر میں جمع مرسی کے مخالفین نے خوشی کے نعرے لگائے اور آتش بازی کی

    مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے مختلف علاقوں میں فوج تعینات کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے پہلے فوج کی جانب سے صدر مرسی کو حالات کنٹرول کرنے کے لیے دی گئی مہلت بدھ کی دوپہر ختم ہو گئی تھی۔

    مصری فوج نے اڑتالیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت اور اس کے مخالفین ’عوام کے مطالبات‘ ماننے میں ناکام رہے تو فوج مداخلت کرے گی مگر محمد مرسی نے فوج کے الٹی میٹم کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مرتے دم تک اپنے آئینی عہدے کی حفاظت کریں گے۔

    منگل کو رات گئے قوم سے ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں محمد مرسی نے کہا تھا کہ وہ صاف و شفاف انتخابات کے ذریعے ملک کے صدر منتخب ہوئے ہیں اور وہ مرتے دم تک اپنے آئینی عہدے کی حفاظت کریں گے۔

    محمد مرسی کی تقریر کے بعد فوج کی جانب سے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک پیغام ’ فائنل آوور یعنی آخری گھنٹہ‘ شائع کیا گیا۔

    بیان میں کہا گیا تھا ’ہم خدا کی قسم کھاتے ہیں کہ ہم مصر اور اس کے لوگوں کی حفاظت کے لیے انہیں دہشت گردوں، بنیاد پرستوں اور بےوقوفوں سے بچانے کے لیے اپنا خون بھی دیں گے‘۔

    گذشتہ چند روز میں قاہرہ اور دوسرے شہروں میں لاکھوں مظاہرین نے صدر مرسی کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

    مرسی 30 جون 2012 کو انتخاب میں کامیابی کے بعد کسی مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے مصر کے پہلے صدر بنے تھے۔ ان کی صدارت کا ایک سال سیاسی بے اطمینانی اور معیشت میں گراوٹ کی زد میں رہا۔


    بی بی سی اردو
    اشاعت: جمعرات 4 جولائ 2013
     
  20. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    قاہرہ سے ایک پیغام




    مصر کے دگرگوں حالات کے بارے میں نیویارک ٹائمز لکھتا ہے ۔۔ "عوام میں عدم تحفظ، معاشی بدحالی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر کشیدگی کے حوالے سے شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے" اور شاید اخبار اس جملے میں یہ اضافہ بھی کرنا چاہتا ہوگا۔ "بند کرو یہ سب کچھ، کیا یہ پاکستان ہے؟" کیونکہ اس جملے کا ہر لفظ پاکستان کی صورتحال کا غمازی کرتا ہے۔

    اسلام آباد اور پنڈی میں بہت سے افراد نے صدر مرسی کا تختہ الٹنے کیلئے کیا جانے والا ہنگامہ پرور ملین مارچ دیکھا ہوگا۔ جس اسلامی جماعت "اخوان المسلمون" نے ایک سال قبل مرسی کو اقتدار میں آنے کیلئے سہارا دیا تھا، اب وہی امن کی سب سے بڑی مخالف بن چکی ہے۔ گزشتہ اتوار کو ہونے والا احتجاج، فروری 2011ء کے احتجاج، جب مظاہرین نے حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کیلئے اٹھارہ دن تک تحریر چوک پر قبضہ جمائے رکھا، کے بعد شدید ترین تھا۔ مصری فوج نے صدر مرسی اور ان کے مخالفین کو اڑتالیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ "عوامی مطالبات پورے کرنے کیلئے کسی نہ کسی معاہدے پر پہنچ جائیں۔" اس کا مطلب ہے کہ مہلت ختم ہونے تک اگر کوئی حل نہ نکلا، تو فوج مداخلت کرسکتی ہے۔ فوج نے بڑے واضح انداز میں کہا کہ "آخری موقع" ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مصری فوج نے احتجاج کرنے والوں کے رویے کو سراہتے ہوئے اسے "شاندار" قرار دیا اور کہا کہ مظاہرین نے "پرامن اور مہذب طریقے" سے احتجاج کیا، اس لیے ضروری ہے کہ "عوامی مطالبے کا مناسب جواب دیا جائے۔ "
    مصری فوج کے چیف لائقِ تحسین ہیں کہ انہوں نے ملکی صورتِ حال ، جب کہ ملک جل رہا تھا، سے لاتعلق ہو کر بیٹھنے کی پالیسی سے گریز کیا اور واشگاف انداز میں کہا کہ چونکہ ملکی سلامتی کو خطرہ ہے اس لیے فوج اپنی ذمہ داری سے آگاہ ہے۔ ان کا کہنا ہے: " اگر حالات بہتری کی طرف جاتے نظر نہ آئے تو "فوج تمام محبِ وطن جماعتوں اور تحریکوں کے ساتھ مل کر مستقبل کے لیے کوئی روڈمیپ واضع کرے گی اور اس کے نفاذ کے عمل کی خود نگرانی کرے گی۔""
    ہمارے رہنما ضمیر پر ہلکا سا بوجھ لیے بغیر ریاست کے مال کو ہڑپ کر رہے ہیں۔ اگر انہیں احساس ہوتا کہ ہر روز کتنے

    شہری فاقہ کشی کا شکار ہو کر دم توڑ رہے ہیں، کتنے غریب مریض ادویات نہ ملنے سے راہی ملک عدم ہوجاتے ہیں اور اس دھرتی کی زلفیں سنوارنے والے بندہِ مزدور کے اوقات کتنے تلخ ہیں تو شاید ان کے ماتھے پر فکرمندی کی کوئی لکیر ابھرتی اور وہ اپنے عشرت کدوں اور گالف کے سرسبز میدانوں سے باہر حقائق کی اس سنگلاخ دنیا پر نظر ڈالنے کی زحمت گوارا کرتے۔ دہشتگردی کی اس نام نہاد جنگ میں پچاس ہزار کے قریب شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں اس کے باوجود شش وپنج میں مبتلا ہیں۔

    مصر کے الٹی میٹم سے مجھے ڈاکٹر طاہر القادری کا الٹی میٹم بھی یاد آتا ہے جب انہوں نے اس سال کے شروع میں ملک میں تھڑ تھلی مچا دی تھی۔ بہر حال پے درپے ڈیڈلائنوں اور احکامات کے نزول نے اس لانگ مارچ کو طربیہ ڈرامے میں بدل دیا جبکہ کئی حکومتی اہلکار ٹی وی کیمروں کے سامنے ڈاکٹر صاحب کی نقالی کر کے مذاق اڑاتے رہے۔ سپریم کورٹ کے فاضل جج صاحبان نے انکی پاکستان سے وفاداری پر اس وقت سوالات اٹھائے جب ڈاکٹر صاحب الیکشن کمیشن کے خلاف عدالت میں گئے۔ یہ صورتِ حال بہت مختلف ہوتی اگر عمران خان، جو اس وقت سونامی کے گھوڑے پر سوار تھے اور ایم کیو ایم، بھی اس وقت قادری صاحب کے ہمقدم ہوتے۔ جس وقت قادری صاحب اسلام آباد کی منجمد کردینے والی سردی میں ہزاروں مردوں ، عورتوں اور بچوں کو لے کر ڈی چوک میں بیٹھ گئے تھے تو فوج کے پاس ترپ کا پتا موجود تھا لیکن اس نے استعمال نہ کیا۔ اس وقت پی پی پی حکومت نہایت پرسکون تھی بلکہ بہت سے تو صورتِ حال سے لطف اندوز ہورہے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ فوج حرکت میں نہیں آئے گی۔

    اسلام آباد اور قاہرہ کے درمیان شاید یہی فرق ہے۔ مصری فوج مداخلت کے لیے تیار ہے۔ مصنف اور صحافی مسٹر زاہد حسین گرائونڈ زیرو سے تازہ ترین خبر لائے ہیں اور وہ تصدیق کرتے ہیں کہ شمالی وزیرستان پاکستانی طالبان کی اعلیٰ کمان ، جیسا کہ حکیم اللہ محسود، پنجابی طالبان ، ازبک جنگجو، افغان طالبان اور انتہا پسندوں کی پناہ گاہ ہے۔ کیا کوئی ہے جو ان گروہوں کا اس سرزمین سے خاتمہ کردے۔؟ اگر ہے تو اس سنگلاخ سرزمین پر پہلا پتھر کون پھینکے گا؟ اس سوال کا جواب ایک فوجی افسر دیتے ہیں جنہوں نے زاہد حسین سے بات کرتے ہوئے بتایا۔۔ " اس علاقے میں فوجی آپریشن ممکن ہے لیکن اس مین مزید تاخیر صورت حال کو خراب کردے گی۔" پاک فوج کو ماضی میں بھی حکومت سے شکایت رہی ہے کہ وہ ایسے فیصلہ کن مراحل میں قدم پیچھے کھینچ لیتی ہے۔ زاہد حسین لکھتے ہیں۔ " فوج چاہتی ہے کہ سیاسی قیادت آپریشن کی ذمہ داری اٹھا کر واضح نقطہ نظر کے ساتھ سامنے آئے۔ اس سے پہلے پی پی پی حکومت سیاسی جماعتوں کے درمیان آپریشن کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہی تھِی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس اپوزیشن کی مرکزی جماعت پی ایم ایل [ن]کو خدشہ تھا کہ انتہا پسند پنجاب میں دہشت گردی کی کاروائیاں کریں گے۔ اس وقت موقع اچھا تھا لیکن وہ گنوا دیا گیا۔ اس سے جنگجو مزید مضبوط ہو چکے ہیں جبکہ پاکستان مزید غیر محفوظ ہوگیا ہے۔"

    بہت جلد سپہ سالار جنرل کیانی، جنکی مدتِ ملازمت چار ماہ رہ گئی ہے، عملی طور پر غیر فعال ہوجائیں گے۔ایک مرتبہ جی ایچ کیو مین خطاب کرتے ہوئے کیانی صاحب نے کہا تھا۔ "جو کچھ بھی آپ نے ماضی میں کیا وہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ کون ہیں، لیکن جو کچھ آپ آج کر رہے ہیں، یہ اس بات کا تعین کرےگا کہ آپ مستقبل میں کیا ہوں گے۔" انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا۔ " ہم سنجیدگی سے ماضی میں کی جانے والی غلطیوں کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ ہم اپنے مستقبل کو بہتر بنا سکیں۔" بہر حال یہ بات سپہ سالار بہتر جانتے ہیں کہ قوم انکو کن الفاظ میں یاد رکھے گی۔

    اس وقت کیانی صاحب کس بات کا انتظار کر رہے ہیں؟ کیا وہ نواز شریف صاحب کی طرف سے اشارہ چاہتے ہیں؟ "اٹلانٹک میگزین" میں امتیاز علی لکھتے ہیں۔۔ " اگر نواز شریف کچھ مثبت اقدامات ، جو وہ اٹھا چکے ہیں، کے بعد ڈگمگاتے نہیں ہیں تو وہ ملک کی معیشت کو درست سمت پر ڈال دیں گے: تاہم اگر ملک دہشت گردی کے خلاف کوئی واضح پالیسی نہیں بناتا تو معاشی اور سماجی حالت میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔" اسکا مطلب یہ کہ اگر وزیرِ اعظم کا ڈہن تبدیل نہ ہوا تو ملک سنگین مضمرات کے لیے تیار رہے۔ جمہوریت کی مضبوطی کے باوجود ملک سیاسی افراتفری کا شکار ہوجائے گا کیونکہ طالبان بہت جلد حکومت کی عملداری کو چیلنج کر رہے ہوں گے۔ کرنل جاوید ظہور 1996-1998ء میں فرنٹیئر میں آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر تھے، کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے انٹیلی جنس نیٹورک کو بہتر اور وسیع بنانے کے بجائے اس کے انتظامی کام ، جیسا کہ امن کمیٹیاں تشکیل دینے پر زور دیا۔ اس سے تمام معاملہ بگڑ گیا۔ اس وقت ہمارا معاشرہ فرقہ واریت کے ہاتھوں پارہ پارہ ہوچکا ہے۔ کیا ہم کبھی ان غلطیوں کی تلافی کرسکیں گے۔؟


    بہ شکریہ روزنامہ دنیا

    العربیہ ڈاٹ نیٹ
    اشاعت: جمعرات 25 شعبان 1434هـ - 4 جولائی 2013م

    کالم نویس:انجم نیاز
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں