غیراسلامی حکومت میں کلیدی عہدے

زبیراحمد نے 'اتباعِ قرآن و سنت' میں ‏ستمبر 10, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. زبیراحمد

    زبیراحمد -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏اپریل 29, 2009
    پیغامات:
    3,446
    غیراسلامی مملکت کے کلیدی عہدوں، صدارت، وزارت، تحفظ ودفاع، عدلیہ اور رکنیتِ پارلیمنٹ پرفائز ہونا جائز ہوگا یانہیں؟ جب کہ ایسی ملازمتوں میں سیکولر اور غیرمذہبی ریاست ہونے کے لحاظ سے اسلامی قانون اور منصوص احکام کے خلاف فیصلوں میں شریک ہونا اور اس کی تنفیذ کا ذریعہ بننا پڑے گا؛ اُصولی طور پرظاہر ہےکہ یہ بات جائز نہ ہوگی، اس لیے کہ کسی صیغہ کی محض ملازمت سے بڑھ کریہ بات ہے کہ وہ کسی گنہگارانہ اور خلافِ شرع فیصلہ کا اور اس کے نفاذاور ترویج کا ذریعہ بنے اور عملاً حاکمیتِ الہٰی کا انکار کرے؛ مگراس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اگرمسلمان ایسی ملازمتوں سے یکسر کنارہ کش اور سبکدوش ہوجائیں تواس بات کا قوی اندیشہ ہے کہ اسلام کے بچے کچے آثار اور مسلمانوں کے دینی، تہذیبی اور قومی مفادات کا تحفظ دشوار ہوجائے گا اور مسلمان اس مملکت میں سیاسی اعتبار سے مفلوج، تہذیبی اورمذہبی لحاظ سے مجبور اور اچھوت شہری بن کررہ جائیں گے اس لیے اس اہم ترمصلحت کوپیشِ نظر رکھتے ہوئے ایسے عہدوں کوبھی قبول کیا جائے گا؛ بلکہ مصلحتا ان کے حصول کی کوشش کی جائے گی؛ البتہ دل میں اس غیراسلامی نظام کی طرف سے ایک چبھن، اس پربے اطمینانی اور اسلام کی بالاتری کا احساس تازہ رہنا چاہیے اور موجودہ حالات کوایک مجبوری کے طور پرگوارا کرتے رہنا چاہیے؛ اس کی نظیر حضرت یوسف علیہ السلام کا فرعون مصر کے خزانہ کی وزارت کی ذمہ داری قبول کرنا؛ بلکہ اس کے لیے اپنے آپ کوپیش کرنا ہے؛ فقہاء کے یہاں بھی ایسی نظیریں موجود ہیں، مثلاً زکوٰۃ کی تقسیم کا کام ایسی شخص کولے لینا باعثِ اجر قرار دیا گیا جوعدل کے ساتھ اس کام کوکرسکتا ہو؛ تاکہ ظلم سے تحفظ ہوسکے۔
    (جدیدفقہی مسائل:۱/۴۰۱)
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں