فإذا الحبيب في حرم الحبيب حاضر سے حاضر ناظر ثابت کرنا

islamdefender نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏ستمبر 22, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. islamdefender

    islamdefender -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏اکتوبر، 7, 2012
    پیغامات:
    265
    سعید احمد کاظمی نے تسکین الخوطر میں فتح الباري شرح صحيح البخاري أبواب صفة الصلاة » باب التشهد في الآخرة سے نقل کیا

    نحن نتبع لفظ الرسول بعينه الذي كان علمه الصحابة . ويحتمل أن يقال على طريق أهل العرفان : إن المصلين لما استفتحوا باب الملكوت بالتحيات أذن لهم بالدخول في حريم الحي الذي لا يموت فقرت أعينهم بالمناجاة، فنبهوا على أن ذلك بواسطة نبي الرحمة وبركة متابعته فالتفتوا فإذا الحبيب في حرم الحبيب حاضر فأقبلوا عليه قائلين : السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته. انتهى.

    اس عبارت سے عقیدہ حاضر ناضر ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ آپ کی کیا رائے ہے اس میں
     
  2. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    یہ علم بلاغہ کا اصول ہے کہ حاضر سے غائب اور غائب سے حاضر کی طرف التفات ہو تاہے ‘ اسی طرح تصور اور مجاز کو حقیقت حال سے تعبیر کر دیا جاتا ہے ۔
    لہذا اس عبارت سے حاضر ناظر ہونا ثابت نہیں ہوتا ‘ بلکہ تصوراتی دنیا کی معراج ثابت ہوتی ہے ۔
     

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں