عبادت کی اقسام. دوسری قسم : خوف

بابر تنویر نے 'دین کے تین بنیادی اصول اور ان کی شرح' میں ‏ستمبر 23, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    ودليل الخوف قوله تعالى: (فَلا تَخَافُوهُمْ وَخَافُونِ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ)(32) (آل عمران: 175)
    اور “خوف”کے عبادت ہونے کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے:“پس تم ان (انسانوں)سے نہ ڈرنا اور مجھ سے ڈرنا اگر تم(حقیقت میں اپنے تیئں)صاحب ایمان ہو۔”


    (32) “خوف”سے مراد ڈر اور ہیبت ہے، نیز “خوف” انسان کے متاثر ہونے کا وہ فعل ہے، جو کسی ایسی چیز کی موجود گی سے حاصل ہوتا ہے جس میں اسے ہلاکت، تکلیف یا کوئی مصیبت وغیرہ پہنچنے کا خدشہ ہو اللہ سبحانہ و تعالی نے شیاطین کے ساتھیوں سے ڈرنے سے روکا ہے اور صرف اپنی ذات سے خوف کھانے کا حکم دیا ہے۔....آگے خوف کی تین اقسام ہیں:
    (الف): “وہ خوف طبعی ہے”جیسے انسان کا درندے سے، آگ سے یا پانی میں ڈوبنے سے ڈرنا وغیرہ اور اس قسم کے خوف پر انسان کو کوئی پکڑ یا ملامت نہیں، اللہ تعالی حضرت موسی علیہ السلام کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے:
    (فَأَصْبَحَ فِي الْمَدِينَةِ خَائِفًا يَتَرَقَّبُ )(سورة القصص: 18))
    “پھر وہ (موسی علیہ السلام)صبح سویرے، ڈرتے ڈرتے، اور ہر طرف سے خطرے کو بھانپتے ہوئے شہر میں داخل ہوئے”،
    لیکن اگر یہی “خوف” جیسا کہ شیخ موصوف رحمہ اللہ نے ذکر کیا ہے۔ کسی واجب کے چھوڑنے اور حرام کام کے ارتکاب کا سبب بن رہا ہو تو خوف کی یہ قسم بھی حرام ہوگی، اس لئے کہ جو چیز بھی کسی واجب کے ترک کرنے اور حرام کام کے ارتکاب کا سبب بنے تو وہ (خود بھی) حرام ہے، اور اس کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے:
    (فَلا تَخَافُوهُمْ وَخَافُونِ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ) (آل عمران:الآية175)
    “پس تم ان سے مت ڈرنا اور (صرف مجھ سے ڈرنا اگر تم حقیقت میں صاحب ایمان ہو۔”....

    اور اللہ تعالی سے خوف (اپنے نتائج کے اعتبار سے) دوطرح کا ہے۔
    (ایک)یہ وہ “خوف” ہے جس کے نتیجے میں انسان شریعت کی نظر میں قابل ستائش اور قابل تعریف ہوتا ہے۔
    (دو) یہ وہ “خوف” ہے جس کے نتیجے میں انسان شریعت کی نظر میں قابل مذمت ٹھہرتا ہے تو
    خوف کی پہلی قسم: (یعنی خوف محمود) کا مقصود (اور ہدف) یہ ہوتا ہے کہ وہ تیرے اور اللہ تعالی کی نافرمانی کے درمیان حائل اور آڑے آجائے، یہاں تک کہ وہ تجھے واجبات کی ادائیگی پر انگیخت دلائے اور حرام کاموں کو چھوڑ دینے پر اکسائے، اگر (اللہ کے خوف سے) یہ مقصد حاصل ہوگیا، تو پھر دل بھی اطمینان و سکون سے لبریز، اس کی نعمتوں اور اس کے فضل و کرم کو پالینے کی خوشی سے سرشار اور اس کے اجروثواب کے حصول کی امید میں ڈوب جائے گا۔
    خوف کی دوسری قسم: (یعنی غیر محمود) وہ ہے جو بندے کو اللہ کی رحمت سے ناامیدی اور مایوسی پر اکساتی ہے اور اس وقت بندہ انتہائی افسردہ اور غمگین ہوجاتا ہے اور بسا اوقات وہ اس مایوسی کی زیادتی کی بنا پر اللہ کی نافرمانی میں بھی حد سے بڑھ جاتا ہے۔(العياذ بالله)
    (ب)دوسری قسم: “خوف عبادت” ہے کہ آدمی کسی سے خوف کھاتا ہو اور اس خوف کی وجہ سے وہ اس کی بندگی (عبادت) بھی کرے، لہذا یہ خوف اللہ جل شانہ کے علاوہ کسی سے کھانا جائز نہیں اور اس کو اللہ تعالی کے علاوہ کسی اور کے لیے خاص کرنا یا اس کی طرف پھیرنا، شرک اکبر ہے۔(العياذ بالله)
    (ج) تیسری قسم : “سری خوف” ہے، جیسے کوئی آدمی قبر میں پڑے ہوئے مردے سے ڈرتا رہے یا پھر اپنے سے بہت دور کسی بزرگ، ولی یا پیر وغیرہ سے دل ہی دل میں خوف کھاتارہے، خواہ وہ اس پر اثر انداز ہونے کی سکت بھی نہ رکھتا ہو، تو خوف کی اس قسم کو بھی علماء نے “شرک” کے زمرے میں داخل کیا ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. اسامہ طفیل

    اسامہ طفیل نوآموز

    شمولیت:
    ‏اگست 5, 2013
    پیغامات:
    198
    جزاك اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں