ریاضی اور سائیکالوجی کی بنیاد پر انسانی شخصیات کا تجزیہ

رفی نے 'اسلامی متفرقات' میں ‏اکتوبر، 13, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    یہ پرسنالٹی ٹیسٹ تو فال نکال کر کیا جا رہا ہے جبکہ فال نکالنا شیطانی اعمال میں سے ایک ہے ۔ ۔ ۔ ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    آپ فال کا مطلب اور جائز نا جائز فال کے متعلق سوال وجواب سیکشن میں پوچھ لیں تو بہتر ہے ۔ فال اسے انہیں کہتے ۔
     
  3. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    جی اس طرح کے تجزیوں میں ایسا ہی ہوتا ہے ،اسی لیے سائیکولوجسٹ ایسے تجزیوں کو اتنی اہمیت نہیں دیتے اور اسی لیے یہ کھیل سیکشن میں ہے ۔ پرسنالٹی کلرز کے تجزئیے پھر بھی کچھ حقیقت پسندانہ نکل آتے ہیں ۔ یہاں تو تعریفوں کے پل باندھے گئے ہیں۔
     
  4. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    سسٹر عین اور رفی بهیا همیں کیسے پتہ چلے گا کہ یہ سب صیح هے یا نہیں براے مہربانی سب بتایئں یہ فال کی طرح هے یا نہیں عین سسٹر یا آپ تفصیل سے بتایئں یا سوال والے سیکشن میں پوچهیں ... اگر فال کی طرح هے تو یہ معمولی مسلہ نہیں کہ اس کو نظر انداز کر دیا جاے ..
     
  5. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    پتہ نہیں ایک سیدھی سی بات کو اتنا بڑا مسئلہ کیوں بنا لیا جاتا ہے۔
    فال میں کیا ہوتا ہے؟ یہی نہ کہ کبھی قران میں سے کوئ لفظ تلاش کیا جاتا ہے، یا پھر کوئ پرچی وغیرہ نکال کر فال نکلوانے والے کو اس کے حال یا مستقبل کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ ستاروں کا حال یا کسی اور طریقے سے آپ کے مستقبل کے بارے کوئ پیش گوئ کرنا میرے خیال میں غیب دانی کے زمرے میں آتا ہے۔ جو کہ اسلام میں حرام ہے۔
    لیکن یہاں ایسی کوئ بات نہیں ہے یہاں آپ کے ماضی حال یا مستقبل کے بارے میں کوئ پیش گوئ نہیں کی جارہی ہے۔ ۔ بلکہ یہ ایک طرح کا شخصیت کا نفسیاتی تجزیہ ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے کسی کی ہینڈ رائٹنگ دیکھ کر اس کی شخصیت کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ اسی طرح کسی کی شخصیت کا اندازہ اسے پسند آنے والے رنگوں سے کیا جاتا ہے۔ بالکل اسی طرح کسی کے لباس سے اس کی شخصیت کا اندازہ لگآ یا جاتا ہے۔ کسی کی شخصیت کا اس بات سے بھی اندازہ لگایا جاتا ہے کہ اس کے دوست کیسے ہیں۔
    اگر پھر بھی تسلی نہ ہوتی ہو تو پھر علماء سے اس پر راۓ لے لی جاۓ تو زیادہ بہتر ہے۔
     
  6. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    ایک درخت جس پر پتے بهی نہیں اس سے کسی کی شخصیت کا پتہ کیسے لگایا جا سکتا هے کیا مجهے اس بارے میں بتا سکتے هیں کہ اس میں اور اس میں کیا فرق هے جو ستارے هوتے هیں sagitarius or arius orcancer وغیرہ میں کیا لکها هوتا هے اس میں بهی یہی لکها هوتا هے آپ بهتsensitive هیں آپ بهت خیال رکهنے والے هیں آپ بہت کهلے دل کے هیں آپ کو غصہ جلدی آتا هے ستارے دو طرح کے هیں ایک یہ جن کے بارے میں میں نے لکها هے اور دوسرے آپ کاهفتہ کیسے گزرےگا دونوں کو علماء نے غلط کہا هے پرسنلی ٹسٹ بهی اسی سے نکلے هیں اگر یہ اسی کا حصہ هے تو اس کا فیصلہ هم کیسے کر سکتے هیں کہ یہ بہت چهوٹی سی بات نہیں هے جس کو چهوٹی سی بات کہا جا رها هے هم اس کا فیصلہ نہیں کر سکتے علماء پر فیصلہ چهوڑ دیں اس کا سوال شیخ صاحب سے پوچه لیتے هیں...
     
  7. اسامہ طفیل

    اسامہ طفیل نوآموز

    شمولیت:
    ‏اگست 5, 2013
    پیغامات:
    198
    السلام علیکم،‏
    فال،ستاروں کا حال اور یہ مختلف چیزے ہیں ستاروں کے حال میں ستاروں کی نقل و حرکت سے شگون لئے جاتے ہیں جیسے فلاں ستارہ فلاں مدار میں داخل ہو گیا،فلاں ستارے کے اپر سے فلاں ستارہ گز رہا ہے اب برا وقت شروع ہوگا مستقل میں یہ ہوگا وغیرہ وغیرہ فال وغیرہ میں بھی، جب کے یہ صرف شخصی مطالعہ ذیادہ تر اس طرح کے لوگ ایسی چیزے پسند کرتے ہیں کے تور پر اعداد و شمار اکٹھے کرکے لوگوں کی نفسیات سمجھنے کی کوشیش کی جاتی ہے مثلا ذیادہ تر کس عادتوں کے لوگ لال رنگ یا سیب پسند کرتے ہیں کچھ لوگ تنہائی اور ویرانی پسند کرتے ہیں پھر وہ چیزے بھی اجڑی پسند کرتے ہیں جو لوگ سفید رنگ پسند کرتے ہیں ان کو نفاست پسند سمجھا جاتا ہے یہ سب صرف انسانی نفسیات ہے اور زیادہ تر محض تفریح کے تور پر لوگ لیتے ہیں اس میں کسی کا حال،مستقبل وغیرہ جاننے کا تعلق نہیں.‏‎
     
  8. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,955
  9. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    اس سے پہلے بھی سو بار یہ بات ہو چکی ہے کہ نہی عن المنکر کا ڈنڈا تب اٹھائیں جب یقین ہو کہ جس بات سے آپ منع کرنے جا رہے ہیں وہ شرعا منکر ہے ۔ جو بات منکر ہی نہیں اس سے اندھا دھند منع کر کے خومخواہ بدمزگی پھیلانے والی بات ہے ۔ شریعت اٹکل پچو اوراندازوں پر نہیں چلتی ۔ شریعت میں ہر چیز واضح ہے ۔
    ایک بات کا ابھی یقین نہیں تو آپ نے اسے شیطانی عمل بنا دیا ۔پھر مجھ سے ہی حکم پوچھا جا رہا ہے ۔ کیا اتنے سال دینی علم پڑھ کر میں شیطانی اعمال کو رواج دوں گی؟ اور پھر مجھ ہی سے حکم پوچھنا ؟ مجھے تو اس منطق کی خاک سمجھ نہیں آئی۔
    میں نے تو ایک بار عرض کر دیا کہ یہ فال نہیں ،
    نہ ہی ہر فال ناجائز ہوتی ہے ، ورنہ میں یہ تھریڈ کیوں شروع کرتی؟ اب آپ کو یقین دلانے کا طریقہ مجھے یہی معلوم ہے کہ کسی تیسرے عالم سے پوچھ لیں ۔ جب آپ کو میرے دوبار کہے پر یقین نہیں تو میری کسی تیسری دلیل پر یقین نہیں آئے گا۔
    اس سارے مسئلے میں مجھے افسوس ہے کہ بعض ارکان نے مروت کو بھی ایک طرف رکھ دیا ۔ بعض لوگ اتنے پر جوش مسلمان ہوتے ہیں کہ اخلاق بھی بھول جاتے ہیں ۔اس تھریڈ میں پرسنیلٹی اور ٹمپرامنٹ ٹیسٹ بخوبی ہو ا ۔
     
  10. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    اس ساری بحث میں جو بات مجھے محسوس ہوئ وہ یہ کہ ہم نے اعتراض کرتے ہوۓ صحیع الفاظ کا چناؤ نہ کیا۔

    مناسب جواب میرے خیال میں یہی تھا کہ کسی تیسرے عالم سے اس بارے میں پوچھ لیا جاۓ۔ اور یہی سسٹر ام نور العین نے کیا۔

    اس کے بعد جو رد عمل تھا وہ میرے خیال میں غیر ضروری تھا۔ اس رد عمل کے بجاۓ براہ راست سوال و جواب والے سیکشن میں اس پر سوال پوچھ لیا جاتا تو بات ختم ہو جاتی۔ لیکن ہم نے کیا یہ کہ اسے سوال جواب میں منتقل بعد میں کیا اپنے کمنٹس پہلے دے دیۓ۔

    کچھ باتیں درون خانہ میرے بارے میں بھی ہوگئیں ۔ پہلی بات تو یہ کہ مجھے اپنے محدود علم کا ادراک ہے۔ اس لیۓ میں ایسی کسی بحث میں حصہ نہیں لیتا۔ اور اس مجلس کے چند ممبران اس بات کے گواہ ہوں گے کہ اگر مجھے کسی بھی ممبر کی کوئ پوسٹ دینی لحاظ سے ٹھیک معلوم نہیں ہوئ تو میں نے براہ راست اسے پیغام دیا اور وضاحت کی درخواست کی

    بہر حاال آج شیخ رفیق طاہر نے اس موضوع سے متعلق سوال کا جواب دیا ہے۔ اور اب مزید وہیں اس بارے میں سوال جواب کیۓ جائیں۔ اور اس سے پہلے کہ یہاں کوئ غلط فہمی پیدا ہو۔ اس موضوع میں کمنٹس دینے سے گریز کیا جاۓ۔

    آپ سب کا شکریہ
     
  11. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    :eek:hmyGod:
    عجیب بات ہے سسٹر کیا ام نور العین باجی کے عالمہ ہونے میں آپکو کوئی شک ہے؟
     
  12. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    بالکل متفق۔ علمی بحوث میں الفاظ کا چناؤ بہت اہمیت رکھتا ہے۔
    اس کے علاوہ مجموعی طور پر ہمیں ایک اور چیز کی ضرورت بھی ہے۔ وہ ہے ادب۔۔۔ شعر و شاعری والا نہیں بلکہ دوسرا والا
    علمی اعتبار سے اختلاف ہو جانا ممکن ہے۔ اسے حل بھی کرنا چاہیے۔ سائل کو اگر کسی قسم کا شک و شبہ ہو تو اسے سوال بھی پوچھ لینا چاہیے لیکن
    ہمارے ہاں تو لوگ دو انتہاؤں پر جا رہے ہیں۔ دیوبندی، بریلوی حضرات اپنے علماء کے دفاع و محبت میں غلو کی انتہاؤں پر پہنچ جاتے ہیں۔ شیعہ کی تو بات ہی چھوڑیں۔ رہ گئے ہم۔
    ہم دوسری انتہاء پر موجود ہیں۔ قرآن و سنت کی پیروی کے زعم میں یا پھر محبت میں غلو کی مخالفت میں علماء کا احترام ہی چھوڑ دیتے ہیں۔ روزمرہ زندگی میں ایسی مثالیں بہت ہیں لیکن یہاں مجلس پر ہی شیخ رفیق طاہر اور ام نور العین آپی سے علمی موضوعات پر ہمارے بعض کم علم بھائیوں نے اچھے خاصے فتوے ٹھونک دئیے بلکہ شیخ رفیق سے بحث میں ایک صاحب نے تو اچھی خاصی گستاخی بھی کر ڈالی۔
    اپنے بھائیوں کو میں یہ نصیحت کرنا چاہوں گا کہ دینی معاملات میں اعتدال بہت ضروری ہے۔ علماء سے سوال ضرور پوچھیں لیکن اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ ہو سکتا ہے ہمارے الفاظ ہمیں آج ہلکے محسوس ہوتے ہوں لیکن درحقیقت وہ بہت وزنی ہوتے ہیں۔
     
  13. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    دھیان سے ۔ کہیں ٹمپرامنٹ ٹیسٹ پر بھی تھریڈ نہ کھولنا پڑ جائے۔:00003:
     
  14. اہل الحدیث

    اہل الحدیث -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 24, 2009
    پیغامات:
    5,052
    یہاں پر مختلف چیزوں کو آپس میں گڈ مڈ کیا جا رہا ہے۔

    1- برج اور ستارے: یہ تو اس تصور کی بنیاد پر ہیں کہ بعض ستارے انسان کے لیے موزوں اور ان کا مدار میں‌داخل ہونا موزوں ہوتا ہے جب کہ بعض کا غیر موزوں۔ اسی وجہ سے پریشانیاں‌ آتی ہیں۔ان پر اعتقاد رکھنا درست نہیں کیونکہ انسان پر خوشی اور مصیبت اللہ کے اختیار میں ہے۔ ستاروں کا اس میں کوئی کردار نہیں۔
    2- آپ کا ہفتہ کیسے گزرے گا؟: یہ بھی ستاروں کی بنیاد پر ہی انسان کے مستقبل کے بارے میں اندازے لگائے جاتے ہیں جب کہ یہ بھی صریحاً غلط ہے کیونکہ غیب کا علم صرف اللہ کو ہے۔
    3- انسانی نفسیات کا تجزیہ: انسان کی عادات و اطوار کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے۔ یہ ماہرین فن کی آراء اور تجربے کی بنیاد پر شماریات کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے حتمی طور پر یہ درست نہیں ہوتا لیکن بعض اوقات درست بھی ہو سکتا ہے۔

    اب یہ تیسری شکل اگر "شرک" ہے تو اس طرح کا شرک پھر ہم میں سے ہر کوئی کرتا ہے۔
    پریشانی کی بات نہیں۔ مثال میرے ذمہ ہے۔

    کیا آپ میں سے کسی نے کوئی پاگل دیکھا ہے؟
    اگر ہاں تو آپ کو کیسے علم ہوا کہ وہ پاگل ہے؟

    اسی طرح احساس کمتری میں‌مبتلا شخص یا بچہ کے بارے میں کیسے علم ہوتا ہے؟

    کسی بچہ کے بارے میں‌ کیسے علم ہوتا ہے کہ یہ ضدی ہے؟

    جواب آنے تک منتظر
     
  15. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    متفق
     
  16. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    متفق
     
  17. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    بالکل یہ پرسنالٹی ٹیسٹ فال نکال کر ہی کیا جا رہا ہے اور فال نکالنا شیطانی اعمال میں سے ایک ہے ، ، ، ،

    میں نے اس تھریڈ کو شیطانی عمل نہیں کہا کیونکہ محترم سسٹر کی علمی حیثییت کا ذاتی طور پر معترف ہوں، اور ان کے ایسے کئی دیگر تھریڈز موجود ہیں جہاں‌ پر وہ سوالیہ انداز میں ہمیں بہت کچھ سکھاتی ہیں۔ ان تھریڈز کے تناظر میں میں‌ یہی سمجھا کہ یہ شاید پرسنالٹی ٹیسٹ کے بجائے ہمارا ٹیسٹ ہے۔ اس لئے مندرجہ بالا اقتباس میں موجود جواب دیا۔ لیکن معاملہ شاید اتنا سیدھا نہیں تھا بلکہ واقعی پرسنالٹی ٹیسٹ اور اس طریقے پر اعتماد تھا جو کہ فال نکال کر کیا جا رہا ہے۔ جبکہ فال نکالنے کو اللہ تعالٰی نے شیطانی اعمال میں سے ایک قرار دیا ہے۔ اب ہر فال بری نہیں ہوتی اس کا مجھے معلوم نہیں۔ ہاں اتنا ضرور معلوم ہے کہ قدرتی یا فطری طور پیش آنے والے واقعات سے شگون لینا جائز ہے مگر کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے اور کسی سوال کا جواب جاننے کے لئے خود سے فال نکالنا میرے ناقص علم کے مطابق شریعت مطہرہ کا حصہ نہیں۔ اسی لئے وہاں پر انکی حیثیت کے مطابق سوال پوچھنے کی جسارت کر بیٹھا۔

    چونکہ اس توہم پرستانہ ماحول، فال پر یقین رکھنا اور شرک جیسے گھناؤنے عقائد کا مجھے بخوبی اندازہ ہے اور میں ان میں سے گذر چکا ہوں اس لئے مجھے یہ معاملہ اتنا سیدھا سادھا نہیں لگتا کہ اسے محض قیافہ شناسی کا نام دیکر اگنور کیا جا سکے۔

    کیونکہ قیافی شناسی کے لئے کسی ماہر کا ہونا ضروری ہے اور وہ بھی دو اشیاء، یا افراد کے ظاہری خدوخال دیکھ کر مماثلت اور موازنہ کرنے کے بعد کسی نتیجے پر پہنچتا ہے۔ یہاں پر ایسا نہیں‌ ہے۔ یہاں‌ انسانی رویے کی مدد سے اس کی شخصیت کو جانچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    دوسری بات سوائے امام ابو حنیفہ کے باقی امت کا اجماع ہے کہ قیافہ شناس کا قول حجت ہے تو کیا اس ٹیسٹ کے نتائج کو بطور حجت تسلیم کیا جا سکتا ہے؟

    نہٰیں بلکہ اس کے پیش کرنے والے خود اس کی خامیوں سے بھی آگاہ کر رہے ہیں۔ اور پھر سب سے بڑھ کر یہ کہ ایک مسلمان شخصیت کا تجزیہ آپ کیسے کرتے ہیں، اس کے تقوٰی کو دیکھ کر پھر بھی اس کے ایمان کی حالت کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جان سکتا۔ اور جو دعوٰی کرے کہ وہ کسی کو بخوبی جانتا ہے وہ جھوٹا ہے۔ جبکہ اس ٹیسٹ کی بنیاد تو ہے ہی انسانی رویہ، جو وقت، ماحول اور طبیعت کا محتاج ہے، تینوں عناصر کے امتزاج سے انسانی پسند اور نا پسند ترتیب پاتی ہے۔ اس پسند اور نا پسند پر آپ کسی کی شخصیت کا اندازہ لگا رہے ہیں۔

    ٹیرو کارڈز کا شاید سب کو پتہ ہو گا۔ اگر نہیں تو وہ بھی اسی طرح کا ایک علم ہے جو موجودہ دور میڈیا کی بدولت میں مسلمانوں اور غیر مسلموں‌ میں یکساں رواج پاتا جا رہا ہے۔ اس میں بھی سائل اپنی مرضی کا ایک کارڈ منتخب کرتا ہے اور اور عامل اس کی ریڈنگ کرتا ہے جو کہ "نفسیاتی اور ریاضیاتی" اصولوں کے مطابق ہوتی ہے۔ یہاں پر ایک مزیدار حقیقت اور بھی واضح کرتا چلوں‌ کہ سب جادوئی علوم میں نفسیات اور ریاضیات کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔ پڑھے لکھوں‌ کو اعدادو شمار کا کھیل بنا کر پھنسایا جاتا ہے جبکہ سادہ لوح لوگوں‌ کو روحانی طاقتوں کا کرشمہ دکھا کر۔

    اب آتے ہیں فال کی طرف، ہر کلچر میں ہر دور میں ہر مذہب کے ماننے والوں کے فال نکالنے کے طریقے الگ الگ رہے ہیں۔ کبھی تیر پھینک کر تو کبھی پرندے اڑا کر، کبھی قرآن سے تو کبھی بائیبل سے، کبھی ہیر وارث شاہ سے تو کبھی عالمگیری جنتری سے، کبھی اعداد کو منتخب کر کے تو کبھی اشکال کو منتخب کرکے۔

    اعداد یا اشکال کو منتخب کرنے والے طریقے کو Augury "اوگری" کہا جاتا ہے جہاں آپ کو متعلقہ اشکال و اعداد سے منسلک ممکنات کا ایک سیٹ دیا جاتا ہے۔ جس کے ذریعے کسی سوال یا مشکل کا حل ڈھونڈا جاتا ہے، اس میں‌ غیب دانی، قسمت کا حال، روزہ مرہ کے معاملات کو سرانجام دینے کے لئے فیصلے سب شامل ہو سکتے ہیں۔

    فال؛ اللہ پر سے توکل ختم کرتی ہے اور انسان کی فیصلہ سازی سے روکتی ہے۔ اس کو زندگی کا مقصد متعین کرنے اور اسے حاصل کرنے سے روکتی ہے۔ یہ شیطانی اعمال اور علوم جب سے دنیا ہے اور جب تک دنیا ہے اس وقت تک انسان کو بے بس کرنے کی کوشش کرتے رہیں گے، اسی لئے اللہ تعالٰی نے ان سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے تاکہ ہم کامیاب ہو سکیں۔

    اب آخری بات، اخلاق کی ۔ ۔ ۔ ۔

    تو اس پرفی الحال نو کمنٹس!

    ہاں اتنا ضرور کہوں گا کہ ٹیمپرامنٹ اور پرسنالٹی ٹیسٹ کیا ہوتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ لاورثوں کی طرح میری پوسٹس کو مذکورہ تھریڈ سے نکال کر نیا تھریڈ ترتیب دیا گیا جس کا عنوان بھی میری مرضی کا نہیں!
     
  18. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جی تیسری شکل کو جب ڈاکومینٹیڈ شکل میں ترتیب دے کر اس کی توثیق کر دی جائے تو خطرے کی بات ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  19. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    آپ کی ایک بھی دلیل شرعی نہیں ہے رفی بھائی ۔ جب کہ یہاں مذکورہ پرسنیلٹی ٹیسٹ کے قیافہ ہونے کے شرعی دلائل دئیے گئے ہیں ۔ آپ کا مشاہدہ و تجربات جتنے بھی زیادہ ہوں شرعی دلیل نہیں ہیں ۔ قصہ مختصر میری درخواست صرف اتنی ہے کہ جس چیز کے بارے میں شک ہو کہ وہ برائی یا منکر ہے پہلے تصدیق کریں کہ شریعت میں اس کا حکم کیا ہے ۔ پھر کسی کو اس سے روکیں ۔ اگر آپ اپنے شکوک پر سب کو پہلے روکنے لگے اور بعد میں تصدیق کریں گے تو لوگ تنگ آکر راستہ بدل لیں گے ۔ یہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے بنیادی آداب میں سے ہے کہ صرف منکر ہی سے روکا جائے ۔ اور روکنے سے پہلے مکمل یقین ہو کہ یہ منکر ہے ۔ ورنہ وقت اور توانائی کا ضیاع ہو گا اور دلوں میں نفرتیں جنم لیں گی ۔ اس کے علاوہ فورا ہی شیطانی اعما ل جیسے سخت الفاظ بولنا درست نہیں جیسا کہ ایک محترم رکن نے بھی کہا ہے ۔ یہ سوال کا انداز نہیں مخاطب کے سفید سر میں خاک ڈالنے والی بات ہے ۔
    جناب فال دراصل نیک شگون کو کہتے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نیک شگون لینا ثابت ہے ۔ اس طرح فال کی ایک قسم جائز ہی نہیں بلکہ سنت ہے ۔ اور اسلام میں رجائیت یا اوپٹمزم کی ایک بہت عمدہ مثال ہے ۔
    فال کی ناجائز قسم وہ ہے جس میں مستقبل میں ہونے والے کسی کام کو کرنے نہ کرنے کے لیے اشارہ ڈھونڈا جاتا ہے ۔ یہ منع ہے اس کی جگہ ہمیں استخارہ سکھایا گیا ہے ۔
    بہرحا ل مجھے یہاں اپنے موقف کے حق میں دلائل نہیں دینے کیوں کہ مجھے پتہ ہے میری بات کسی نے سننی نہیں ، آپ سب سوال و جواب سیکشن میں اپنی تشفی کر لیں ۔مجھے پتہ ہے سب کے پاس اپنے اپنے عقلی دلائل کے انبار ہیں ۔ کوئی شیخ یہی سب باتیں کہیں گے تو آپ سب جزاک اللہ شیخ کہیں گے ، میرے حصے میں ہمیشہ مصیبت ہی آتی ہے ۔ مجھے یہاں صرف اتنا کہنا تھا کہ نہی عن المنکر کرنے اور پٹ سیاپا ڈالنے میں فرق ہونا چاہیے ۔ ہرتیسرے دن ایسی بحثیں کرنے سے دماغ کی چولیں ہلنے لگتی ہیں ۔
     
  20. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    بھائی میں آپ کو مجلس کے توسط سے چار سال سے جانتی ہوں ۔ میں اختلاف یا تنبیہ ضرور کروں گی لیکن کبھی بھی آپ کے کسی کام کو شیطانی اعمال قرار نہیں دوں گی ۔ اسی بات کا مجھے آپ سے اور ام ثوبان بہن سے شکوہ تھا کہ آپ نے انصاف نہیں کیا ۔ علمی بحث اور علمی سوال اس طرح نہیں ہوتے۔
    پوسٹس کے معاملے میں شکوہ مجھے بھی ہو سکتا ہے بلکہ ہے لیکن میں نے کیا نہیں ۔میرے پاس کرنے کو کافی بڑے کام ہیں اس میں چھوٹے کام رہ جاتے ہیں ، البتہ اب شکایتا ایک بات کہہ دوں کہ اردو مجلس پر حبس بڑھتی جا رہی ہے ۔ اچھے تھریڈز پر حوصلہ افزائی کی توفیق ہو یا نہ ہو محاذ آرائی اور منفی تنقید کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا ۔ اگر آپ اپنے ذہن سے ذرا سی بھی مختلف بات کو اسی سختی سے رد کریں گے تو مجلس پر ایک خاص ذہنی ساخت کے لوگ ہی رہیں گے ۔
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں