نماز و زکوۃ کی دلیل اور “توحید” کی وضاحت

بابر تنویر نے 'دین کے تین بنیادی اصول اور ان کی شرح' میں ‏اکتوبر، 14, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    ودليل الصلاة ، والزكاة (29) ، وتفسير التوحيد قوله تعالى: } وما أمروا إلا ليعبدوا الله مخلصين له الدين حنفاء ويقيموا الصلواة ويؤتوا الزكوة( 30)وذلك( 31) دين القيمة {(32) {سورة البينة، الآية: 5}
    " نماز، زکو‏ة اور تفسیر توحید کی ، مشترکہ دلیل خالق کائنات کا یہ فرمان ہے:" اور ان (لوگوں) کو اس کے سوا کوئ حکم نہیں دیا گيا تھا کہ اللہ تعالی کی بندگی کریں، اپنے دین کو اس کے لیۓ خالص کرکے، بالکل یکسو ہوکر اور نماز قائم کریں اور زکوة ادا کریں، یہی نہایت صحیع اور درست دین ہے۔"


    (29) مطلب یہ ہے کہ نماز اور زکوة دونوں عبادتیں دین میں سے ہیں اور اس کی دلیل اللہ تعالی کا یہ ارشاد ہے:
    وَمَا أُمِرُوا إِلا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ (البينة:5)
    "اور (ان لوگوں) کو اس کے سوا کوئ اور حکم نہیں دیا گيا تھا کہ وہ اللہ تعالی کی بندگي کریں، اپنے دین کو اسی ذات کے لیۓ خالص کرکے، بالکل یکسو ہو کر نماز قائم کریں اور زکوة ادا کریں۔"

    یہ آیت کریمہ عبادت کی تمام قسموں کو شامل ہے، لہذا انسان کے لیۓ یہ ضروری ہے کہ وہ ہر حال میں ان عبادات کی ادائیگی کے وقت اللہ عزوجل کے لیۓ خالص ہو، حنیف بنے (یعنی صرف اللہ جل شانہ کی طرف رجوع کرے اور اس پر بھروسہ رکھے) اور صرف اسی ذات کی نازل کردہ شریعت طاہرہ کی پیروی کرتا رہے۔

    (30) اس کلام الہی میں خاص (اور وہ نماز اور زکوة دونوں عبادت ہیں) کا عطف، عام ( اور یہ عبادات کی تمام انواع ہیں) پر ہے اس لیۓ کہ نماز کی اقامت اور زکوة کی ادائیگي بھی عبادت کی قبیل سے ہیں، مگر اللہ سبحانہ و تعالی نے یہاں انہیں ان دونوں کی، شریعت میں اہمیت و فضیلت کے پیش نظر الگ ذکر کیا ہے، تو نماز بدنی عبادت ہے، اور زکوة سراسر مالی عبادت ہے، اور اللہ عزوجل کی کتاب قرآن حکیم میں ان دونوں عبادات کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔

    (31) "وذلک" 'اور یہ' اس اسم کا اشارہ کا مشار الیہ یہ ہے " کہ اللہ تعالی کی عبادت، دین کو اسی کے لیۓ خالص کرکے اور اس کے لیۓ یکسو ہو کر کرنا۔"
    (32) ) دين القيمة : مطلب یہ ہے کہ ٹھوس اور مضبوط، درست اور صحیع ملت کا دین، جس میں کسی قسم کا کوئ ٹیڑھ پن اور کجی نہ ہو، اس لیۓ کہ یہ اللہ عزوجل کا دین ہے اور اللہ تعالی کا دین بالکل سیدھا اور صحیع ہے۔ جیسا کہ اس کی شہادت میں خود اللہ عزوجل کا یہ ارشاد ہے:
    ( وَأَنَّ هَذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيماً فَاتَّبِعُوهُ وَلا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ ذَلِكُمْ وَصَّاكُمْ بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ) (الأنعام:153)
    "اور بلا شبہ یہی میری سیدھی راہ ہے، لہذا اسی پر چلتے جاؤ، اور دوسری راہوں پر نہ چلو، ورنہ وہ (دوسری راہیں) تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا کر جدا جدا کردیں گي۔"
    اور یہ آيت کریمہ
    { وما أمروا إلا ليعبدوا الله مخلصين له الدين حنفاء ويقيموا الصلواة ويؤتوا الزكاة وذلك دين القيمة }
    جس طرح عبادت و نماز کے 'ذکر' کو شامل ہے، اسی طرح یہ 'حقیقت توحید' کا بھی تذکرہ کرتی ہے، اور حقیقت توحید' یہ ہے کہ ہر قسم کے شرک سے بیزار اور اس سے منہ موڑتے ہو‎ۓ اللہ عزوجل کے لیۓ خالص ہو کر بندگي کرنا، تو جو شخص اللہ تعالی کے لیۓ مخلص نہ ہوگا وہ موحد (توحید پرست) نہیں بن سکے گا، اور اسی طرح جس شخص نے اپنی عبادت کو غیر اللہ (مثلا کسی نبی، ولی، جن، یا فرشتے وغیرہ) کے لیۓ خاص کیا تو وہ بھی موحد (توحید پرست) نہیں ہے۔
     
  2. اعجاز علی شاہ

    اعجاز علی شاہ -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 10, 2007
    پیغامات:
    10,322
    جزاک اللہ خیرا
    بارک اللہ فی جھودک
    تقبل اللہ منا ومنکم
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں