روزوں کی دلیل

بابر تنویر نے 'دین کے تین بنیادی اصول اور ان کی شرح' میں ‏اکتوبر، 14, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    ودليل الصيام (1) قوله تعالى: } يأيها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم تتقون{ (33) {سورة البقرة الآية: 183}
    " اور رمضان المبارک کے فرض روزے رکھنے کی دلیل اللہ تعالی کا یہ ارشاد ہے:" اے اہل ایمان! تم پر روزے فرض کیۓ گۓ ہیں، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیۓ گۓ تھے، اس سے توقع ہے کہ تم میں تقوی کی صفت پیدا ہوگي۔"


    یعنی ان روزوں کی فرضیت کی دلیل یہ آیت کریمہ ہے
    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿١٨٣﴾
    "اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیۓ گۓ ہیں، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیۓ گۓ تھے اس سے توقع ہے کہ تم میں تقوی کی صفت پیدا ہوگي۔"

    اور اللہ تعالی کے اس فرمان :( كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ) " کہ جس طرح یہ روزے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیۓ گۓ تھے"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں چند فوائد درج ذیل ہیں۔

    • پہلا فائدہ: روزوں کی اہمیت و فضیلت: اس حیثیت سے کہ اللہ تعالی عزوجل نے انہیں ہم سے پہلی امتوں پر بھی فرض کیا تھا، اور یہ اللہ تعالی کی ان روزوں سے محبت کی دلیل ہے اور اس بات کی بھی کہ یہ ہر امت کے لیۓ لازم اور ضروری رہے ہیں۔

    • دوسرا فائدہ: اس امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر آسانی اور تخفیف: اس اعتبار سے کہ صرف اس امت کو ہی روزوں جیسی عبادت کا پابند نہیں کیا گیا، جس میں بسا اوقات انسانی نفوس و اجسام کو مشقت اور تکلیف سے نبرد آزما ہونا پڑتا ہے۔

    • تیسرا فائدہ: اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ اللہ تعالی نے اس امت کے لیۓ اس کے دین کو مکمل کر دیا ہے، اس اعتبار سے کہ اللہ تعالی نے ان فضائل کی بھی تکمیل فرمادی ہے جو گذشتہ امتوں میں تھے (مگر پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکے تھے)

    (33) اللہ عزوجل نے اس آیت کریمہ میں روزوں کی حکمت بیان فرمائ ہے ۔ ارشاد ربادی ہے( لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ) یعنی تم روزوں جیسی عبادت کی ادائیگی (اور جو کچھ اس کے نتیجے میں پرہیزگاری اور اللہ کے خوف کی صورت میں صلہ ملتا ہے) کے سبب اللہ عزوجل کی تیار کردہ سزا سسے بچ سکو (یا اس کی نافرمانی سے محفوظ رہ سکو)
    اور فا‏ئدے کی جانب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس فرمان میں یوں وضاحت فرمائ ہے
    :" من لم يدع قول الزور والعمل به فليس لله حاجة في أن يدع طعامه وشرابه(33). جو شخص (روزہ کی حالت میں) جھوٹ بولنے اور اس پر عمل پیرا ہونے سے باز نہ آۓ تو اللہ تعالی کو اس کی قطعی ضرورت نہیں کہ یہ شخص اپنے کھانے پینے کو چھوڑ دے۔"

    دین کے تین بنیادی اصول اور ان کی شرح(شرح اصول الثلاثة) - URDU MAJLIS FORUM
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں