منافق

اخت طیب نے 'متفرقات' میں ‏اکتوبر، 23, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اخت طیب

    اخت طیب -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2013
    پیغامات:
    769
    السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
    منافق ایک ایسا لفظ ہے جو ہم اپنی روزمرہ زندگی میں کتنی دفعہ بولتے ہیں بغیر سوچے سمجهے ہر چهوٹے اور بڑے کو کسی کی چهوٹی سی غلطی پر ہم آرام سے کہہ دیتے ہیں کہ یے تو منافق /منافقت ہے
    اور یہی لفظ منافق قرآن مجید میں بهی ایا ہے مجهے آپ سب کی رائے چاہیے کہ دینی اور دنیاوی لحاظ سے یہ لفظ بولنا ٹهیک ہے اور صحیح معنوں میں کون منافق ہے ؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    سورہ المنافقون میں اللہ تعالی نے منافقوں کی نمایاں خصوصیات کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو کہ ظاہری طور پر تو مسلمان تھے مگر اصل میں وہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن تھے۔ اللہ تعالی نے فرمایا کہ منافقین کی بخشش کبھی اس کے باوجود کہ نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیۓ مغفرت کی دعا کریں۔
    آپ کو فیس بک کے حوالے سے ایک تجربہ بیان کروں۔ کوئ تین دن پہلے فیس بک پر میرے ایک کزن نے ایک ویڈیو اس عنوان کے ساتھ شئر کی " جدہ میں محفل میلاد" اب س ویڈیو میں نہ تو بدعتی سلام پڑھنے والوں کی وضع قطع اور نہ ہی لہجہ سعودی عرب والوں جیسا تھا۔ میں نے جب اس حقیقت کی جانب توجہ دلائ تو ایک لکھنے والے نے پہلے تو یہ کہا میں کیوں سلام پڑھنے والوں سے جل رہا ہوں اور یہ کہ میں منافق ہوں۔ اور میرے کزن صاحب بھی میری پوسٹ پر چراغ پا ہوگۓ اور آج انہوں نے مجھے اپنے دوستوں کی لسٹ سے ہی نکال دیا ہے۔ صرف اس لیۓ کہ میں اس طرح کی بدعات وغیرہ کی طرف ان کی توجہ دلاتا رہتا تھا۔

    اخت طیب نے نے یقینا ایک اہم امر کی جانب توجہ دلائ ہے۔ ہمیں عام اور روزمرہ زندگي میں کسی کے لیۓ قطعا اس لفظ کا استعمال نہیں کرنا چاہیۓ کیونکہ دین میں منافق کا لفظ صرف اس بد بخت کے لیۓ استعمال ہوا ہے جو کہ روز قیامت بخشا نہ جاۓ گا۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  3. اسامہ طفیل

    اسامہ طفیل نوآموز

    شمولیت:
    ‏اگست 5, 2013
    پیغامات:
    198
    بابر صاحب آپ نے بہت عمدہ وضاحت فرمائی جزاک اللہ خیرا ‏
    میں تھوڑا اضافہ کرنا چاہوں گا،منافق،نفاق وغیرہ نفق سے بنے ہیں جس کا مطلب دو منہ والی سرنگ ہوتا ہے آپ کے علم میں ہوگا اور منفق خالی دین میں دوغلا پن کرنے والے کو نہیں کہتے صحیح مسلم سے حدیث پیش خدمت ہے
    ﺳﯿﺪﻧﺎ ﻋﺒﺪﺍﻟﻠﮧ ﺑﻦ ﻋﻤﺮﻭ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﮧ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ: ﭼﺎﺭ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮞ ﮔﯽ ﻭﮦ ﺗﻮ ﺧﺎﻟﺺ ﻣﻨﺎﻓﻖ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﭼﺎﺭﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺧﺼﻠﺖ ﮨﻮ ﮔﯽ، ﺗﻮ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻧﻔﺎﻕ ﮐﯽ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﮨﮯ، ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﮮ۔ ﺍﯾﮏ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺑﺎﺕ ﮐﺮﮮ ﺗﻮ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻟﮯ، ﺩﻭﺳﺮﯼ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺟﺐ ﻣﻌﺎﮨﺪﮦ ﮐﺮﮮ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺧﻼﻑ ﮐﺮﮮ، ﺗﯿﺴﺮﯼ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺟﺐ ﻭﻋﺪﮦ ﮐﺮﮮ ﺗﻮ ﭘﻮﺭﺍ ﻧﮧ ﮐﺮﮮ، ﭼﻮﺗﮭﯽ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺟﮭﮕﮍﺍ ﮐﺮﮮ ﺗﻮ ﺑﺪﮐﻼﻣﯽ ﮐﺮﮮ ﯾﺎ ﮔﺎﻟﯽ ﮔﻠﻮﭺ ﮐﺮﮮ۔ ﺍﻭﺭ ﺳﻔﯿﺎﻥ ﮐﯽ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﻣﯿﮟ ”ﺧﻠﮧ“ ﮐﯽ ﺟﮕﮧ ”ﺧﺼﻠﺔ“ﮐﺎ ﻟﻔﻆ ﮨﮯ‎
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  4. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    متفق یقینا ایسا ہی ہے بھائی

    عام زندگی میں ہم کسی کے لیے یہ ورڈ بہت زیادہ بول جاتے ہیں۔

    مثال کے طور پر اگر کوئی دوست کوئی مذاق وغیرہ کرتا ہے یا مزاحا جھوٹ بولتا ہے تو ہم فورا کہہ دیتے ہیں کہ تم بہت منافق ہو، کئی بار سننے میں غلطی ہو جاتی ہے انسان کو تو وہ سامنے والے کو بغیر تصدیق کیئے کہہ دیتا ہے کہ تم بہت منافق ہو۔ اس طرح کی بہت ورڈنگ ہم عام زندگی میں استعمال کر جاتے ہیں جبکہ منافق خاص لوگوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور ایسے لوگ دین سے بہت دور ہوتے ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
    اِذَا جَاۗءَكَ الْمُنٰفِقُوْنَ قَالُوْا نَشْہَدُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُ اللہِ۝۰ۘ وَاللہُ يَعْلَمُ اِنَّكَ لَرَسُوْلُہٗ۝۰ۭ وَاللہُ يَشْہَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَكٰذِبُوْنَ۝۱ۚ [٦٣:١]
    (اے محمدﷺ) جب منافق لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو (از راہ نفاق) کہتے ہیں کہ ہم اقرار کرتے ہیں کہ آپ بےشک خدا کے پیغمبر ہیں اور خدا جانتا ہے کہ درحقیقت تم اس کے پیغمبر ہو لیکن خدا ظاہر کئے دیتا ہے کہ منافق (دل سے اعتقاد نہ رکھنے کے لحاظ سے) جھوٹے ہیں



    اِتَّخَذُوْٓا اَيْمَانَہُمْ جُنَّۃً فَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللہِ۝۰ۭ اِنَّہُمْ سَاۗءَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۝۲ [٦٣:٢]
    انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے اور ان کے ذریعے سے (لوگوں کو) راہ خدا سے روک رہے ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ جو کام یہ کرتے ہیں برے ہیں



    ذٰلِكَ بِاَنَّہُمْ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا فَطُبِعَ عَلٰي قُلُوْبِہِمْ فَہُمْ لَا يَفْقَہُوْنَ۝۳ [٦٣:٣]
    یہ اس لئے کہ یہ (پہلے تو) ایمان لائے پھر کافر ہوگئے تو ان کے دلوں پر مہر لگادی گئی۔ سو اب یہ سمجھتے ہی نہیں

    وَاِذَا رَاَيْتَہُمْ تُعْجِبُكَ اَجْسَامُہُمْ۝۰ۭ وَاِنْ يَّقُوْلُوْا تَسْمَعْ لِقَوْلِہِمْ۝۰ۭ كَاَنَّہُمْ خُشُبٌ مُّسَـنَّدَۃٌ۝۰ۭ يَحْسَبُوْنَ كُلَّ صَيْحَۃٍ عَلَيْہِمْ۝۰ۭ ہُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْہُمْ۝۰ۭ قٰتَلَہُمُ اللہُ۝۰ۡاَنّٰى يُؤْفَكُوْنَ۝۴ [٦٣:٤]
    اور جب تم ان (کے تناسب اعضا) کو دیکھتے ہو تو ان کے جسم تمہیں (کیا ہی) اچھے معلوم ہوتے ہیں۔ اور جب وہ گفتگو کرتے ہیں تو تم ان کی تقریر کو توجہ سے سنتے ہو (مگر فہم وادراک سے خالی) گویا لکڑیاں ہیں جو دیواروں سے لگائی گئی ہیں۔ (بزدل ایسے کہ) ہر زور کی آواز کو سمجھیں (کہ) ان پر بلا آئی۔ یہ (تمہارے) دشمن ہیں ان سے بےخوف نہ رہنا۔ خدا ان کو ہلاک کرے۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں



    وَاِذَا قِيْلَ لَہُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُوْلُ اللہِ لَوَّوْا رُءُوْسَہُمْ وَرَاَيْتَہُمْ يَصُدُّوْنَ وَہُمْ مُّسْـتَكْبِرُوْنَ۝۵ [٦٣:٥]
    اور جب ان سے کہا جائے کہ آؤ رسول خدا تمہارے لئے مغفرت مانگیں تو سر ہلا دیتے ہیں اور تم ان کو دیکھو کہ تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیتے ہیں



    سَوَاۗءٌ عَلَيْہِمْ اَسْتَغْفَرْتَ لَہُمْ اَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ۝۰ۭ لَنْ يَّغْفِرَ اللہُ لَہُمْ۝۰ۭ اِنَّ اللہَ لَا يَہْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ۝۶ [٦٣:٦]
    تم ان کے لئے مغفرت مانگو یا نہ مانگو ان کے حق میں برابر ہے۔ خدا ان کو ہرگز نہ بخشے گا۔ بےشک خدا نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا



    ہُمُ الَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ لَا تُنْفِقُوْا عَلٰي مَنْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللہِ حَتّٰى يَنْفَضُّوْا۝۰ۭ وَلِلہِ خَزَاۗىِٕنُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَلٰكِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَا يَفْقَہُوْنَ۝۷ [٦٣:٧]
    یہی ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول خدا کے پاس (رہتے) ہیں ان پر (کچھ) خرچ نہ کرو۔ یہاں تک کہ یہ (خود بخود) بھاگ جائیں۔ حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانے خدا ہی کہ ہیں لیکن منافق نہیں سمجھتے



    يَقُوْلُوْنَ لَىِٕنْ رَّجَعْنَآ اِلَى الْمَدِيْنَۃِ لَيُخْرِجَنَّ الْاَعَزُّ مِنْہَا الْاَذَلَّ۝۰ۭ وَلِلہِ الْعِزَّۃُ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِلْمُؤْمِنِيْنَ وَلٰكِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ۝۸ۧ [٦٣:٨]
    کہتے ہیں کہ اگر ہم لوٹ کر مدینے پہنچے تو عزت والے ذلیل لوگوں کو وہاں سے نکال باہر کریں گے۔ حالانکہ عزت خدا کی ہے اور اس کے رسول کی اور مومنوں کی لیکن منافق نہیں جانتے



    يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُلْہِكُمْ اَمْوَالُكُمْ وَلَآ اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللہِ۝۰ۚ وَمَنْ يَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰۗىِٕكَ ہُمُ الْخٰسِرُوْنَ۝۹ [٦٣:٩]
    مومنو! تمہارا مال اور اولاد تم کو خدا کی یاد سے غافل نہ کردے۔ اور جو ایسا کرے گا تو وہ لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں



    وَاَنْفِقُوْا مِنْ مَّا رَزَقْنٰكُمْ مِّنْ قَبْلِ اَنْ يَّاْتِيَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ فَيَقُوْلَ رَبِّ لَوْلَآ اَخَّرْتَنِيْٓ اِلٰٓى اَجَلٍ قَرِيْبٍ۝۰ۙ فَاَصَّدَّقَ وَاَكُنْ مِّنَ الصّٰلِحِيْنَ۝۱۰ [٦٣:١٠]
    اور جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس (وقت) سے پیشتر خرچ کرلو کہ تم میں سے کسی کی موت آجائے تو (اس وقت) کہنے لگے کہ اے میرے پروردگار تو نے مجھے تھوڑی سی اور مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں خیرات کرلیتا اور نیک لوگوں میں داخل ہوجاتا



    وَلَنْ يُّؤَخِّرَ اللہُ نَفْسًا اِذَا جَاۗءَ اَجَلُہَا۝۰ۭ وَاللہُ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۝۱۱ۧ [٦٣:١١]
    اور جب کسی کی موت آجاتی ہے تو خدا اس کو ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے خبردار ہے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  6. ام مطیع الرحمن

    ام مطیع الرحمن محسن

    شمولیت:
    ‏جنوری 2, 2013
    پیغامات:
    1,548
    اللہ تعالی ہم سبکو منافقت سے بچائے.اخت طیب بہت عمدہ موضوع کا انتخاب کیا ہے آپ نے.اس تهریڈ سے بہت کچهه سیکهنے کو ملے گا ان شاءاللہ.
    آپ سب سے میں بهی ایک سوال کرنا چاہتی ہوں کہ منافق کے زمرے میں وہ انسان بهی آتا ہے جو کہ بہت اچهی باتیں کرتا ہے حدیثیں بیان کرتا ہے لوگوں کو دین کی دعوت دیتا ہے مگر
    اسکی ذاتی زندگی اس کے بالکل برعکس ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
    کیا ایسے انسان کہ جسکے قول و عمل میں تضاد ہو وہ منافق ہے؟؟؟؟
    اور ایک مسلمان کیلئے کس کس جگہ پہ منافقت جائز ہے؟؟؟
    آپ سب کی رائے کا انتظار رہے گا
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  7. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    سسٹر بهت اچها سوال هے میں بهی یہی لکهنے والی تهی استازه ڈاکٹر فرحتهاشمی کی سی ڈی قرآن تفصیر سنتے هیں تو بہت ڈر لگتا هے وہ جو نشانیاں بتاتی هیں اللہ نہ کرے تقریبا ایسی هیں جو خود همارے اندر آج کل کے مسلمانوں کے اندر پائ جاتی هیں اللہ هم سب کو منافقت سے بچالے آمینچ
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  8. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    سسٹر بهت اچها سوال هے میں بهی یہی لکهنے والی تهی استازه ڈاکٹر فرحتهاشمی کی سی ڈی قرآن تفصیر سنتے هیں تو بہت ڈر لگتا هے وہ جو نشانیاں بتاتی هیں اللہ نہ کرے تقریبا ایسی هیں جو خود همارے اندر آج کل کے مسلمانوں کے اندر پائ جاتی هیں اللہ هم سب کو منافقت سے بچالے آمین
     
  9. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    یہ دوسری دعفہ پوسٹ کیسے لگ گیئ کچه سمجه نہیں آرهی انتظامیہ سے گزارش هے کہ ایک نکال دیں جزاک اللہ خیرا
     
  10. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    سسٹر یہی تو منافقت ہے کہ باطن کچھ اور ظاہری کچھ اور ، ایک طرف ایسے بات کریں گے کہ جیسے ان سے اچھا کوئی ہے ہی نہیں اور دوسری طرف یہ لوگ برائی کے راستے پر چل رہے ہوتے ہیں ، دوسروں کو اچھائی کی تلقین کرتے ہیں اور خود بُرائی کرنے میں مگن ہوتے ہیں

    قرآن پاک کی اس آیت کو پڑھیں


    وَاِذَا رَاَيْتَہُمْ تُعْجِبُكَ اَجْسَامُہُمْ۝۰ۭ وَاِنْ يَّقُوْلُوْا تَسْمَعْ لِقَوْلِہِمْ۝۰ۭ كَاَنَّہُمْ خُشُبٌ مُّسَـنَّدَۃٌ۝۰ۭ يَحْسَبُوْنَ كُلَّ صَيْحَۃٍ عَلَيْہِمْ۝۰ۭ ہُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْہُمْ۝۰ۭ قٰتَلَہُمُ اللہُ۝۰ۡاَنّٰى يُؤْفَكُوْنَ۝۴ [٦٣:٤]
    اور جب تم ان (کے تناسب اعضا) کو دیکھتے ہو تو ان کے جسم تمہیں (کیا ہی) اچھے معلوم ہوتے ہیں۔ اور جب وہ گفتگو کرتے ہیں تو تم ان کی تقریر کو توجہ سے سنتے ہو (مگر فہم وادراک سے خالی) گویا لکڑیاں ہیں جو دیواروں سے لگائی گئی ہیں۔ (بزدل ایسے کہ) ہر زور کی آواز کو سمجھیں (کہ) ان پر بلا آئی۔ یہ (تمہارے) دشمن ہیں ان سے بےخوف نہ رہنا۔ خدا ان کو ہلاک کرے۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں



    وَاِذَا قِيْلَ لَہُمْ تَعَالَوْا يَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُوْلُ اللہِ لَوَّوْا رُءُوْسَہُمْ وَرَاَيْتَہُمْ يَصُدُّوْنَ وَہُمْ مُّسْـتَكْبِرُوْنَ۝۵ [٦٣:٥]
    اور جب ان سے کہا جائے کہ آؤ رسول خدا تمہارے لئے مغفرت مانگیں تو سر ہلا دیتے ہیں اور تم ان کو دیکھو کہ تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیتے ہیں
     
  11. عبد الرحمن یحیی

    عبد الرحمن یحیی -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 25, 2011
    پیغامات:
    2,312
    میں اس بارے میں دو باتیں کہنا چاہوں گا
    1 ۔ کسی مسلمان کے بارے میں منافق ہونے کا فتویٰ دینے سے حتی الامکان پرہیز کرنا چاہیے : دلیل : دلیل یہ ہے :
    (ایک حدیث رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری حصہ)
    اور مجمع میں سے ایک شخص بولا کہ مالک بن دخشن یا ( یہ کہا ) ابن دخشن دکھائی نہیں دیتا۔ اس پر کسی دوسرے نے کہہ دیا کہ وہ تو منافق ہے جسے اللہ اور رسول سے کوئی محبت نہیں
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا ایسا مت کہو، کیا تم دیکھتے نہیں کہ اس نے لا الہ الا اللہ کہا ہے اور اس سے مقصود خالص خدا کی رضا مندی حاصل کرنا ہے۔
    تب منافقت کا الزام لگانے والا بولا کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے ہم تو بظاہر اس کی توجہات اور دوستی منافقوں ہی کے ساتھ دیکھتے ہیں۔
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے لا الہ الا اللہ کہنے والے پر اگر اس کا مقصد خالص خدا کی رضا حاصل کرنا ہو دوزخ کی آگ حرام کر دی ہے۔ ابن شہاب نے کہا کہ پھر میں نے محمود سے سن کر حصین بن محمد انصاری سے جو بنوسالم کے شریف لوگوں میں سے ہیں ( اس حدیث ) کے متعلق پوچھا تو انھوں نے اس کی تصدیق کی اور کہا کہ محمود سچا ہے۔صحیح بخاری کتاب الصلاة
    باب : اس بیان میں ( کہ بوقت ضرورت ) گھروں میں جائے نماز ( مقرر کر لینا جائز ہے )
    حدیث نمبر : 425
    2 ۔ اپنے بارے میں ڈرتے رہنا چاہیے کہ کہں نفاق کے جراثیم مجھ میں تو سرایت نہیں کر گئے : دلیل : دلیل یہ ہے :
    سیدنا حنظلہ اسیدی رضی اللہ عنہ وارضاہ سے روایت ہے
    کہ وہ رسول اللہ کے کا تبوں میں سے تھے
    وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے سیدنا ابوبکر کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا : اے حنظلہ (رضی اللہ عنہ) تم کیسے ہو
    میں نے کہا : حنظلہ (رضی اللہ عنہ) تو منافق ہوگیا
    انہوں نے کہا : سُبْحَانَ اللَّهِ تم کیا کہہ رہے ہو
    میں نے کہا : ہم رسول اللہ کی خدمت میں ہوتے ہیں اور
    آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے رہتے ہیں
    گویا کہ ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں
    اور جب ہم رسول اللہ کے پاس سے نکل جاتے ہیں
    تو ہم بیویوں اور اولاد اور زمینوں وغیرہ کے معاملات
    میں مشغول ہو جاتے ہیں اور ہم بہت ساری چیزوں کو بھول جاتے ہیں
    سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا : اللہ کی قسم !
    ہمارے ساتھ بھی اسی طرح معاملہ پیش آتا ہے
    میں اور ابوبکر (رضی اللہ عنہ) چلے یہاں تک کہ ہم
    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے
    میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول
    حنظلہ تو منافق ہوگیا !
    رسول اللہ نے فرمایا : کیا وجہ ہے
    میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ہم آپ کی خدمت میں ہوتے ہیں
    تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے رہتے ہیں
    یہاں تک کہ وہ آنکھوں دیکھے ہو جاتے ہیں
    جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں
    تو ہم اپنی بیویوں اور اولاد اور زمین کے معاملات وغیرہ میں مشغول ہو جانے کی وجہ سے بہت ساری چیزوں کو بھول جاتے ہیں
    تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس ذات کی قسم
    جس کے ہاتھ میں میری جان ہے
    اگر تم اسی کیفیت پر ہمیشہ رہو جس حالت میں میرے پاس ہوتے ہو،
    ذکر میں مشغول ہوتے ہو
    تو فرشتے تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کریں
    اور راستوں میں بھی لیکن اے حنظلہ
    ایک ساعت (یاد کی) ہوتی ہے اور دوسری (غفلت کی)
    اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا۔
    صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2465 توبہ کا بیان

    [font="al_mushaf"]واللہ تعالٰی اعلم
    [/font]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  12. ام ثوبان

    ام ثوبان رحمہا اللہ

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2012
    پیغامات:
    6,690
    جزاک اللہ خیرا
    اللہ آپ کے علم اور عمل میں اضافہ فرماے آمین
     
  13. اخت طیب

    اخت طیب -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2013
    پیغامات:
    769
    جزاک اللہ خیرا
    آپ سب کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے اپنی اپنی رائے دی.اللہ تعالیٰ آپ کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے۔ اور اللہ تعالی ہم سب کو اپنے پسندیده بندوں میں سے کرے۔ آمین
    آئے ہم سب بهی آج سے اس لفظ کو استعمال کرنے سے گریز کریں
     
  14. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    جزاک اللہ خیرا بھائی[/font]
     
  15. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    صرف لفظ منافق ہی نہیں ، کچھ لوگ دوسرے کو شیطان ، کافر، مشرک ، اور فاسق بھی بہت آسانی سے کہہ دیتے ہیں حالاں کہ اتنی بڑی بات بغیر کسی ٹھوس بنیاد کے کہہ دینا غلط بلکہ ظلم ہے ۔ کسی انسان کی عزت کم کرنے کا آسان طریقہ ہے کہ اسے ایسا کچھ کہہ دیا جائے ۔ یہ نسبتا مہذب گالی ہے جس سے مخاطب کے دین کو مشکوک کر دیا جائے اور اپنی زبان پر بدتہذیبی کا الزام بھی نہ آنے پائے ۔ اور معذرت کے ساتھ یہ الفاظ دین دار {یا بظاہر دین دار} لوگ ہی استعمال کرتے ہیں اور اتنا زیادہ کرتے ہیں کہ اب معاشرے میں کسی کو کافر و مشرک کہہ دینے پر مخاطب پرواہ بھی نہیں کرتا کہ اسے کیا کہا گیا ہے اور کوئی اپنے دین کے لیے زیادہ حساس ہو تو اس دشنام کو دل سے لگائے دنیا سے گزر جائے لیکن ان ظاہری دین داروں پر قتل کا الزام بھی نہ آئے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی لیے ہم سے کہا ہے کہ کوئی مسلمان دوسرے مسلمان کو کافر کہے تو ان دونوں میں سے ایک تو لازما کافر ہے ۔ اس کے بعد بھی نئے نئے دین داروں کو عقل نہیں آتی ۔ اردو مجلس مذہبی لوگوں کی کمیونٹی ہے یہاں بھی یہ رویہ موجود ہے ۔ اسی موضوع پر کئی بار بات ہو چکی ہے ، یا یوں کہیے کہ یہاں کئی بار مجھے مشرک اور منافق ڈیکلئیر کیا جا چکا ہے یہ اور بات ہے کہ ڈیکلریشن ودآوٹ اتھارٹی ۔ ایک زمانے میں یہ تحریر اسی بیماری کے علاج کے لیے پوسٹ کی تھی
    شرعی اصطلاحات کا مفہوم تبدیل کیا جارہا ہے - URDU MAJLIS FORUM

    لیکن ۔۔۔اے بسا آرزو کہ خاک شدہ ، اس جرثومے کی انفیکشن یا عفونت ہے کہ پھیلتی جا رہی ہے ۔
    اس کا حل شاید یہی ہے کہ اپنے دین کے معاملے میں حساسیت کی جگہ بے حسی کی سرد چادر اوڑھ لی جائے ۔ دین داروں خصوصا ئے نئے دین داروں سے واسطہ نہ رکھا جائے ۔ عام گنہگار ، نادم ، شرمندہ مسلمانوں سے میل جول رکھا جائے جو آپ سے ناراض ہوں تو آپ کے دین کے درپے تو نہ ہوں گے ۔
     
  16. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    متفق

    اللہ تعالی معاف کرے ہم کسی کو مزاحا ایسا کہنے میں ذرا بھی نہیں سوچتے کہ یہ کتنے بڑے الفاظ سے ہیں جو ہم مزاحا یا غصے میں دوسروںکو کہہ جاتے ہیں۔ اللہ تعالی ہدایت دے اور ہمیں ایسی چیزوں سے ہمیشہ دور رکھے آمین
     
  17. اخت طیب

    اخت طیب -: ماہر :-

    شمولیت:
    ‏فروری 14, 2013
    پیغامات:
    769
    آمین
     
  18. ابوعکاشہ

    ابوعکاشہ منتظم

    رکن انتظامیہ

    شمولیت:
    ‏اگست 2, 2007
    پیغامات:
    15,955
    وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
    یہ سوال عوام الناس سے کرنا درست نہیں اور نہ ہی ان کی رائے لی جا سکتی ہے کیونکہ نفاق کا تعلق ایمان کے ساتھ رہا ہے اور علماء کرام نے ہمیشہ کفراور شرک کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ اس حوالے سے قرآن کی آیات پیش کرنا یا چند احادیث پیش کرنا آسان ہے لیکن یہ مسئلہ اتنا سیدھا نہیں‌- بہتر ہے کہ اس سوال کو زمرہ سوال وجواب میں علماء سے پوچھا جائے تاکہ وہ تمام نصوص کی روشنی میں‌ مدلل جواب دے سکیں ۔ اسی طرح تکفیر ، شرک اور فسق وغیرہ کے متعلق بھی علماء سے ہی سوال کیا جا سکتا ہے، عام لوگوں سے نہیں‌۔ جیساکہ اللہ کا ارشادہے ۔ فاسئلوا اهل الذكر ان كنتم لا تعلمون ۔ حنظلہ رضی اللہ عنہ کا تسلی کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانا بھی اہل علم سے رجوع کرنے کی ایک دلیل ہے ۔
     
  19. مون لائیٹ آفریدی

    مون لائیٹ آفریدی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏ستمبر 22, 2007
    پیغامات:
    4,799
    ایک بات کا اضافہ کرتا چلوں ۔
    منافق دو طرح کے ہوتے ہیں‌۔ 1۔ اعتقادی منافق 2۔ عملی منافق ۔
    جب اسلام کا غلبہ ہو ، خلافت اور شرعی حکومت قائم ہو تو اس وقت میں اعتقادی منافق پائے جاتے ہیں ، جیسے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تھے مثلاً عبداللہ بن ابی ۔ وغیرہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ باطن میں کافر مگر ظاہرمیں مسلمان کی طرح ہوتے ہیں ۔
    [ar]وإذا لقوا الذين آمنوا قالوا آمنا وإذا خلوا إلى شياطينهم قالوا إنا معكم إنما نحن مستهزئون الله يستهزئ بهم ويمدهم في طغيانهم يعمهون البقرہ 15[/ar]
    ان کے لیے جہنم میں بھی سب سے نچلا درجہ رکھا گیا ہے ۔[ar] إن المنافقين في الدرك الأسفل من النار ۔۔۔۔ النساء 145۔[/ar]

    جب اسلام کا غلبہ نہ جیسا کہ آج کل کا دور ، تو اس دور میں اعتقادی منافق نہیں ہوتے ہیں ۔ البتہ ایسے مسلمان پائے جاتے ہیں جن میں نفاق کی چند نشانیاں جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی ہیں ،مثلاً جھوٹ ، خیانت ، گالی گلوچ ۔ وعدہ اور معاہدہ کی خلاف ورزی وغیرہ ۔ موجود ہوتی ہیں ۔ لہٰذا ان عملی منافقین کا اطلاق اَن اعتقادی منافقین پر نہیں ہوتا ہے ۔ اگرچہ سخت وعید ان کے لیے بھی ہیں ۔ اور اگر پوری خصلتیں اس میں موجود ہوں تو وہ اپنی ایمان کی تجدید کرے ۔
    واللہ اعلم
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں