گھر بیٹھے پیسے کمائیں اشتہارات کی حقیقت اور انٹریٹ سے پیسے کمانا

اسامہ طفیل نے 'آئی ٹی کی دنیا' میں ‏اکتوبر، 24, 2013 کو نیا موضوع شروع کیا

موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔
  1. اسامہ طفیل

    اسامہ طفیل نوآموز

    شمولیت:
    ‏اگست 5, 2013
    پیغامات:
    198
    السلام علیکم،

    انٹرنیٹ اور اخبارات میں ایسے اشتہارات کی مربھار ہوتی ہے جس میں گھر بیٹھے کمپیوٹر سے پیسے کمانے کے طریقے اور پیسے کمانے کی دعوت دی جاتی ہے پاکستان کے خراب معاشی حالات اس کی ایک وجہ ہیں جس کی بنا پر پرکشیش اشتہارات دیکھا کر لوگوں کی توجہ مبذول کی جاتی ہے، اس مضمون میں ایسے اشتہارات کی حقیقت ، اور انٹرنیٹ سے کیسے پیسے کمائے جاسکتے ہیں اس پر بھی بات ہوگی


    گھر بیٹھے پیسے کمائیں اشتہارات کی حقیقت

    ایسے اشتہارات اور ویب سائٹس جس میں گھر بیٹھے ماہانہ ڈھیروں پیسے اور ڈالر کمانے کا دعوی کیا جاتا ہے عام تور پر صرف جعلی ہوتی ہے جو دراصل اپنی یا کسی پاٹنر کی مصنوعات اور کسی پروڈیٹ کی تشہیر کے لئے لوگوں کو استعمال کرتے ہیں یا کورس کروانے کے نام پر پیسے بٹورے جاتے ہیں کوئی جعلی سکول،انسٹیٹیوٹ کھول کر پیسے بٹورتا ہے کوئی اشتہارات پر کلک کروا کر خود پیسے بناتا ہے کوئی کسی پروڈیکٹ کی مشہوری کرواتا ہے ،ایڈ سینز کے اکاونٹ پیچنے کی لالچ،الغرض ایسے تمام اشتہارات جس میں ایسے پرکشیش آفر کی جاتی ہے جعلی ہوتے ہیں۔


    انٹرنیٹ کے زریعہ پیسے کمانا ممکن ہے


    انٹرنیٹ کے زریعہ پیسے کمانا تو ممکن ہے پر اگر کوئی یہ سمجھتا ہے بس انٹرنیٹ سے میشن کی طرح بنا محنت کے پیسے کماسکتا ہے تو یہ صرف خام خیالی ہوگی ،انٹرینٹ سے پیسے کمانا ممکن ہے پر اتنا آسان نہیں اور مسلسل محنت طلب ہے


    انٹرینٹ سے پیسے کمانے کے طریقے




    ایک طریقہ تو یہ ہے ایک ویب سائٹ بنائے اور اس پر لوگوں کی دلچسپی کا سامان رکھیں یا ایسے مضامیں تحریر کریں جو لوگوں کی دلچسپی کا باعث ہوں یا جس کے سبب ذیادہ سے ذیادہ لوگ ویب سائٹ پر وزٹ کریں اور ان کے آنے کا تسلسل برقرار رہے اپنی ویب سائٹ کو اچھے طریقے سے سرچ انجنز میں سبمیٹ کریں تاکہ لوگ ذیادہ سے ذیادہ ڈھونڈ سکیں اگر ویب سائٹ بنانے کے متحمل نہیں تو مفت سروس جیسے بلاگر ، ورڈ پریس کا استعمال کرسکتے ہیں اب مختلف کمپنیاں اشتہارات مہیا کرتی ہیں جس میں سب سے مشہور گوگل ایڈز ہیں جس کو خاص تور پر پاکستانیوں کے لئے حاصل کرنا اتنا آسان نہیں رہا،گوگل ہر ایک کلک پر جو اشتہار پر ہوگا اس کے پیسے دیتا ہے جس کی شرط ہوتی ہے ویب سائٹ کا مالک خود کسی اشتہار پر کلک نہیں کرئے گا نہ کسی کو کلک کرنے کا کہے گا۔۔پاکستان میں اس رول کی مسلسل خلاف ورزی کے سبسب اب گوگل پاکستان میں آسانی سے اشتہار نہیں دیتا جس کا حل لوگوں نے یہ نکالا اگر کوئی جاننے والا کسی دوسرے ملک جیسے امریکا،برطانیہ میں رہتا ہے اس کے زریعہ اشتہار اپلائی کیے جاتے ہیں گوگل کی شرط ہے سارا مواد اصلی ہو کہی سے کابی پیسٹ نہ کیا ہو اور ایسا مواد نہ ہو جو پائرئسی کو سپوٹ کرتا ہو جیسے غیر قانونی طور پر سافٹ ویئر ڈانلون کرنے کے لنک اور طریقہ، ایسے ہی ویب سائٹ غیر اخلاقی مواد نا رکھتی ہو

    دوسری سروس ایڈ فلاے ہے جس کو ویب سائٹ کے لنکس میں لگایا جاتا ہے جس پر جب کوئی کلک کرتا ہے تو وہ دوسری جگہ پر لیجانے سے پہلے اشتہار دیکھاتی ہے پر اس سروس میں گوگل جتنے پیسے نہیں اسی طرح ایک کاوزر کلک سروس ہے جو مشہور الفاظ کو جو مضمون میں ہوتے ہیں کلک ایبل لنکس میں بدل دیتی ہے جس پر اگر کوئی کلک کرے تو پیسے دیے جاتے ہیں پر بہت کم ۔


    دوسرے طریقے

    امریکا،برطانیہ اور اس طرح کے ممالک میں اگر کسی جو جب جاب دی جاتی ہے تو پیسوں کے ساتھ کچھ دوسری سہولیات بھی دینی پڑتی ہیں جس کی بنا پر کمپنیاں انٹرنیٹ کے زریعہ سے پاکستان،بنگلہ دیش،بھارت وغیرہ کے لوگوں سے وہ کام کم قیمت میں کروا لیتے ہیں جو ایک امریکی یا یورپی کو کافی پیسے دے کر کروانا پڑتا ہے اور ایسا بھی ہوتا ہے کسی کمپنی کا دفتر نہیں ہوتا صرف نام ہوتا ہے اتنے پیسے نہیں ہوتے دفتر کھول سکیں تو صرف انٹرنیٹ پر کام کروا لیا جاتا ہے جو سستا پڑتا ہے

    اگر آپ کی ٹائپینگ تیز ہے ، جدید ویب ڈولپین جانتے ہیں (کیونکہ پاکستان میں جو ویب ڈولپنگ اور ڈزئنگ سکھائی جاتے ہے وہ جدید ویب ڈزائنگ اور ڈولپنگ سے کوسوں دور ہوتی ہے(

    مختلف ذبانوں پر عبور حاصل ہے ترجمہ کا کام جانتے ہیں،اکاونٹیگ جانتے ہیں پریس رلیز لکھ سکتے ہیں کسی کمپیوٹر لنگویج پر عبور حاصل ہے تو آپ فری لانسنگ کے زریعہ پیسے کماسکتے ہیں۔


     
  2. Ishauq

    Ishauq -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏فروری 2, 2012
    پیغامات:
    9,612
    عمده معلومات. شیرنگ کا شکریه
     
  3. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    زبردست شیئرنگ کرنے کا شکریہ بھائی
     
  4. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    مضمون کہیں سے پورا کاپی کیا ہو یا من وعن کچھ جملے کاپی پیسٹ کیے ہوں، حوالہ دینا ضروری ہوتا ہے۔ بصورت دیگر یہ پلیجرزم کہلاتا ہے اور انتظامیہ اس کو حذف کرنے کا حق رکھتی ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  5. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
  6. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    قارئین خود فیصلہ کریں کہ یہ جملے محض اتفاقاً مل رہے ہیں یا کاپی کر کے لفظوں کا ہیر پھیر کیا گیا ہے۔
    کاپی کردہ:
    اصل اقتباس:
    کاپی کردہ:
    اصل اقتباس:
    کاپی کردہ:
    اصل اقتباس:
     
  7. عفراء

    عفراء webmaster

    شمولیت:
    ‏ستمبر 30, 2012
    پیغامات:
    3,918
    تلخیص کرنا یا ترجمہ کرنا ممنوع نہیں ہے البتہ حوالہ اصل مضمون کا ضرور دینا چاہیے یہ مضمون نگار کا حق ہوتا ہے۔
    صرف حوالہ نہ لکھنے پر تنبیہ کی گئی تھی جس پر صاحب تھریڈ کو آگ لگ گئی اور ادب و احترام (کا لبادہ) ایک طرف رکھ کر الزام تراشی شروع کر دی گئی۔
    منتظمین اعلیٰ سے گزار ش ہے کہ ایسے جوشیلے حضرات کو لگام دی جائے۔
     
  8. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    محترم اسامہ طفیل، عفراء سس اس سیکشن کی ناظمہ ہیں، وہ کسی گروپ بندی کے تحت ایسا اعتراض نہیں کر رہیں، بلکہ سیکشن انچارج ہونے کے ناتے یہ ان کی ذمہ داری ہے اور انتظامیہ میں سیکشن انچارج سے بڑا عہدہ کسی کے پاس نہیں، کیونکہ وہی اپنے سیکشن کو قوانین کے مطابق بناتا ہے۔ اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ چھوٹے بڑے کو دیکھنے کے بجائے انتظامیہ کا یکساں‌ احترام کریں اور ان کے ملاحظات پر توجہ فرمائیں، اور اپنے آپ کو اردو مجلس کے قوانین اور ماحول کا پابند بنانے کی کوشش کریں۔

    انتظامیہ کے متعلق کسی قسم کی پوسٹنگ سے پہلے ایک بار قوانین اردو مجلس پر ایک نظر ڈال لیں:

    اردو مجلس کے ** قوانین ** - URDU MAJLIS FORUM

    خاص طور پر قانون نمبر:

    ظ -1


    اور ظ - 3


    تھریڈ کلوزڈ!

     
Loading...
موضوع کی کیفیت:
مزید جوابات کے لیے کھلا نہیں۔

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں