بالوں کی الٹی مانگ نکالنے کا حکم

اشتیاق احمد ساقی نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏ستمبر 3, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. اشتیاق احمد ساقی

    اشتیاق احمد ساقی -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 11, 2011
    پیغامات:
    19
    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
    گزارش ھےکہ آج کل اُلٹامانگ اکثروبیشترلوگوں نےنکالاھوتاھے.جن میں دینی طبقہ کے عوام اوراکابرین بھی شامل ھیں.شریعت اسلامیہ میں اسکی اسکےبارے میں کیاحکم ھے؟
    اورکیااپنےماتحت لوگوں کواس(الٹےمانگ) سےسختی سے روکناکیساھے؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. نصر اللہ

    نصر اللہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 19, 2011
    پیغامات:
    1,845
    الٹا مانگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
    کیااس سے آپ کی مراد بالوں کی الٹی مانگ ہے ۔۔۔۔۔۔؟؟؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 3
  3. اشتیاق احمد ساقی

    اشتیاق احمد ساقی -: محسن :-

    شمولیت:
    ‏مارچ 11, 2011
    پیغامات:
    19
    سائیڈ کامانگ دائیں یابائیں.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  4. آزاد

    آزاد ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 21, 2007
    پیغامات:
    4,558
    4189 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: «كُنْتُ إِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَفْرُقَ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَدَعْتُ الْفَرْقَ مِنْ يَافُوخِهِ، وَأُرْسِلُ نَاصِيَتَهُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ» (سنن ابی داؤد)
    ۔ترجمہ و فوائد: ۔۔۔از عمر فاروق سعیدی صاحب حفظہ اللہ
    ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں جب رسول اللہﷺ کے بالوں میں مانگ نکالنے لگتی تو آپﷺ کے سر کے بیچوں بیچ سے نکالتی اور آپﷺ کی پیشانی کے بالوں کو آپﷺ کی آنکھوں کے سامنے لٹکاتی (یعنی پھر انہیں آدھو آدھ کردیتی۔
    فائدہ:
    ٹیڑھی مانگ نکالنا اسوہ رسولﷺ کے خلاف اور مشرکین وکفار کی موافقت اور مشابہت ہے۔ اس لیے مسلمانوں کو اس بدعادت سے باز رہنا چاہیے کیونکہ رسول اللہﷺ کا ارشاد گرامی ہے:«مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ» (سنن ابی داؤد، اللباس، حدیث: 4031) ’’جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا، تو وہ انہی میں سے ہوگا۔ (سنن ابی داؤد مترجم ، طبع: دار السلام۔ ج: 4، ص: 225، 226)
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 4
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں