بخاری کی موقوف حدیث اور حضرت معاویہ رض

عدیل سلفی نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏نومبر 26, 2014 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. عدیل سلفی

    عدیل سلفی رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏نومبر 16, 2014
    پیغامات:
    30
    السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

    محترم شیخ کیا اس حدیث میں حضرت معاویہ رض پر زبردستی خلافت کا الزام ہے


    [TRADITIONAL_ARABIC]حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى،‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ،‏‏‏‏ عَنْ مَعْمَرٍ،‏‏‏‏ عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ سَالِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ،‏‏‏‏ عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ وَنَوْسَاتُهَا تَنْطُفُ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ قَدْ كَانَ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ مَا تَرَيْنَ فَلَمْ يُجْعَلْ لِي مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ،‏‏‏‏ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ الْحَقْ فَإِنَّهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ وَأَخْشَى أَنْ يَكُونَ فِي احْتِبَاسِكَ عَنْهُمْ فُرْقَةٌ،‏‏‏‏ فَلَمْ تَدَعْهُ حَتَّى ذَهَبَ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ خَطَبَ مُعَاوِيَةُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَتَكَلَّمَ فِي هَذَا الْأَمْرِ فَلْيُطْلِعْ لَنَا قَرْنَهُ فَلَنَحْنُ أَحَقُّ بِهِ مِنْهُ وَمِنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ قَالَ حَبِيبُ بْنُ مَسْلَمَةَ:‏‏‏‏ فَهَلَّا أَجَبْتَهُ،‏‏‏‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ فَحَلَلْتُ حُبْوَتِي وَهَمَمْتُ أَنْ أَقُولَ أَحَقُّ بِهَذَا الْأَمْرِ مِنْكَ مَنْ قَاتَلَكَ وَأَبَاكَ عَلَى الْإِسْلَامِ،‏‏‏‏ فَخَشِيتُ أَنْ أَقُولَ كَلِمَةً تُفَرِّقُ بَيْنَ الْجَمْعِ وَتَسْفِكُ الدَّمَ وَيُحْمَلُ عَنِّي غَيْرُ ذَلِكَ،‏‏‏‏ فَذَكَرْتُ مَا أَعَدَّ اللَّهُ فِي الْجِنَانِ،‏‏‏‏ قَالَ حَبِيبٌ:‏‏‏‏ حُفِظْتَ وَعُصِمْتَ. قَالَ مَحْمُودٌ:‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ:‏‏‏‏ وَنَوْسَاتُهَا.
    [/TRADITIONAL_ARABIC]


    مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ہشام نے خبر دی ‘ انہیں معمر بن راشد نے ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور معمر بن راشد نے بیان کیا کہ مجھے عبداللہ بن طاؤس نے خبر دی ‘ ان سے عکرمہ بن خالد نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گیا تو ان کے سر کے بالوں سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے۔ میں نے ان سے کہا کہ تم دیکھتی ہو لوگوں نے کیا کیا اور مجھے تو کچھ بھی حکومت نہیں ملی۔ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ مسلمانوں کے مجمع میں جاؤ ‘ لوگ تمہارا انتظار کر رہے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارا موقع پر نہ پہنچنا مزید پھوٹ کا سبب بن جائے۔ آخر حفصہ رضی اللہ عنہا کے اصرار پر عبداللہ رضی اللہ عنہ گئے۔ پھر جب لوگ وہاں سے چلے گئے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور کہا کہ خلافت کے مسئلہ پر جسے گفتگو کرنی ہو وہ ذرا اپنا سر تو اٹھائے۔ یقیناً ہم اس سے زیادہ خلافت کے حقدار ہیں اور اس کے باپ سے بھی زیادہ۔ حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس پر کہا کہ آپ نے وہیں اس کا جواب کیوں نہیں دیا؟ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے اسی وقت اپنے لنگی کھولی (جواب دینے کو تیار ہوا) اور ارادہ کر چکا تھا کہ ان سے کہوں کہ تم سے زیادہ خلافت کا حقدار وہ ہے جس نے تم سے اور تمہارے باپ سے اسلام کے لیے جنگ کی تھی۔ لیکن پھر میں ڈرا کہ کہیں میری اس بات سے مسلمانوں میں اختلاف بڑھ نہ جائے اور خونریزی نہ ہو جائے اور میری بات کا مطلب میری منشا کے خلاف نہ لیا جانے لگے۔ اس کے بجائے مجھے جنت کی وہ نعمتیں یاد آ گئیں جو اللہ تعالیٰ نے (صبر کرنے والوں کے لیے) جنت میں تیار کر رکھی ہیں۔ حبیب ابن ابی مسلم نے کہا کہ اچھا ہوا آپ محفوظ رہے اور بچا لیے گئے ‘ آفت میں نہیں پڑے۔ محمود نے عبدالرزاق سے («نسواتها‏.» کے بجائے لفظ) «ونوساتها‏.» بیان کیا (جس کے معنی چوٹی کے ہیں جو عورتیں سر پر بال گوندھتے وقت نکالتی ہیں)۔
     
    Last edited by a moderator: ‏فروری 22, 2015
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    اس حدیث میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر زبردستی خلیفہ بننے کا کوئی الزام نہیں ہے ۔ صرف اتنی بات ہے کہ لوگ چہ میگوئیاں کر رہے تھے کہ خلافت کا کون زیادہ حقدار ہے ۔ خلافت کو تسلیم کرلینے میں کسی نے بھی انکار نہیں کیا ۔
    زبردستی خلیفہ بننا تو تب ہوتا جب سبھی لوگ انکی خلافت کو تسلیم نہ کرتے ۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں