نماز کی ابتدا بدعت سے

محمد عامر یونس نے 'غیر اسلامی افکار و نظریات' میں ‏مئی 24, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

Tags:
  1. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    بسم اللہ الرحمن الرحیم

    کیا ھمارے حنفی بھائی اپنی نماز کی ابتدا بدعت سے کرتے ہیں ؟

    حافظ عمران الٰہی
    امام ابن ہمام حنفی فرماتے ہیں:

    بعض حفاظ نے کہا ہے کہ کسی صحیح یا ضعیف سند سے بھی ثابت نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی ابتدا کرتے وقت یہ فرماتے کہ میں فلاں نماز ادا کر رہا ہوں اور نہ ہی صحابہ یا تابعین میں سے کسی سے یہ منقول ہے۔ بلکہ جو منقول ہے وہ یہ کہ آپ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ’اللہ اکبر‘ کہتے، اور یہ (زبان سے نیت کرنا) بدعت ہے۔
    (فتح القدیر شرح الہدایہ‘‘ (۱/۲۶۶،۲۶۷)

    علامہ حموی حنفی رقم طراز ہیں:


    ’ابن امیر حاج ’’حلیہ شرح منیہ‘‘ میں ’’فتح القدیر‘‘ کی عبارت پر اضافہ کرتے ہیں کہ یہ فعل ائمۂ اربعہ سے بھی مروی نہیں۔ ’’شرح الأشباہ والنظائر‘‘ (ص۴۵) میں (۵۔۶)

    علامہ ابن نجیم حنفی لکھتے ہیں:


    ظاہر ہےفتح القدیر سے اس کا بدعت ہونا ہی ثابت ہوتا ہے۔‘‘’(بحر الرائق‘‘ (ص۲۱۰)

    علامہ حسن شرنبلالی حنفی نے ’’مجمع الروایات‘‘ سے نقل کیا ہے :

    کہ زبان سے نیت بولنے کو بعض علماء نے حرام کہا ہے، اس لیے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے کرنے والے کو سزا دی ہے۔‘‘ (شرح نور الایضاح:۵۶)

    فتاویٰ غربیۃ، کتاب الصلوۃ کے دسویں باب میں ہے:
    ’’کہا گیا ہے کہ زبان سے نیت کرنا بدعت ہے۔‘‘(فتاوی غربیہ:ج۳،ص۲۳۴)

    امام ابن عابدین حنفی اپنی کتاب ) میں فرماتے ہیں:

    زبان سے نیت کرنا بدعت ہے۔(رد المحتار‘‘ ۱/۲۷۹)

    امام ملا علی قاری حنفی لکھتے ہیں:

    ’’الفاظ کے ساتھ نیت کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ بدعت ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع جس طرح آپ کے کاموں میں کرنا لازم ہے، اسی طرح اتباع کام کے نہ کرنے میں بھی لازم ہے، جو شخص آپ کے نہ کیے ہوئے پر اڑا رہےگا وہ بدعتی ہے... نیز فرماتے ہیں: تم جان چکے ہو کہ نہ بولنا ہی افضل ہے۔
    (مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح‘‘ (۱/۴۱)

    مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی نقشبندی حنفی لکھتے ہیں:

    ’’زبان سے نیت کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سند صحیح بلکہ سند ضعیف سے بھی ثابت نہیں اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمۃ اللہ علیہم زبان سے نیت نہیں کرتے تھے بلکہ جب اقامت کہتے تو صرف ’اللہ اکبر‘ کہتے تھے، زبان سے نیت بدعت ہے۔‘‘
    (مکتوبات دفتر اول حصہ سوم، مکتوب نمبر ۱۸۶ ص۷۳)

    طحطاوی حنفی ’’میں لکھتے ہیں:


    ’’صاحب در مختار‘‘ کے قول: ’’یعنی سلف نے اس کو پسند کیا ہے‘‘، اس میں اشارہ ہے اس امر کا کہ حقیقت میں نیت کے ثابت ہو نے کے بارے میں کسی کا اختلاف نہیں ہے اس لیے کہ زبان سے بولنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے اور نہ صحابہ وائمہ اربعہ سے، یہ تو محض بدعت ہے۔‘
    (‘شرح در مختار‘‘ (۱/۱۹۴)
    علامہ انور شاہ کاشمیری دیوبندی حنفی فرماتے ہیں:

    ’’نیت صرف دل کا معاملہ ہے۔‘‘
    (فیض الباری شرح صحیح البخاری :۱/۸)

    علامہ عبد الحی لکھنوی حنفی فرماتے ہیں:


    نماز کی ابتداء میں زبان سے نیت کرنا بدعت ہے۔
    (عمدۃ الرعایۃ حاشیہ شرح الوقایہ‘‘(۱/۱۵۹)

    مولانا اشرف علی تھانوی اپنی لکھتے ہیں:

    زبان سے نیت کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ دل میں جب اتنا سوچ لیوے کہ آج کی ظہر کے فرض پڑھتی ہوں اور اگر سنت نماز پڑھتی ہو تو یہ سوچ لے کہ ظہر کی سنت پڑھتی ہوں، بس اتنا خیال کر کے ’اللہ اکبر‘ کہہ کے ہاتھ باندھ لیوے تو نماز ہو جاوےگی اور جو لمبی چوڑی نیت لوگوں میں مشہور ہے اس کا کہنا کچھ ضروری نہیں
    ( ’’بہشتی زیور‘‘ (۲/۲۸)

    [HIGHLIGHT]تمام حنفی مساجد میں آج اس بدعت پر عمل جاری ہے، کیا ہمارے حنفی بھائی اس بدعت کو اپنی مساجد سے ختم کرنے کوشش کریں گے؟؟؟؟؟[/HIGHLIGHT]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. T.K.H

    T.K.H رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2014
    پیغامات:
    234
    ایک بدعت ہماری اہلِ حدیث کی مسجد میں بھی جاری و ساری ہے ۔ہر نماز ِ جمعہ کے بعد اما مِ مسجد بے قاعدہ نہیں بلکہ با قاعدہ دعا کرواتے ہیں اور جب بتایا جائے کہ ایسا کرنا صحیح نہیں ہے تو تاویلات کا انبار لگا دیتے ہیں۔ حیرت ہے احناف کے لیے حدیث کی تاویل ناجائز و حرام مگر اہلِ حدیث کے لیے کوئی قاعدہ و قانون نہیں۔ [TRADITIONAL_ARABIC]لم تقولون مالا تفعلون [/TRADITIONAL_ARABIC]
     
  3. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    اس مسجد کا نام اور پتا بتا دے تا کہ ھم ان سے معلوم کرکے انکی اصلاح کر دے -

    فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا ؟
     
  4. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    الحمد للہ:

    [HIGHLIGHT]نماز پڑھتے وقت زبان سے نیت کی ادائيگي بدعت ہے چاہے وہ نماز تراویح ہویا کوئي اورنماز ۔[/HIGHLIGHT]

    حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

    نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہو اللہ اکبر کہہ کرنماز شروع کرتے اوراس سے پہلے کچھ بھی نہيں کہتے تھے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بالکل قطعی طور پر کبھی بھی زبان سے نیت کی ادائيگي نہیں فرمائي ، اورنہ ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ میں اللہ تعالی کے لیے فلاں نماز ، اورقبلہ رخ ہوکر ، چار رکعات ، بطو امام ، یا پیچھے اس امام کے ، ادا کرتا ہوں اور نہ ہی کبھی یہ کہا کہ میں نماز قضاء یا ادا یا فرضي اوریا نفلی ادا کرتا ہوں ۔

    یہ دس بدعات ہیں جونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور نہ ہی منقول ہیں ، نہ تو صحیح سند کے ساتھ اور نہ ہی کسی ضعیف سند کے ساتھ ، بلکہ کسی مرسل سند میں ان الفاظ میں سے کوئي ایک لفظ بھی ثابت نہيں ۔

    بلکہ نہ تو یہ کسی صحابی سے ثابت ہے اور نہ ہی تابعین کرام میں سے کسی نے اسے مستحسن قرار دیا ہے اورنہ ہی آئمہ اربعہ میں سے کسی امام نے اسے کہنے کا کہا ہے ۔

    دیکھیں کتاب : زاد المعاد لابن قیم ( 1 / 201 ) ۔
     
  5. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

    [HIGHLIGHT]كيا نماز وغيرہ دوسرى عبادات شروع كرنا زبان سے نيت كى محتاج ہيں، مثلا كوئى كہے: ميں نے نماز كى نيت كى، اور ميں نے روزے ركھنے كى نيت كى ؟[/HIGHLIGHT]

    شيخ الاسلام كا جواب تھا:


    الحمد للہ:

    طہارت يعنى غسل يا وضوء يا تيمم اور نماز روزہ اور زكاۃ اور كفارات وغيرہ دوسرى عبادات ميں بالاتفاق انسان زبان سے نيت كرنے كا محتاج نہيں، بلكہ نيت دل سے ہوتى ہے اس پر سب آئمہ كا اتفاق ہے، اس ليے اگر اس نے اپنى زبان سے دل كے مخالف الفاظ نكالے تو اعتبار دل كا ہو گا نہ كہ جو اس نے زبان سے الفاظ نكالے ہيں.

    اس ميں كسى نے بھى اختلاف نہيں كيا، ليكن متاخرين اصحاب شافعى رحمہ اللہ نے اس ميں ايك وجہ سے اسے كو غلط قرار ديا ہے، علماء كرام كا اس ميں تنازع ہے كہ آيا نيت كے الفاظ زبان سے ادا كرنے مستحب ہيں يا نہيں ؟

    اس ميں دو قول پائے جاتے ہيں:

    پہلا قول:

    اصحاب ابو حنيفہ اور شافعى اور احمد زبان سے نيت كے الفاظ ادا كرنے كو مستحب كہتے ہيں كيونكہ يہ زيادہ تاكيدى ہے.

    دوسرا قول:

    اصحاب مالك اور احمد وغيرہ كہتے ہيں زبان سے نيت كے الفاظ ادا كرنےمستحب نہيں؛ كيونكہ يہ بدعت ہے اس ليے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اس كا ثبوت نہيں ملتا، اور نہ ہى صحابہ كرام سے ايسا كرنا منقول ہے، اور نہ ہى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنى امت ميں سے كسى كو زبان سے نيت كے الفاظ ادا كرنے كا حكم ديا ہے، اور نہ كسى مسلمان كو اس كى تعليم دى.

    اگر يہ مشروع ہوتا تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اس ميں سستى نہ كرتے، اور نہ ہى صحابہ كرام اس ميں اہمال سے كام ليتے، باوجود اس كے كہ امت كو اس كى ہر روز صبح و شام ضرورت تھى.

    يہ دوسرا قول زيادہ صحيح ہے، بلكہ زبان سے نيت كى ادائيگى تو عقلى اور دينى دونوں طرح سے نقص معلوم ہوتا ہے دينى نقص اس ليے كہ يہ بدعت ہے، اور عقلى نقص اس طرح كہ يہ بالكل كھانے كھانے كى جگہ ہے جيسے كوئى كھانا چاہے تو كہے: ميں برتن ميں ہاتھ ڈالنے اور اس سے لقمہ لينے كى نيت كرتا ہوں اور وہ لقمہ اپنے منہ ميں ڈال كر چباؤنگا، پھر اسے نگل لونگا تا كہ پيٹ بھر سكوں، اگر كوئى ايسا كرے تو يہ حماقت اور جہالت ہے.

    اس ليے كہ نيت علم كے تابع ہے، لہذا جب بندے كو اپنے فعل كا علم ہو جائے تو ضرورتا اس نے نيت كر لى، اس ليے علم كى موجودگى ميں نيت نہيں ہو سكتى، اور پھر علماء كرام اس پر متفق ہيں كہ بلند آواز اور تكرار سے نيت كرنا مشروع نہيں ہے بلكہ جو ايسا كرنے كا عادى ہو اسے ادب سكھايا جائے اور ايسى سزا دى جائے جو عبادات ميں بدعت كى ايجاد ميں مانع ہو، اور بلند آواز كر كے لوگوں كو اذيت دينے سے باز ركھے.

    ديكھيں: الفتاوى الكبرى ( 1 / 214 - 215 )
     
  6. T.K.H

    T.K.H رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2014
    پیغامات:
    234
    انہوں نے میری بات نہیں مانی آپکی کیسے مان لیں گے ؟ آپ کے سامنے بھی وہی تاویلات رکھ دینگے۔ وہ بھی بخوبی اس بات کو جانتے ہیں۔
     
  7. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    آپ اس لنک پر جائے اور حدیث کے سلسلے میں جو اشکالات ہیں اس تھریڈ میں شروع کریں

    http://www.urdumajlis.net/index.php...-اشکالات-ہیں-وہ-اس-تھریڈ-میں-شروع-کریں.35472/
     
  8. T.K.H

    T.K.H رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2014
    پیغامات:
    234
    لنک دینے کا بہت شکریہ ۔ میرا خیال ہے کہ اس موضوع پر ہماری بحث ہو چکی ہے اور میں یہ بات اچھی طرح واضح کر چکا ہوں کہ میرا رُجحان قطعاً انکارِ حدیث کی طرف نہیں ہے۔ہاں آپ کے اور ہمارے درمیان اختلاف صرف حدیث کے سمجھنے میں ہے۔
     
  9. فہد جاوید

    فہد جاوید رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2015
    پیغامات:
    83
    تمام امت کی سمجھ ایک طرف اور آپ کی سمجھ ایک طرف
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  10. فہد جاوید

    فہد جاوید رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2015
    پیغامات:
    83
    آپ ساری امت کی نہیں مانتے اور امید یہ رکھتے ہیں کہ باقی سب آپ کی مان لیں۔۔۔۔ اگر کوئی ایسا کر رہا ہے تو یہ اس کا اپنا فعل ہے اہل حدیث کا مسلک کسی ایک دو کہ کرنے سے ثابت نہیں ہوتا۔ ہمارا مسلک ہماری کتابوں میں سلف کہ سمجھ کہ مطابق درج ہے۔ آپ وہاں سے رابطہ کریں۔ جو لوگ نماز کی نیت الفاظ سے کرتے ہیں ان کا یہ مسئلہ بھی ان کی کتابوں میں درج ہے اس لئے ہم ان کہ خلافِ سنت مسئلہ کی گرفت کرتے ہیں۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  11. T.K.H

    T.K.H رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2014
    پیغامات:
    234
    میں جانتا ہوں آپ سلف کی سمجھ کے مقلد ہیں۔
     
  12. بابر تنویر

    بابر تنویر -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏دسمبر 20, 2010
    پیغامات:
    7,320
    درست فرمایا بھائ فہد جاوید۔ بارک اللہ فیک۔
    برادر محمد عامر یونس نے ایک عمومی مسئلہ کے بارے میں حنفی علماء کے اقوال پیش کیے۔ اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ان اقوال پر تبصرہ کیا جاتا۔ لیکن جناب T.K.H صاحب نے کسی ایک مسجد کے اہل حدیث امام مسجد کا نماز جمعہ کے بعد دعا مانگنے کا عمل پیش کردیا۔ اس سلسلہ میں فہد جاوید صاحب نے وضاحت کر دی ہے کہ یہ اس کا اپنا انفرادی فعل ہے۔
    جوابا عرض کہ کیا تمام اہل حدیث علماء نماز جمعہ کے بعد دعا مانگتے ہیں اور اس کی تاویل کرتے ہیں۔ اور گر نہیں تو ہمیں آپ کی حیرت پر حیرت ہے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  13. T.K.H

    T.K.H رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2014
    پیغامات:
    234
    یہ امامِ مسجد کا نہیں بلکہ سب کا اجتماعی فعل ہے۔میرا اتنا کہنا تھا کہ [TRADITIONAL_ARABIC]لم تقولون مالا تفعلون[/TRADITIONAL_ARABIC]
     
  14. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899

    [​IMG]
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  15. T.K.H

    T.K.H رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2014
    پیغامات:
    234
    ہم اسلاف کی رائے کو پوری پوری اہمیت دیتے ہیں مگر انکو معیارِ حق نہیں سمجھتے وہ بھی انسان تھے اور ہم بھی انسان ہیں۔علم و عقل ہمارے اسلاف پر ختم نہیں ہوئی ہے جاری و ساری ہے۔اما م ابو حنیفہ ؒ ، امام مالکؒ ، امام شافعیؒ، امام احمد بن حنبلؒ، امام بخاری ؒ، امام مسلمؒ ، امام ابوداؤدؒ، امام ترمذیؒ، امام ابنِ ماجہؒ، امام نسائی ، امام محمدؒ ، امام ابو یوسفؒ، امام ابنِ تیمیہؒ ،امام ابن القیم ؒ وغیرہ سب ہمارے لیے قابلِ احترام ہیں۔اِن فقہاء ، محدثین اور علماء میں سے کسی نے اپنی تقلید کرنے کو نہیں بلکہ ہر بات کو قرآن و سُنّت پر پرکھنے کو کہا ہے۔ہم بھی اسی طریقہ کو صحیح کہتے ہیں۔
     
  16. فہد جاوید

    فہد جاوید رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2015
    پیغامات:
    83
    اگر آپ واقع ہر بات کو قرآن و سنت پر پرکھتے تو ہم سے اختلاف نہ کرتے بلکہ آپ تو قرآن و سنت کو اپنی عقل و سمجھ پر پرکھتے ہیں۔ اور یہی وطیرہ فرقہ پرستی کی بنیاد ہے
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  17. T.K.H

    T.K.H رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2014
    پیغامات:
    234
    محترم جس بات کی تائید قرآن و سُنّت سے ہو جائے اسکو فرقہ پرستی نہیں کہتے۔کسی سے اختلاف ہونا حرام نہیں ہے اگر قرآن و سُنّت کی بنیاد پر کیا جائے ۔
     
  18. محمد عامر یونس

    محمد عامر یونس محسن

    شمولیت:
    ‏مارچ 3, 2014
    پیغامات:
    899
    میرے بھائی آپ سنت کے لئے کن کتابوں کی طرف رجوع کرتے ہیں - نام ضرور دے تاکہ ھم سب پر واضح ہو جائے کہ واقعی آپ قرآن و سُنّت کی طرف رجوع کرتے ہیں -

    نوٹ : کتابوں کے نام ضرور لکھیں !
     
  19. T.K.H

    T.K.H رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏نومبر 18, 2014
    پیغامات:
    234
    میں نے آپ کو علامہ تمنا عمادیؒ کی کتب کا حوالہ پیش کر دیا ہے اور مسلکِ اعتدال کے مضمون کا بھی بتا دیا ہے ۔پھر یہ سوال چہ معنی دارد !
     
  20. فہد جاوید

    فہد جاوید رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏مئی 12, 2015
    پیغامات:
    83
    یعنی سنت کہ لئے آپ جناب تمناعمادی اور مولانا مودودی کی کتب کی طرف رجوع کرتے ہیں۔۔۔۔؟؟؟؟
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں