بچوں سےپیارکرنےوالےرسولؐ

ابو ہریرہ نے 'مجلس اطفال' میں ‏دسمبر 10, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ابو ہریرہ

    ابو ہریرہ رکن اردو مجلس

    شمولیت:
    ‏فروری 18, 2015
    پیغامات:
    42
    بچوں سےپیارکرنےوالےرسولؐ
    اعداد: طاہر نقاش
    کمپوزنگ: ابو ہریرہ
    ذراتصور میں لائیےآج سےڈیڑھ ہزار صدی پہلےکا زمانہ ہے،ملک عرب میں شہرمکہ سےچند میل کے فاصلےپرایک دیہاتی عرب کےکھلے ر یتلےمیدان میں گڑھا کھود رہا ہے،سخت دھوپ اوربلاکی لوچل رہی ہے،اس کےپاس ہی کچھ فاصلے پرایک چھوٹی سی معصوم بچی بھلاسوچ سکتی تھی کہ اس کے ساتھ اس کاباپ کیاسلوک کرنےوالا ہے؟بچی نے باپ کی طرف دیکھ اور اپنے ننھےمنےہاتھوں سے اس کےچہرےپر سےمٹی جھاڑنے لگی۔مگرباپ نےآؤدیکھانہ تاؤ،گڑھےپر مٹی ڈالنی شروع کردی حیران وپریشان بچی تڑپی،تلملاتی اباابا پکارتی رہی مگرظالم باپ نے دیکھتے ہی دیکھتے اس ننھی جان کومنوں مٹی تلےزندہ درگورکردیا۔آپ حیران نہ ہوں اس زمانے میں یہ دردناک واقعہ کوئی نیانہیں تھا۔وہ لوگ بچیوں کواپنی عزت وناموس پرایک دھبہ تصور کرتےتھےاورپیدا ہوتےہی زندہ دفن کردیتے تھے۔

    ایسے میں اللہ کی رحمت جوش میں آئی اور اس پیارے نبی محمدﷺ کورحمتہ اللعالمین’’یعنی تمام جہانوں اورتمام مخلوق کےلیے رحمت بناکربھیجا۔‘‘ آپﷺکی تعلیمات اورسیرت پاک کامطالعہ کریں توآپ کو بخوبی معلوم ہوگا کہ عورتوں،مردوں،بوڑھوں،جوانوں اوربچوں کےعلاوہ وکروں خادموں بلکہ چرنداور دوسرےجانوروں تک کےلیے آپﷺ سراپارحمت ہیں۔تولیجئےاب ہمارے بات نونہالوں سےمتعلق ہوگی۔

    نبیﷺکوبچوں سے بےحد پیارتھا۔آپﷺبچوں کےپاس سے گزرتے توپہلےخود انہیں’’السلام علیکم‘‘کہتے‘وہ بھی جواب میں’’وعلیکم السلام‘‘کہتےاور پیاسے آپﷺکےدامن کےساتھ لپٹ جاتے۔ آپ ﷺانہیں گود میں اٹھالیتےاور پیارکرتے۔بچوں کوآپﷺ کبھی کاندھے پربٹھالیتے اورکبھی سینے پرلٹاتے اور ان سےمیٹھی میٹھی باتیں کر کے ان کادل لبھاتے۔پیارے نبیﷺکی پشت پرمہر نبوت تھی۔بچے آپﷺسےلپٹ جاتے اور اس مبارک نشان سےکھیلتے رہتے۔کبھی یوں بھی ہوتاکہ نبی اکرمﷺبچوں کوقطار میں کھڑا کردیتے اور دورہٹ کر انہیں کہتے دوڑکرہمارے پاس آؤ!بچےبھاگتے ہوئےآتے اوردورہٹ کرسے لپٹ جاتے۔ایک دفعہ ایک صحابی نےدیکھاکہ پیارےنبیﷺ فرش پرہاتھ اور گھٹنوں کےبل چل رہےہیں اور آپﷺکی پشت آپ ﷺکے پیارےنواسے سیدنا حسن اورحسین﷠سوار ہیں گویااس طرح آپﷺان بچوں کادل بہلارہےتھے۔پیارےنبیﷺجب سفرسے واپس آتے تو سب سے پہلےبچوں سےملتے اور انہیں پیار کرتے۔اگر آپ کسی سواری پرہوتے تواپنےآگے پیچھے بچوں کوبٹھالیتے۔ایک دفعہ نبی اکرم ﷺمسجدمیں نمازپڑھ رہےتھے‘اس وقت آپ کےننھےنواسےسید حسین﷛بھی قریب ہی کھیل رہےتھے۔آپﷺسجدہ میں گئے تو وہ آپ کی پشت پرسوارہوگئے۔آپ نےسجدہ لمباکردیاننھے حسین﷛آرام سےنیچے اترگئےتوپھرآپ نےسجدے سےسراٹھایا۔

    ایک دفعہ رسول اللہﷺنےسیدناحسین﷛کواپنے کندھوں پراٹھایاہوا تھا‘کسی نےعرض کیاکہ واہ واہ!کیسی اچھی سواری ہے!یہ سن کرآپ نے مسکرا کرجواب دیا:’’دیکھو!سواربھی چھے ہیں نا۔‘‘

    اسامہ﷛رسول اللہﷺکےآزادکردہ غلام سیدنا﷛کےبیٹےتھے اور آپ ہی کےپاس رہتے تھے۔آپ کو ان سے بہت پیارتھا۔آپﷺخود اسامہ کا ناک منہ صاف کرتےاور منہ ہاتھ دھلاکر کپڑے پہناتے تھے۔ ایک دفعہ یوں ہوا کہ پیارے نبیﷺایک دودھ پیتےبچےکوگومیں بٹھائے ہوئے تھے کہ اس نےپیشاب کردیا‘آپﷺنےبالکل کچھ نہیں کہابلکہ پانی بہاکرکپڑے صاف کرلیے۔نبیﷺکی خدمت میں پھل یاکوئی میٹھی چیزپیش کی جاتی توآپ سب سےپہلے چھوٹےبچوں میں تقسیم فرماتے۔آپﷺبچوں کی تعلیم وتربیت کاخاص خیال رکھتے تھے۔آپ انہیں دین کی باتیں بتاتےاور انہیں اذان دینا اور نمازپڑھنا بھی سکھاتے رہتے تاکہ ان کے دلوں میں اسلامی تعلیمات پرچلنے اوردین سیکھنے کاشوق پیدا ہو اور وہ بڑے ہوکراچھے مسلمان بنیں اگرکسی بچے سےکوئی غلطی ہو جاتی توآپﷺنہ اسےڈانٹتے اور نہ ہی ناراض ہوتے بلکہ نہایت پیار سے سمجھا دیا کرتے تھے۔

    ایک مرتبہ عید کے روز ہمارے پیار نبیﷺکو راستے میں ایک ایسا بچہ نظر آیاجواپنے دوسرے ساتھیوں کی طرح ہنسی خوشی کھیلنے کے بجائے الگ تھلگ افسر دہ بیٹھا ہوا تھا۔آپﷺکوبڑاترس آیا۔آپﷺنے آگے بڑھ کر اسے پیار کیا اورپوچھاکہ بیٹے کیا بات ہے‘تم غمگین کیوں ہو؟اس بچےنے جواب دیا:یا رسول اللہ!میں یتیم ہوں‘کوئی نہیں جومیراخیال رکھے ،اس ننھے سے بچے کی یہ بات سنی تو آپﷺکی آنکھوں میں آنسو آگئے،آپﷺنےآگے بڑھ کر اسے گلے لگالیا اور فرمایا:’’بیٹے!کیا تمہیں یہ پسند نہیں کہ محمدﷺتیرا باپ ہو،عائشہ﷛تمہاری ماں ہوا اور فاطمہ﷛تمہاری بہن ہو؟‘‘یہ سن کروہ بچہ خوشی سے جھوم ٹھا۔آپ ﷺاس بچےکو گھرلے آئے نہلایا،دھلایا،اچھے کپڑے پہنائے اور کھلایا۔یوں وہ بچہ نبی اکرمﷺکےسایہ شفقت میں پرورش پانے لگا۔ آپ بچیوں سےبھی بے حدپیار کرتے تھے۔جب آپ ہجرت کرکے مکہ سے مدینہ پہنچے توبہت سےبچےجن میں ننھی منی بچیاں آپﷺکی تشریف آوری پرخوشی میں استقبالیہ نغمے گارہی تھیں‘پیارے نبیﷺ نےان بچیوں سے پوچھا:تم مجھ سے پیارکرتی ہو؟انہوں نے خوش ہوکر کہا:’’یاررسول اللہ!ہمیں آپ سے بہت پیار ہے‘‘یہ سن کرآپ مسکرائے اور فرمانے لگے :’’میں بھی تم سےپیار کرتا ہوں۔‘‘آپﷺبچوں کا اتنا خیال رکھتے تھے کہ ایک دفعہ آپ نے سیدنا انس﷛سے فرمایا:’’میں نماز شروع کرتا ہوں اور ارا دہ ہوتا ہے کہ دیر سے ختم کروں مگر پیچھے جب کسی بچے کے رونے کی آوازکان میں پڑتی ہے نماز مختصر کرلیتا ہوں۔‘‘

    پیارے بچو!دیکھا آپ نے ہمارے پیارے نبیﷺبچوں سے کس قد ر پیار کرنے والے تھے آپ کا معمول تھاکہ بچوں کوچومتے اور انہیں پیارکرتے۔ ایک دفعہ آپ اسی طرح بچوں کوپیار کررہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا اس نے کہا:تم لوگ بچوں کرپیار کرتے ہو!میرے تودس بچے ہیں میں نے فرمایا:اللہ تعالیٰ اگرتمہارے دل سے مجت چھین لےتومیں کیا کروں ؟‘‘جابر بن سمرہ﷛صحابی‘اپنے بچپن کا اوقعہ بیان کرتے ہیں کر ایک بار میں نے آپﷺکےپیچھے نماز پڑھی‘نمازسےفارغ ہوکر آپ ﷺاپنے گھرکی طرف چلےتو میں بھی ساتھ ہولیا کہ ادھر سے چند لڑ کے اور نکل آئے آپﷺنے سب کو پیار کیا اور مجھے بھی پیار کیا۔

    ***​
     
    Last edited by a moderator: ‏دسمبر 11, 2015
    • اعلی اعلی x 2
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
  2. عائشہ

    عائشہ ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏مارچ 30, 2009
    پیغامات:
    24,484
    ماشاءاللہ بہت خوب۔ جزاک اللہ خیرا۔
     
  3. رفی

    رفی -: ممتاز :-

    شمولیت:
    ‏اگست 8, 2007
    پیغامات:
    12,395
    جزاک اللہ خیرا
     
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں