کیا یہ روایت صحیح ہے ؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک یہودی کو قتل کرنا

Faraz نے 'آپ کے سوال / ہمارے جواب' میں ‏دسمبر 21, 2015 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. Faraz

    Faraz ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 15, 2012
    پیغامات:
    149
    روایت کیا جاتا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص (غالبا یہودی) کو اس بناء پر قتل کر دیا کہ اس نے نبی کریم صلی الله علیه وسلم کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا تھا اور اپنا فیصلہ کروانے حضرت عمر کے پاس آ گیا تھا۔ کیا یہ روایت ضعیف ہے ؟ اور اس روایت میں کہاں ضعف ہے برائے مہربانی یہ بھی بتائیں ۔
    میں نے شیخ محمد یوسف طیبی (جامع الدراسات الاسلامیہ کراچی) سے جب یہ سوال پوچھا تھا تو انہوں نے کہا تھا کہ یہ روایت ثابت نہیں لیکن انہیں یاد نہیں تھا کہ اس میں کیا ضعف ہے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
  2. Faraz

    Faraz ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 15, 2012
    پیغامات:
    149
  3. رفیق طاھر

    رفیق طاھر علمی نگران

    رکن انتظامیہ

    ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏جولائی 20, 2008
    پیغامات:
    7,940
    حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں :
    ذِكْرُ سَبَبٍ آخَرَ غَرِيبٍ جِدًّا:
    قَالَ ابْنُ أَبِي حَاتِمٍ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قِرَاءَةً، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعة، عَنْ أَبِي الْأسودِ قَالَ: اخْتَصَمَ رَجُلَانِ إِلَى رَسُولِ الله صلى الله عليه وسلم فقضى بَيْنَهُمَا، فَقَالَ الَّذِي قُضِيَ عَلَيْهِ: رُدَّنَا إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "انْطَلِقَا إِلَيْهِ" فَلَمَّا أَتَيَا إِلَيْهِ قَالَ الرَّجُلُ: يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، قَضَى لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى هَذَا، فَقَالَ: رُدَّنَا إِلَى عُمَرَ. فَرَدَّنَا إِلَيْكَ. فَقَالَ: أَكَذَاكَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ فَقَالَ عُمَرُ: مَكَانَكُمَا حَتَّى أَخْرُجَ إِلَيْكُمَا فَأَقْضِيَ بَيْنَكُمَا. فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا مُشْتَمِلًا عَلَى سَيْفِهِ، فَضَرَبَ الَّذِي قَالَ رُدَّنا إِلَى عُمَرَ فَقَتَلَهُ، وَأَدْبَرَ الْآخَرُ فَارًّا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَتَلَ عُمَر وَاللَّهِ صَاحِبِي، وَلَوْلَا أَنِّي أعجزتُه لَقَتَلَنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنْ يَجْتَرِئَ عُمَر عَلَى قَتْلِ مُؤْمِنٍ" فَأَنْزَلَ اللَّهُ: {فَلا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ} الْآيَةَ، فَهَدَرَ دَمَ ذَلِكَ الرَّجُلِ، وَبَرِئَ عُمَرُ مِنْ قَتْلِهِ، فَكَرِهَ اللَّهُ أَنْ يُسَنَّ ذَلِكَ بَعْدُ، فَقَالَ: {وَلَوْ أَنَّا كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ أَنِ اقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ أَوِ اخْرُجُوا مِنْ دِيَارِكُمْ مَا فَعَلُوهُ إِلا قَلِيلٌ مِنْهُمْ وَلَوْ أَنَّهُمْ فَعَلُوا مَا يُوعَظُونَ بِهِ لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ وَأَشَدَّ تَثْبِيتًا} [النِّسَاءِ: 66] .
    وَكَذَا رَوَاهُ ابْنُ مَرْدُويه مِنْ طَرِيقِ ابْنِ لَهِيعة، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ بِهِ.
    وَهُوَ أَثَرٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ مُرْسَلٌ، وَابْنُ لَهِيعَةَ ضَعِيفٌ وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
    • دلچسپ دلچسپ x 1
  4. Faraz

    Faraz ركن مجلس علماء

    شمولیت:
    ‏دسمبر 15, 2012
    پیغامات:
    149
    جزاک اللہ ۔ بھائی
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 1
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں