امام شافعی رحمہ اللہ کا قول

ساجد تاج نے 'امام ابن قيم الجوزيۃ' میں ‏مارچ 26, 2016 کو نیا موضوع شروع کیا

  1. ساجد تاج

    ساجد تاج -: رکن مکتبہ اسلامیہ :-

    شمولیت:
    ‏نومبر 24, 2008
    پیغامات:
    38,751
    امام شافعی رحمہ اللہ کا فرمان ہے کہ مسلمانوں کے اجماع سے یہ بات ثابت ہے کہ جس کے پاس سُنّتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ظاہر ہو جائے اس پر حرام ہے کہ وہ اسے(سُنّت) کسی کے قول کی وجہ سے جو اسکے خلاف ہو چھوڑ دے۔ امام ابو عمرو رحمہ اللہ وغیرہ علماء کرام کا فرمان ہے کہ لوگوں کا اجماع ہے اس بات پر کہ مقلد کا شمار اہل عِلم میں نہیں ہو سکتا۔ عِلم تو نام ہے دلیل کے ساتھ حق کے پہچاننے کا۔ فی الواقع امام رحمہ اللہ کا یہ فرمان نہایت ہی درست ہے۔ علم نام ہے اس معرفت کا جو دلیل سے حاصل ہوئی ہو اور تقلید نام ہے بے دلیل کام کا۔ پس تقلید کو علم سے دور کا تعلق نہیں۔ ان دونوں اجماع سے ظاہر ہو گیا کہ خواہش کا متعصب اور اندھا مقلد علماء کی جماعت سے خارج ہے۔ اس تقلید اور اس تعصب نے ان دونوں کو انبیاء کی میراث سے محروم کر دیا۔ انبیاء کا ورثہ درہم و دینار نہیں، بلکہ ان کا ورثہ علم ہے اور یہ مقلد متعصب اس سے سرا سر محروم ہے۔ فی الواقع وارث رسول کیسے کہلواسکتا ہے؟ جو پوری کوشش کر کے احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو توڑ مروڑ کر اپنے امام کے قول کے مطابق کرنے میں تعصب و خواہش نفس سے کام لے کر اپنی عمر اسی میں گزارے بلکہ گنوادے اور اپنے پاس اس ناہنجار کرتوت تک سے بے خبرا ہی رہے۔ واللہ! اس تقلید کا فتنہ ایسا پھیلا کہ لوگوں کی آنکھوں پر تعصب کے پردے ڈال کر انہیں اندھا کر دیا۔ ان کے دلوں پر قابو پاکر انہیں بے حس کردیا۔ بچپن میں آنکھیں کھول کر لوگوں کو تقلید پر جما ہوا دیکھا۔ بڑھاپے تک اسی فضا میں پرورش پائی۔ اس تقلید نے قرآن کو ، ہاں ہاں اللہ کی کتاب کو بالکل متروک کرا دیا۔ آہ! قسمت نے کیا دکھایا؟ اور ازلی قلم نے کیا تحریر کر دیا؟ اللہ کی قضا یونہی تھی! تقلید کی اس مصیبت نے دنیا کو گھیر لیا یہ وبائی مرض اس طرح پھیلا کہ لوگ دین اسلام اسی کو سمجھنے لگے۔ علمِ دین اسی کو کہنے لگے۔ بلکہ آج جو طالبِ حق، حق کو قرآن و حدیث سے لینا چاہے وہ ان کے نزدیک مجنون سمجھا جانے لگا اور جو اس آفتِ تقلید سے بچنا چاہے اس پر چوطرف سے طعنوں کی بوچھاڑ برسنے لگی۔یہ مقلد، محقق حضرات کی راہ میں طرح طرح کے روڑے اٹکانے لگے۔ چھوٹوں بڑوں کو ان کے خلاف اُکسانے لگے۔ اپنی سرکشی جہالت اور ضد سے ان پر طرح طرح کے فتوے جڑ دیئے اور اپنے والوں میں بیٹھ کر ڈینگ ہانکنے لگے کہ یہ لوگ بڑے فسادی ہیں۔ یہ تو ہمارا دین بدل دینا چاہتے ہیں۔ بات یہ ہے کہ جو انسان اپنا بھلا چاہے اور اپنی عزت بچانی چاہے اور اپنے دین کو باقی رکھنا چاہے۔ اسے چاہیے کہ تقلید کے ان ستونوں کی طرف التفات بھی نہ کرے اور ان کے ہاتھوں میں جو فقہ کے دفتر ہیں ان پر بھولے سے بھی رضا مندی کی نظر نہ ڈالے۔ جہاں حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم نظر پڑ جائے ان کی مجلس توڑ کر ان کے حلقوں کو چھوڑ کر مٹھیاں بند کر کے اس کی طرف لپک جائے۔ یاد رکھو دنیا چند روزہ ہے۔ عنقریب قیامت قائم ہونے والی ہے، دلوں کے بھید ظاہر ہونے ہیں اور ہر ایک کو اپنے پالنہار کے سامنے اپنے قدموں پر بیچ میدان میں کھڑا ہونا ہے۔ اس وقت ہر شخص جان لے گا کہ اس نے اپنے آگے اپنے لیے کیا بھیج رکھا ہے؟ اس وقت حق و باطل والوں میں پوری تمیز ہوجائے گی اور آج جو اللہ کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سُنّت سےمُنہ موڑے ہوئے ہیں، انہیں پتہ چل جائے گا کہ وہ جھوٹے تھے۔

    "اعلام الموقعین"از شیخ ابن قیم رحمہ اللہ سے۔۔۔
     
    • پسندیدہ پسندیدہ x 2
Loading...

اردو مجلس کو دوسروں تک پہنچائیں